سری نگر،جموں،اسلام آباد(صباح نیوز، مانیٹرنگ ڈیسک) بھارت نے ظلم کی انتہا کرتے ہوئے مقبوضہ کشمیر میں مزید 10 نہتے کشمیریوں کو شہید اور110 کو زخمی کر دیا ہے شہید ہونے والوں میں 15سالہ فیضان، محمد عباس، جان محمد راتھر، نصیر احمد، شبیر احمد شامل ہیں اتوار کے روز بھارتی پا رلیمنٹ کے نام نہاد ضمنی الیکشن کے انعقاد کے خلاف مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال کی گئی جگہ جگہ پرتشدد مظاہرے ہوئے کئی مقامات پر مشتعل نوجوانوں نے پولنگ عملہ کی گاڑیوں پر پتھرا ﺅ کیا جبکہ سکیورٹی فورسز کی مظاہرین پر فائرنگ سے درجنوں افراد زخمی ہو گئے ہیں ادھر وادی میں انٹرنیٹ کی سہولیات معطل ہے وادی میں نوجوانوں کی ہلاکتوں کے باعث لوگوں میں شدید غم و غصہ پایا جا تا ہے جگہ جگہ اور گلی محلوں میں بھارتی بربریت کے خلاف احتجاج جاری ہے پاکستان نے بھی بھارتی بربریت کے خلاف شدید احتجاج کیا ہے اور عالمی برادری سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے ۔تفصیلات کے مطابق مقبوضہ کشمیر میں بھارتی پارلیمان کی سری نگر نشست پر انتخابات کے دوران بھارتی فورسز کی فائرنگ سے 15سالہ فیضان سمیت8نوجوان شہید ہو گئے ہیں۔15سالہ فیضان احمداور محمد عباس نامی نوجوانوں کو ضلع کے علاقے چرارشریف میں ڈلون کے مقام پر شہید کیا گیا۔ شہید ہونے والوں میں 15سالہ فیضان، محمد عباس، جان محمد راتھر، نصیر احمد اور شبیر احمد شامل ہیں۔ مقبوضہ کشمیر میں سرینگر، بڈگام اور گاندر بل کے اضلاع میں اتوار کو بھارتی پا رلیمنٹ کے نام نہاد ضمنی الیکشن کے انعقاد کے خلاف پورے مقبوضہ علاقے میں مکمل ہڑتال رہی ۔ مقبو ضة کشمیر میں دو پارلیمانی نشستوں پر ہونے والے انتخابات میں ووٹنگ کے دوران سخت ہڑتال رہی اور جگہ جگہ پرتشدد مظاہرے ہوئے۔بڈگام میں کئی مقامات پر مشتعل نوجوانوں نے پولنگ مراکز اور پولنگ عملہ کی گاڑیوں پر پتھرا ﺅکیا۔ کئی مقامات پر سکیورٹی فورسز نے مظاہرین پر فائرنگ کی جس کے نتیجہ میں درجنوں افراد زخمی ہوگئے۔ لوگوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ ہلاکتوں کی تعداد میں اضافہ ہوسکتاحالیہ ہفتوں کے دوران مظاہرین پر فائرنگ کے واقعات میں نوجوانوں کی ہلاکتوں کے باعث لوگوں میں شدید غم و غصہ ہے اور پولنگ مراکز میں خال خال ووٹرز ہی دیکھے جا رہے ہیں۔ حکام کے مطابق صبح دس بجے تک صرف ایک فی صد پولنگ ریکارڈ کی گئی تھی۔پولنگ سٹیشن سنسان پڑے ہیں تاہم حکام کو امید ہے کہ دوپہر بعد لوگ آئیں گے۔۔ اس نشست کے لیے بارہ لاکھ ساٹھ ہزار ووٹرز کا اندراج ہوچکا ہے جبکہ ڈیڑھ ہزار پولنگ مراکز قائم کیے گئے ہیں اور ان میں سے بیشتر کو حساس یا حساس ترین قرار دیا گیا ہے۔ اس نشست کے لیے سابق وزیراعلی فاروق عبداللہ سمیت نو امیدوار میدان میں ہیں۔انتخابات کے دوران اضافی سکیورٹی بندوبست کیا گیا ہے اور انٹرنیٹ کی سبھی طرح کی سہولیات معطل ہیں۔ حکومت ہند نے پہلے ہی 20 ہزار نیم فوجی اہلکاروں کو پولنگ مراکز کی نگرانی کے لیے تعینات کیا تھا۔ ادھر مقبوضہ کشمیر میں ایک بار پھر قومی ترانے کا مسئلہ اٹھ کھڑا ہوا اب کی بار اسلامی یونیورسٹی کے طلبہ نے بھارتی ترانہ پڑھنے سے انکار کر دیا ۔ادھر پاکستان نے بھارتی بربریت کے خلاف احتجاج کیا ہے۔ دفتر خارجہ کے ترجمان نفیس زکریا نے نے اقوام متحدہ اور انسانی حقوق کی تنظیمیں بھارتی مظالم فوری رکوائیں۔ دریں اثناء مختلف مذہبی و سیاسی جماعتوں اور کشمیری رہنماﺅں نے اسلام آباد میں ہونے والی ایک کانفرنس میں بھارتی فوج کی طرف سے ریاستی دہشت گردی کی شدید الفاظ میں مذمت کر تے ہو ئے کہا ہے کہ بھارت کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے مقبوضہ کشمیر میں گن پوائنٹ پر انتخابات دنیا کی آنکھوں میں دھول جھونکنے کی کوشش ہے معاشی و سیاسی پیکج آزادی کا متبادل نہیں ہو سکتے اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیریوں کو رائے شماری کا حق دیا جائے ، مسئلہ کشمیر پر بیرون ممالک بھیجنے جانے والے وفود میں کشمیری رہنماﺅں کو بھی شامل کیا جائے ،گلگت بلتستان کو الگ صوبہ بنانے کے متعلق کشمیر ی رہنماﺅں کی رائے کو اہمیت دی جائے،مودی کو عالمی سطح پر دہشت گرد قرار دلوانے کے لیے تحریک چلائی جائے ،ورلڈ اکنامک فورم میں مقبوضہ کشمیر کے وسائل کے بھارت کے ہاتھوں ناجائز استعمال اور کشمیر یوں کی محرومیوں کی بات کی جائے ، کشمیر کمیٹی کی تشکیل نو کی جائے اور کشمیری رہنماﺅں کو بھی اس میں شامل کیا جائے۔ انٹر نیشنل کشمیررائٹس کمیشن پاکستان کے زیر اہتمام ہونے والی کشمیر کانفرنس سے خطاب کرتے برطانیہ کے ہاﺅس آف لارڈ کے رکن لارڈ نذیر احمد ، پاکستان مسلم لیگ کے رہنما سید ظفر علی شاہ، حریت کانفرنس کے رہنما غلام محمد صفی ،حریت رہنما یسین ملک کی اہلیہ مشعال ملک،تحریک آزادی جموں کشمیر کے چئیرمین مولانا عبدالعزیز علوی، آل پاکستان مسلم لیگ کے رہنما احمد رضا قصوری،جموں کشمیر لبریشن فرنٹ کے رہنما محمود احمد ساغر و دیگر نے خطاب کیا ۔ کشمیر کانفرنس کی نظامت چئیرمین انٹر نیشنل کشمیررائٹس کمیشن پاکستان رائے محمد نواز خان کھرل نے کی ۔برطانیہ کے ہاﺅس آف لارڈ کے رکن لارڈ نذیر احمدنے کہا کہ بھارت کشمیر میں ریاستی دہشت گردی کر رہا ہے ، تحریک آزادی کشمیر کو بدنام کرنے کے لیے بھارت ہر کوشش کر رہا ہے ہم نے دنیا کو بتایا ہے کہ پاکستان مقبوضہ کشمیرمیں فنڈنگ کر رہا ہے نہ ایل او سی کے پار جاتا ہے ، گلگت بلتستان کو صوبہ بنانے کے یکطرفہ فیصلے کے مخالف ہوں اسے علیحدہ صوبہ بنانا تحریک کوتوڑنے کے مترادف ہو گا ، برطانیہ کو بھی چبھ رہا ہو گا کہ حکمرانوں نے اپنی کرسی بچانے کے لیے کشمیر کے موقف پر کمزوری اختیار کر رہی ہے ،مولانا فضل الرحمن مسئلہ کشمیر کے لیے فٹ نہیں ہیں اگر کشمیر ہماری ترجیحات میں نہیں تومسائل پیدا ہوں گے اگر مسئلہ کشمیر پر آپ سنجیدہ ہوں تو آپ کو یسین ملک اور کشمیریوں کی حمایت کرنا ہو گی ، مسئلہ کشمیر پر بیرون ممالک جو وفود بھیجے گئے ان میں ایک بھی کشمیری نہیں تھا انہوں نے کہا کہ بھارت میں انتہاپسندی کو فروغ دیا جا رہا ہے ، مودی کے بعد یوگی بھی وزیر اعلیٰ بن گیا، بھارت بھاری مقدار میں گائے کا گوشت برآمد کرتا ہے لیکن بھارتی مسلمانوں اور مسیحیوں کو گوشت کھانے کی اجازت نہیں ہے حافظ عبدالرحمن مکی مرکزی رہنما جماعة الدعوة نے کہا کہ نائن الیون کے بعد کشمیر کا مسئلہ بہت بگڑ گیا ،بھارت نے اس صورتحال سے فائدہ اٹھایا ،پاکستان کی حکومتوں نے مسئلہ کشمیر کو عالمی سطح پر اجاگر کرنے میں سستی دکھائی ،انہی کمزوریوں کی وجہ سے بھارت جدوجہد آزادی کو دہشت گردی قرار دینے میں کامیاب ہو ا، ملک میں کل وقتی وزیر خارجہ نہ ہونے کے باعث عالمی سطح پر ہمارا موقف بہت کمزور ہے ،ہماری حکومت کی ترجیحات میں مسئلہ کشمیر نہیں ہے مسئلہ کشمیر کو پس پشت ڈال کر بھارت کو پسندیدہ ملک ، ثقافتی وفود کے تبادلوں اور تجارت و دوستی کو ترجیح دی جا رہی ہے ، دنیا اگر بڑی جنگ سے بچنا چاہتی ہے تو مسئلہ کشمیر کو حل کرنا ہوگا اگر بھارت اپنی جارحیت بند نہیں کرے گا ۔