اسلام آباد: آئینی ترامیم پر مشاورت کے لیے قومی اسمبلی کی خصوصی کمیٹی کا اجلاس منعقد ہوا جس میں جے یو آئی نے اپنا مسودہ پیش کردیا۔
ایکسپریس نیوز کے مطابق آئینی ترامیم کے لیے قائم کی گئی مسودہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین خورشید شاہ کے زیر صدارت ہوا۔ اجلاس میں نائب وزیراعظم اسحاق ڈار، اعظم نذیر تارڑ، راجہ پرویز اشرف، شیری رحمان، چئیرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر،اپوزیشن لیڈر عمر ایوب اور سینٹر علی ظفر نے شرکت کی۔اجلاس میں شرکت سے قبل میڈیا سے گفتگو میں اعظم نذیر تارڑ نے کہا کہ اس طرح کے معاملات میں گفت و شنید سے بات آگے بڑھتی ہے، کون سی ایسی چیز ہے ہے جس کا حل نہیں؟ آئین کی حدود کے اندر گفت و شنید کا سلسلہ جاری ہے، صرف تنقید سے معاملات حل نہیں ہوں گے اپنی تجاویز بھی دیں، ملک چوک ہوا پڑا ہے، فیصلوں پر تنقید ہورہی ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین بیرسٹر گوہر نے کہا کہ ہم کوئی مسودہ نہیں لائے آج بھی ہمارے پاس پیش کرنے کے لیے کوئی مسودہ نہیں، بانی پی ٹی آئی سے مسودے پر مشاورت کا کل بھی ذکر کیا تھا۔
پیپلز پارٹی کے رہنما راجہ پرویز اشرف نے کہا کہ مولانا فضل الرحمان نے کل اجلاس میں اچھی بات کہی کہ وہ اور پی پی مل کر ڈرفٹ بنائیں گے اور اسے شیئر کریں گے، معاملات درست سمت میں ہے مثبت امید رکھیں، 25 اکتوبر کا معاملہ الگ ہے یہ آئینی ترمیم ہے۔
ایم کیو ایم کے رہنما فاروق ستار نے کہا کہ بڑی جماعتیں پی پی اور ن لیگ اس آئینی ترمیم کے لیے وکالت کررہی ہیں، اپوزیشن اس کی مخالف ہے یعنی پی ٹی آئی، یہ تینوں جماعتیں اپنی اپنی ضرورت کے حساب سے کسی بھی اصلاحات کی حمایت یا مخالفت کرتی ہیں، پی ٹی آئی حکومت میں ہوتی تو اسے بھی ایسے ہی بل کی ضرورت پڑتی آج مخالفت اس لیے کررہے ہیں کہ ان کے سیاسی مفادات کو نقصان پہنچ رہا ہے۔
جے یو آئی (ف) نے آئینی ترمیم کا مسودہ تیار کرلیا اور اپنا ڈرافٹ کمیٹی میں پیش کردیا۔ جے یو آئی کے رہنما کامران مرتضیٰ نے کہا ہے کہ جے یو آئی (ف) کا ڈرافٹ 24 ترامیم پر مشتمل ہے۔
شرکا نے پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی بنانے کا فیصلہ کیا جس میں تمام جماعتوں کے ڈرافٹ پیش ہوں گے۔ پارلیمانی کمیٹی کی ذیلی کمیٹی میں تمام سیاسی جماعتوں کا ایک ایک رکن شامل ہوگا۔ ذیلی کمیٹی سیاسی جماعتوں کے مسودوں کاجائزہ لے گی۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز خصوصی کمیٹی کا اجلاس بے نتیجہ ختم ہوگیا تھا جس میں سیاسی جماعتوں کے درمیان ڈیڈ لاک برقرار رہا تھا، پی ٹی آئی اور جے یو آئی نے اپنے مسودے پیش نہیں کیے، حکومت اور پیپلز پارٹی نے اپنا اپنا مسودہ پیش کردیا تھا