17.5 ٹریلین کے نئے بجٹ فریم ورک شیئر کے دوران پی پی پی نے بھارت سے بڑھتی کشیدگی کے پیش نظر دفاعی اخراجات میں 18 فیصد اضافے کی توثیق کر دی، تاہم ترقیاتی کاموں کیلیے مختص فنڈز ناکافی قرار دیے۔
ذرائع نے بتایا کہ بلاول بھٹو زرداری کی قیادت میں نئے بجٹ پر بریفنگ کے دوران کشیدگی کے باعث پی پی پی نے دفاعی بجٹ میں25 کھرب روپے اضافے کی تجویز کی حمایت کی، آئندہ سال کے پبلک سیکٹر ڈیولپمنٹ پروگرام کیلئے مختص ایک ٹریلین کو ناکافی قرار دیتے ہوئے اضافے کا مطالبہ کیا۔
اس موقع پر پروگرام کا حجم رواں سال کے حقیقی اخراجات کے برابر رکھنے کی تجویز دی گئی جوکہ ایک ٹریلین سے کم ہیں۔ اگلا بجٹ عید سے قبل قومی اسمبلی میں پیش کیا جائیگا، جس میں پنشن میں سات فیصد اضافہ متوقع جبکہ تنخواہوں میں چھ فیصد کی تجویز دی گئی ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ آئندہ سال اوسط مہنگائی 5 فیصد رہنے کا امکان ہے، حکومت نے تنخواہوں میں اضافے کو شرح مہنگائی سے منسلک کیا ہے۔پی پی پی وفد کے بعض ارکان نے معاشی سست روی، مینوفیکچرنگ کے شعبہ کی منفی نمو کے باعث14.3 ٹریلین کے ٹیکس ہدف کو غیر حقیقی قرار دیا، ان شعبوں سے ترجیحی سلوک کی تجویز دی جنہیں پروٹیکیشن کی ضرورت اور معاشی نمو میں اہم ہو سکتے ہیں۔
انہوں نے زرعی شعبے کو مثاثر کرنیوالے اقدامات سے گریز کا مشورہ جبکہ تنخواہ دار طبقے کیلئے ٹیکس میں ریلیف کا مطالبہ کیا۔ ذرائع ایف بی آر نے بتایا کہ حکام ماہانہ دو لاکھ پنشن پر ٹیکس عائد کرنا چاہتی ہے،منظوری کی صورت میں ریٹائر جج، تھری سٹار جنرل اور21 و 22 گریڈ کے بیوروکریٹس زد میں آئیں گے، کم تنخواہ دار طبقے کو کچھ ریلیف دینے پر غور کر رہی ہے، جس میں کم از کم قابل ٹیکس ماہانہ آمدنی کی حد بڑھا کر 83000 کی جا سکتی ہے۔
موجودہ تمام ٹیکس سلیبز پر شرح ٹیکس 2.5 فیصد کم کرنے کی تجویز بھی زیر غور ہے، جس سے انکم ٹیکس کی مجموعی 3 فیصد تک کم ہو جائیگی۔ تاہم اس کیلئے رواں ماہ آئی ایم ایف کی کلیئرنس لینا ہو گی۔
انہوں نے کہا کہ 20 فیصد شرح سے نئے ٹیکس سلیب متعارف کرنے کی سفارش بھی کی گئی ہے جس کی شاید آئی ایم ایف منظوری نہ دے۔ن لیگ کی سینیٹر انوشہ رحمان نے کہا کہ حکومت تنخواہ داروں کو ریلیف دے اور تاجروں پر ہاتھ ڈالے۔