سائنس دانوں نے جدید جنریشن کے پیرووسکائٹ سولر سیلز کا استعمال کرتے ہوئے کمرے کے اندر موجود روشنی سے توانائی کی پیداوار کا نیا ریکارڈ بنا دیا۔
یونیورسٹی کالج لندن (یو سی ایل) کے سائنس دانوں کی رہنمائی میں کام کرنے والی ٹیم کا کہنا تھا کہ یہ کامیابی ایک بیٹری سے پاک مستقبل تک لے جا سکتی ہے جہاں ریموٹ کنٹرول اور ہیڈفونز کو اطراف میں موجود مصنوعی روشنی سے چلایا جا سکے گا۔
پیروسکائیٹ کو اس کی زبردست خصوصیات کی وجہ سے قابلِ تجدید توانائی میں انقلابی تبدیلی لانے کی صلاحیت رکھنے کی وجہ سے جانا جاتا ہے۔ یہ خصوصیات اس کو روایتی سیلیکون سولر سیلز کے مقابلے میں زیادہ مؤثر انداز میں روشنی کو بجلی میں بدلنے میں مدد دیتے ہیں۔
پیرووسکائٹ سولر سیلز کم قیمتی ہوتے ہیں اور ان کو آسانی کے ساتھ بنایا جا سکتا ہے۔ تاہم، ہائی ڈینسٹی ٹریپس کی وجہ سے چارج کے بہاؤ میں خلل آ سکتا ہے اور توانائی تپش کی صورت میں ضائع ہو سکتی ہے۔
یو سی ایل کے محققی نے کیمیکل روبیڈیم کلورائیڈ متعارف کرا کر ان ٹریپس کی کثافت کو کم کیا اور کمرے کے اندر موجود روشنی سے ریکارڈ توانائی پیدا کی۔