تازہ تر ین

پاکستان آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 سینیٹ سے کثرت رائے سے منظور

اسلام آباد:

سینیٹ اجلاس میں آرمی ایکٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا، جے یو آئی ف کے رکن کامران مرتضیٰ نے بل کی مخالفت کی۔

سینیٹ اجلاس کی صدارت چیئرمین سینیٹ یوسف رضا گیلانی نے کی اور اہم قانون سازی کا عمل مکمل کیا۔

ڈپٹی وزیراعظم اسحاق ڈار نے بل پیش کرتے ہوئے کہا کہ 27ویں آئینی ترمیم کے بعد قوانین میں ترمیم کی ضرورت تھی۔

جے یو آئی (ف) کے رکن کامران مرتضیٰ نے بل کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ اس بل کو کمیٹی میں بھجوایا جائے۔ پی ٹی آئی کے رکن ہمایوں مہمند نے بھی بل کمیٹی کے بھجوانے کا مطالبہ کیا۔

پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل 2025 کثرت رائے سے منظور کر لیا گیا۔ پاکستان ایئر فورس ایکٹ ترمیمی بل 2025 میں اہم تبدیلیاں کی گئیں۔

پاکستان ایئر فورس ایکٹ 1953 میں سے سیکشن 10 ڈی، 10 ای اور 10 ایف حذف کرنے کی ترمیم منظور کر لی گئی۔ سیکشن 202 میں ترمیم چیئرمین جوائنٹ چیف آف اسٹاف کمیٹی کے الفاظ حذف کرنے کی ترمیم بھی منظور کی گئی۔

پاکستان نیوی ایکٹ ترمیمی بل 2025 وزیر دفاع خواجہ آصف نے پیش کیا۔

وقفہ سوالات

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ ہم یہاں جو سوالات کرتے ہیں ان کا جواب نہیں دیا جاتا، ہم سے تفصیلات چھپائی جاتی ہیں۔

دنیش کمار نے کہا کہ وزارت خزانہ کی ایس او ایز کے افسران کی مراعات کے حوالے سے میرا سوال تھا، جس کا صرف یہ جواب دیا گیا ہے کہ گریڈ 21 کے افسر کے برابر مراعات دی جا رہی ہیں۔

وزیر مملکت خزانہ بلال کیانی نے کہا کہ ممبران کی سوالات کا مکمل جواب دیا جاتا ہے، اگر کہیں کوئی تشنگی رہ گئی ہے تو ہم وہ بھی دینے کو تیار ہیں، یہ معاملہ کمیٹی میں جائے گا تو ہم وہاں بھی تفصیلات دینے کو تیار ہیں۔

بلال کیانی نے بتایا کہ وزارت خزانہ سے منسلک ایس او ایز کے افسران کی تعداد 21 ہے، حکومت اہل اور قابل افسران کا ان پوسٹوں پر تقرر کرتی ہے۔

سینیٹر دنیش کمار نے کہا کہ بلوچستان میں کوئی اہل افسر نہیں ہے جو وہاں سے کسی افسر کو تعینات نہیں کیا گیا۔

پریزائیڈنگ آفیسر نے کہا کہ یہ سوال مزید تفصیل کے لیے متعلقہ کمیٹی کو بھیج رہے ہیں۔

آرمی ایک ترمیمی بل پیش کیا جائے گا

وزیر دفاع کی جانب سے پاکستان ائیر فورس ایکٹ ترمیمی بل اور پاکستان نیوی آرڈیننس ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے پیش کیا جائے گا۔

اس کے ساتھ ساتھ، وفاقی وزیر قانون اعظم نذیر تارڑ سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر ترمیمی بل بھی منظوری کے لیے ایوان میں پیش کریں گے۔

واضح رہے کہ یہ تمام بل قومی اسمبلی سے دو تہائی اکثریت سے منظور کیے جا چکے ہیں۔

قومی اسمبلی نے پاکستان آرمی ایکٹ 1952ء، پاکستان ایئرفورس ایکٹ 1953ء اور پاکستان نیوی آرڈیننس 1961ء میں ترامیم کثرت رائے سے منظور کی تھی۔

آرمی چیف کو اگلے پانچ برس کے لیے چیف آف ڈیفنس فورسز مقرر کر دیا گیا ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain