تازہ تر ین

عمران خان ثبوت دیں ورنہ نتائج کیلئے تیار ہو جائیں،بڑی عدالت کا بڑا حکم

اسلام آباد(ویب ڈیسک) سپریم کورٹ نے نااہلی کیس میں چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کو نوٹس جاری کرتے ہوئے بنی گالہ کی اراضی خریدنے سے متعلق منی ٹریل اور بیرون ممالک سے پارٹی فنڈنگ کے بارے میں تفصیلات طلب کرلیں۔
چیف جسٹس ثاقب نثار کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بینچ نے چیرمین پی ٹی آئی عمران خان کے خلاف غیر قانونی اثاثوں اور ٹیکس چوری کے حوالے سے حنیف عباسی کی دائر درخواست کی سماعت کی۔ سماعت کے آغاز پر چیف جسٹس ثاقب نثار نے عمران خان کے وکیل نعیم بخاری کو گذشتہ سماعت پر کیے گئے سوالات کا جواب دینے کی ہدایت کی جس پر نعیم بخاری نے دلائل کا آغاز کرتے ہوئے کہا کہ ان کے موکل نے زمین اپنی اہلیہ کے لئے خریدی تھی اور یہ ان کی ملکیت تھی لیکن طلاق کے بعد وہ زمین اپنے پاس نہیں رکھنا چاہتی تھیں اس لئے سابق شوہر کو تحفے میں دی اور انتقال کے لئے سیف اللہ سرور کو پاور آف اٹارنی دیا۔
عمران خان کے وکیل کا موقف تھا کہ طلاق کے بعد جمائما کے نام کوئی زمین منتقل نہیں ہوئی اور انتقال میں زوجہ درج ہونے کی وجہ انتقال میں تاخیر ہے جس کے لئے وہ ذمہ دار نہیں۔ انہوں نے بتایا کہ زمین کے انتقال کا عمل 2002 میں شروع ہوا لیکن پابندی کی وجہ سے اس وقت یہ عمل مکمل نہیں ہوسکا اور وہ عمل 2005 میں مکمل ہوا۔ نعیم بخاری کا کہنا تھا کہ عمران اور جمائما میں طلاق جون 2004 میں ہوئی جب کہ بنی گالہ کی زمین کا آخری انتقال 2003 میں ہوا۔ عدالت کے استفسار پر انھوں نے بتایا کہ رقم کی ترسیل کے بارے ان کے پاس موجود ثبوت انھوں نے جمع کرادیئے لیکن جمائما سے رابطہ کرکے ان سے ان کے پاس دستیاب دستاویزات مانگی گئی ہیں ،موصول ہونے پر جمع کرادی جائیں گی۔
نعیم بخاری نے کہا کہ عمران خان 1981سے اب تک کا ٹیکس ریکارڈ سر بمہر لفافے میں جمع کردیا ہے ،عدالت اسے دیکھ سکتی ہے لیکن درخواست گزار کو اسے دیکھنے کا حق حاصل نہیں۔ نعیم بخاری نے شاہراہ دستور پر گرینڈ حیات کمپلیکس میں فلیٹ کی خریداری کے لئے رقم کی تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ انکم ٹیکس ریٹرن اور الیکشن کمیشن میں جمع گوشواروں میں رقم کا ذکرکیا گیا ہے لیکن جائیداد اس لئے ظاہر نہیں کی گئی کہ ابھی تک اسے الاٹمنٹ نہیں ہوئی۔انھوں نے مزید بتایا کہ لندن فلیٹ کا انکم ٹیکس ریٹرن میں اس لئے ذکر نہیں ہوا کیونکہ وہ بیرون ملک کمائی گئی رقم سے خریدا گیا تھا لیکن 2000میں ٹیکس ایمنسٹی سکیم کے تحت انھوں نے فلیٹ ظاہر کرکے ٹیکس ادا کردیا اور یہ معاملہ حل ہوگیا کیونکہ سی بی آر نے ان کی درخواست پر اعتراض نہیں کیا تھا۔ جسٹس ثاقب نثار نے کہا کہ ٹیکس ایمنسٹی سکیم سے غلط طور پر فائدہ اٹھایا گیا کیونکہ یہ اس طرح کے اثاثوں کے لئے نہیں تھی ،یہ ملکی اثاثوں کے لئے تھی اورنیازی سروسزلمیٹیڈ پاکستان میں نہیں تھی۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain