ڈاکٹر نوشین عمران
دوران حمل وزن بڑھ جانا ایک قدرتی بات ہے۔ لیکن ایسی خواتین کے لئے حمل میں پیچیدگیاں بڑھ جاتی ہیں جن کا وزن حمل سے پہلے ہی نارمل سے زیادہ ہو، یعنی موٹی خواتین کے لئے محفوظ حمل اور زچگی ایک بہت بڑا مسئلہ ہے۔ ان کے لئے رسک اور مسائل دوسری خواتین کی نسبت بہت بڑھ جاتے ہیں۔ طبی ماہرین اور امریکن ”آبس اینڈ گائنی“ کے مطابق خواتین کا دوران حمل وزن تقریباً 20 سے 35 پاﺅنڈ بڑھ جاتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ حمل کے دوران خاتون دو آدمیوں کا کھانا کھائے بلکہ اس کی روٹین کی خوراک میں تین سے پانچ سو کیلوریز روزانہ کا اضافہ ضروری ہے۔ اہم بات یہ ہے کہ خوراک متوازن ہو جس میں صرف چکنائی یا موٹا کرنے والی چیزیں نہ ہوں بلکہ پروٹین، وٹامن اور منرل والی غذائیں لازمی ہوں۔ جو خواتین پہلے ہی موٹاپے کا شکار ہوں، دوران حمل اگر ان کے وزن میں 25 پاﺅنڈ سے زائد وزن کا اضافہ ہو جائے تو ان کے اپنے اور ان کے بچے کے لئے کافی خطرناک ہے۔ ایسی خواتین کو ابتدا سے ہی ہائی بلڈ پریشر، حمل کی ذیابیطس، فٹ یا جھٹکے لگنا، حمل ضائع ہونا یا قبل از وقت زچگی جیسے مسائل ہو سکتے ہیں۔ ان خواتین میں سیزیرین سیکشن آپریشن کرنا ضروری ہو سکتا ہے۔”آبس اینڈ گائنی کے ماہرین کے مطابق ماں کا بے تحاشا موٹاپا بچے کے لئے بھی خطرناک ہو سکتا ہے۔ ان بچوں میں کئی طرح کے مسائل دوران حمل ہی ہو جاتے ہیں جیسا کہ ان کے دماغی صلاحیتیں کم ہو سکتی ہیں، دماغی نشوونما رک سکتی ہے، وزن ضرورت سے زیادہ یا کم ہو سکتا ہے، دوران زچگی یا پہلے بچے کی موت ہو سکتی ہے۔ بچوں میں پیدائشی طور پر دل کے نقائص ہو سکتے ہیں۔ زچگی کے بعد ان خواتین میں ٹانگوں میں خون کا لوتھڑا بن جانے کا مسئلہ ہو سکتا ہے۔ ایسی خواتین میں بار بار حمل ضائع ہونے کارسک بھی زیادہ ہے۔
موٹاپے کا درست اندازہ لگانے کے لئے BMI معلوم کیا جاتا ہے۔ ڈاکٹرز کے پاس بی ایم آئی نکالنے کا انٹرنیشنل یونٹ فارمولا ہے جس کے تحت معلوم کیا جاتا ہے کہ قد اور وزن کی مناسبت سے بی ایم آئی کیا ہے۔ اگر یہ 25 سے زائد نکلے تو موٹاپا موجود ہے جو حمل میں مسائل پیدا کرے گا۔
ضروری نہیں کہ تمام خواتین کو ایسے مسائل ہوں لیکن بے تحاشا یا درمیانے درجے کا موٹاپا دوران حمل یا زچگی کے مسائل کا باعث بن سکتا ہے۔ ایک رپورٹ کے مطابق دوران حمل ان بچوں میں فولک ایسڈ اور آکسیجن کی کمی کے علاوہ خون کی فراہمی بھی کم ہو سکتی ہے۔ ماں کے خون میں ٹرائی گلسرائڈ اور یورک ایسڈ بڑھ جاتے ہیں جو بچے کی نشوونما متاثر کرتے ہیں۔
٭٭٭