تازہ تر ین

دبئی سیاستدانوں کا دوسر ا گھر ، حالات کی خرابی پر فوراً باہر بھاگ جاتے ہیں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ہمارے سیاستدان پرندے ہیں، حالات خراب ہونے پر اڑ کر دبئی پہنچ جاتے ہیں۔ اس لئے انہوں نے اقامہ کا پہلے ہی بندوبست کیا ہوتا ہے۔ دبئی سیاستدانوں کا دوسرا گھر ہے۔ 10,10 سال وہاں جا کر رہتے ہیں۔ دبئی، ابوظہبی کے حکمرانوں کے لئے پاکستان ایک شکار گاہ ہے۔ جب وہ یہاں آتے ہیں تو بڑے بڑے حکمران ان کی خوشامد کرتے ہیں۔ کوئی حکومت ان کے یہاں آ کر غیر قانونی شکار کرانے پر پابندی نہیں لگا سکتی۔ انہوں نے کہا کہ لاہور میں شیخ زید ہسپتال اور رحیم یار خان میں ایئرپورٹ سلطان ایان نے بنا کر دیا۔ اس کے علاوہ بھی جنوبی پنجاب میں کچھ سہولتیں دے رکھی ہیں کبھی کبھی ابوظہبی کے حکمران نیکی کے کام بھی کر لیے ہیں۔ ایوب خان کے دور سے لے کر آج تک کے سیاستدانوں کے لئے ابوظہبی بڑا اہم رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ ابو ظہبی کے حکمران آج کل یمن میں فوج نہ بھیجنے کی وجہ سے کچھ ناراض ہیں۔ لیکن جب وہ دیکھتے ہیں کہ کوئی مقروض ملک مَر رہا ہے تو تھوڑے سے پیسے لگا دیتے ہیں کیونکہ وہ زندہ رہے گا تو اس سے پیسے وصول کیسے جا سکتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ بھٹو دور میں ہونے والی اسلامک کانفرنس میں عربی سے اُردو مترجم بھی رہا ہوں۔ اس میں الجزائر کے حکمران بومحی الدین نے میرے نزدیک سب سے خوبصورت تقریر کی تھی۔ انہوں نے اپنی تقریر میں کہا تھا کہ ”اس وقت تک کوئی ملک آزاد تسلیم نہیں کیا جا سکتا جب تک اس کی حکومت کا اپنی زمین کے نیچے اور اوپر اپنا تسلط نہ ہو اور اپنی سکیورٹی کیلئے کرائے کے فوجیوں کا محتاج نہ ہو۔“ ان کا طنز یہ تھا کہ جتنے عرب یہاں بیٹھے ہیں، امریکن ان کی حفاظت کرتے ہیں، برطانوی دستے کرائے پر لے رکھے ہیں۔ نیل کے ذخائر پر اپنا کنٹرول نہیں رکھتے اور انہیں بین الاقوامی فرم کو لیز پر دے رکھا ہے۔ اگر اس تناظر میں دیکھا جائے تو ہم بھی آزاد قوم کی حقیقی تعریف پر پورا نہیں اترتے۔ بلوچستان کی کانیں ٹھیکے پر دے رکھی ہیں۔ ایران میں بارڈر کے بالکل ساتھ تیل نکلتا ہے یہاں نکالنے نہیں دیا جاتا۔ سوئی میں گیس نکالی تو بگٹی کا حشر سب کے سامنے ہے۔ جو کچھ پاک سرزمین کے نیچے ہے شاید ہم سو فیصد اس کے بھی مالک نہیں۔ انہوں نے کہا کہ عدالتوں کو اس پر کڑی پابندی لگانی چاہئے کہ جو یہاں وزیراعظم ہے وہ دبئی میں کسی کمپنی میں بھی ملازم ہیں اور پیسے بھی لے رہے ہیں۔ خواجہ آصف، مراد علی شاہ اور منظور وسان سمیت ایسے سیاستدانوں کی ایک طویل صف ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سپریم کورٹ کے ایک جج نے کہا ہے کہ عمران خان لندن فلیٹ کی منی ٹریل صاف نہیں دے سکے لہٰذا ان کی بھی نااہلی کا خطرہ ہے۔ عمران خان اپنا جو بھی موقف دیتے ہیں وہ ان کی مرضی البتہ عدالت ان کے فراہم کردہ شواہد سے مطمئن دکھائی نہیں دیتی۔ تجزیہ کار نے کہا کہ میر شکیل الرحمن کو بھی عدالت کا دروازہ کھٹکھٹانے کا پورا حق حاصل ہے۔ یہاں انصاف بکتا ہے، جس کے پاس پیسہ ہے وہ قانون خرید لیتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نوازشریف مالدیپ کے ساتھ 5 کے بجائے 20 معاہدے بھی کر لیں تو اس میں شور مچانے یا بھنگڑے ڈالنے والی کوئی بات نہیں۔ مالدیپ چھوٹا سا ملک ہے۔ انہوں نے اپنا ملک سیاحوں کو ٹھیکے پر دے رکھا ہے۔ جرمنی کی کچھ کمپنیز نے اس کو ٹھیکے پر لے رکھا ہے۔ پاکستان بننے سے پہلے انڈیا میں عمر قید کے مجرموں کو کالا پانی بھیج دینے کی بات ہوتی تھی وہ مالدیپ تھا جہاں پانی ہی پانی بھرا ہوا ہے۔ لاہور دھماکے کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ جب کوئی واقعہ پیش آتا ہے تو کہا جاتا ہے کہ ”آئندہ اس کی اجازت نہیں دیں گے۔“ ایسے بیانات کا کوئی فائدہ نہیں، نیشنل ایکشن پلان کے ایک ایک نقطے پر غور کرنے کی ضرورت ہے۔ آرمی چیف کا لاہور آنا، کور کمانڈر اجلاس طلب کرنا خوش آئند ہے لیکن وہ دیکھیں کہ نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد کیوں نہیں ہو رہا، کہاں کوئی کمزوری رہ گئی۔ آج تک کبھی نہیں سنا یا پڑھا کہ کوئی سہولت کار گرفتار ہوا ہے۔ 99 فیصد ناظرین سے میری رائے سے اتفاق کیا کہ نیشنل ایکشن پلان دہشتگردوں کی جڑ کو پکڑنے کی کوشش تھی۔ سہولت کاروں کو پکڑنے تک دہشتگردی کا خاتمہ ممکن نہیں۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ نیشنل ایکشن پلان کے بعض نکات پر عمل ہی نہیں ہو سکا۔ آرمی چیف لاہور آئے لیکن کور کمانڈر سمیت کسی نے یہ سوال نہیں اٹھایا کہ پنجاب میں تمام قانون نافذ کرنے والے ادارے ایک پلیٹ فارم پر ہیں یا نہیں؟ پنجاب حکومت نے فوج کی مداخلت روکنے کے لئے ہر وہ رکاوٹ کھڑی کی جو وہ کر سکتی تھی۔ پنجاب میں کہیں بھی ٹھیک طرح سے رینجرز آپریشن نہیں ہوا۔ سی ٹی ڈی نے آپریشنز کئے لیکن اس کا فوج کے ساتھ موازنہ نہیں کیا جا سکتا۔ پولیس کی ٹریننگ بہتر نہیں ہے۔ ڈیرہ غازی خان کے بلوچستان سے ملحقہ علاقے میں آج تک پولیس نبرد آزما نہیں ہو سکی۔ راجن پور، کشمور میں آئے روز پولیس پر حملے ہوتے ہیں۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain