تازہ تر ین

نواز شریف عوامی طاقت دکھائیں ، 62 ،63 میں ترامیم کی جائے

اسلام آباد (کرائم رپورٹر، ایجنسیاں) سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر اور معروف قانون دان عاصمہ جہانگیر نے سپریم کورٹ کے نواز شریف نا اہلی بارے عدالتی فیصلے پر شدید تحفظات کا اظہار کرتے ہوئے کہاہے کہ آپ نے حکومت کو سسلین مافیا کہہ دیا ،کاش آپ اصل مافیا کے خلاف لڑ سکتے ،آپ تو لینڈ مافیا کے خلاف ججمنٹ نہیں دے پا رہے ہیں ،نیب کے معاملے پر ایک جج کو تعینات کر دیا گیا مہذب دنیا میں دکھائیں کسی چھوٹی کورٹ کی مانیٹرنگ اعلیٰ کورٹ کررہی ہو ، کوئی بھی فیصلہ آئے اپیل کہاں کی جائیگی؟ بےنظیر کو کہا تھا آپ کیسز سڑکوں پر جیتیں گی ،نواز شریف لوگوں کوساتھ لیکر چلیں اور عوام کی طاقت دکھائیں ، پانا ما کیس چلا لوگ سوچ رہے تھے کہ سونے، ڈائمنڈ اور نوٹوں کی بوریاں نکلیں گی مگر اقامہ نکلا ، جمہوری نظام کا مخالف آنے والی نسلوں کا دشمن ہے،  پارلیمنٹ سے بھی جھگڑا ہے ،آرٹیکل 62اور 63کے علاوہ اور بھی بہت سے راستے روکنے ہونگے، 18ویں ترمیم کے دوران ہماری باتوں کا مذاق اڑا گیا ، آپ کی آرمی سیاست میں آئےگی تو ڈسکشن ہوگی ، سرحدوں پر لڑینگے تو آپ پر جانیں نچھاور کرینگے ، 184تھری کے بعد اپیل نہیں ہے صرف ریویو ہے پارلیمنٹ اپیل کا حق دے ،وزیراعظم صاحب فاٹا کے لوگوں کا مسئلہ کب حل ہوگا؟ سابق آرمی چیف نے ریٹائرمنٹ کے فوراً بعد دوسرے ملک میں نوکری کرلی اس سے بڑی پریشان کن بات اور کیا ہوسکتی ہے؟ کشمیر جنگ کر کے نہیں لے سکتے ہمیں بھارت سے مذاکرات کرنا ہونگے ، گلگت بلتستان اور فاٹا کے لوگ اپنے حقوق مانگ رہے ہیں۔ جمعرات کو سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی سابق صدر عاصمہ جہانگیر نے پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میں نے ہمیشہ پیپلز پارٹی کو ووٹ دیا ہے مسلم لیگ (ن)کو کبھی ووٹ نہیں دیا انہوںنے کہاکہ نواز شریف کے ساتھ نہیں قانون کی بالا دستی کے ساتھ ہوں ۔ انہوںنے کہاکہ مشترکہ تحقیقائی کمیٹی میں انٹیلی جنس اداروں کے ممبران کی کوئی ضرورت نہیں تھی کیونکہ یہ کوئی دہشتگردی کا کیس نہیں تھا ۔انہوںنے سوال کیا کہ عدلیہ یہ پسند کرے گی کہ کل اگر جو ڈیشل کمیشن میں ججز کے حوالے سے کوئی کمیشن بنتی ہے تو اس کمیشن میں انٹیلی جنس اداروں کے ارکان شامل ہوں ۔انہوںنے کہاکہ جے آئی ٹی کی کارروائی کے دور ان سپریم کورٹ کے ججز نے حکومت کو سسلین مافیا کہہ دیا میں ججز کی عزت کرتی ہوں ،عدلیہ کےلئے جان قربان کر نے کےلئے تیار ہوں ، میری عزت اور رسوائی اسی کے ساتھ ہے میں ججز سے ادب سے کہتی ہوں کہ کاش آپ اصل مافیا کے خلاف لڑ سکتے آپ تو اس مافیا کے آگے لبیک کہتے ہیں ، آپ لینڈ مافیا کے خلاف ججمنٹ نہیں دے پارہے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ نیب میں کیس چلائیں مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں ہے پہلے بھی نیب میں کیسز چل رہے ہیں نیب کے معاملے پر ایک جج کو تعینات کر دیا گیا جس کی کوئی مثال نہیں۔ انہوںنے کہاکہ مہذب دنیا میں دکھائیں کسی چھوٹی کورٹ کی مانیٹرنگ اعلیٰ کورٹ کر رہی ہو۔ انہوں نے کہاکہ کوئی بھی فیصلہ آئے اپیل لیکر کہاں جائینگے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ جج کےلئے قابلیت ہی نہیں دیانت لازمی ہوتی ہے۔ انہوںنے وزیراعظم نواز شریف کی نااہلی کے فیصلے پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ فیصلہ تو ٹھیک طرح لکھ لیتے؟ انہوںنے کہاکہ کہا جارہا تھا کہ شاید سونے ، ڈائمنڈ اور نوٹوں کی بوریاں نکلیں گے مگر صرف اقامہ نکلا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ ہم بچپن سے جدو جہد کررہے ہیں اب ہمارے جانے کا وقت آگیا ہے ہم نے آنے والی نسلوں کو ایسا پاکستان نہیں دینا۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ جو جمہوری نظام کے خلاف ہے وہ آنے والی نسلوں کا دشمن ہے انہوںنے کہاکہ میرا پارلیمنٹ سے جھگڑا ہے میں پارلیمنٹ سے بے حد ناراض ہوں ¾ 18ویں ترمیم کے دوران ہمارا مذاق اڑا گیا ¾ ہماری بات نہیں مانی گئی آپ کو آرٹیکل 62اور 63کے علاوہ اور بھی بہت راستے روکنے ہونگے جو پچھلی آمریت چھوڑ کر گئی ہے۔ انہوں نے کہاکہ آپ کو بنیادی حقوق دینے ہونگے جو آئین دیتا ہے انہوںنے کہاکہ ثبوت لینے کےلئے ٹارچر نہیں کیا جائے گا میں کئی شقیں بتا سکتی ہوں جو عام بنیادی حقوق نہیں ہیں۔ انہوںنے کہاکہ پارلیمنٹ میں آپ نہ قانون کو ڈسکس کرتے ہیں نہ جوڈیشری کو ڈسکس کر تے ہیں۔ آپ صرف وہی کہہ سکتے ہیں جو آپ سے کہلوانا چاہئیں۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ اگر آپ کی آرمی سیاست میں آئیگی تو ڈسکشن ہوگی ¾آپ سرحدوں پر لڑینگے تو ہم آپ پر جانیں نچھاور کرینگے ¾ آپ کےلئے نغمے گائیں گے آپ سیاست میں آئیں گے تو پھر ہم اپنے حقوق سلب نہیں کرنے دینگے۔ انہوںنے کہاکہ ابھی تک پاکستانی قوم میں قلم اور آواز کی جان ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ میں احتساب کی مخالف نہیں ہوں اگر آپ نے احتساب کرنا ہے تو پارلیمنٹ کے اندر پورا بجٹ ڈسکس کرنا ہوگا دفاعی بجٹ آج تک کیوں ڈسکس نہیں ہوا ¾ سب سے ز یادہ بجٹ دفاع میں جاتا ہے کیا ہمیں اس کے بارے میں پتہ نہیں ہونا چاہیے؟ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ کیا سارے سویلین دشمن ہیںہمارا ٹیکس ہمیں دے دیں پھر ہم بھی چھوٹی موٹی چیزوں سے گزارا کر لینگے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ 184تھری کو اپنی تنخواہوں کےلئے استعمال کیا گیا¾ 184تھری کو میمو گیٹ اور وزیر اعظم کو گھر بھیجنے کےلئے استعمال کرتے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ 184تھری کے بعد اپیل نہیں ہے صرف ریویو ہے پارلیمنٹ اپیل کا حق دے انہوں نے کہاکہ میں نے اور بھی بہت سارے کیسز دیکھے ہیں غریبوں کے ساتھ بہت زیادتی ہوتی ہے نوجوان امتحان دیکر آتے ہیں پھر نوکری کا لیٹر ملتا ہے وہ گھر میں مٹھائیاں بانٹتا ہے مگر آپ اسے روک دیتے ہیں؟ 184تھری لوگوں کو تکلیف دینے کےلئے نہیں لوگوں کو تحفظ دینے کےلئے ہے۔ عاصمہ جہانگیر نے کہاکہ سپریم کورٹ کی کوئی ایک ججمنٹ دکھادیں جس کو پڑھ کر کہوں کہ انسانی حقوق کا تحفظ کیا ہے ¾ آپ سے حقوق مانگنا ہمارا حق ہے حقوق دینے ہیں تو کھل کر دیں جو آئین نے دیئے ہیں دنیا بھر میں انسانی حقوق دیئے جاتے ہیں۔ انہوںنے کہاکہ فیڈرل شریعت کورٹ پر کتنے پیسے خرچ کرتے ہیں ¾ عملے پر کتنے پیسے خرچ ہوتے ہیں ¾وہاں کتنے کیس زیر التوا


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain