ڈاکٹر نوشین عمران
1767ءمیں پہلی بار ایک برطانوی نے پانی میں کاربن ڈائی آکسائیڈ داخل کرکے کاربونیٹڈ ڈرنک بنایا جسے سوڈا واٹر کا نام دیا گیا۔ بعدازاں اس میں ذائقے ڈالے گئے اور یہ کولڈ ڈرنک اور سوفٹ ڈرنک کی شکل اختیار کرگیا۔ کاربونیٹڈ ڈرنک اچھے یا غیرمعیاری دونوں طرح کے اجزاءسے بنائے جارہے ہیں اگرچہ یہ اجزاءبراہ راست جسم کے لئے نقصان دہ نہیں لیکن کیمیکل ہونے کے باعث ان کا روزانہ لگاتار استعمال کسی صورت درست نہیں۔ انسانی جسم کا نارمل درجہ حرارت 98.6 تو سب کو معلوم ہے لیکن انسانی جسم کا نارمل PH لیول یعنی تیزابیت کا لیول شاید سب کو معلوم نہیں جوکہ 7 ہے۔ پانی کا پی ایچ لیول 7 ہے۔ اس لئے یہ جسم کے لئے بہترین ٹانک ہے۔ کولڈ ڈرنک کا پی ایچ 2.8 کے قریب ہے۔ جیسے ہی پی ایچ ایک نمبر کم ہوتا ہے اسے 10 درجہ کا فرق کہا جاتا ہے۔ نمبر جتنا کم ہوگا تیزابیت اتنی زیادہ ہوگی۔یعنی کولڈ ڈرنک کا تیزابیت لیول انسانی جسم سے تقریباً 40 درجہ زیادہ ہے۔ یعنی یہ مزا دینے والا کولڈ ڈرنک اگر پانی کی جگہ یا پانی کی طرح استعمال کرنے لگیں تو معدے میں روزانہ کتنے گنا زیادہ تیزابیت بڑھے گی اندازہ لگائیں۔ کولڈ ڈرنک میں شامل نمکیات خلیوں اور ہڈیوں سے پانی باہر نکال دیتے ہیں جس سے نہ صرف خلئے بلکہ ہڈیاں بھی کمزور ہوکر جلد آسٹیو پروسز کا شکار ہوجاتی ہیں۔
سنٹر فار سائنس اینڈ پبلک ہیلتھ امریکہ کی رپورٹ کے مطابق روزانہ کولڈڈرنک کا استعمال موٹاپے‘ دانتوں کی خرابی‘ ہڈیوں‘ جوڑوں کی کمزوری‘ ہائی بلڈپریشر حتیٰ کہ ذیابیطس کا باعث بھی بن سکتے ہیں۔کولڈ ڈرنک دانتوں پر لگا رہنے سے دانتوں کی حفاظتی تہہ انیمل اتر جاتا ہے۔ ترقی یافتہ ممالک میں تمام سکولوں میں کولڈ ڈرنک کی فروخت بند کردی گئی اور متبادل کے طور پر جوس فروخت کیا جاتا ہے۔ آغا خان یونیورسٹی کی ایک رپورٹ کے مطابق بعض کولڈ ڈرنک میں ایتھلین گلائکول کیمیکل کی کچھ مقدار ڈالی جاتی ہے جو مسلسل لینا بالکل سلو پوائزن کی طرح ہے اگر کوئی شخص ایک گھنٹے میں چار لٹر کولڈ ڈرنک پی لے تو اس کی موت ہوسکتی ہے۔
کچھ لوگ کھانے کے فوری بعد یا ساتھ کولڈڈرنک لینے کے عادی ہوتے ہیں۔ کولڈ ڈرنک کے اجزا خوراک کو پوری طرح ہضم کرنے کے بجائے معدے میں اسے فرمنٹیشن کرتے ہیں اور کئی غیرضروری گیس بناتے ہیں جو خون کے ذریعے تمام جسم میں پہنچتی ہے اور یوں آپ کے جسم میں بلاضرورت کاربن ڈائی آکسائیڈ شامل ہوجاتی ہے۔ غور کریں تو ایسے افراد میں بوجھل پن‘ تھکاوٹ‘ بے زاری اور سانس لینے میں دقت بھی ہوتی ہے۔ ایک انسانی دانت کو اگر دس دن کولڈ ڈرنک کے گلاس میں رکھ دیں تو یہ گھلنے لگے گا۔ جبکہ دانت اور ہڈیاں تو مرنے کے بعد بھی کافی دیر تک ویسی ہی رہتی ہیں۔ اگر غیر معیاری کولڈ ڈرنک انہیں دس دن میں گھلا سکتا ہے تو معدے اور آنتوں میں روزانہ مسلسل کولڈ ڈرنک داخل ہونے سے ان کا کیا حال ہوگا۔
ہارورڈ یونیورسٹی کے مطابق ایک گلاس کاربونیٹڈ کولڈ ڈرنک کا مطلب ہے۔ 150 کیلوریز روزانہ ایک گلاس کا مطلب سارا ماہ میں 4500 کیلوریز یعنی ہر ماہ ایک پاﺅنڈ وزن میں اضافہ تو پھر سال بھر میں کتنا اضافہ ہوگا اندازہ لگائیں۔
کاربونیٹڈ کولڈ ڈرنک کبھی کبھار استعمال تو نقصان دہ نہیں لیکن روزانہ پینا کسی طور فائدہ مند نہیں۔
٭٭٭