فتح جنگ ( بیورو رپورٹ) پاکستان پیپلز پارٹی کے چیئرمین بلاول بھٹو زرداری نے کہا ہے کہ ہم کسی آمر کے سامنے جھکے ہیں نہ ہی کسی دہشت گرد سے ڈرتے ہیں امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کرنا جانتے ہیں نوازلیگ اور پی ٹی آئی ایک سکے کے دو رخ ہیں انکے پاس اقتدار کے حصول کے علاوہ کوئی ایجنڈا نہیں نواز شریف خود نااہل اورانکی حکومت ناکام ہو چکی ہے وہ گذشتہ روز فتح جنگ میں سردار سلیم حیدر خان کے زیر اہتمام پارٹی کے ایک بہت بڑے جلسہ سے خطاب کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ چنیوٹ کے بعد پنجاب کا دوسرا جلسہ فتح جنگ میں کر رہا ہوں پوٹھوہار کے غیور لوگوں سے مخاطب ہو کر خوشی محسوس کر رہا ہوں آج کا اجتماع ان لوگوں کو بتانے کیلئے کافی ہے کہ جو ٹی وی پر بیٹھ کر اور اخبارات میں کالم لکھ کر پیپلز پارٹی کو ایک صوبے تک محدود کرنے کی بات کرتے ہیں ان لوگوں سے کہتا ہوں آنکھیں کھول کر دیکھیں آج بھی پیپلز پارٹی غریب عوام کے دلوں میں ایسے رچی بسی ہوئی ہے جیسے ذوالفقار علی بھٹو شہید اور محترمہ بے نظیر بھٹو شہید کے دور میں تھی پیپلز پارٹی چاروں صوبوں کی زنجیر ہے ایک سازش کے تحت ہمیں مٹانے کی کوشش کی گئی مگر مزدوروں ،محنت کشوں، کسانوں اور غریبوں کی طاقت سے آج بھی پیپلز پارٹی محنت کش کی بھلائی، کسان اور مزدور کی خوشحالی کیلئے متحرک ہے ہم نے نوجوانوں کو روزگار اور خواتین کو عزت دی اقلیتوں کو انکے حقوق دیے ذوالفقار علی بھٹو کو انہیں خدمات کی وجہ سے پھانسی دی محترمہ بے نظیر بھٹو کو بھی شہید کر دیا گیا مگر ہم نے عوام کی سیاست نہیں چھوڑی انہوں نے کہا کہ آج ہمارا ملک نازک صورتحال سے گذر رہا ہے مشرقی اور مغربی سرحدوں سے کوئی اچھی خبر نہیں آتی امریکہ نے بھی آنکھیں دیکھانا شروع کر دی ہیں صدر ٹرمپ نے تو دہشت گردوں کو پناہ دینے کا الزام بھی پاکستان پر لگا دیا جبکہ پاکستان خود دہشت گردی کی آگ میں جل رہا ہے اسکے باوجود الزام دیا جا رہا ہے یہ الزام تو امریکہ کی طرف سے پہلے بھی تھا مگر اب تو دھمکیاں ملنا شروع ہو گئی ہیں نون لیگ کی کوئی خارجہ پالیسی نہیں چار سال تک کوئی وزیر خارجہ نہیں بنایا اب جبکہ وزیر خارجہ بنایا ہے تو ہو پاکستان کیلئے کام کرنے کے بجائے جی ٹی روڈ پر نااہل نواز شریف کے ساتھ کھڑا ہو کر لوگوں سے پوچھ رہا ہے کہ میرے قائد کو کیوں نکالا گیا بلاول بھٹو نے کہا کہ نیشنل ایکشن پلان پر سب جماعتیں متفق ہیں مگر حکومت اس پر عملدرآمد نہیں کرا رہی صرف فوجی آپریشن سے دہشت گردی ختم نہیں ہو سکتی فرقہ واریت کو ختم کرنی ہے تو سب کو اکھٹا ہونا پڑے گا کالعدم تنظیمیں نام بدل بدل کر سیاسی جماعتیں بنا رہی ہیں اور اسمبلیوں میں پہنچ رہی ہیں دنیا دیکھ رہی ہے کہ خیبر پختونخواہ حکومت انکے ایک مدرسے کو کروڑوں روپے کے فنڈز دیتی ہے آپ اپنے لوگوں کو تو دھوکہ دے سکتے ہیں مگر دنیا کو نہیں دھوکہ دے سکتے انہوں نے کہا کہ (ن) لیگ او رپی ٹی آئی الزامات اور اقتدار کی سیاست کر رہے ہیں ہر معاملے میں عوام کو ال صورتحال سے بے خبر رکھا جاتا ہے ان دونوں جماعتوں کے پاس کوئی نظریہ یا ایجنڈا نہیں ہے دونوں دائیں بازو کی سیاست کر رہے ہیں انکے ایجنڈے میں عوام شامل نہیں ہیں لوگ پینے کے صاف پانی کو ترس رہے ہیں ملک قرضوں میں جکڑا ہوا ہے پاکستان کی ساری حکومتوں نے ملکر بھی اتنا قرضہ نہیں لیا جتنا چار سالوں میں نون لیگی حکومتی نے لیا انہوں نے کہا کہ خیبر پختونخواہ میں جا کر دیکھا پی ٹی آئی میں انقلاب نہیں بلکہ جھوٹ ہی جھوٹ نظر آرہا ہے جب عوام کو ضرورت پڑتی ہے تو خان صاحب پہاڑ پر چڑھ جاتے ہیں اب سکھر میں جاکر بیٹھ گئے ہیں میں پوچھتا ہوں خان صاحب دہشت گردوں سے بھی ڈرتے ہو کیا مچھروں سے بھی ڈر لگتا ہے وہ سندھ کے تین لوگوں کو ساتھ ملا کر انقلاب لانا چاہتے ہیں ایک پیر صاحب ہیں جو زبردستی نکاح پڑھواتے ہیں ایک سندھ کے سابق وزیر اعلیٰ ہیں جن پر کرپشن کے الزمات ہیں انہوں نے کہا کہ جب شہید بھٹو نے اقتدار سنبھالا تھا تو اس وقت ملک دو ٹکڑوںمیں تقسیم ہو چکا تھا 9000فوجی قیدی بن چکے تھے پاکستان کا بیشتر حصہ دشمن کے قبضہ میں چلا گیا تھا ذوالفقار علی بھٹو شہید نے پاکستانی معیشت کو سنبھالا دیا دشمن سے اپنی سرزمین واپس لی ،پاکستان کو ایٹمی طاقت بنایا ٹیکسلا میں ہیوی مکینیکل کمپلیکس بنایا، کامرہ میں ائیرو نیٹیکل کمپلیکس بنایا سنجوال میں فیکٹری لگوائی، ٹیکسلا میں انجینئرنگ کالج بنوایا، زرعی اصلاحات کے زریعے کسانوں کو مالکانہ حقوق دلوائے بے نظیر بھٹو نے جب اقتدار سنبھالا تو غازی بروتھا پراجیکٹ بنایا ٹیکسلا انجینئرنگ کالج کو یونیورسٹی کا درجہ دیا بی بی صاحبہ کی شہادت کے بعد نازک حالات میں صدر آصف علی زرداری نے پاکستان کھپے کا نعرہ لگا کر 1973کا آئن بحال کروایا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام شروع کرایا پاکستان پیپلز پارٹی کی قیادت نے صرف عوام کی خدمت ہی نہیں کی بلکہ جب بھی ضروت پڑی اپنی جانوں کا نذرانہ پیش کیا میںعوام کی حمایت اور عوام کی طاقت پر یقین رکھتا ہوں میںعوام کو کبھی مایوس نہیںکروں گا ملک کو آگے لےکر جاو¿ں گا رزوگار دوں گا کسانوں کو انکی فصل کی قیمت دوں گا مزدور کو حق دلواو¿ں گا بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام میں اضافہ کروں گا انہوں نے کہا کہ امریکہ کی پالیسی ہو یا صدر ٹرمپ کا بیان آپ نے گھبرانا نہیں پیپلز پارٹی آپ کے ساتھ ہے جو نہ صرف دہشت گردوں کو للکار سکتی ہے بلکہ امریکہ کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر سکتی ہے ہم نے نیٹو سپلائی بند کرائی تو امریکہ نے پہلی مرتبہ کسی ملک سے معافی مانگی انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی نے غریبوں کی استحصالی کاموجب بننے والے تمام کالے قوانین کو ختم کرایا مزدور کی کم ازاجرت ایک بار پھر بڑھائیں گے انہوں نے کہا کہ پی پی پر الزام ہے کہ جب وہ اقتدار میںآتی ہے تو سرکاری اداروں میں نوکریوں کے دروازے کھول دیتی ہے آج میں عوامی عدالت میںاس الزام کو قبول کرتا ہوں میںبلاول بھٹو جب اقتدار میں آو¿ں گا یہ جرم پھر دہراو¿ں گا بار بار دہراو¿ں گا ،میں پاکستان کو حقیقی معنوںمیں سوشل ڈیموکریٹک ملک بنانا چاہتا ہوں جہاں انصاف ہو ریاست ماںکی طرح ہوتی ہے سب کو ایک آنکھ سے دیکھتی ہے جب مساوات کو اپنائیں گے تو یہی بھٹو شہید اور بی بی شہید کی منزل تھی اور آج یہی منزل میری ہے اس موقع پر میزبان جلسہ سردار سلیم حیدر خان ،ریاض بالڑہ ،سابق وزیر اعظم سید یوسف رضا گیلانی ،سابق وزیر اعظم راجہ پرویز اشرف ،سید خورشید شاہ ،ندیم افضل چن ،ضلعی صدر اشعر حیات ،حاکمین خان اور دیگر نے بھی خطاب کیا۔
