تازہ تر ین

برماءمیں ثبوت مٹانے کےلئے خوفناک اقدامات، مسلمانوں کی لاشوں سے بھیانک سلوک

نیگون، ڈھاکہ، واشنگٹن، ٹورنٹو (نیوز ایجنسیاں) روہنگیا مسلمانوں کے خون کی ندیاں بہاں دینے والے سفاک بری فوجیوں اور انتہا پسند بدھوﺅں کی حیوانیت یقینا بیان سے باہر ہو گئی ہے۔ ان ظالموں نے نہ صرف سینکڑوں ہزاروں مسلمانوں کو بے دردی سے قتل کر ڈالا ہے بلکہ اب اپنے بھیانک جرائم کی پردہ پوشی کیلئے ان بے گناہ مقتولوں کی لاشوں کو اکٹھا کر کے جلانا بھی شروع کر دیا ہے۔ ایک دیہات میں 130 افراد کے قتل کی خبر ملی جبکہ دیگر کئی دیہاتوں میں بھی لوگوں کو درجنوں کے حساب سے مارا گیا ہے۔ اطلاعات کے مطابق سکیورٹی فورسز کسی بھی ایک گاﺅں کو گھیر لیتی ہے اور پھر فوجی لوگوں پر اندھادھند گولیاں برسانا شروع کر دیتے ہیں۔ روہنگیا مسلمانوں کو سینکڑوں کی تعداد میں مارنے کے بعد سکیورٹی فورسز اور بدھ انتہا پسند ان کی لاشوں کو اکٹھا کر کے جلا رہے ہیں۔ رخائن میں پھر سے بھڑک اٹھنے والے تشدد کے بعد سے اب تک ایک لاکھ 64 ہزار روہنگیا مسلمان بنگلہ دیش میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔ پناہ گزینوں کا کہنا ہے کہ میانمار کی فوج اور رخائن کے بودھ ان کے گاو¿ں کو تباہ و برباد کر رہے ہیں۔حکومت ان الزامات سے انکار کرتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ روہنگیا مسلمان اور انتہاپسند جنگجو خود ہی اپنے گاو¿ں جلا رہے ہیں لیکن بی بی سی کے نامہ نگار جوناتھن ہیڈ نے بتایا کہ انہوں نے خود اپنی آنکھوں کے سامنے ایک گاو¿ں کو جلتے ہوئے دیکھا ہے۔ انہوں نے اس واقعے کا آنکھوں دیکھا حال بیان کیا۔میں ان چند صحافیوں میں سے ایک ہوں جنہیں میانمار کی حکومت نے ماو¿نگدا کے حالات کا جائزہ لینے بلایا ہے۔ اس دورے کی شرط یہ ہے کہ ہمیں جماعت میں رہنا ہے اور ہم اکیلے کہیں نہیں جا سکتے۔ ہم انہی علاقوں میں جا سکتے ہیں جہاں حکومت ہمیں لے جانا چاہتی ہے۔ہم نے جب بھی کسی اور علاقے میں جانے کی اجازت مانگی تہ یہ کہہ کر انکار کر دیا گیا کہ وہ محفوظ نہیں ہیں۔ ایمن اردوان نے کہا کہ یہ بات انتہائی ناقابل یقین، حیرت انگیز اور افسوسناک ہے کہ میڈیا اور سوشل میڈیا کے اس دور میں بھی میانمار کی حکومت ایک شرمناک انسانی المیے کو پروان چڑھا رہی ہے اور عالمی برادری بے حسی کے ساتھ صرف تماشا دیکھ رہی ہے۔ روہنگیائی مسلمانوں پر میانمار کی حکومت جو مظالم ڈھا رہی ہے انہیں دیکھ کر ایسا کوئی بھی انسان لاتعلق نہیں رکھتا جس کے سینے میں درد مند دل ہو۔ترک خاتون اول نے کہا کہ روہنگیائی مسلمانوں کی مدد کے لیے ترکی سے جو بھی بن پڑا وہ کرے گا اور اس معاملے کو اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں بھی اٹھائے گا۔ میانمار میں تعینات اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ینگ ہی لی نے تصدیق کی ہے کہ پرتشدد واقعات میں ایک ہزار سے زائد مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔اقوام متحدہ کی جانب سے جاری ہونے والی تازہ رپورٹ میں انکشاف ہوا ہے کہ میانمار میں جاری پرتشدد واقعات میں اب تک ایک ہزار سے زائد روہنگیا مسلمانوں کو قتل کیا جاچکا ہے۔ میانمار میں تعینات اقوام متحدہ کے خصوصی نمائندے ینگ ہی لی نے بتایا ہے کہ ہمیں میانمار کی سیکیورٹی فورسز کے ہاتھوں مسلمانوں پر ہونے والے مظالم بشمول بچوں، خواتین اور بزرگوں پر حملوں کی مستقل اطلاعات موصول ہورہی ہیں اور اب تک عینی شاہدین کے بیانات سے پتہ چلا ہے کہ ریاست راکھین میں ہلاک شدگان کی تعداد 1 ہزار سے بھی تجاوز کرگئی ہے۔ ترک صدر رجب طیب اردگان کے بعد اب کینیڈا کے وزیر اعظم جسٹن ٹروڈو بھی روہنگیا مسلمانوں کیلئے میدان میں آ گئے ہیں۔ جسٹن ٹروڈو نے کہا ہے کہ ہمیں میانمار میں روہنگیا مسلمانوں پر ہونے والے مظالم پر سخت تحفظات ہیں ۔ جون میں میانمار کی لیڈرآنگ سان سوچی سے اوٹاوا میں میری ملاقات ہوئی تھی اور میں نے ان کے سامنے روہنگیا مسلمانوں کی حالت زار کا مسئلہ اٹھایا تھا۔ امریکہ میں روہنگیا مسلمانوں کے حق میں نیویارک میں اقوام متحدہ کی عمارت اور واشنگٹن میں برما کے سفارتخانے کے باہر احتجاجی مظاہرے کیے گئے جس میں مظاہرین نے نسل کشی بند کرنے اور اسے دہشت گردی قرار دینے کا مطالبہ کیا گیا۔ امریکی محکمہ خارجہ کی خاتون ترجمان ہیتھر ٹاریٹ نے کہا کہ سکیورٹی فورسز پر روہنگیا دیہات کو نذرآتش کرنے اور تشدد کے واقعات سمیت انسانی حقوق کی خلاف وری کے سنگین الزامات عائد کیے گئے ہیں۔ اقوام متحدہ کے مطابق ڈھائی لاکھ سے زیادہ روہنگیا مسلمان گزشتہ اکتوبر میں تشدد شروع ہونے کے بعد بنگلہ دیش کی طرف نقل مکانی کر چکے ہیں۔


اہم خبریں
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain