ڈاکٹر نوشین عمران
کانوں کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے لگائیں کہ کان صرف سننے کا ہی کام نہیں کرتے بلکہ جسمانی توازن برقرار رکھنے میں بھی مدد کرتے رہیں۔ کان کے درمیانی یا اندرونی حصے میں خرابی ہو جانے پر سر چکرانے لگتا ہے، سر بھاری رہتا ہے، ہر چیز گھومتی محسوس ہوتی ہے اور توازن حراب ہونے پر انسان لڑ کھڑاتا ہے یا گر پڑتا ہے۔
کانوں کی سب سے عام بیماری، بہرہ پن ہے۔ کان کے تین حصے ہیں۔ کسی ایک حصے میں خرابی یا مسئلہ ہونے سے بہرہ پن ہو سکتا ہے۔ بیرونی حصے میں میل (ویکس) WAX. پھپھوندی Fungus، پھوڑا، دانہ، پیپ، انفیکشن سے قوت سماعت کم ہو جاتی ہے۔ ادویات کے اثر بے جا شور، بڑھاپا بھی سماعت میں کمی کرتا ہے۔ خسرہ کن پیڑے، دماغی بخار اور بعض موروثی امراض بھی اس کا سبب بنتے ہیں۔ کم عمری میں ہونے والا بہرہ پن اکثر انہی بیماریوں یا کسی وائرس کی انفکشن کے باعث ہوتا ہے۔
عمر میں اضافے کے ساتھ جہاں بہت سی صلاحیتیں کم ہوتی ہیں وہاں قوت سماعت بھی ہے۔ 70 سال کی عمر کے بعد سماعت میں تقریباً 30 فیصد تک کمی ہو سکتی ہے۔ یہ ایک نارمل قدرتی عمل ہے۔
آج کل ہر دوسرا شخص ہیڈ فونز استعمال کر رہا ہے۔ ہیڈ فونز سے مسلسل میوزک سنتے رہنے سے کان کے اندرونی حصے کی خون کی نالیوں میں گردش تیز ہو جاتی ہے۔ ایسا ہوتا رہے تو اندرونی جھلی متاثر ہوتی ہے، درد شروع ہو سکتا ہے اور سماعت کم ہو جاتی ہے۔
کان کے بیرونی حصے میں رطوبتیں جمع ہو جانے سے ویکس بنتی ہے جسے کان کی میل بھی کہا جاتا ہے۔ اگر زیادہ ہو جائے تو کان کے پردے اور اندرونی سطح پر چپک جاتی ہے۔ اس سے کان میں سیٹیاں سی بجتی ہیں، سماعت کم ہو جاتی ہے۔ سر چکرانے لگتا ہے اور بعض اوقات درد بھی شروع ہو جاتا ہے۔ سخت ویکس کو نرم کرنے سے چند دن ”ویکس ایڈ“ کے قطرے کان میں ڈالیں۔ بازار میں نارمل سیلائن 0.9% کی چھوٹی بوتل 25 ملی میٹر والی مل جاتی ہے۔ اس کے چند قطرے کان میں ڈال کر سر ایک جانب جھکائیں تا کہ سیلائن اندر ویکس تک جائے۔ پھر سر سیدھا کر کے اسے نکلنے دیں۔ ایسا کئی بار کریں یا کئی دن کرتے رہیں۔ ویکس نرم ہو کر نکل جائے گی۔ کان میں تنکا یا ”لیکویڈ“ مت ماریں۔ اس سے ویکس مزید اندر کی طرف دھکیلی جائے گی اور پردے پر چپک جائے گی۔
٭٭٭