اسلام آباد(ویب ڈیسک) سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ نے کہا ہے کہ امریکا مسئلہ کشمیر پر ثالثی کیلئے تیار ہے اور ٹرمپ انتظامیہ نے یقین دلایا ہے کہ پاکستان پر کسی دہشت گرد تنظیم کا حملہ برداشت نہیں کیا جائے گا۔اسلام آباد میں چیئرپرسن نزہت صادق کی زیرصدارت سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے خارجہ کا اجلاس ہوا جس میں بریفنگ دیتے ہوئے سیکریٹری خارجہ تہمینہ جنجوعہ کا کہنا تھا کہ ملکی خارجہ پالیسی کہیں اور سے نہیں بنتی بلکہ مختلف اسٹیک ہولڈرز بناتے ہیں، پاکستان کے احتجاج کے بعد لندن میں پاکستان مخالف اشتہارات اتار دیے گئے ہیں۔سیکریٹری خارجہ کا کہنا تھا کہ افغانستان کے 45 فیصد علاقے پر حکومت کا کوئی کنٹرول نہیں، صوبہ کنڑ اور دیگر افغان علاقوں میں دہشت گردوں کی محفوظ پناہ گاہیں ہیں، اس لئے حقانی نیٹ ورک کو پاکستان میں پناہ گاہ کی ضرورت نہیں، ٹی ٹی پی اور داعش پاکستان کے خلاف کاروائیاں کررہے ہیں اور اس حوالے سے امریکا کو آگاہ کردیا گیا ہے کہ وہ ان تنظیموں کے خلاف کارروائی کرے۔ تہمینہ جنجوعہ نے کہا کہ امریکا کو بتا دیا ہے کہ قابل عمل انٹیلی جنس معلومات پر کارروائی کی جائے گی جب کہ بھارت کا خطے میں تھانیدار کا کردار پاکستان کےلئے ناقابل قبول ہے، امریکا را کی پاکستان مخالف سرگرمیوں سے آگاہ ہے اور ٹرمپ حکومت نے یقین دہانی کرائی ہے کہ افغانستان میں پاکستانی مفادات کا تحفظ کیا جائے گا اور امریکا برداشت نہیں کرے گا کہ کوئی دہشت گرد تنظیم پاکستان پر حملے کرے۔
سیکریٹری خارجہ نے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کے دورہ کابل کےحوالے سے بریفنگ دیتے ہوئے بتایا کہ آرمی چیف کی افغان سول عسکری قیادت سے ملاقاتیں مثبت رہیں، افغان صدراشرف غنی نے آرمی چیف سے کہا کہ بھارت افغان ٹرانزٹ ٹریڈ کے ذریعے افغانستان تک رسائی چاہتا ہے، جس کے جواب میں آرمی چیف نے کہا کہ اس کے لئے بھارت باضابطہ طور پر درخواست دے۔