لاہور (نامہ نگار) داتا دربار پولیس کی کاروائی، گھر سے بھاگے ہوئے بچوں کے ساتھ عرصہ دراز سے زیادتی کرنے اور انھیں بدکاری پر مجبور کرنے والا ملزم گرفتار، ساتھی فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا، ملزم کے کمرے سے 3بچے بازیاب کروالئے گئے، داتا دربار کے اطراف متعدد گروہ عرصہ دراز سے بچوں اورخواتین کو اغوائ، جیب تراشی اور منشیات فروشی میں مصروف‘ پولیس نے گرفتار ملزم کے خلاف مقدمہ درج کر کے تفتیش شروع کر دی، بازیاب ہونے والے بچوں اور گرفتار ملزم کے سنسنی خیز انکشافات۔ بتایا گیا ہے کہ گزشتہ روز داتا دربار پولیس نے کاروائی کرتے ہوئے دربار کے قریب ایک کمرے کے کرائے کے مکان میں رہائش پزیر پتوکی کے رہائشی50سالہ اکبر کو گرفتار کرلیا ہے جس کے متعلق پولیس کو معلوم ہوا ہے کہ ملزم عرصہ دراز سے گھر سے بھاگے ہوئے اور گمشدہ بچوںکو پناہ دینے کے بہانے نہ صرف انھیں خود بدفعلی کا نشانہ بناتا بلکہ آگے دیگر افراد کو بھی بدفعلی کرنے کیلئے ان بچوں کو مجبور کرتا تھا۔ اطلاع ملتے ہی پولیس نے چھاپہ مار کر ملزم اکبر کو گرفتار کر لیا جبکہ اسکا ایک ساتھی شکور فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا ہے جس کی گرفتاری کیلئے پولیس نے چھاپے مارنے شروع کر دیے ہیں۔ پولیس نے ملزم کے کمرے میں موجود 3نابالغ بچوں کو بازیاب کروا لیا ہے جن کا تعلق اوکاڑہ اور ساہیوال سے بتایا جاتا ہے۔ بازیاب ہونیوالے بچوں نے پولیس کو بتایا کہ سخت سردی میں پرسکون رہائش اور بستر کا لالچ دیکر ملزم انھیں اپنے ساتھ اپنے کمرے میں لے آیا جہاں پہلے اس نے خود ہمیں باری باری بد فعلی کا نشانہ بنایا اور پھر دیگر افراد سے پیسے لیکر ہمارے ساتھ بدفعلی کرواتا رہا جس سے انکار پر وہ ہمیں پولیس کے حوالے کر نے کی دھمکی دیتا رہا تاکہ ہم ڈر کے مارے پولیس کو بھی اپنے ساتھ ہونے والے ظلم کے متعلق نہ بتا سکیں۔ واقع کے متعلق ذرائع کا کہنا ہے کہ داتا دربارکے اطراف متعدد گروہ عرصہ دراز سے بچوں اور خواتین کو اغواءکرنے، انھیں بدکاری پر لگانے، جیب تراشی اور منشیات فروشی میں ملوث ہیں جن کے خلاف قانون نافذ کر نیوالے ادارے کاروائی کرنے سے مکمل طور پر کاروائی نہ کرسکے ہیں۔ ملزم اکبر نے بھی دوران تفتیش انکشاف کیا ہے کہ داتا دربار کے علاقہ میں درجنوں ایسے گروہ سرگرم ہیںجو دور دراز کے علاقوں سے آنیوالی خواتین اور بچوں کو اغواءکر کے اور گھر سے بھاگے ہوئے بچوں کو ورغلا کر اپنے ساتھ لیجاتے ہیں جن کو پہلے خود بدکاری کرتے اور پھر بعد میں دیگر افراد سے پیسے لے کر ان کے ساتھ بدکاری کرواتے ہیں جبکہ دربار کے اطراف فٹ پاتھوں اور میٹرو بس کے پل کے نیچے مستقل رہائش اختیار کیئے نشئی بھی اسی لئے دربار کے اطراف ہر وقت موجود رہتے ہیں کہ وہاں پرکھانے کو لنگر اور نشے کیلئے منشیات باآسانی میسر ہیں۔ دربار کے اطراف جیب تراشی کرنے والے ملزمان کی بھی بھر مار ہے جس کے متعلق بھی پولیس مکمل طور پر آگاہ ہے لیکن اس تمام مافیا کے پیچھے بااثر شخصیات کا ہاتھ ہونے کی وجہ سے عرصہ دراز سے جاری اس گھناﺅنے کام میں ملوث افراد کا جڑھ سے خاتمہ نہیں کیا جاسکا ہے۔