چکوال (این این آئی) پاکستان مسلم لیگ (ن) کے صدر ¾سابق وزیراعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ عوام ملک کو اندھیروں میں دھکیلنے والوں کی شکلیں یاد رکھیں ¾میری نا اہلی کے فیصلے کے بعد ملک میں انتشار پھیل رہا ہے ¾یہ زخم نوازشریف کے سینے پر نہیں پاکستان کے قوم کے سینے پر لگ رہے ہیں ¾ہم نے دن رات کام کیا ¾ بجلی کے اتنے منصوبے لگائے آج لوڈشیڈنگ خدا حافظ کہہ رہی ہے ¾2013میں ہر جگہ پر دہشتگردی کاراج تھا ¾کراچی کو پر امن بنایا، سی پیک شروع کیا، پاکستان میں اس سے پہلے ایسا کب ہوا تھا ¾ دہشتگردی پھر سراٹھارہی ہے تو اس فیصلے سے پوچھو جس میں نوازشریف کو نا اہل کیا گیا ¾کیس پاناما کا تھا تو اسی پر فیصلہ ہونا چاہیے تھا ¾ ملک میں 10روپے کی کرپشن بھی کی ہے تو عوام کو بتا دو ¾ کتنے مہینے ہو گئے، آج تک یہ نہیں پتا چل سکا کہ نوازشریف پر الزام کیا ہے ¾فخر سے کہتا ہوں کہ نوازشریف پر ایک دھیلے کی کرپشن کا الزام بھی نہیں ہے ¾اسی لیے تو کرپشن پر نہ نکال سکے ¾ عوام ووٹ دے کر وزیراعظم منتخب کرتے ہیں اور 5 آدمی اسے نکال دیتے ہیں یہ کہاں کا انصاف ہے؟ یہ ناانصافی نہیں چلے گی۔ پیر کو چکوال میں پاکستان مسلم لیگ (ن) کے مرحوم رہنما چوہدری لیاقت کی رہائش گاہ پر تعزیتی کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا کہ میں نے ہمیشہ خلوص نیت سے پاکستان کی خدمت کی۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں ملک سے بے دخل کیا گیا، 7 سال تک وطن واپس نہیں آنے دیا گیا ¾یہاں تک کہ والد کے انتقال پر بھی ملک نہیں آنے دیا گیا لیکن پھر عوام نے اپنا فیصلہ دیا اور ہمیں منتخب کیا ¾پچھلے 4 سالوں میں عوامی خدمت کے جذبے میں کمی نہیں آئی۔ نواز شریف نے کہا کہ جو زخم لگے انہیں پاکستان کی خاطر بھلانا چاہتا ہوں، زخم در زخم نہ لگا، یہ زخم نوازشریف کے سینے پر نہیں لگتے پاکستانی قوم کے سینے پر بھی لگ رہے ہیں۔ سابق وزیر اعظم نے کہا کہ میرا وژن تھا کہ ملک میں سڑکیں اور موٹرویز بننی چاہئیں، یہاں کاشتکار خوشحالی زندگی بسر کریں ¾تاجر مزدور اور غریبوں کو بھی روزگار میسر ہو، اور اس وژن کے لیے ہم نے دن رات کام کیا، بجلی کے اتنے منصوبے لگائے آج لوڈشیڈنگ خدا حافظ کہہ رہی ہے۔ صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ عوام 2013 کو یاد رکھیں ¾جب ڈکٹیٹر اور جمہوریت کا راگ الانپنے والوں نے پاکستان کے عوام پر لوڈ شیڈنگ کا عذاب مسلط کررکھا تھا ¾وہ لوگ اب کہاں ہیں۔ نواز شریف نے کہا کہ جب ملک میں ہر جگہ پر دہشت گردی کا راج تھا، ہم نے دہشتگردو کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر دیکھا آپریشن کیا، اور دہشتگردی ختم کرکے رکھ دی، اگر آج دہشتگردی پھر سر اٹھارہی ہے تو پوچھو اس فیصلے سے جس میں نواز شریف کو نااہل کیا گیا۔ سابق وزیراعظم نے کہا کہ دہشتگردی اور لوڈشیڈنگ ہم ختم کررہے ہیں ¾کراچی کو پر امن بنایا، سی پیک شروع کیا، پاکستان میں اس سے پہلے ایسا کب ہوا تھا۔ نواز شریف نے کہا کہ لوگ خوشحال ہورہے تھے لیکن اس فیصلے کے بعد انتشار پھیلا جس نے ہمیں نااہل قرار دیا، کیا یہ شاہد خاقان کا قصور ہے، نہیں یہ ان کا قصور نہیں، اس فیصلے سے پوچھو جو 28 جولائی کو جاری ہوا، اور وہ فیصلہ بھی کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ فیصلہ تھا کہ نواز شریف کا معاملہ پاناما کا تھا ¾نوازشریف کو اقاما کو نااہل کیا، اگر کیس پاناما کا تھا تو اسی پر فیصلہ ہونا چاہیے تھا۔ نوازشریف نے کہا کہ عوام جاننا چاہتی ہے ¾ نوازشریف نے کون سی کرپشن کی اس ملک میں 10 روپے کی کرپشن بھی کی ہے تو عوام کو بتا دو۔ کتنے مہینے ہوگئے، آج تک یہ نہیں پتا چل سکا کہ نوازشریف پر الزام کیا ہے، نکالنا تھا تو کسی چیز پر نہ سہی اقامے پر نکال دیا، یہ کوئی ماننے والی بات ہے۔ صدر مسلم لیگ (ن) نے کہا کہ اگر نوازشریف نے کرپشن کی ہوتی تو نکالتے اچھے لگتے، میں کبھی منہ دکھانے کے قابل نہ ہوتا لیکن آج فخر سے کہتا ہوں کہ نوازشریف پر ایک دھیلے کا الزام بھی نہیں ہے، اسی لیے تو کرپشن پر نہ نکال سکے، بیٹے سے ایک خیالی تنخواہ نہ لینے پر نکالا گیا۔ سابق وزیر اعظم نوازشریف نے کہا کہ عوام ووٹ دے کر وزیراعظم منتخب کرتے ہیں اور 5 آدمی اسے نکال دیتے ہیں یہ کہاں کا انصاف ہے، کیا عوام کے ووٹ کا یہی تقدس اور اہمیت ہے کہ کوئی بھی اپنی مرضی سے ووٹ پھاڑ کر پھینک دے، یہ ناانصافی نہیں چلے گی اب عوام کو سامنے آنا ہوگا اور فیصلہ کرنا ہوگا کہ یہ ملک کیسے چلانا ہے۔ اور پوچھنا ہوگا کہ نوازشریف کو کیوں نااہل کیا گیا۔