تازہ تر ین

فوٹوسیشن اورسرائیکی لیڈر

رائے دل احمد خان….بحث ونظر
جناب ضیاشاہد صاحب !آپ کا دوقسطو ںمےں کالم پڑھا ،آپ جنوبی پنجاب کے محسن ہےں مگر آپ قبرستان مےں اذانےں دے رہے ہےں۔ےہ لوگ سمجھنے والے نہیںہےں آپ نے بجا فرماےا ےہ رےچھ کتے لڑانے والے لوگ ہےں۔جنوبی پنجاب مےں رہنے والے پنجابی آپ کے آپ کو اپنا سمجھتے ہےں ،آپ کے بےٹے کی برسی تھی وہ ہمارا بھی بےٹا تھا آپ نے اپنے کالم مےں لکھا کہ میرے بیٹے عدنان شاہد نے انگزیزی اخبار”دی پوسٹ“بھی نکالا تھا شاید پشاور میں خبرونہ کا ڈیکلریشن کسی اور کے پاس نہ ہوتا تو وہاں سے بھی پشتو اخبار شروع کرتا، مجھے پرویز مشروف کے دور میں سب سے زیادہ زبانوں میں روزانہ اخبار چھاپنے پر صدراتی ایوارڈ تمغہ امتیاز بھی ملا۔ہم سب عدنان شاہد کی مغفرت اور لواحقےن کے صبر جمےل کےلئے دعاگو ہےں۔
آپ نے اپنے کالم مےں لکھا اب میں سرائیکی لیڈروں سے کچھ کہنا چاہتاہوں جنہیں میں نے بڑی عزت و احترام سے سرائیکی مشاورت کے لیے دفتر ”خبریں“ میں بلایا تھا۔ یہ حقیقت ہے کہ میں پاکستان میں صوبوں کی ازسرنوتقسیم کا شروع سے حامی رہا ہوں اور ہر دور کے حکمرانوں سے میں نے اس موضوع پر بات ضرور کی۔ البتہ میں اس بحث سے الگ رہتا ہوں کہ سابق ریاست بہاولپور اور ملتان مظفرگڑھ کو ملاکر ایک صوبہ بنایا جائے یا جنوبی پنجاب میں سابق ریاست بہاولپور کو بقول ہمارے دوست محمد علی درانی کے بحال کرد یا جائے۔ کیونکہ ان کا موقف تھا کہ ون یونٹ سے پہلے یہ صوبائی شکل یا حیثیت رکھتا تھا میرا موقف ہمیشہ سے یہ رہا ہے کہ اگر سابق ریاست بہاولپور کے لوگ الگ صوبہ چاہتے جیسا کہ 2013 ءکے الیکشن کے بعد پنجاب اسمبلی سے بھی قراردادمنظورکی گئی تھی تو کوئی حرج نہیں اور اپنے سرائیکی کالم نگار ظہور دھریجہ کے خیال میں اگرسابق ریاست بہاولپور اور ملتان ، مظفر گڑھ، ڈی جی خان کو ملا کر ایک بڑا صوبہ بنایا جائے تو بھی مجھے اس پر کوئی اعتراض نہیں البتہ میں اس نکتہ نظر کا حامی نہیں ہوں کہ سرائیکی جہاں جہاں رہتے ہوں یعنی ڈی آئی خان سے سرگودھا تک سرائیکی صوبہ بنادیا جائے۔ آپ کی ہمدردی بجاءلےکن مےں آپ کو عرض کرنا چاہتا ہو ںکہ آپ نے جس آدمی کا نام لکھا کہ وہ بڑا صوبہ بنانا چاہتا ہے وہی دراصل اس خطے مےں فساد کی جڑ ہے۔آج کے کالم مےں بھی اس نے زہر اُگلا ہے ۔
آپ نے مزےد لکھا کہ میں سرائیکی لیڈروں سے بھی مشاورت کرنا چاہتا تھا کہ آپ اپنے علاقے میں الگ صوبہ چاہتے ہیں تو آئین پاکستان میں تبدیلی کرنا ہوگی چونکہ اس کے آرٹیکل ون کا پہلا حصہ یہ ہے کہ پاکستان چار صوبوں پر مشتمل ہے، یعنی پنجاب، سندھ، خیبرپختونخوا اور بلوچستان، آئینی ترمیم کیلئے پہلے صوبائی اور آخر میں قومی اسمبلی اور پھر سینیٹ کی دو تہائی اکثریت جب تک متفق نہ ہو، نہ آئینی ترمیم ہو سکتی ہے اور نہ ہی صوبہ بن سکتا ہے۔ لہٰذا چھوٹی چھوٹی سرائیکی پارٹیاں خواہ مجھ سے کتنی خفا کیوں نہ ہوں، حقیقت یہ ہے کہ وہ کبھی آبادی کی تعداد کے حساب سے نہ تو پنجاب اسمبلی میں اکثریت میں آسکتی ہیں اور نہ ہی قومی اسمبلی میں فی الحال وہ صرف شوربپا کرسکتی ہیں کیونکہ ماضی میں یہ ثابت ہوا کہ وہ صوبائی اسمبلی کی ایک سیٹ بھی نہیں جیت سکیں، پہلی بات تو یہ ہے کہ اگر وہ صوبہ بنانے میں مخلص ہیں تو پہلے اپنے درمیان اتحاد کیوں نہیں پیدا کرتے؟ اور ہر قابل ذکر شخص نے اپنی اپنی ڈیڑھ اینٹ کی مسجد کیوں بنا رکھی ہے؟ پھر یہ بھی بات ہے کہ اگر تمام چھوٹی بڑی سرائیکی سیاسی جماعتیں اور تنظیمیں ایک انتخابی الائنس کی شکل اختیار کرلیں تو بھی ممکن ہے ایک آدھ صوبائی اسمبلی کی سیٹ نکالنے میں کامیاب ہو جائیں، لیکن قومی اسمبلی اور سینیٹ میں ان کی اکثریت کیسے ہوسکتی ہے؟ پھر سب سے بڑا مسئلے جس کی طرف میں نے نیک نیتی سے سرائیکی لیڈروں کی طرف توجہ دلوائی کہ وہ جونہی سب ملکر بھی سرائیکی کاز کے مسئلہ پر الیکشن لڑیں گی تو ہر قصبے ، شہر اور علاقے میں نان سرائیکی ووٹ نہ صرف انہیں نہیں ملے گا بلکہ ان کے امیدوار کے مقابلے میں دوسرے لوگ راستہ روکنے کیلئے دل و جان سے مخالف امیدوار کی مدد کریں گے۔
جناب والا !ےہ لوگ قطعی طور پر مخلص نہےں ہےں۔ےہ فوٹو سےشن والے لوگ ہےں ،ےہ جنوبی پنجاب تو کےا ےہ خود سے بھی مخلص نہےںہےں۔ڈےڑھ ڈےڑھ اےنٹ کی انہوں نے مسجدےں بنارکھی ہےںےہ قےامت تک اےک دوسرے سے اتحاد نہےں کرسکتے ،آپ نے اےسے لوگوں کو سرائےکی لےڈر لکھا ہے ےہ کس بات کے لےڈر ہےں،ےہ تو کونسلر بھی نہےں بن سکتے۔زکرےا ےونےورسٹی مےں آپ نے ان کا احوال لکھا ہے ،زکرےا ےونےورسٹی کے مسئلے پر ےہ سب سے بڑے مجرم ہےں۔کچھ خواتےن ان کی لےڈر بنی ہوئی ہےں۔ان کے قصے
روزنامہ خبرےں مےںشائع ہوتے رہے ہےں۔جس طرح آپ کی کتابےں شائع ہورہی ہےں۔ان قصوں کی بھی اےک کتاب شائع کردےںتاکہ ےہ نام نہاد لےڈر لڑکےوں کو اپنی جماعتوں کا ممبر بناکر ان کے ساتھ کےا سلوک کرتے ہےں ۔ےہ کتاب مقبول بھی بہت ہوگی اور اےک تارےخ بھی بن جائے ۔آپ نے اےک پنجابی پروفےسر کا دُکھ لکھ کر ہمارے دل کی بات کی ہے ابھی تو صوبہ نہےں بنا ےہ لوگ دھمکےاں دےنے پر اُتر آئے جب صوبہ بنے گا نجانے ےہ لوگ کےا کرےں گے۔مےری درخواست ہے کہ اےسے لوگوں کے کالم بند ہونے چاہئےں اور سندھی قوم پرست آصف علی زرداری کو سرائےکی صوبے کی بہت تکلےف ہے ہم اس کو کہتے ہےں کہ اگر صوبہ بنانا ہے تو پہلے مہاجر صوبہ بناﺅ کہ مہاجروں کے قومی اور صوبائی اسمبلی کے ممبران تو ہےں اور صوبے کے نام پر ان کو ووٹ تو ملتے ہےں،سرائےکی والوں کو گھر سے بھی ووٹ نہےں ملتے تو ےہ صوبہ بنانے چلے ہےں۔اےک پنجاب ہے جو پاکستان سے محبت کرتا ہے ےہ لوگ اس کے حصے بکھرے کرنے کی بات کرکے پاکستان سے دشمنی کرنا چاہتے ہےں۔اےسے لوگوں کی روک تھام ہونی چاہئے۔آپ نے بالکل درست لکھا کہ مےرے دوست جاوےد ہاشمی نے مجھے تفصےل سے سمجھاےا تھا کہ ہمےں جنوبی پنجاب مےں پھےلے ہوئے پنجابی اور روہتکی ووٹوں کی بھی ضرورت ہے اور ےہ بھی اچھا لکھا ہے کہ مےرا دوست محمدعلی درانی بہاولپور صوبہ بحال کرانا چاہتے ہےں۔اگر سندھ والے مہاجر صوبہ بنادےں تو پھر بہاولپور صوبے پر غور ہوسکتا ہے۔
(مثبت بحث کے حوالے سے ہمارے
صفحات حاضر ہیں ‘تصویربھی ہمراہ بھیجیں)
٭….٭….٭


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain