کراچی (نجیب محفوظ) سوشل میڈیا پر آج کل یہ فلم گھوم رہی ہے کہ مسلم ملک کینیا میں خانہ کعبہ کا ایک بڑا ماڈل تعمیر کیا گیا ہے جسے کھلے میدان میں رکھا گیا ہے۔ اس کے ساتھ حطیم کی دیوار بھی بنائی گئی ہے۔ مقام ابراہیم بھی تعمیر کیا گیا ہے۔ کینیا کے مسلمان بڑی تعداد میں احرام پہن کر خانہ کعبہ کے اس ماڈل کے گرد طواف کرتے ہیں حالانکہ مسلمانوں کا قبلہ اول ایک اور صرف ایک ہے جو مکہ مکرمہ میں سعودی عرب ملک کے اندر واقع ہے اور کسی دوسری جگہ کوئی جعلی عمارت اور خانہ کعبہ سے مشابہ تعمیرات کے گرد احرام پہن کر طواف کرنا قطعی طور پر غیراسلامی‘ غیر اخلاقی حرکت ہے اور جوں جوں یہ فتنہ پھیلے گا امت مسلمہ میں انتشار بڑھ جائے گا۔ مسلمانان عالم میں جہاں جہاں یہ خبر پہنچی ہے لوگوں میں غم و غصے کی لہر دوڑ جاتی ہے۔ اس فلم کے ساتھ مختلف علمائے کرام کا یہ تبصرہ بھی شامل ہے کہ مسلم ممالک کو کینیا کی حکومت سے وضاحت مانگنی چاہئے کہ مصنوعی خانہ کعبہ بنا کر احرام پہن کر اسکے گرد طواف کرنے کی اجازت کیوں دی گئی ہے۔ یہ بھی واضح رہے کہ ہندوستان میںجب یہ فلم پہنچی اور علماءکے مابین بحث شروع ہوئی تو اکثریت کا خیال تھاکہ ایسا کرنا انتہائی غلط اور گناہ عظیم ہے لیکن بعض علماءنے یہ بھی کہا کہ اگر اسے حج اور عمرہ کرنے والوں کی تربیت کے لئے کیا جائے تو کوئی حرج نہیں کیونکہ نیت نیک ہے تو اس عمل پر کوئی اعتراض نہیں کیا جاسکتا۔ واضح رہے کہ بھارتی اخبار ”ہندوستان ٹائمز“ میں 19 اگست 2016 ءکو یہ خبر شائع ہوئی تھی۔ یہ بھی معلوم ہوا کہ صومالیہ کے دارالحکومت موغا دیشو میں بھی کعبة اللہ کا ایسا ایک ماڈل بنایا گیا ہے لیکن وہاں کے عالم دین قاسم شیخ محمد نور نے کہا ہے کہ یہ ماڈل لوگوں کی تربیت کے لئے ہے اور اس کا مقصد حج اور عمرہ پر جانے سے پہلے لوگوں کو تربیت دینا ہے کیونکہ پہلی مرتبہ حج یا عمرہ پر جانے والوں کو سمجھ نہیں آتا کہ وہاں پر طواف یا عمرہ کیسے کرنا ہے۔ کینیا میں مصنوعی خانہ کعبہ کی تعمیر کے حوالے سے نیٹ پر یہ خبر موجود ہے کہ معتصم الٰہی ظہیر صاحب جن کا تعلق لاہور سے ہے اور جن کا ٹیلی فون نمبر 0321-6017149 ہے کا کہنا ہے کہ جب تحقیق کی تو معلوم ہوا کہ یہ ڈیمو (مشق کے لئے اور لوگوں کو سکھانے کیلئے) ہے۔