All posts by Daily Khabrain

وزیراعظم کا کرتارپور آنیوالے سکھ یاتریوں کیلئے پاسپورٹ کی شرط ختم کرنے کا اعلان

اسلام آباد: وزیراعظم عمران خان نے کرتارپور زیارت کے لیے پاکستان آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے 2 شرائط ختم کردیں۔وزیراعظم نے ٹوئٹ کرتے ہوئے کہا کہ کرتارپور زیارت کے لیے آنےوالے سکھوں کے لیے 2 شرائط ختم کردی گئی ہیں۔ پہلی انہیں پاسپورٹ درکار نہیں ہوگا، محض درست شناخت ہی کافی ہوگی۔ جب کہ دوسری ختم کی جانے والی شرط کے مطابق سکھ یاتریوں کو 10 روز قبل اندراج کروانے کی زحمت بھی نہیں اٹھانی پڑے گی۔اس خبرکوبھی پڑھیں: بابا گرونانک کے 550 ویں جنم دن پر یادگاری سکہ جاریوزیراعظم نے مزید کہا افتتاح اور گروجی کے550 ویں جنم دن کے موقع پر بھی کوئی واجبات وصول نہیں کیے جائیں گے۔

بلوچستان یو نیورسٹی میں خواتین کے واش رومز میں کیمرے نصب کر نیکاا نکشاف

اسلام آباد(آئی این پی)قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی قانون و انصاف نے پابندی کے باوجودگیس سلنڈر ٹرین میں لیجانے پر برہمی کا اظہار کرتے ہوئے وزارت ریلوئے سے تحقیقاتی رپورٹ طلب کرلی ۔کمیٹی ارکان کا کہنا تھا کہ وزارت ریلوئے بتائے پابندی کے باوجود گیس سلنڈر کیوں اور کیسے ٹرین میں لائے گئے ۔ کمیٹی میں انکشاف ہوا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں خواتین کے واش رومز میں بھی کیمرے نصب کئے گئے ہیں جس پرکمیٹی نے برہمی کا اظہار اوروزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال کو تحقیقات کروانے اور تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔کمیٹی نے ملک بھر میں پرائیوٹ گرلز ہاسٹلز میں خواتین کو ہراساں کئے جانے پر بھی تشویش کا اظہار کیا اور سفارش کی کہ ویمنز ہاسٹلز کو رجسٹر اور مانیٹر کرے کرنے کیلئےریگولیٹری اتھارٹیز بنائی جائیں تاکہ پرائیویٹ سیکٹر میں قائم ہاسٹلز سے ملنے والی شکایات کی روک تھام اور ازالہ کیا جاسکے ۔جمعرات کو قائمہ کمیٹی کا اجلاس چیئرمین ریاض فتیانہ کی زیر صدارت پارلیمنٹ ہاﺅس میں ہوا،جس میں کمیٹی ارکان کے علاوہ وزارت قانون و انصاف کے سینئر حکام نے شرکت کی۔کمیٹی میں رحیم یار خان میں تیز گام ایکسپریس میں آتشزدگی میں جاں بحق ہونے والے مسافروں کیلئے فاتحہ کی گئی۔کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ وزارت ریلوے حادثے کی مکمل تحقیقات کرے اور تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے اور بتایا جائے کہ گیس سلنڈر کیوں اور کیسے ٹرین میں لائے گئے جب پاکستان میں اسی پابندی عائد ہے۔کمیٹی میں پنوں عاقل میں7سالہ بچی کے ریپ کا بھی نوٹس لیا اور آئی جی سندھ پولیس کو ہدایت کی کہ معاملے کی انکوائری کر کے رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے۔چیئرمین کمیٹی ریاض فتیانہ نے پرائیویٹ وویمنزہوسٹلز کا معاملہ بھی اٹھایا اور کہا کہ خواتین میں نوکری کرنے کا رجحان بڑھ رہا ہے، حکومت نے اس جانب توجہ نہیںدی ،پرائیویٹ ہاسٹلوں میں سیکورٹی کے مسائل ہیں ،خواتین کو جنسی ہراساں کیا جاتا ہے، لوگوں کی عزتیں محفوظ بنانی چاہئیں، صوبائی حکومتوں کو قانون بنانے کی ضرورت ہے ۔کمیٹی نے متفقہ طور پر سفارش کی کہ وفاق سمیت صوبوں میں ریگولیٹری اتھارٹی بنائے جائے جو ویمنز ہاسٹلز کو رجسٹر اور مانیٹر کرے تاکہ پرائیویٹ سیکٹر میں قائم ہاسٹلز سے ملنے والی شکایات کی روک تھام اور ازالہ کیا جاسکے ۔کمیٹی ارکان عالیہ کامران نے بلوچستان یونیورسٹی میں خواتین کو ہراساں کرنے کے معاملے پر توجہ دلاتے ہوئے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی میں خواتین کو ہراساں کرنے کے واقعہ پر قراداد مزمت منظور کی جائے، خواتین کے واش رومز میں بھی کیمرے نصب کئے گئے، بچیوں کے والدین میں خوف ہے،وہ اپنی بیٹیوں کو یونیورسٹی نہیں بھجوا رہے۔کمیٹی رکن آغا حسن بلوچ نے کہا کہ بلوچستان یونیورسٹی کا واقعہ بہت افسوسناک ہے، بلوچستان میں خواتین کیلئے ایک ہی بڑی درسگاہ ہے وہاں بھی خواتین کےلئے بہت سے مشکلات پیش آرہی ہیں، اس معاملے پر کمیٹی کوئی فیصلہ کرے۔ بلوچستان جامعہ میں لڑکیوں کے واش رومز اور باتھ رومز میں کیمروں کے انکشاف پر کمیٹی نے تشویش کا اظہار کرتے ہوئے متفقہ طور پر سفارش کی کہ معاملے پر وزیر اعلیٰ بلوچستان جام کمال خود تحقیقات کروائیں اور تحقیقاتی رپورٹ کمیٹی میں پیش کی جائے،جس کے بعد آئندہ کا لائحہ عمل طے کیا جائے گا۔قائمہ کمیٹی میںرکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ کے آئینی ترمیمی بل 2019( آرٹیکل 25)،سید فخرامام کے وفاقی محتسب ادارہ جاتی ریفارمز ترمیمی بل 2019 کے (آرٹیکل 22)،،کشورہ زہرہ کے آئینی ترمیمی بل2019(آرٹیکل51،76 اور106)پر بھی غور کیا گیا اور تمام بلوں کو آئندہ اجلاس تک موخر کر دیا اور رکن قومی اسمبلی کشور زہرہ کے معذور افراد کی نمائندگی کے حوالے سے بل سپیکر قومی اسمبلی کو بھجوانے کا فیصلہ کیا گیا۔

آزادی مارچ کا اصل ایجنڈا مسلہ کشمیر سے توجہ ہٹا نا ہے

لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے کالم نگارمیاں سیف الرحمان نے کہا ہے کہ ریلوے محفوظ سفر تھا ، اب ریلوے نظام پر اعتماد نہیں رہا۔پاکستان ریل گاڑی کی 110کی رفتار نہیں سنبھال پا رہا، ایم ایل ون کے تحت 160کی رفتار کیسے سنبھالے گا۔ ریاست پاکستان میں حکومت حاکم اور قوم محکوم ہے۔پاکستان میں ایک ادارہ پارلیمنٹ کمزور ہے، عوام کے مقابلے میں پاکستان کی عدلیہ دنیا کی آزاد ترین عدلیہ ہے۔ کس کے مقابلے میں عدلیہ آزاد نہیں ، اس پر بحث کیسی!عمران خان کا 48روپے لیٹر پیٹرول کرنے کے بیان کا جادو چلا تھا ، اب دیکھنا ہے یہ جادو ٹوٹ کو واپس کیسے ہوگا۔ ایک کروڑ نوکریوں کے امیدوار عوام مہنگائی سے مر جائیں گے تو عمران خان کا بوجھ کم ہو جائے گا۔ میزبان کالم نگار آغا باقر کا کہنا تھا کہ ریلوے کے حادثہ پر وزیر ریلوے سے استعفیٰ لے لینا چاہئے جیسے بیرونی ممالک میں ہوتا ہے۔ ریلوے مینول پر عمل درآمد نہ ہونے کیوجہ سے مسافر گیس سلنڈر کیساتھ سفر کر رہے تھے،امیر حسین نامی شخص کے نام پر ٹرین کی دو بوگیاں بک کی گئیں جو نااہلی کی انتہا ہے۔ پاک فوج ریلوے حادثے کے زخمیوں کو بہترین ریسکیو سہولتیںمہیا کرنے پر خراج تحسین کی مستحق ہے۔ پاکستان میں امیر اور غریب کے لیے دو الگ پاکستان ہیں۔ کالم نگار اقبال شاہد نے کہا ہے کہ ریلوے حادثہ انتظامی غفلت کا نتیجہ ہے، ہم شہداءکے لواحقین کے غم میں برابرکے شریک ہیں۔ بے حس معاشروں میں قانون پر عمل نہیں ہوتا۔ ریلوے کا نظام غلام احمد بلور نے تباہ کیا اور بیچ دیا۔ ریلوے کو بڑا بجٹ چاہئے، پٹڑیاں ناقص و ناکار ہ ہوچکی ہیں ۔پلیٹیں ، بریکیں ، سگنل سسٹم ، الیکٹرانک پھاٹک سسٹم کی طرف کسی کا دھیان نہیں کیونکہ ریلوے کا سفر اشرافیہ کی ترجیح نہیں ہے۔ 15لاکھ لوگ ساتھ لانے کی باتیں کرنے والے فضل الرحمان لاہور سے نکلے تو انہیںانکی اوقات پتا چل گئی ۔قافلے میں ایک ہجوم سمگلنگ کی گاڑیاںبیچتا ہوا اسلام آباد کی طرف جارہا ہے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود وردیوں میں ملبوس ملیشیا قافلے کا حصہ ہے۔ مولانا قانون کی خلاف ورزی کیساتھ ریاست کو دھمکا رہے ہیں۔پیٹرول کی قیمت بڑھنے سے مہنگائی بڑھنا حکومت کی نااہلی ہے۔کالم نگار ثمن عروج نے کہا ہے کہ وزیراعظم نے ریلوے حادثہ کی رپورٹ مانگی ہے، یہاں غریب کی جان جانے پر صرف مذمتی بیان دیے جاتے ہیں۔ ٹرین میں آگ لگنا انتظامی غفلت ،سکیورٹی اورعوام میں احساس ذمہ داری کے فقدان کا نتیجہ ہے۔ وزیرریلوے صرف پیشین گوئیاں کرناجانتے ہیں، موجودہ حکومت عوام کے معیار زندگی کو بلند کرنے کے لیے میرٹ پر کام کرتی تو آج صورتحال اور ہوتی۔قائد اعظم کی وفات کے بعد قوم یتیم ہوگئی ہے۔مولانا کے دھرنے کے تقویت نواز شریف کے بیان سے ملی تھی مگر اب اپوزیشن میں دراڑیں پڑ گئی ہیں۔ اسلام آباد میں مولانا کا جلسہ ملتوی ہونے کیوجہ شہباز شریف کامارچ کیخلاف ہونا ہے۔ آزادی مارچ کا اصل ایجنڈا مسئلہ کشمیر سے توجہ ہٹانا تھا ، جو کامیاب ہوگیا۔ ثابت ہوگیا ہے کہ پاکستان میں غریب اور امیر کے لیے مختلف قانون ہیں۔نواز شریف کو ہم سیاسی طور پر کھو چکے ہیں۔

ڈاکٹروں کی ہڑتال ،او پی ڈی ،آپریشن تھیٹر ،ریڈ یالوجی ،لیبارٹریز میں کام بند

لاہور (جنرل رپورٹر)پنجاب کے بڑے ہسپتالوں میں ایم ٹی آئی آرڈیننس کے نفاذ کا معاملہ مریضوں کے لئے وبال جان بننے لگا ، محکمہ صحت کی تنظیموں پر مشتمل گرینڈ ہیلتھ الائنس کی کام چھوڑ ہڑتال بائیسویں روز بھی جاری رہی ۔ گزشتہ روز لاہور سمیت پنجاب بھر کے ہسپتالوں میں ملازمین سراپااحتجاج بنے رہے ۔احتجاج کرنے والوں میں ینگ ڈاکٹرز، کنسلٹنٹس،پیرامیڈیکل سٹاف، نرسز اور دیگر عملہ شامل تھا ۔ لاہور کے سروسزہسپتال، جناح، میو، شیخ زید، ی آئی سی، چلڈرن، جنرل ہسپتال، گنگارام، گجرات ، فیصل آباد، نشتر ہسپتال ملتان سمیت دیگر اسپتالوں میں ملازمین کی کام چھوڑہڑتال جاری رہی جس کے باعث اوپی ڈی، آپریشن تھیٹرز، ریڈیالوجی ڈیپارٹمنٹ سمیت لیبا رٹریز میں کام بند رہا ۔مختلف ہسپتالوں میں گرینڈ ہیلتھ الائنس نے شعبہ آﺅٹ ڈور میں مظاہرے کیے اور حکومت کے خلاف نعرے بازی بھی کی ۔دوسری جانب گزشتہ روز گرینڈ ہیلتھ الائنس پنجاب کے رہنما ڈاکٹر قاسم اعوان ، ڈاکٹرسلمان حسیب ،ڈاکٹر اویس ملک ، ڈاکٹر عمار یوسف ، ینگ نرسز کی رہنما سٹاف روزینہ ، خالدہ نسیم اور پیرا میڈیکل سٹاف کے رہنما رانا پرویز نے سروسز ہسپتال کے باہر پریس کانفرنس کے دوران کہا کہ لیاقت پوررحیم یار خان میں ٹرین حادثہ پیش آیا اس افسوس ناک سانحہ پر تمام ڈاکٹر پیرا میڈیکل اور نرسزافسوس اور غم میں برابر کے شریک ہیں ۔ صوبہ بھر میں صوبائی وزیر صحت یاسمین راشد کی وجہ سے ہڑتال کی جارہی ہے۔ رحیم یار خان، بہاولپور کے ہسپتالوں میں برن یونٹ اور انڈور مکمل فنکشنل ہیں جہاں مریض آرہے ہیں ۔ٹرین حادثے کے باعث برن یونٹ مین کام جاری رکھیں گے جبکہ راولپنڈی سے رحیم یار خاں تک ہڑتال کا وہی لائحہ عمل ہے۔

ترکی کے خلاف پابندیوں کا پیکیج تیار ،دنیا کو ایران سے بچانے کے لیے اقدامات کی ضرورت ہے ،امریکہ

ریاض (این این آئی) امریکی وزیر خزانہ اسٹیفن منوچن نے ترکی کو متنبہ کیا ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ نے انقرہ کے خلاف پابندیوں کا ایک پیکج تیار کر رکھا ہے۔ضرورت پڑنے پران پابندیوں کا نافذ کیا جاسکتا ہے۔ اب تک امریکا شام میں جنگ بندی سے مطمئن ہے۔ یہی وجہ ہے کہ امریکا نے ترکی کی جنگ بندی پرعمل درآمد کی کوششوں کے بعد ترکی پرعاید پابندیاں ختم کی ہیں۔ ہم دیکھیں گے کہ اگر ترکی نے جنگ بندی کی خلاف ورزیاں کیں تو ابندیاں دوبارہ عاید کی جاسکتی ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق سعودی عرب میں ایک انٹرویو میں منوچن نے کہا کہ انقرہ پرپابندیوں کی فہرست میں تبدیلی کی گئی ہے تاکہ نائب صدر مائیک پینس اضافی اہداف کی فہرست کے مطابق انقرہ میں ترک حکام سے مذاکرات کرسکیں۔انہوں نے کہا کہ اگر بات چیت کامیاب نہ ہوتی تو امریکا ترکی پرمالی پابندیاں عائد کردیتا۔ منوچن نے مزید کہا کہ ترکی کے خلاف مجوزہ پابندیوں کی فہرست کو ختم نہیں کرتے بلکہ اسے برقرا رکھتے ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پرانہیں نافذ کیا جائے۔ میں سمجھتا ہوں کہ معاملات جس طرح چل رہے ہیں اس سے ہم مطمئن ہیں۔امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے دہشت گردی کی مالی اعانت کو نشانہ بنانے والے سینٹر کے فیصلوں کا خیرمقدم کیاہے جس نے دہشت گردی کے مالی معاونت کاروں کی فہرست میں 25 ایرانی اور ایران نواز اداروں اور افراد شامل کیا ہے۔ دنیاکو ایران کے شر سے محفوظ رکھنے لیے مزید اقدامات بھی کیے گئے ہیں۔میڈیارپورٹس کے مطابق پومپیو نے ٹویٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا کہ دہشت گردی کی مالی اعانت کو نشانہ بنانے کے مرکز کے فیصلوں سے دنیا کو ایران سے بچانے کے لیے اضافی اقدامات کیے جانے کی نشاندہی ہوتی ہے۔ا±نہوں نے وضاحت کی کہ ایران میں حکومت دنیا کو یہ دکھانا نہیں چاہتی کہ وہ اپنے پیسوں کا غلط استعمال کیسے کرے۔انہوں نے ایران پر زور دیا کہ وہ منی لانڈرنگ سے نمٹنے کے لیے دو بین الاقوامی معاہدوں کی توثیق کرے۔

بھارت کی آبی دہشتگردی ،چناب کا پانی روک لیا ،دریا خشک ،نہر مرالہ راوی لنک بند

سیالکوٹ(صباح نیوز)بھارت کی طرف سے 1960ءکے سندھ طاس معاہدہ کی خلاف ورزی کرکے مقبوضہ کشمیر میں دریائے چناب کا پانی بگلیہارڈیم پر روک لئے جانے کی وجہ سے ہیڈمرالہ کے مقام پر دریائے چناب کے پانی کی آمد انتہائی کم ہوکر آٹھ ہزار سات وستانوے کیوسک رہ گئی اور دریائے چناب کا ستانوے فیصد سے زائد حصہ خشک ہوگیا اورپانی کمی کی وجہ سے نہر مرالہ راوی لنک مسلسل دس روز سے مکمل طور پر بند رہی اور د وسری نہر اپرچناب میں پانی بیس ہزار کیوسک سے کم ہوکر چار ہزار سات سو کیوسک رہا جس کی وجہ سے سیالکوٹ ، پسرور ، نارووال ، ڈسکہ ، گوجرانوالہ ودیگر اضلاع کی ہزاروں ایکٹر زرعی اراضی پر کاشت شدہ فصلوں کو نہری پانی نہ ملنے سے نقصان پہنچا جہاں کسان وکاشتکار ٹیوب ویلوں کا پانی فصلوں کو لگانے پر مجبور رہے ،مقبوضہ کشمیر سے آنے والے دریائے چناب کے حوالے سے بھارت نے 1960ءمیں اس وقت کے صدر پاکستان جنرل ایوب خان کے دور میں سندھ طاس معاہدہ کیا تھاجس کے تحت بھارت دریائے چناب میں ہر لمحہ55ہزار کیوسک پانی چھوڑنے کا پابند تھا لیکن بھارت نے مقبوضہ کشمیر میں بگلیہارڈیم تعمیر کرکے وہاں پانی روک لیا اور اب پانی نہ ہونے کے برابر ہے ، ترجمان ایری گیشن کے مطابق صرف دریائے چناب کے اپنے پانی کی آمدآٹھ ہزار سات سو ستانوے کیوسک رہی تاہم مقبوضہ کشمیر سے آکردریائے چناب میں شامل ہونے والے دیگر دودریاﺅں میں دریائے مناور توی کے پانی کی آمد نو سو چونتیس کیوسک اور دریائے جموں توی کے ایک ہزار پانچ سو اڑتالیس کیوسک پانی کے شامل ہونے سے دریائے چناب کے پانی کی مجموعی آمد گیارہ ہزار دو سو اناسی کیوسک رہی۔

مارچ سے حکومت ختم نہیں ہوگی ،مودی کا مکروہ چہرہ بے نقاب ہوگیا

لاہور، اسلام آباد (آن لائن، آئی این پی) وفاقی وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ آزادی مارچ سے حکومت ختم نہیں ہونے والی آئین حکومت کے آنے اور انے کاطریقہ کار واضح ہے حریم شاہ کے خلاف انکوائری مکمل کرلی ہے جس کی رپورٹ وزیراعظم کو پیش کردی گئی ہے۔ ذمہ داروں کے خلاف کارروائی عمل میں لائی جائے گی۔ سیاست میں روادری بہت ضروری ہے۔ جے یو آئی ف کے آزادی مارچ سے کشمیر ایشو کو نقصان پہنچا ہے۔ گزشتہ روز گورنر ہاﺅس میں گورنر پنجاب چوہدری محمد سرور سے ملاقات میں اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود پریشی نے کہا کہ کرتارپور راہداری خیر سگالی کی بمقام ہے۔ وزیراعظم عمران خان 9 نومبر کو کرتار پور راہداری کا باقاعدہ اختتام کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں مندر، گوردوارے آباد ہیں مگر مقبوضہ کشمیر میں مسلمان آزاد نہیں۔ نہ تو وہاں کشمیری عوام کو نماز جمعہ ادا کرنے دیا جاتا ہے اور نہ ہی وہاں اہل تشیع کو محرم کے جلوس نکالنے کی اجازت ہے۔ ہم مسئلہ کشمیر پر انپے موقف پر قائم ہیں مگر بھارت خطے کے استحکام کو متاثر کر رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ آج پوری دنیا میں کشمیر کا ذکر ہو رہا ہے۔ بھارت کا مکروہ چہرہ پوری دنیا کے سامنے بے نقاب ہوگیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں اگر حالات نارمل ہیں تو غیر ملکی میڈیا کو وہاں جانے دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ ہم جہاں بھی کشمیری عوام کی آواز بن سکتے ہیں ضرور بنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ اپوزیشن کی احتجاج سے پہلے ہی حکومت کی تمام تر توجہ مسئلہ کشمیر کو اجاگر کرنے پر تھی مقبوضہ کشمیر پر انسانی حقوق کی پامالی کو عالمی میڈیا اجاگر کر رہا تھا جبکہ احتجاج شروع ہوا تو مقامی میڈیا کی توجہ تقسیم ہو گئی ہے، جس کی وجہ سے بھارتی میڈیا بھی ہمارے اندرونی حالات کو منفی انداز میں پیش کر رہا ہے۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ کرتارپور راہداری کھولنے کا فیصلہ ہماری جانب سے خیرسگالی کا پیغام ہے اور راہداری کھولنے سے دنیا بھر کی سکھ برادری کو خیرسگالی کا پیغام دیا ہے جبکہ ہم نے ثابت کیا کہ پاکستان میں تمام مذاہب کے ماننے والے آزاد ہیں۔ انہوں نے کہا کہ مسئلہ کشمیر کے متنازعہ ہونے کو بھارت بھی عالمی سطح پر تسلیم کر چکا ہے اور مسئلہ کشمیر کے تنازعہ پر اقوام متحدہ کی کئی قراردادیں موجود ہیں جبکہ کشمیر پر ہم پر امن طریقے سے بات چیت کے ذریعے حل کرنے پر یقین رکھتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان میں اندر اور گوردوارے آباد ہیں جو جانا چاہیے چا سکتا ہے جبکہ مقبوضہ کشمیر میں جمعہ کی نماز کی اجازت نہیں ہے اور مساجد میں تالے ہیں۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ ہمارا جمہوری رویہ ہے اسے برقرار رکھیں گے اور امید کرتے ہیں جس وضع داری کا مظاہرہ حکومت نے کیا اور اپوزیشن بھی کرے گی۔ وزیرخارجہ نے کہا کہ مسئلہ کشمیر پانچ دہائیوں سے کھٹائی پر پڑا تھا اس حکومت نے اس کو عالمی سطح پر اجاگر کیا جو اور بھارت مکروہ چرہ دنیا میں بے نقاب کیا ہے، بھارت خود کو دنیا کی سب سےبڑی جمہوریت کہلواتا تھا لیکن دنیا نے اس کی اصلیت دیکھ لی ہے۔ وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سے ملائیشین ہم منصبسیف الدین عبداللہ نے ٹیلفونک رابطہ کیا ہے جس میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال پر تبادلہ خیال کیا گیا ،دونوں وزرائے خارجہ کے مابین خطے میں امن و امان سمیت اہم امور پر مشاورت کا سلسلہ جاری رکھنے پر اتفاق کیا۔جمعرات کو وزیر خارجہ مخدوم شاہ محمود قریشی سےملائیشیا کے وزر خارجہ سیف الدین عبداللہ نے ٹیلفونک رابطہ کیا جس میں دو طرفہ تعلقات، خطے میں امن و امان کی صورتحال سمیت باہمی دلچسپی کے امور پر تبادلہ خیال کیا گیا ۔مخدوم شاہ محمود قریشی نے کہاکہ پاکستان ملائشیا کے ساتھ دو طرفہ تعلقات کو انتہائی اہمیت دیتا ہے ۔

تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ شروع ،سکیورٹی کے فول پروف انتظامات

رائے ونڈ(نامہ نگار)رائےونڈمیں منعقدہ سالانہ عالمی تبلیغی اجتماع کا پہلا مرحلہ عصر کی نماز کے بعد شروع وگیا ۔گزشتہ روز سارا دن تبلیغی پنڈال میں مندوبین کی آمد کا سلسلہ جاری رہا جوآج رات گئے تک جاری رہے گا ۔پہلے مرحلے میں دیر، سندھ، سرگودھا، راولپنڈی، بنو کے علاقہ سے شرکاءشرکت کریں گے ۔پہلا مرحلہ 3نومبر کو صبح اجتماعی دعا کے ساتھ اختتام پزیر ہوجائے گا۔اجتماع گزشتہ سالوں کی طرح اس سال بھی مرحلہ وار ہوگا ۔دوسرا مرحلہ 7نومبر سے شروع ہوکر 10نومبر کو اختتام پذیر ہوگا ۔تبلیغی اجتماع پر پولیس کی جانب سے سکیورٹی کے فول پروف انتظامات کئے گئے ہیں۔ پنڈال کے داخلی اور خارجی راستوں پر واک تھروگیٹ لگا دیئے گئے ہیں۔کسی شخص کو چیکنگ کے بغیر پنڈال میں داخل نہیں ہونے دیا جارہا۔تبلیغی پنڈال کی سی سی ٹی وی کیمروں سے نگرانی کی جارہی ہے۔پہلے مرحلے میں علماءکرام کے بیانات کا شیڈول اس طرح ہے ،جمعرات عصر بیان مولانا نذرالرحمن ،جمعرات مغرب بیان مولانا ابراہیم ،جمعہ فجر بیان قاری زبیر بنگلادیش ،جمعہ کے بعد بیان مولانا اسماعیل ،جمعہ عصر بیان مولانا زہیر الحسن انڈیا، جمعہ مغرب بیان مولانا مولانا احمد لاٹ ،ہفتہ فجر بیان مولانا عبدالرحمن بمبئی،ہفتہ ظہر بیان مولانا ربیع الحق بنگلادیش ،ہفتہ عصر بیان بھائی فاروق بنگلور،ہفتہ مغرب بیان مولانا ابراہیم اتوار ہدایات مولانا خورشید ،اتوار دعا مولانا ابراہیم ، ٹرین حادثہ میں تبلیغی کارکنوں کی ہلاکت کی خبر کے بعد اجتماع کی فضا سوگوار ہے۔

کسی کے پیچھے ہمالیہ بھی کھٹرا ہو پروا نہیں ،کرپشن کیس بنتا ہوگا تو ضرور بناﺅں گا ،چیئر مین نیب

سکھر(این این آئی)قومی احتساب بیورو (نیب) کے چیئرمین جسٹس (ر )جاوید اقبال نے ایک بار پھر وضاحت کرتے ہوئے کہا ہے کہ کسی کے برا بھلا کہنے نیب کی کارروائیاں بند نہیں ہونگی کرپشن میں صوبہ سندھ نے بھی بڑھ چڑھ کر حصہ لیا ہے محکمہ صحت کو ملنے والے تمام فنڈز کی انکوائری کریں گے نیب کیوں کسی سے سیاسی انتقام لے گا ان خیالات کا اظہار انہوں نے سکھر میں نیب کے دفتر کے دورے کے موقع پر افسران کے اجلاس اور بعدازاں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا ،چیئرمین نیب جسٹس ر جاوید اقبال نے مزید کہا کہ نیب کا چاہے پٹیوالہ ہویا افسر اس کا کسی سیاسی جماعت سے کوئی تعلق نہیں اور نہ ہی ہم نے کوئی الیکشن لڑنا ہےنیب چہرے دیکھ کر نہیں بلکہ کیس کو دیکھتا ہے نیب میں بددیانت انویسٹی گیشن افسر موجود ہیں مگر میں فی الحال ان کے نام نہیں لے رہا ہوں تاہم میں انویسٹی گیشن کی رپورٹ اور تیار ریفرنس فائل ہونے سے پہلے پوری طرح دیکھتا ہوں پھر اس کی منظوری دیتا ہوں تمام ڈی جیز سے کہہ دیا ہے کہ ہر سفارش اور پریشر نیب آفس کے باہر ختم ہوجانا چاہیے کام صرف قانون کے مطابق ہونا چاہیے اور سائل کی شکایت کا ازالہ ہونا چاہیے اور ان کے ساتھ رویہ بہتر ہونا چاہیے تھانہ کلچر کا کوئی جواز نیب میں نہیں ہونا چاہیے ہم نے ہتھکڑی کا کلچر ختم کیا ہے کسی کو بھی ہتھکڑی نہ لگائی جائے میگا کرپشن کے مقدمات کو منطقی انجام تک پہنچانا اور لوٹی گئی رقوم واپس لانا ہماری اولین ترجیح ہے نیب نے 23 ماہ میں بدعنوان افراد کے خلاف 600 ریفرنس عدالتوں میں دائر کیے ہیں اور 71 ارب روپے کی رقم قومی خزانے میں جمع کرائی ہے نیب احتساب سب کا کی پالیسی پر عمل پیرا ہے ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں کنوکشن خاصے بہتر تھے لیکن اب کم ہوگئے ہیں انہوں نے نیب سکھر کی کارکردگی کو بھی سراہا اور کہا کہ نیب سکھر کی کارکردگی شاندار رہی ہے یہ بیورو نیب کا اہم علاقائی بیورو ہے اس نے نیب کی مجموعی کارکردگی میں اہم کردار ادا کیا ہے چند شکایات سکھر ریجن سے غیر ذمہ داری اور بددیانتی کی موجود ہیں جنہیں میں دیکھ رہا ہوں میں کسی صورت برداشت نہیں کروں گا کہ کوئی جاندار کیس کسی انویسٹی گیشن افسر کی غلطی سے ختم ہوجائے عدم کارکردگی اور بددیانتی بالکل برداشت نہیں کی جائے گی ہمارے پاس چند انویسٹی گیشن افسران ہیں جن کو انویسٹی گیشن کی اے بی سی بھی نہیں آتی ان کا کہنا تھا کہ عام پاکستانی کی نظر سے دیکھیں تو معیشت کی بربادی میں کرپشن کا بڑا ہاتھ رہا ہے اگر یہ کرپشن نہ ہوتی تو ہمارے ہاتھوں میں کشکول نہ ہوتا اور ہمیں کسی سے امداد مانگنے کی ضرورت نہ پڑتی جب تک ملک سے کرپشن کا خاتمہ نہیں ہوگا ہم باوقار زندگی نہیں گذار سکتے کرپشن نیب کا ذاتی نقصان نہیں ریاست اور پاکستان کا نقصان ہے ان کا کہنا تھا کہ محکمہ صحت میں کروڑوں روپے کا بجٹ ہونے کے باوجود لوگوں کو کتے کے کاٹے کی ویکسین میسر نہیں ہے آخر یہ بجٹ کے پیسے کہاں گئے ایک بیٹا ویکسین نہ ملنے پر اپنی ماں کی گود میں تڑپ تڑپ کر مر گیا قبل ازیں اجلاس کے دوران ڈی جی نیب سکھر عرفان بیگ و دیگر نیب افسران نے چیئرمین نیب کو مختلف سیاسی رہنماو¿ں اور افسران کے خلاف کیسز اور ان پر ہونے والی پیش رفت کے بارے میں بریفنگ دی جس پر چیئرمین نیب نے کارکردگی کو مزید بہتر بنانے کی ہدایت کی۔

مقبوضہ کشمیر میں بھارتی شہریوں کو جائیداد خریدنے کا حق مل گیا

سرینگر(این این آئی)مقبوضہ کشمیر میں نریندر مودی کی فرقہ پرست بھارتی حکومت نے جموںوکشمیر کو دو یونین ٹیریٹریز میں سرکاری طورپر تقسیم کرنے کے بعد مقبوضہ علاقے میں گجرات جیسے قتل عام کے منصوبے پر عمل درآمد کیلئے تمام تیاریاں مکمل کر لی ہیں۔ کشمیر میڈیا روس کے مطابق بھارتی آئین کی دفعہ 370 اور 35Aکے تحت مقبوضہ کشمیر کو حاصل خصوصی حیثیت مودی حکومت نے 5 اگست کو منسوخ کردی تھی۔جس کے بعد سے وادی کشمیر اور جموں خطے کے مسلم اکثریتی علاقوں کے آٹھ لاکھ افراد لوگ مسلسل فوجی محاصرے میں ہیں ۔جموں و کشمیر کے پہلے لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر انڈین ایڈمینسٹریٹو سروس کے افسرگریش چندرا مرمو کی تقرری جو آج حلف اٹھائیں گے نریندر مودی کے مذموم منصوبے کا حصہ ہیں۔ مرمو 2002میں نریندر مودی کے گجرات کے وزیر اعلیٰ کے دور کے دوران ان کے پرنسپل سکریٹری تھے جب مسلمانوں کا بڑے پیمانے پر قتل عام کیا گیا تھا۔ اب انہیںواضح طور پر مقبوضہ کشمیرمیں کشمیریوںکی نسل کشیُ کا ٹاسک دیا گیا ہے ۔مرمو طویل عرصے سے فاشسٹ مودی اور ان کے دست راست امیت شاہ کے قریبی ساتھی رہے ہیں۔ وہ گجرات میں عشرت جہاں جعلی مقابلے میں بھی شامل تھے۔سرینگر میں باخبر ذرائع کے مطابق نریندر مودی ، امیت شاہ اور اجیت ڈوول نے مقبوضہ کشمیر میں قاتلوں کے اپنے گروہ میں گیریش چندرا مرمو کی صورت میں ایک اور مجرم کااضافہ کر لیا ہے ۔ تاہم مرمو جیسے مجرموں کی جموں وکشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر کے طور پر تقرری کشمیریوں کو آزادی کی اپنی جدوجہد جاری رکھنے سے روکا نہیں جاسکتا ۔ مقبوضہ کشمیر کو31دسمبر کو باقاعدہ طور پر دو حصوں میں تقسیم کردیا گیا ہے۔ اس عمل کو کامیاب بنانے کے لیے مودی سرکار نے بڑے پیمانے پر جشن کا پروگرام ترتیب دیا ہے۔جموں اور وادی کے لیے گریش چندر مرمو کو اور لداخ کے لیے آر کے ماتھر کو گورنر مقرر کیا ہے۔ جبکہ پہلے سے جموں کشمیر میں تعینات گورنر ستیا پال ملک کو گوا کا نیا مقرر کردیا گیا ہے۔بھارتی اقدام کے بعد لداخ کے بودھ باشندوں میں تشویش شدت اختیار کرگئی ہے۔واضح رہے کہ بھارت کی مرکزی حکومت نے 5 اگست 2019 کو آئین کا آرٹیکل 370 ختم کر دیا تھا جس کے بعد کشمیر کو حاصل خصوصی درجہ واپس لے لیا گیا ۔وزیر داخلہ امِت شاہ نے راجیہ سبھا(بھارتی قومی اسمبلی)کے خصوصی اجلاس میں بتایا کہ صدر رام ناتھ کووند نے آرٹیکل 370 ختم کرنے کے حکم نامے پر دستخط کر دیے ہیں، جس کے بعد خطے کی خصوصی حیثیت آج ہی ختم ہو گئی ہے۔ اِمت شاہ نے ایوان میں کہا یہ قدم فوری طور پر نافذ العمل ہو گا۔اس سے قبل بھارت نے کشمیر میں ہزاروں اضافی فوجی تعینات کرنے کے بعد دفعہ 144 نافذ کر دی تھی۔یہ بھی واضح رہے کہ بھارتی آئین کے آرٹیکل 370 کی رو سے جموں و کشمیر کی حدود سے باہر کسی بھی علاقے کا شہری، ریاست میں غیر منقولہ جائیداد کا مالک نہیں بن سکتا، یہاں نوکری نہیں کر سکتا اور نہ کشمیر میں آزادانہ طور پر سرمایہ کاری کر سکتا ہے۔آرٹیکل 370 کے خاتمے کے حوالے سے کشمیریوں کو خدشہ تھا کہ اگر یہ دفعہ ختم ہوگئی تو کروڑوں کی تعداد میں غیر مسلم آباد کار یہاں آ کر ان کی زمینوں، وسائل اور روزگار پر قابض ہو جائیں گے۔