اسلام آباد(آ ئی این پی)مسلم لیگ(ن) کے رہنماﺅں نے کہا ہے کہ ڈالر کی قیمت میں 9روپے اضافہ عمران خان کی تقریر کا نیتجہ ہے،100دنوں میںڈالر کی قیمتوں میں اتار چڑھاﺅ سے پاکستان کے قرضوں میں2کھرب روپے کا اضافہ ہوا ہے،عمران خان کے پاس ملکی معیشت ٹھیک کرنے کا حل مرغیاں اور کٹے پالنا ہے،حکومت منی لانڈرنگ کرنے والوں کے خلاف کاروائی کرے مسلم لیگ(ن) ان کا ساتھ دے گی،مسلم لیگ(ن) کی معاشی اصلاحات پالیسیاں کرپشن اور منی لانڈرنگ روکنے کا واحد حل ہے،50لاکھ گھر بنانے اور1کروڑ نوکریاں دینے کیلئے حکومت نے 100دن میں کوئی کام نہیں کیا،عمران خان احتساب کریں لیکن اگر نیب شفاف احتساب کرے تو عمران خان کی آدھی کابینہ جیل میں ہوگی،عمران خان کی 100روزہ کارکردگی پر تقریر خوفناک تھی۔ جمعہ کو مسلم لیگ(ن) نے پاکستان تحریک انصاف کی حکومت کے 100دن مکمل ہونے پر وائٹ پیپر جاری کیا۔اس موقع پر مسلم لیگ(ن) کے رہنماﺅں نے “یوٹرن، جھوٹ اور ناکامیوں کے100دن” کے عنوان سے پریس کانفرنس کی۔پریس کانفرنس میںسابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی، سابق ڈپٹی اسپیکر مرتضیٰ جاوید عباسی ، مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی ڈاکٹر عباداللہ، سابق وزیرقانون رانا ثناءاللہ ، سابق وزیر داخلہ احسن اقبال اور سابق وزیر اطلاعات مریم اورنگزیب نے شرکت کی۔اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم عمران خان کی تقریر میں 100اور 100جھوٹ کے علاوہ کوئی حقیقت نہیں تھی۔ روپے کی قدر میں تاریخ میں سب سے زیادہ کمی ہوئی۔ وزیراعطم کے خطاب کے بعد ڈالر کی قیمت میں اضافہ ہوا ہے۔ وزیراعظم کی اہلیہ نے انہیں بتایا کہ وہ وزیراعظم بن گئے ہیں۔ ملک کے وزیراعظم نے بتایا ہے کہ کٹے پالیں، حکومت سبسڈی دی گی اور ملکی معیشت بہتر ہوگی۔ ہم خود چاہتے ہیںکہ ملک سے کرپشن ختم ہو اور سب کے چہرے عوام کے سامنے آئیں۔ حکومت بتائے کہ کس ملک میں 11ارب ڈالر ہیں اور وہ پیسے کس کے ہیں۔ حکومت کو فوری طور پر ان لوگوں کیخلاف کاروائی کرنا ہوگی۔ شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ وزیراعظم منی لانڈرنگ کرپشن کی بات کرتے ہیں جس کا کوئی ثبوت نہیں ہے۔ حکومت خود اپنی بدنامی کررہی ہے ۔ وزیراعظم نے 1کروڑ نوکریوں اور50لاکھ گھروں کا وعدہ کیا تھا جس پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ 50لاکھ گھر بنانے کیلئے حکومت کو 50گھرب روپے درکار ہیں۔ کے حوالے سے کوئی بات نہیں کی۔ یہ نہیں بتایا کہ نوکریاں کب دیں گے۔ ہماری خواہش ہے کہ اللہ وزیراعظم کو موقع دیں کہ وہ چپڑاسی کو نیب میں بھرتی کرسکیں۔ وزیراعظم نے ٹیکس نہ دینے والوں سے متعلق کوئی بات نہیں کی۔ ایکسپورٹ اور بیرون ملک سے مالی ترسیلات میں بھی کمی ہوئی ہے۔ ڈالر کی قیمت بڑھنے سے پاکستان پر 100ارب روپے قرض بڑھ گیا ہے۔تین ماہ میں ڈالر کی قیمتوں میں اضافے سے پاکستان پر2کھرب سے زائد کا اضافی بوجھ پڑا ہے۔ حکومت نے جو وعدے کیے وہ پورے نہیں کیے۔ مہنگائی اور افراط زر میں تین ماہ میں جتنا اضافہ ہوا وہ کسی دور میں نہیں ہوا۔ ہیلتھ کارڈ اسکیم ابتداءمیں پی ٹی اور پیپلز پارٹی نے ہمارا ساتھ نہیں دیا تھا۔ ہم نے معاشی گروتھ 5.8فیصد چھوڑ ا تھا خدشہ ہے یہ سطح کم ہوجائے گی۔ 50لاکھ گھر کیلئے کم سے کم 5کھرب روپے درکار ہیں اس پر کوئی بات نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ معیشت بہتر نہیں ہوگی تو روزگار کیسے بڑھے گا۔ ہماری حکومت کی معاشی پالیسی کو دنیا نے سراہا تھا۔ حکومت صرف کام کرے نہ دکھائے بلکہ کوئی کام بھی کرکے دکھائے۔ وزیراعظم اپنی تقریر کے دوران پہلی صف میں بیٹھے افراد کے چرچے ہی دیکھ لیتے۔ ان کے چہروں سے پتا چل جاتا آج حکومت کی کیا پالیسی اور کیا حالات ہیں۔ عمران خان کو آج تک یقین نہیں آیا کہ وزیراعظم بن گئے ہیں۔ آج بھی ملک کا اپوزیشن جیل میں ہے اور اس پر کوئی الزام بھی ثابت نہیں ہوسکا۔ وزیراعظم فیصلہ کریں کہ نیب کس کے اختیار میں ہے اور کون اس کو چلا رہا ہے۔ عمران خان اپنی کابینہ کو سامنے لائیں سب کے سب الزام ثابت ہوجائیں گے۔ اس موقع پراحسن اقبال نے کہا کہ حکومت کے 100دن گزر جانے کے باوجود پی ٹی آئی کے پاس نہ تو کوئی وژن ہے اور نہ ہی انہیں عوام کا کوئی احساس ہے ۔ ان میں کوئی اہلیت اور صلاحیت ہی نہیں ہے۔ حکومت کی تقریر سن کر خوفزدہ ہوگیا ۔ وزیراعظم یہ نہیں جان سکے کہ رول آف بزنس کون سے ہیں۔ جن کٹوں اور مرغیوں کو پالنے کی رہ بات کررہے ہیں وہ صوبائی حکومت کا دائرہ اختیار ہے۔ پاکستان کا وزیراعظم اس بات کا جوابدہ نہیں کہ مرغیوں کی افزائش کیسے ہورہی ہے بلکہ اس سب معاملے کے حوالے سے وزیراعظم کو جوابدہ ہونا ہوتا ہے۔ عمران خان کو یہ نہیں پتا کہ وفاقی اور صوبے کے ادارے کون سے ہیں۔ لائیواسٹاک اور پولٹری صوبائی حکومت کے ادارے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ وزیراعظم 100دن میں انتقامی کاروائیاں لینے میں مصروف رہے اور 100دن اپنے گھروں کی اسائشوں پر لاکھوں روپے خرچ کرنے میں مصروف رہے۔ یہ جھوٹ ، دھوکا ہے جو قوم کے ساتھ کیا جارہا ہے۔ گورنر ہاﺅس کو چڑیا گھر بنا کر تبدیلی آئے گی۔ عمران خان آپ نے کہا تھا کہ 90دن میں کرپشن ختم کردوں گا۔ وزیراعظم 100دن سیر سپاٹوں میں مصروف رہے۔ حکومت بتائے کہ کیا خیبر پختونخوا حکومت احتساب سے بالاتر ہے۔اگر یہ حکومت میں ہوتے تو ایک روپیہ لگائے بغیر ان گھروں میں 5سالہ مزیدرہے لیتے۔ کرپشن ختم کرنی ہے تو پہلے اپنی کابینہ اور عہدیداروں سے شروع کریں جن کے ساتھ ملکر وزیراعظم نے اپنی حکومت کو سجایا ہوا ہے۔ آج کا وائٹ پیر بنائے گا کہ عمران خان نااہل ہیں۔ وزیراعظم قوم کو دھوکا دے رہے ہیں۔ وائٹ پیپر کے پہلے حصے میں حکومت کے 100دونوں میں 100یوٹرن بنائے گئے ہیں۔ دوسرے حصے میں حکومت کے 100یوٹرن بنائے گئے ہیں۔ دوسرے حصے میں حکومت کے 100دن کے منصوبہ کے حوالے سے ایک جائزہ پیش کیا گیا ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ حکومت نے کیا وعدے کیے اور عمل کن باتوں پر کیا اور تیسرے حصے میں حکومت کی جانب سے رپورٹ کا مکمل جائزہ لیا گیا ہے۔
