All posts by Daily Khabrain

ججز کیخلاف مہم جاری رہی تو, جسٹس شیخ عظمت کے ریمارکس نے ن لیگ میں کھلبلی مچادی

اسلام آباد (آن لائن، آئی این پی) سپریم کورٹ میں پاناما لیکس فیصلے کیخلاف نواز شریف اور اسحاق ڈار کی نظر ثانی درخواستوں کی سماعت کے دوران جسٹس شیخ عظمت سعید نے ریمارکس دیئے کہ نوازشریف اور اسحاق ڈار عدالت کےخلاف جاری ہرزہ سرائی مہم کے سربراہ ہیں ،جیسا کرو گے ویسا بھرو گے ، نواز شریف عدلیہ پر اعتماد کریں سڑکوں پر نہیں ، انہوں نے مزید کہا کہ پانامہ کیس میں نیب بطور ادارہ فیل ہو چکا تھا ، کیا عدلیہ اور پاکستان کو بھی نیب کے ساتھ فیل ہوجانا چاہیے تھا ، ادارے ناکا م ہو جائیں تو ریاست فیل ہوجاتی ہے ۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے اپنے ریمارکس میں کہا کہ ماضی میں جب بھی نواز شریف کے حقوق متاثر ہوئے اسے عدالت عظمیٰ نے ریسکیو کیا ، سپریم کورٹ ہر شہری کے حقوق کی محافظ ہے ، نواز شریف کے ساتھ ٹرائل کورٹ میں زیادتی ہوئی تو وہاں سے بھی ریسکیو کریں گے ، چیئرمین نیب نے بھری عدالت میں کہا جو کرنا ہے کر لیں ہم کچھ نہیں کر سکتے ، نگران جج مقرر نہ ہوتا تو ریفرنسز بھی دائر نہ ہوتے ، نگراں جج کی تعیناتی کوئی نئی بات نہیں ہے احتساب عدالتوں کے لیے بھی نگراں جج ہوتے ہیںجسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ قانون شہادت میں تحریر کو زبانی بات پر فوقیت حاصل ہے، تحریری معاہدے میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ نواز شریف تنخواہ نہیں لیں گے جبکہ معاہدے میں یہ ضرور تھا کہ نواز شریف کو 10 ہزار درہم تنخواہ ملتی ہے اب ہم یہ کیسے مان لیں وہ تنخواہ کو اثاثہ نہیں سمجھتے،جسٹس اعجازالاحسن نے کہا کہ درخواست گزار کی خواہش ہے ریفرنس کا معاملہ چیئرمین نیب پر چھوڑ دیا جائے جبکہ چیئرمین نیب کی جانب داری پر تمام ججز پہلے لکھ چکے ہیں ،چیئرمین نیب کی جانبداری واضح ہونے پر نگران جج مقرر کیا ۔جمعرات کو پاناما کیس کی نظرثانی درخواستوں پر جسٹس آصف سعید کھوسہ کی سربراہی میں جسٹس گلزار احمد جسٹس اعجاز افضل ، جسٹس شیخ عظمت سعید اور جسٹس اعجاز الاحسن پر مشتمل پانچ رکنی لارجر بنچ نے کی ، دوران سماعت سابق وزیراعظم نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ نااہلی اور الیکشن کو کالعدم قرار دینا دو الگ الگ معاملات ہیں، اگر اثاثے ظاہر نہ کرنے پر الیکشن کالعدم ہوتا ہے تو نااہلی ایک مدت کےلیے ہوتی ہے جب کہ نااہلی کے لیے باقاعدہ ٹرائل ضروری ہوتا ہے اور ٹرائل میں صفائی کا موقع ملتاہے۔ آرٹیکل 62 کادائرہ کار بڑا وسیع ہے، 62 ون ایف صرف اثاثے چھپانے کے لئے استعمال نہیں ہوتا اس کے علاوہ آرٹیکل 76اے اور 78کی نسبت 62ون ایف کے اثرات زیادہ سنگین ہیں، نوازشریف کو اقامہ اور تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر نااہل کیا گیا، لفظ اثاثہ کے ایک سے زیادہ معنی اورتشریح ہے، نواز شریف نے کبھی تنخواہ کا دعویٰ نہیں کیا اور نہ کبھی تنخواہ کو اثاثہ سمجھاانہوں نے تنخواہ کو اثاثہ نہ سمجھنے کے باعث ظاہر کرنا بھی ضروری نہیں سمجھا اور سمجھنے میں غلطی پر کہا گیا کہ نواز شریف صادق اور امین نہیں رہے جبکہ غلطی کرنے پر آرٹیکل 62 ون ایف کا اطلاق نہیں ہوسکتا اس پرجسٹس اعجاز افضل نے ریمارکس دیے کہ قانون شہادت میں تحریر کو زبانی بات پر فوقیت حاصل ہے، تحریری معاہدے میں کہیں نہیں لکھا تھا کہ نواز شریف تنخواہ نہیں لیں گے جبکہ معاہدے میں یہ ضرور تھا کہ نواز شریف کو 10 ہزار درہم تنخواہ ملتی ہے اب ہم یہ کیسے مان لیں وہ تنخواہ کو اثاثہ نہیں سمجھتے۔ عدالت نے خواجہ حارث سے استفسار کیا کہ کیا آپ کہنا چاہتے ہیں تنخواہ ظاہر نہ کرنے پر روپا کے تحت کارروائی ہونی چاہیے نااہلی نہیں؟۔ نواز شریف نے تنخواہ والا اکاو¿نٹ ظاہر نہیں کیا جب کہ دستاویزات کےمطابق طریقہ کار کے تحت نوازشریف نے اکاو¿نٹ کھولا ہے اس پر نواز شریف کے وکیل نے کہا کہ جے آئی ٹی نے یہ نہیں کہا تھا کہ اکاو¿نٹ چھپایا گیا اس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا کہ نوازشریف کا ایمپلائی نمبر194811 ہے اور دستاویزات کہتی ہیں کہ تنخواہ وصول کی گئی ہے اس کے ساتھ ساتھ نواز شریف کے کیپٹل ایف زیڈ ای اکاو¿نٹ میں اگست 2013 کو تنخواہ بھی آئی، عدالت نے فیصلہ تسلیم شدہ حقائق پر کیا تھا۔عدالت نے ریمارکس دیئے کہ ہم کسی چیز کو ناقابل تردید سچ نہیں کہہ رہے آپ جے آئی ٹی رپورٹ میں کمی یا کوہتاہیاں ٹرائل کورٹ میں اٹھائیں، احتساب عدالت میں گواہیاں اور جرح ہو گی، کیا آپ استدعا کررہے ہیں کہ جے آئی ٹی کو دوبارہ زندہ کرکے رپورٹ مکمل کرنے کا کہیں؟ آپ چاہتے ہیں کہ ریفرنس کا معاملہ بھی ہم چیرمین نیب پر چھوڑ دیتے؟ آپ چیرمین نیب کا بیک گراونڈ اور کنڈکٹ بھی ذہن میں رکھیںاس پر وکیل نے کہا کہ عدالت نیب کو قانون کے مطابق تحقیقات کاحکم دے سکتی ہے، آپ نے تو بچوں پر بھی ریفرنس دائرکرنےکاحکم دیاجس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ بچہ کوئی نہیں ہے وہ سب بچوں والے ہیں دوران سماعت جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ اگر نیب کام کرتا تو کیس سپریم کورٹ میں نہ آتا، ہر جج نے اپنے فیصلے میں اس کا ذکر بھی کیا ہے اور عدالت نے فیصلے میں لکھا، سب جانتے ہیں کہ کیا کیا ہوا دوہرانا نہیں چاہتا کیا آپ چیئرمیں نیب کے وہ الفاظ بھول گئے کہ جو کرنا ہے کر لیں ہمیں کچھ نہیں کرنا ، نیب کے چیئرمین نے بھری عدالت میں اپنی ناکامی کااعتراف کیا ، نگران جج نہ ہوتا توریفرنس بھی فائل نہیں ہوتا جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ پانامہ کیس میں نیب بطور ادارہ ناکام ہوا ،کیا ریاست بھی نیب کے ساتھ ناکام ہوجاتی ،کیا آپ چاہتے ہیں پاکستان اور عدلیہ بھی نیب کے ساتھ فیل ہو جائیں ،نیب کا فیلیئر بھری عدالت میں ثابت ہوا ۔ ،جس پر خواجہ حارث نے کہا کہ عدالت نے کبھی کسی کوملزم نامزدکرکے مقدمہ اندراج کانہیں کہاعدالت صرف حکم دیتی ہے کہ تحقیقات کی جائیں اور قصوروار کے خلاف مقدمہ کیاجائے جس پرجسٹس عظمت سعید نے کہا کہ 9سی کاکیس ہمیشہ ہی نامزدملزمان کے خلاف ہوتا ہے۔خواجہ حارث نے کہا کہ ایک دن میں جے آئی ٹی رپورٹ پر ریفرنس فارغ ہوجائے گاجس پرعدالت نے واضح کیا کہ پھر مسئلہ کیا ہے جائیں اور فارغ کروائیں لیکن مریم نواز کے وکیل سلمان اکرم راجہ کو پیغام دیدیں کہ کیس موخر نہیں کیاجائے گا ، دوران سماعت نواز شریف کے وکیل نے پاناما لیکس فیصلے پر عملدرآمد کے لیے نگراں جج کی تقرری اعتراض اٹھاتے ہوئے کہا کہ مخصوص ٹرائل کی نگرانی کے لیے کبھی جج تعینات نہیں کیا گیاصرف نگراں جج ہوتے ہیں لیکن مخصوص کیس کے لیے تعیناتی نہیں ہوتی صرف مانیٹرنگ ہوتی ہے ،سپروائزری نہیں ہوتی اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ نگراں جج کی تعیناتی کوئی نئی بات نہیں ہے احتساب عدالتوں کے لیے بھی نگراں جج ہوتے ہیں ، جسٹس کھوسہ نے مثالیں دیتے ہوئے کہا کہ شیخ لیاقت حسین کیس میں نگراں جج تعینات کیا گیاجب کہ پنجاب کی انسداددہشت گردی عدالت میں نگراں جج لگایا گیا جبکہ خواجہ حارث کا کہنا تھا کہ عدالت کو نامکمل تحقیقات پر درخواستیں مسترد کرنی چاہیے تھیں، عدالت نیب کو قانون کے مطابق معاملے کا جائزہ لینے کا حکم دے سکتی تھی، سپریم کورٹ کے حکم کے بعد رپورٹ مکمل تصور ہوگی۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا کیا ہماری ہدایات سے احتساب عدالت میں کیس پر اثر ہوتا ہے، عدالتی آبزورویشن آپکے راستے میں نہیں آئے گی، ٹرائل کورٹ اپنا فیصلہ کرسکتی ہے اور اپنا نتیجہ اخذ کرسکتی ہے۔ خواجہ حارث نے دلائل دیئے کہ جے آئی ٹی پر سوال اٹھائے گئے تو ٹرائل کورٹ آپکا حکم دکھا دے گی۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا آپ چاہتے ہیں کہ معاملہ نیب کے سپرد کر دیں، چیئرمین نیب نے جو عدالت میں کہا وہ ہمیں معلوم ہے، تمام ججز نے اس معاملے پر کھل کر رائے دی ہے۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا نیب خود کچھ نہیں کرنا چاہتا تھا، ہمیں اندیشہ تھا کہ چیئرمین نیب اسپانوی زبان میں ریفرنس دائر نہ کر دیں۔ جسٹس اعجاز افضل نے کہا عدالت نے فیصلے میں محتاط زبان استعمال کی۔ خواجہ حارث نے کہا عدالت نے فیصلے میں لکھا ہے کہ بادی النظر میں کیس بنتا ہے۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا بادی النظر کی جگہ پھر ہم کیا لکھتے۔جسٹس اعجاز افضل نے کہا ہم کہہ دیتے ہیں کہ جے آئی ٹی کی سفارشات عبوری ہیں، کہہ دیتے ہیں کہ ٹرائل کورٹ ہماری آبزوریشن سے متاثر نہ ہو۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا عدالت کو تشویش ہے کہ چیئرمین نیب کچھ نہیں کرنا چاہتے، سپریم کورٹ کئی مقدمات میں چالان ٹرائل کورٹ میں دائر کرنے کا کہہ چکی ہے۔خواجہ حارث نے اپنے دلائل میں کہا ایسی کوئی مثال نہیں جہاں عدالت نے شخصیت پر مبنیٰ ہدایات دی ہوں، عدالت نے سب بچوں اور بڑوں کے نام دے دیئے ہیں۔ جس پر جسٹس عظمت سعید نے کہا بچے بالغ ہیں۔ خواجہ حارث نے کہا نیب کو اختیار دیتے اگر کیس بنتا ہے تو ریفرنس دائر کرے، جس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ چاہتے ہیں کہ چیئرمین نیب کو ریفرنس دائر کرنے کا اختیار دے د یں، چیئرمین نیب کی جانبداری پر عدالت کہہ چکی ہے۔ خواجہ حارث نے کہا عدالت نے 6 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کی ہدایت کی اور قانون میں 1 ماہ میں ٹرائل مکمل کرنے کا لکھا ہے۔ جس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا ہم نے تو 5 ماہ زیادہ دے دیئے ہیں۔ نواز شریف کے وکیل نے کہا ٹرائل کورٹ میں تو 2 سال تک مقدمے چلتے ہیں، عدالت کروائے تو 30 دن میں ٹرائل مکمل کروائے، دوسال بعد ملزمان کی ضمانت کی درخواست سپریم کورٹ میں آتی ہے، انصاف ہوتا ہوا نظر آنا چاہیے۔عدالتی وقفے کے بعد سماعت دوبارہ شروع ہوئی تو نواز شریف کے وکیل خواجہ حارث نے اپنے دلائل جاری رکھتے ہوئے کہا ایسا لگتا ہے کہ سپریم کورٹ شکائیت کنندہ بن گئی ہے، جسٹس عظمت سعید نے کہا احتساب عدالت میں آپ جے آئی ٹی کے اراکین پر جرح کرسکتے ہیں، ہم لکھ دیتے ہیں کہ ہماری آبزرویشن اثرانداز نہیں ہوگی۔ خواجہ حارث نے دلائل مکمل کرتے ہوئے کہا میرے موکل کا حق ہے کہ اسے فیئر ٹرائل ملے اس پر جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا کہ یہ نہ کہیں کہ سپریم کورٹ مدعی بن گئی ہے ،ماضی میں نواز شریف کے مقدمات سپریم کورٹ آتے رہے اور ریلیف بھی یہیں سے ملی ، جب نواز شریف کے حقوق متاثر ہوئے تو عدالت نے ریسکیو کیا ، ٹرائل کورٹ میں زیادتی ہوئی تو عدالت عظمیٰ وہاں سے بھی ریسکیو کرے گی ، عدالت ہر شہری کے حقوق کی محافظ ہے ، اس پر جسٹس عظمت سعید نے خواجہ حارث کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جناب ہم پر یقین کریں سڑکوں پر نہیں ۔خواجہ حارث کے دلائل مکمل ہونے کے بعد اسحاق ڈار کے وکیل شاہد حامد نے دلائل دیتے ہوئے کہا ریفرنس دائر کرنے کا حکم قانونی بنیاد پر نہیں دیا گیا، عدالت کے دائرہ اختیار پر اعتراض نہیں کیا گیا، قانونی اعتراض کسی بھی وقت اٹھایا جاسکتا ہے، کیا اسحاق ڈار اگر اپنے کسی ماتحت کو تھپڑ مار دے تو وہ معاملہ بھی یہاں آئے گا۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے ریمارکس دیئے کہ جن نقاط پر نظر ثانی چاہیے اسکی نشاندہی کریں، احتساب عدالت میں آمدن سے زائد اثاثوں کا الزام لگے تو ٹرائل کورٹ کو بتا دیں، 90 لاکھ کے اثاثے بڑھ کر 990 لاکھ کے ہوگئے، جو خطوط اسحاق ڈار نے لگائے ان میں خلیفہ کا نام غلط ہے۔ اسحاق ڈار کے وکیل شاہد حامد نے کہا اثاثوں میں اضافہ 15 سالوں میں ہوا۔ جس پر جسٹس گلزار احمد نے کہا جو جواب نیب کو دینا ہے وہ آپ یہاں دے رہے ہیںاس پر شاہد حامد نے کہا 20 اپریل کے فیصلے میں میرے موکل کے خلاف تحقیقات کی کوئی ہدایت نہیں تھی، جے آئی ٹی نے اسحاق ڈار کے خلاف تحقیقات کر کے مینڈیٹ سے تجاوز کیااس پر جسٹس اعجاز الاحسن نے کہا آپ مقدمے میں فریق تھے آپ چاہتے ہیں کہ معاملے میں آنکھیں بند کر لیں۔ جسٹس آصف سعید کھوسہ نے کہا اسحاق ڈار نے جو اعترافی بیان دیا اسکو کبھی چیلنج نہیں کیا گیا۔ اسحاق ڈار کے وکیل نے کہا لاہور ہائیکورٹ نے قرار دیا کہ اعترافی بیان کی کوئی حیثیت نہیںاسحاق ڈار کے وکیل نے کہا کہ میرے موکل کیخلاف میڈیا اور سڑکوں پر ہرزہ سرائی کی مہم چل رہی ہے ،اس پر جسٹس شیخ عظمت سعید نے کہا کہ یہ بات مت کریں ، عدلیہ کیخلاف ہرزہ سرائی کی مہم کو آپکا اور خواجہ حارث کا موکل چلا رہا ہے، نواز شریف اور اسحاق ڈار عدلیہ کو بدنام کرنے کی مہم کولیڈ کر رہے ہیں ،جیسا کرو گے پھر ویسا بھروگے۔عدالت نے پاناما فیصلے پر نظرثانی درخواستوں کی سماعت آج جمعہ تک کے لئے ملتوی کر دی۔ یاد رہے کہ نظر ثانی اپیلوں پر نواز شریف کے وکیل کے دلائل مکمل ہو چکے ہیں اور آج اسحاق ڈار اور نواز شریف کے بچوں کے وکیل اپنے دلائل دیں گے۔

چیف ایڈیٹر خبریں گروپ کی میاں عامر سے ملاقات پنجاب گروپ آف کالجز کے شاندار نتائج پر مبارکباد،اہم قومی امور پر گفتگو

لاہور (خصوصی رپورٹ) لاہور بورڈ آف انٹرمیڈیٹ پارٹ ٹو کے نتائج میں30 پوزیشنوں میں سے 24 پوزیشنیں پنجاب گروپ آف کالجز کے طلباءو طالبات نے حاصل کیں۔ اس سلسلے میں ضیاشاہد چیف ایڈیٹر خبریں گروپ اور چیئرمین چینل ۵ نے جمعرات کے روز میاں عامر محمود چیئرمین پنجاب گروپ آف کالجز کو مبارکباد دی اور اس موقع پر روزنامہ دنیا کے ایڈیٹر سلمان غنی‘ دنیا ٹی وی کے معروف میزبان جنید سلیم‘ سہیل احمد اور نوید کاشف موجود تھے۔ ضیا شاہد کے ہمراہ خبریں کے ڈائریکٹر مارکیٹنگ میاں اکبر علی بھی موجود تھے۔ دونوں میڈیا گروپ کے سربراہوں نے قومی امور پر تبادلہ خیال کیا اور میاں عامر محمود نے خبریں کے چیف ایڈیٹر ضیاشاہد کا تہہ دل سے خیرمقدم کیا جبکہ ضیاشاہد نے کہا کہ آپ کی نگرانی میں پنجاب گروپ آف کالجز نے حال ہی میں جو شاندار اور ناقابل یقین نتائج دکھائے ہیں ان پر آپ کو اور آپ کی ٹیم کو مبارکباد پیش کرتا ہوں۔

نواز شریف جیل جائینگے ،کلثوم نواز ایم این اے ،اگلے عا م انتخابات میں کونسی جماعت کا میا ب ہو گی،دیکھئے تہلکہ خیز انکشافات

لاہور (ویب ڈیسک)بین الاقوامی شہرت یافتہ دنیا کے سب سے مشہور آسٹروپامسٹ پروفیسر فضل کریم خان نے تازہ ترین پیش گوئی کرتے ہوئے کہا ہے کہ نواز شریف کا برج جدی ستارہ زحل ہے جو کہ دسمبر 2017ءتک انتہائی مشکلات تک کا شکار رہے گا۔ تھوڑے ٹائم کیلئے 3 ماہ 10 دن کے لئے یہ جیل جائے گا اور اس کے بعد قرتی طور پر اس کا ستارہ گردش سے نکل جائے گا اور اس کی نااہلی ختم ہوجائے گی. پروفیسر فضل کریم خان نے کہا کہ 2018ءن لیگ کا نام اگر تبدیل ہوگیا تو بھاری اکثریت سے جیت جائے گی۔ پی پی پی اور پی ٹی آئی دونوں پارٹیاں الگ الگ الیکشن لڑیں گی جو دونوں پارٹیاں ہار جائیں گی۔ بیگم کلثوم الیکشن جیت جائیںگی۔ حلقہ 120 سے بڑی لیڈ لے کر جیتیں گی۔ حمزہ شہباز، چودھری نثار اور بیگم کلثوم اکٹھے ہوجائیں گے۔ خواجہ آصف، سعد رفیق اور طلال چودھری دانیا عزیز کو 1 سال 6ماہ قید کاٹیں گے۔ اس کے بعد دوبارہ رہا ہوکر اپنے اپنے حلقے میں اہم مقام حاصل کریں گے۔ انہوں نے کہا ہے کہ شیخ رشید اگر اپنی پارٹی فعال بنائیں تو وزیراعظم بن سکتے ہیں۔ دوسری پارٹیاں چھوڑ دیں۔ شہباز شریف کی اہلیہ تہمینہ درانی کو اچانک بڑا سیاسی عہدہ ملے گا۔ 2019ئ سے پہلے واضح رہے پروفیسر فضل کریم خان کی اس سے پہلے سے سینکڑوں پیشنگوئیاں درست ہوئیں

ملک کی مشہور یونیورسٹی میں مفت شراب،اہم انکشاف نے ہلچل مچادی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) قائداعظم یونیورسٹی میں طلبا کو مفت شراب فراہم کی جاتی ہے۔ یونی ورسٹی کے پروفیسر نے تہلکہ خیزانکشاف کر دیا۔ وائس چانسلر نے منشیات فروشوں کے سامنے ہاتھ کھڑے کر دیے۔ پاکستان کی نمبرون قائداعظم یونیورسٹی کے طلبہ کو ادارے کے اندر سے ہی مفت شراب ملتی ہے۔ یونی ورسٹی کے پروفیسر ڈاکٹر وقار شاہ نے تہلکہ خیزانکشاف کر دیا۔ وائس چانسلر قائداعظم یونیورسٹی ڈاکٹر جاوید اشرف نے جامعہ میں منشیات کا استعمال نہ رکنے کی وجہ بھی بتا دی۔ انہوں نے بتایا کہ یونیورسٹی کی دیواریں نہیں ہیں جس کی وجہ سے منشیات کو روکنا ممکن نہیں ہے۔ ڈاکٹر جاوید اشرف نے کہا کہ جامعہ کراچی کے واقعہ کے بعد انتظامیہ نے طلباءپر نظر رکھی ہوئی ہے اور ہاسٹلز میں غیرقانونی طور پر رہائش پذیر ہے۔

”مہارانی نے سرکاری وسائل استعمال کئے“

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے) پاکستان تحریک انصاف کی حلقہ این اے 120سے امیدوار ڈاکٹر ےاسمین راشد کی سینئر مرکزی رہنماو کمپین انچارج این اے 120حلقہ پی پی 140 اعجازاحمد چوہدری، سنیئر مرکزی رہنما چوہدری محمد سروراور عندلیب عباس سے ملاقات ،الیکشن کی تیاری کے حوالے سے تبادلہ خیال۔ڈاکٹر یاسمین راشد نے کہا ہے کہ حلقے کی عوام عمران خان سے بے حد محبت کرتے ہیں میں نے ہر گلی گلی ، کوچے کوچے اورگھر گھر جاکر ووٹ مانگے ہیںپارٹی کارکنا ن بھر پور محنت سے کمپین چلا رہے ہیں ،این اے 120نااہل شخص کی وجہ مسائل کا گڑھ بن چکا ہے ، حلقہ کی عوام کو سالوں بی ےارومددگار چھوڑ نے والوںکو الیکشن شروع ہو تے ہی ان کی فکر کھائے جارہی ہے ، مہارانی مریم نے اپنے والد کے نقش قد م پر چلتے ہو ئے سرکاری وسائل استعمال کرکے حلقے میں کمپین کی ، حلقے کی عوام نے (ن) لیگ کی ریلیوں اور جلسوں میں شرکت نہ کر کے چوروں کو مسترد کر دیا ہے ۔انہوںنے کہاکہ انشاءاللہ 17ستمبر کا دن پی ٹی آئی کے تارےخی فتح کا دن ثابت ہو گا ۔اعجازاحمد چوہدری اور چوہدری محمد سرور نے کہا کہ پی ٹی آئی اےن اے 120کا الےکشن پوری تےاری کے ساتھ لڑےںگی، دھاندلی کی ماہر (ن) لےگ کو اس دفعہ دھاندلی نہےںکر نے دےں گے ، حلقے کی عوا م 17ستمبرکو بلاخوف وخطر گھروں سے نکلےں اور کرپشن کے گاڈفادر کو اپنے ووٹ کی طاقت سے مسترد کر دےں ،نوازشرےف کے بعد شہباز شرےف بھی جلد نااہل ہو ں گے ، چور حکمرانو ںکی وجہ سے ملک تباہی کے دہا نے پر پہنچ چکا ہے ، سپرےم کورٹ کے نواز شرےف کی نااہلی کے تارےخی فےصلے کے بعد سے ملک مےں اےک خو شی کہ لہر پھےلی ہوئی ہے، پورا خاندان جلد جےل مےں ہو گا اور ملک کی غرےب عوام کی لوٹی ہوئی پائی پائی وصو ل کی جائے گی ۔ رہنماﺅں نے کہاکہ نواز شرےف اور انکے حوارےوں کی منافقت اور جھوٹی سےاست 17ستمبر کو ہمےشہ ہمےشہ کے لئے دفن ہو جائے گی ، نواز شرےف کے دربارےوں نے جھوٹ بول بو ل کر قوم کو گمراہ کر نے کی کوشش کی،نواز شرےف کے ساتھ ساتھ جس کسی نے کرپشن کی اور ملک کو لوٹاہے ان سب کا بھی احتساب ہونا چاہےے ، کرپشن کے خلاف تارےخی جدو جہد کا ساراکرےڈٹ عمران خان کو جاتا ہے جو اکےس سالوں سے مسلسل کر رہے ہے ، کرپشن کے گارڈ فادراور مافےا کے کنگ اپنے سےاسی انجام کو پہنچ چکے ہےں عمران خان کا قوم سے وعدہ تھا کہ وہ کرپٹ اور جھوٹے حکمرانوں کا آخر تک پےچھا کرےں گے اور انکو منطقی انجام تک پہنچا تک دم لےں گے ۔بعدازں ڈاکٹر ےاسمےن راشد نے اےن اے 120کی مختلف ےونےن کو نسلز مےں درجنوں ا نتخابی دفاتر کا افتتاح اور ڈور ٹو ڈور کمپےن کی۔

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے) مسلم لےگ (ن) کے قائد مےاں نوازشر ےف کی صاحبزادی مر ےم نوازشر ےف نے کہا ہے کہ 17ستمبرکو عوام کے ووٹ سے فےصلہ ہوجائےگا نوازشر ےف صادق اور امےن ہےں ‘عمران خان کا نام بھی مت لےں وہ اےک چلا کارتوس اور پےٹا ہوا مہرہ ہے ‘ہمارا مخالفےن مےدان مےں شکست کھاتا ہے اور مےدان سے باہر نکل کر سازشےں کر تا ہے ‘ملک کی ترقی بھی نوازشر یف کےساتھ جڑی ہوئی ہے جب نوازشر ےف نہےں تو دہشت گردی ‘لوڈشےڈ نگ بھی ہوتی ہے جب وہ آتا ہے تو لوڈشےڈ نگ اور دہشت گردی بھی ختم ہوتی ہے‘سب کو نظر آرہا ہے کہ شےر بازی لے جائے گا مگر دشمن کو کبھی کمزور نہےں سمجھنا کےوں کہ آپ کا مخالف سازشی بھی ہے اور بزدل بھی ہے ‘الےکشن کے دن ہر ےونےن کونسل کو خود مانٹےر کر وں گی اور کارکنان بھی الےکشن کے روز کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کےلئے مےدان مےں نکلےں ۔ جمعرات کے روز اےوان اقبال مےں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مر ےم نوازشر ےف نے کہا کہ (ن) لےگ اےن اے 120مےں (ن) لےگ پہلی بھی جےت چکی ہے اور اب بھی17ستمبر کو بھی عوام مےاں نوازشرےف کی قےادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے (ن) لےگ کو ہی کامےاب کر ےں گے اور ہر طرف شےر ہی شیر نظر آئےگا ۔ انہوں نے کہا کہ مےاں نوازشر ےف اس ملک مےں ترقی کی علامت ہے اور پاکستان مےں ترقی اور خوشحالی سمےت ہر بڑے کام پر مےاں نوازشر ےف کی مہر ہے اور پوری قوم جانتی ہے کہ جب بھی اس ملک مےں نوازشر ےف کی حکومت ہوتی ہے تو ملک مےں ہر طرف ترقی اور خوشحالی ہی نظر آتی ہے اور ملک کو بحرانوں کے بجائے ترقی ملتی ہے ۔

”عمران چلا ہُوا کارتوس ،پٹا ہوا مہرہ“

لاہور(اپنے سٹاف رپورٹر سے) مسلم لےگ (ن) کے قائد مےاں نوازشر ےف کی صاحبزادی مر ےم نوازشر ےف نے کہا ہے کہ 17ستمبرکو عوام کے ووٹ سے فےصلہ ہوجائےگا نوازشر ےف صادق اور امےن ہےں ‘عمران خان کا نام بھی مت لےں وہ اےک چلا کارتوس اور پےٹا ہوا مہرہ ہے ‘ہمارا مخالفےن مےدان مےں شکست کھاتا ہے اور مےدان سے باہر نکل کر سازشےں کر تا ہے ‘ملک کی ترقی بھی نوازشر یف کےساتھ جڑی ہوئی ہے جب نوازشر ےف نہےں تو دہشت گردی ‘لوڈشےڈ نگ بھی ہوتی ہے جب وہ آتا ہے تو لوڈشےڈ نگ اور دہشت گردی بھی ختم ہوتی ہے‘سب کو نظر آرہا ہے کہ شےر بازی لے جائے گا مگر دشمن کو کبھی کمزور نہےں سمجھنا کےوں کہ آپ کا مخالف سازشی بھی ہے اور بزدل بھی ہے ‘الےکشن کے دن ہر ےونےن کونسل کو خود مانٹےر کر وں گی اور کارکنان بھی الےکشن کے روز کسی بھی سازش کو ناکام بنانے کےلئے مےدان مےں نکلےں ۔ جمعرات کے روز اےوان اقبال مےں پارٹی کارکنوں سے خطاب کرتے ہوئے مر ےم نوازشر ےف نے کہا کہ (ن) لےگ اےن اے 120مےں (ن) لےگ پہلی بھی جےت چکی ہے اور اب بھی17ستمبر کو بھی عوام مےاں نوازشرےف کی قےادت پر اعتماد کا اظہار کرتے ہوئے (ن) لےگ کو ہی کامےاب کر ےں گے اور ہر طرف شےر ہی شیر نظر آئےگا ۔ انہوں نے کہا کہ مےاں نوازشر ےف اس ملک مےں ترقی کی علامت ہے اور پاکستان مےں ترقی اور خوشحالی سمےت ہر بڑے کام پر مےاں نوازشر ےف کی مہر ہے اور پوری قوم جانتی ہے کہ جب بھی اس ملک مےں نوازشر ےف کی حکومت ہوتی ہے تو ملک مےں ہر طرف ترقی اور خوشحالی ہی نظر آتی ہے اور ملک کو بحرانوں کے بجائے ترقی ملتی ہے ۔

”مجھے کیوں نکالا“والی نمبر پلیٹ لگا نیوالے کیخلاف اہم کارروائی

پشاور(آن لائن)پشاورمیں” مجھے کیوں نکالا“کی غیرقانونی نمبرپلیٹ پرڈرائیورکو200روپے کاچالان ہوگیا۔تفصیلات کے مطابق مجھے کیوں نکالاوالی نمبرپلیٹ گاڑی کاچالان ٹریفک وارڈنزنے موٹرکارکے ڈرائیورکو200روپے کاچالان تھمادیا،اورغیرقانونی نمبرپلیٹ گاڑی سے اتاردی ،گاڑی کے ڈرائیورنوازنے کہاکہ آج کل یہی نعرے چل رہے ہیں اس لئے بچوںنے نمبرپلیٹ لگادی۔

ممتاز قادری بارے سراج الحق کا اہم بیان

لاہور (وقائع نگار) امیر جماعت اسلامی پاکستان سینیٹر سراج الحق نے این اے 120 میں انتخابی جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ حلقہ کے عوام باطل کی بجائے حق اور بددیانتی کی بجائے دیانتدار ی کو ووٹ دیں گے ۔ 30 سال سے پنجاب میں نوازشریف خاندان حکومت میں ہے ۔ تین عشروں کی حکومت کے بعد بھی یہ لوگ عوام کو اپنا ہمنوا نہیں بناسکے اور آج بھی گھر گھر جا کر ہاتھ جوڑ رہے ہیں کہ ہمیں ووٹ دے دو ، حالانکہ تیس سالوں میں یہ خاندان غربت ، بے روزگاری ، مہنگائی اور لوڈشیڈنگ ختم کر سکا نہ عوام کو تعلیم وصحت کی سہولتیں مہیا کر سکا ۔ حکمران اقتدار میں پہنچنے کے لیے دولت کی سیڑھی لگاتے ہیں اور قارون کے خزانے خرچ کرتے ہیں ہمار ا مقابلہ ظالم اسٹیٹس کو سے ہے ۔ ظالم جاگیردار، وڈیرے اور لٹیرے سب حق کے خلاف ہیں ۔ ہم یزیدی قوتوں اور عالمی اسٹیبلشمنٹ کے ایجنٹوں کے خلاف لڑ رہے ہیں جنہوں نے اداروں کو تباہ کیا ۔ بنکوں کو لوٹا ۔ نوازشریف نے اولیاءکے شہر لاہور کو دنیا بھر میں بدنام کیاہے ۔ نوازشریف کبھی سپریم کورٹ اور کبھی عوام سے گلہ کرتے ہیں اور پوچھتے پھرتے ہیں کہ مجھے کیوں نکالا ؟ اسے یہ پتہ نہیں کہ اسے اللہ نے پکڑاہے ۔ اس نے رات کے اندھیرے میں عاشق رسول ممتاز قادری کو شہیدکرایا اور ڈاکٹر عافیہ کو امریکہ کے حوالے کیا ۔ نوازشریف کو تو مسجد نبوی میں بھی مردہ باد کے نعرے سننے پڑے ۔ نوازشریف کے لیے اب بھی توبہ کا دروازہ کھلاہے ۔ اللہ اور عوام سے معافی مانگ کر اپنے جرائم کا اعتراف کر لیں ۔کسی سرکاری یا غیر سرکاری اہلکار نے یا حکومتی گلوبٹوں نے دھاندلی کی کوشش کی تو اس سے موقع پر ہی نپٹیں گے ۔سینیٹر سراج الحق نے کہاکہ ہم منتخب ہونے کے بعد پہلا کام یہ کریں گے کہ اگر نوازشریف یا ان کے خاندان کا کوئی فرد بیمار ہو جائے تو اس کا علاج لاہور میں ہوسکے اور انہیں لندن اور نیویارک نہ جاناپڑے ۔ نوازشریف کے نااہل ہونے کے باوجود کسی غریب مسلم لیگی کی باری نہیں آئی پھر ان کی بیگم اور پھر ان کی بیٹی ۔ کیا یہ جمہوریت ہے ۔ ہم غریب عوام کو استحصال سے بچانے کی جدوجہد کر رہے ہیں ۔ اگر آپ کے بنگلے حرام کی کمائی کے بنیں تو جا کر سپریم کورٹ کو بتائیں ، دولت کہاں سے آئی ۔ عجیب بات ہے کہ ان کے پاس اربوں اور کھربوں کی دولت ہے مگر آمدنی کے ذرائع کا پتہ نہیں ۔ ہم مزدور کو کارخانے اور کسان کو کھیتوں کی پیداوارمیں شامل کرنا چاہتے ہیں ۔ عوام کرپشن کےخلاف اپنے ووٹ کا استعمال کریں تاکہ پاکستان کو حقیقی معنوں میں ایک اسلامی فلاحی ریاست بنایا جاسکے ۔سیکرٹری جنرل جماعت اسلامی لیاقت بلوچ نے جلسے سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ جماعت اسلامی نے کرپشن فری پاکستا ن تحریک کا آغاز کیا ، لوگ کہتے تھے کہ کرپشن تو ہر جگہ سرایت کر چکی ہے کرپشن کے سرطان کا علاج کیسے ہوگا ؟ سراج الحق کی پٹیشن کے نتیجہ میں ہی پورا خاندان احتساب کے کٹہرے میں آیا اور نوازشریف نااہل ہوئے ہیں ۔ انہوں نے کہاکہ بیرون ملک سے چار سو ارب روپے واپس لائے جائیں ، نوازشریف نے نظرثانی کی اپیل کی ہ ان کا آئینی حق ہے مگر وہ عدالتوں اور اداروں کو دھمکانے میں لگے رہے اور اب بھی انہوں نے اپنی روش تبدیل نہیں کی ۔ لٹیروں کا یہ ٹولہ کسی رعایت کا مستحق نہیں ہے ۔ اب ملک کسی ہچکچاہٹ کا متحمل نہیں ہوسکتا ۔ چیف جسٹس اداروں کو بچانے کے لیے دس بارہ جے آئی ٹیز بنائیں ۔حافظ سلمان بٹ نے اپنے خطاب میں کہاکہ چھوٹی بڑی برائی کی بات نہیں ہوگی ، جماعت اسلامی اب ہر برائی کے خلاف لڑے گی خواہ وہ بڑی ہو یا چھوٹی ۔ پاکستان اور غربت ، جہالت اور بیماری اب ساتھ ساتھ نہیں چل سکتے ۔ تبدیلی یہ نہیں کہ قوم کی بیٹیوں کے سروں سے ڈوپٹے نوچ کر انہیں گلیوں اور بازاروں کی زینت بنایا جائے ، ہم کسی وہابی ،سنی ، شیعہ ، کرپشن ، بے حیائی اور فرقہ پرستی نہیں چاہیے اب غریب کی عظمت کا دور آیا ہے ۔قائم مقام امیر جماعت اسلامی پنجاب حافظ محمد جاوید قصوری نے جلسہ سے خطاب کرتے ہوئے کہاکہ ووٹ ایک امانت ہے جو کسی کرپٹ ٹولے کے پلڑے میں نہیں جاسکتی ۔ ووٹ دیانتدار کے لیے ہے ۔ امین اور صادق کے لیے ہے ۔ ووٹ سراج الحق کے سپاہی کے لیے ہے ۔جلسہ سے امیر جماعت اسلامی لاہور ذکر اللہ مجاہد اور این اے 120 سے جماعت اسلامی کے امیدوار ضیاءالدین انصاری نے بھی خطاب کیا ۔اس موقع پر سیکرٹری اطلاعات جماعت اسلامی امیر العظیم بھی موجود تھے۔ امیر جماعت اسلامی سراج الحق نے کہا کہ چیئرمین نیب کے تقرر کا اختیار سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو دیا جائے،جماعت اسلامی ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی چاہیتی ہے، کرپشن معاملہ صرف نواز شریف کے خلاف کاروائی سے حل نہیں ہوگا۔جمعرات کو سراج الحق نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب ذرائع آمدن نامعلوم اور منافع لامحدود ہو تو سوال اٹھتا ہے۔پوری قوم سپریم کورٹ کے فیصلے کی تائید کرتی ہے۔سوال پیدا ہوتا ہے کہ کروڑوں روپے ملک سے باہر کیسے گئے؟جماعت اسلامی ملک میں قانون اور آئین کی حکمرانی چاہتی ہے۔ امید ہے کہ سپریم کورٹ پانامہ پیپر میں شامل 436افرادکے خلاف کاروائی کرے گی۔نیب چیئرمین کی مدت ملازمت پوری ہوچکی ہے۔ انہوں نے کہا کہ چیئرمین نیب کے تقرر کا اختیار وزیراعظم اور اپوزیشن لیڈر سے واپس لے کر سپریم کورٹ اور ہائیکورٹ کے چیف جسٹس صاحبان کو دیاجائے۔کرپشن کا معاملہ صرف نواز شریف کے خلاف کاروائی سے حل نہیں ہوگا۔غریب لوگ مر رہے ہیںاوراشرافیہ ملکی وسائل لوٹ کر بیرون ملک منتقل کررہے ہیں۔ بی بی سی کو انٹرویو دیتے ہوئے جماعت اسلامی پاکستان کے امیر سراج الحق نے کہا ہے کہ پاکستان میں دہشت گردی اور بدامنی میں ریمنڈ ڈیوس، کلبھوشن اوربھارتی لابی کے نیٹ ورک ملوث ہیں، پاکستان میں دہشت گردی یا بدامنی سے صرف غیر مسلم نہیںبلکہ علما ئ، تاجر، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔ شدت پسندی کی کوئی ایک وجہ نہیں، بے شمار وجوہات ہیں لیکن جب سے پرویز مشرف نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی اور امریکہ کے کہنے پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کرکے ایک جنگ کا حصہ بن گئے اس کے بعد سے دہشت گردی ایک طرح سے درآمد ہوگئی ، قائد اعظم محمد علی جناح مدینہ جیسی اسلامی ریاست قائم کرنا چاہتے تھے، جہاں عدل و انصاف اور مساوات ہو میںان کو ایک سچا آدمی سمجھتا ہوں، میں نہیں سمجھتا کہ وہ لوگوں کو دھوکہ دینا چاہتے تھے، ان کا ظاہر اور باطن ایک تھا،خواتین بہت اہم ہیں اور ان کے بغیر معاشرہ نامکمل ہے، اللہ نے عورت پر گھر چلانے کی ذمہ داری ڈالی ہے، مرد پر باہر معاشی ذمہ داریاں زیادہ ڈالی ہیں۔قیام پاکستان کے 70 برس مکمل ہونے کی مناسبت سے بی بی سی اردو کی انٹرویو سیریز ‘وژن پاکستان’ میں بات کرتے ہوئے امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ جیسا کہ ریمنڈ ڈیوس نے تین لوگوں کو مارا اور پھر اسے پروٹوکول کے ساتھ رخصت کیا گیا ، ظاہر ہے اس کا بھی ایک نیٹ ورک موجود ہے۔ یہاں بھارتی لابی ہے جس کے بارے میں خود ہماری وزارت خارجہ نے بار بار کہا ہے، جو ابھی کلبھوشن گرفتار ہوا ہے، ظاہر ہے اس کا نیٹ ورک ہوگا۔ یہاں افغانستان کے راستے بھارتی لابی کے لوگ آتے رہے ہیں، دھماکے کرتے رہے۔ان سے پوچھا گیا کہ تحریک طالبان، دولت اسلامیہ، سپاہ صحابہ اور دیگر تنظیمیں جو حملوں کی ذمہ داری قبول کرتی ہیں کیا وہ ملوث نہیں ہوتیں؟ تو ان کا کہنا تھا سوال یہ ہے کہ جب کسی دھماکے کے نتیجے میں یا کسی حملے کے نتیجے میں پاکستان کمزور ہوتا ہے، تو اس کا فائدہ کس کو پہنچتا ہے؟ ظاہر ہے وہ بھارت ہے جس نے ہمارے وجود کو تسلیم نہیں کیا۔اقلیتوں کو نشانہ بنانے سے متعلق ایک سوال کے جواب میں سراج الحق نے کہا کہ پاکستان میں جو دہشت گردی یا بدامنی ہے اس سے صرف غیر مسلم متاثر نہیں ہیں۔ اس سے علما متاثر ہیں، اس سے تاجر متاثر ہیں، وکلا، طلبہ ہر طبقہ متاثر ہوا ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ شدت پسندی کی وجہ کیا ہے تو امیر جماعت اسلامی نے کہا کہ میں سمجھتا ہوں اس کی کوئی ایک وجہ تو نہیں ہے، بے شمار وجوہات ہیں۔ لیکن جب سے پرویز مشرف صاحب نے افغانستان کے معاملات میں مداخلت کی اور امریکہ کے کہنے پر اپنی پالیسیوں کو تبدیل کیا اور ایک جنگ کا حصہ بن گئے اور ایک پرابلم میں خود بھی ملوث ہوگئے اور پوری قوم کو بھی کردیا، اس کے بعد سے دہشت گردی ایک طرح سے درآمد ہوگئی۔

اعتزاز احسن نے حدیبیہ کیس کی اہم کڑی کا نام بتادیا

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی رہنما اعتزاز احسن نے کہا ہے کہ نظرثانی اپیل ان کے حق میں جائے گی یا نہیں کچھ نہیں کہہ سکتا۔ ن لیگ کی جانب سے عجیب منطقیں پیش کی گئیں۔ نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نظرثانی کیلئے انکی درخواست تھی کہ 5 ججز بیٹھیں۔ ن لیگ کے تمام وکلائ، تجربے کار اور نامی گرامی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ حدیبیہ کیس کی سب سے اہم کڑی اسحاق ڈار کا دستخط شدہ اعترافی بیان ہے۔ اعترافی بیان کی اہمیت عام بیان سے زیادہ ہوتی ہے۔ 164 کے بیان پر بڑی سے بڑی سزا ہو سکتی ہے۔ اس میں اہم کڑی التوفیق بینک کے پاس گروی رکھے فلیٹ ہیں جن فلیٹس کو بعد میں 33 ملین ڈالر دے کر چھڑایا گیا۔ فلیٹس گروی رکھنے اور چھڑانے کے معاملے میں شہباز شریف کا نام آتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ حکومت پنجاب نے خود شوگر ملز لگانے اور منتقلی پر پابندی لگائی۔ چودھری شوگر مل کو پابندی کے باوجود منتقل کیا گیا۔ یہ نواز شریف اور اس کے خاندان کی تھی۔ عدالت میں کہا گیا کہ شوگر مل نہیں پاور پلانٹ لگا رہے ہیں۔ عدالت نے کہا کہ جو بھی لگا رہے ہیں روک دیں۔ انہوں نے عدالتی احکامات کی پاسداری نہیں کی۔ پی پی رہنما نے کہا کہ سپریم کورٹ نے نواز شریف کے ساتھ نرمی برتی ہے۔ ظفر حجازی نے جو کیا اسکا فائدہ نواز شریف کو ہی ہونا تھا۔ انہوں نے کہا کہ شوگر مل منتقل میں نیب آرڈیننس کے سیکشن 9 کی ذیلی شق 6 کی خلاف ورزی کی گئی جو اختیارات کے غلط استعمال سے متعلق ہے۔ ہمارے پاس تمام دستاویزی ثبوت موجود ہیں کیس مضبوط ہے۔ انہوں نے حکم امتناعی کی خلاف ورزی کر کے شوگر ملز لگائیں جو عوامی نہیں ذاتی مفاد میں لگائی گئیں۔ جج نے واضح طور پر کہا کہ شوگر مل ہو یا پاور پلانٹ اسے بند کرو۔ انہوں نے مزید کہا کہ کیپٹن (ر) صفدر ذہنی تناﺅ میں ہیں چوری اور ڈاکے ڈال کر یہ پھر شریف بننے کی کوشش کرتے ہیں۔ یہ سسٹم کے بگڑے ہوئے بچے ہیں۔

دشمن کیلئے خو ف کی علامت آئی ایس آئی پاکستانی ایٹمی ہتھیاروں کی سب سے بڑی محافظ،کیسے امریکی مداخلت میں رکاوٹ بنی،اہم ترین رپو رٹ

اسلام آباد(ویب ڈیسک)مغرب اور امریکہ میں آئی ایس آئی کے بارے میں مشہور ہے کہ آئی ایس آئی کسی کے قابو میں نہیں آتی، سپر پاورز کی نفسیات ہوتی ہے کہ وہ ہمیشہ ترقی پذیر اور کمزور ممالک کو کسی نہ کسی طریقے سے اپنا محتاج بنا کر رکھتی ہیں تاکہ ضرورت پڑنے پر انہیں بلیک کرکے یا بزور طاقت اپنی بات منوائی جا سکے، یہاں یہ بات واضح رہے کہ امریکن جو پینٹاگان اور واشنگٹن میں بیٹھ کر پوری دنیا کے امور دیکھتے ہیں،یہ لوگ اپنی حتی الامکان کوشش کر چکے ہیں کہ پاکستان کو اپنی مرضی سے استعمال کیا جا سکے اور ان کے اس مقصد کی تکمیل میں آئی ایس آئی اور پاکستان آرمی سب سے بڑی رکاوٹ ہیں مثال کے طور پر روس افغانستان جنگ میں امریکہ پاکستان کو افغانستان کے خلاف استعمال کرنا چاہتا تھا، جواب میں پاکستان میں امریکہ کو ہی روس کے خلاف استعمال کر لیا۔ قومی روزنامہ خبریں نے بی بی سی کے حوالے سے لکھا کہ روس افغان جنگ کی آڑ میں آئی ایس آئی نے پاکستان کا جوہری پروگرام مکمل کیا، جس پر امریکہ آج تک سر پیٹتا ہے۔ امریکہ افغانستان کے جنگجو سرداروں سے رابطے بڑھا کر مستقبل میں انہیں اپنے لئے استعمال کرنا چاہتا تھا، آئی ایس آئی نے یہ بھی ناکام بنا دیا۔ اپنے زمینی حقائق کے مطابق آئی ایس آئی نے امریکہ کی سیاسی مداخلت کو پاکستان میں کبھی اعلانیہ اور کبھی خفیہ طور پر روکا۔ پاکستان کے مخالفین کیلئے نظریہ پاکستان اس ملک کا بہت بڑا مسئلہ ہے کیونکہ یہ نظر یہ پاکستان ہی ہے جس کی وجہ سے پاکستانی نہ صرف ہندوستان بلکہ تمام غیر مسلم اقوام سے جدا ہوکر اپنی الگ انفرادی شناخت بناتے ہیں۔ یہ انفرادی شناخت ایک طرف گلوبل ازم کے خواب دیکھنے والوں کی آنکھوں میں کھٹکتی ہے تو دوسری طرف بھارت سے تعلقات کیلئے ایک حد مقرر کرتی ہے۔اس نظریہ کو مسخ کرنے کیلئے عالمی سطح کی گئی کوششوں کو ہمیشہ سے آئی ایس آئی نے ناکام بنایا۔ امریکہ نے دنیا بھر کی اقوام کو یہ باور کروایا کہ پاکستان افغانستان کے اسلام پسند دہشتگردوں کو مدد دیر ہا ہے۔ آئی ایس آئی نے صرف ایک حرکت کی اور عالمی سطح پر اس تاثر کو عام کیا کہ گورے جن کو اسلام پسند دہشتگرد کہہ رہے ہیں وہ اپنی آزادی کیلئے لڑرہے ہیں۔ آئی ا یس آئی نے دنیا بھر کو دہشتگردی، انتہا پسندی اور جنگ آزادی کے درمیان واضح فرق بناکر دئیے۔بالآخر دنیا کو تسلیم کرنا پڑا کہ نہیں بالکل ویسا نہیں جیسا امریکہ بتارہا ہے کچھ پاکستان کی بھی سنو۔رپورٹ کے مطابق یہی چال بھارت نے کشمیر کے حریت پسند جنگجوو?ں کے متعلق چلی اور کہا کہ پاکستان جیش محمد اور لشکر طیبہ کے دہشتگردوں کی مدد کرتا ہے۔ یہ آئی ایس آئی تھی جس نے بتایا کشمیر میں لڑنے والے بھارت کی بربریت کی وجہ سے کھڑے ہوئے ہیں۔ پاکستان کے نیوکلیئر پروگرام کے متعلق عالمی سطح پر امریکہ اور یورپی یونین کے ممالک نے اتنا شور مچایا کہ گمان ہونے لگا کہ دنیا ایک چلتے ہوئے ٹائم بم کے اوپر رکھی ہوئی ہے جو کسی بھی وقت پھٹے گا اور دنیا تباہ ہو کر رہ جائے گی۔اس کے علاوہ کہا گیا کہ پاکستان کے ایٹمی ہتھیار عنقریب دہشت گردوں کے قبضے میں چلے جائیں گے اور انگریز صفحہ ہستی سے مٹ جائیں گے۔ یہاں یہ بات واضح رہے کہ آئی ایس آئی پاکستان کے دفاع کی پہلی اور آخری لائن ہے۔ خدانخواستہ اگر آئی ایس آئی کو درمیان سے ہٹا دیا جائے تو نہ آپ کا ایٹم بم محفوظ ہے، نہ آپ کا نظریہ محفوظ رہتا ہے اور نہ ہی آپ کا جغرافیہ اور سرحدی وجود سلامت رہتا ہے۔ آئی ایس آئی پاکستان کے دشمنوں کی جھنجھلاہٹ، گھبراہٹ اور ندامت کی علامت ہے۔ پاکستان کے خلاف حیلے بہانے کرکے نقصان دینے والے عناصر جب اپنے مقاصد میں ناکام ہوئے تو رخ پاکستان سے ہٹاکر آئی ایس آئی کی طرف موڑ لیا گیا۔