All posts by Daily Khabrain

آٹھویں جماعت کے طالب علم سے 3 کانسٹیبلوں کی زیادتی

لا ہور (کرائم رپورٹر)ملت پارک پولیس نے گلی میں پھرنے پر آٹھویں جماعت کے طالب علم کو آوارہ گردی کے الزام میں حراست میں لے لیا ،شناخت کروانے پر رضا کار کے گھر چھوڑکر تصدیق کرنے کا کہا تو پولیس رضاکار نے 2 ساتھیوں سے مل کر بدفعلی کا نشانہ بنا ڈالا ،پولیس مقدمہ درج کرنے سے انکاری ہوتے ہوئے صلح کیلئے دباﺅ ڈالی رہی ،سی سی پی او لاہور کی مداخلت پر مقدمہ درج ہوا تو انویسٹی گیشن ونگ نے ملزمان کو گرفتار کرنے کی بجائے اوباش رضا کار اور ساتھیوں کے حمائتی بن گئے ،مدعی کو ڈراتے ہوئے صلح کیلئے دباﺅ ڈالنے لگے ،آئی جی پنجاب سے مداخلت اور ملزمان کو گرفتار کرکے کیفر کردار تک پہنچانے کی اپیل کی ہے ۔ملت پارک کے علاقہ عارف چوک میں رہائشی عادل کا چھوٹا بھائی 13 سالہ آٹھویں جماعت کا طالب علم حسن علی رات گلی میں کھڑا تھا کہ موٹر سائیکل پر سوار ملت پارک کے اہلکاروں نے آوارہ گردی کے جرم میں حراست میں لے کر تھانے لے گئے جہاں اس کی تصدیق کرنے کے بعد محرر کی جانب سے اسے گھر چھوڑ کرآنے کا کہا گیا اور فیس بھی طلب کی گئی جبکہ گھر چھوڑ کر آنے کیلئے ملت پارک میں بطور رضا کار آصف عرف بابو کو ذمہ داری دی گئی کہ اس بچے کو گھر چھوڑ کر اس کے گھر والوں سے 2 ہزار روپے لے کر آئے مگر رضا کار آصف عرف بابو نے بچے کو ڈرا دھمکا کر بلیک میل کرتے ہوئے گھر چھوڑنے کی بجائے اپنے دوست سلمان کے گھر لے گیا جہاں سلمان اور عامربھٹی بھی موجو د تھے اور تینوں نے زبردستی بچے سے مبینہ طور پر بدفعلی کر ڈالی اور بچے کو اس کے گھر کے باہر چھوڑ کر فرار ہوگئے تاخیر سے آنے پر گھر والوں کو بچے نے بتایا کہ اس کے ساتھ ملت پارک کے اہلکاروں نے زبردستی زیادتی کی جس پر علی حسن کے ورثاءمقدمہ درج کرانے گئے تو محرر کی جانب سے مقدمہ درج کرنے کی بجائے انہیں دھکے دے کر نکال دیا ،متاثرہ بچے کے بھائی عادل کے مطابق انہوں نے تین روز تک مقدمہ درج کرانے کیلئے ایس ایچ او کی منت سماجت کی مگر مقدمہ درج نہ ہوا جس پر سی سی پی او لاہور کو درخواست دیتے ہوئے مداخلت کرنے کا کہا گیا تو مقدمہ درج کر لیا گیا مگر اب انویسٹی گیشن ونگ کا تفتیشی اے ایس آئی اکرم اوباش ملزمان کو تحفظ دے رہا ہے اور انہیں گرفتار کرنے کی بجائے ہمیں صلح کیلئے دباﺅ ڈال رہا ہے جبکہ ملزمان پولیس رضاکار آصف عرف بابو اور اس کے ساتھی سلمان ،عامر بھٹی بھی ہمیں سنگین نتائج کی دھمکیاں دے ہے آئی جی پنجاب سے اپیل ہے کہ ملزمان کو فوری گرفتار کرکے انہیں کیفر کردار تک پہنچائیں اور ملزمان کی سرپرستی کرنے والے پولیس اہلکاروں کے خلاف بھی محکمانہ کارروائی کی جائے۔

آرمی چیف کو توسیع نہیں ملے گی …. ایم کیو ایم کی سیاست ختم

اسلام آباد (آن لائن) سابق صدر پرویز مشرف نے کہا ہے کہ بانی ایم کیو ایم کی سیاست ختم ہوچکی ہے‘ ایم کیو ایم اب کمیونٹی رہ گئی ہے‘ ایم کیو ایم کا نام اسٹیبلشمنٹ کو پسند نہیں‘ مہاجر لفظ سے میرا بھی اختلاف ہے‘ پانامہ لیکس کے معاملے پر عدالت نے کوئی نتیجہ نہیں نکالا تو عمران خان کی سیاست کو بڑانقصان ہوگا۔ نجی ٹی وی سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ایم کیو ایم تین ٹکڑوں میں تقسیم ہوچکی ہے ایم کیو ایم صرف اربن سندھ کی پارٹی ہے ایم کیو ایم کا کردار ختم صرف کمیونٹی رہ گئی ہے لیکن مستقبل میں مہاجر کمیونٹی ملک کی تیسری سیاسی قوت بنے گی انہوں نے کہا کہ میں مہاجر کے نا م سے اختلاف رکھتا ہوں۔مہاجر کے بجائے پاکستانی کہلوایا جائے۔ انہوں نے کہاکہ تحریک انصاف نے 2013 ءمیں نوجوانوں کو بہت متاثر کیا تھا، اب پی ٹی آئی کی مقبولیت میں کمی آئی ہے جبکہ دو نومبر کے احتجاج سے پارٹی کو بہت نقصان ہوا۔ انہوں نے کہاکہ عدالت میں زیر سماعت پانامہ لیکس کے معاملے پر کچھ نہیں ہوا تو پی ٹی آئی کو بہت بڑا دھچکا لگے گا۔ انہوںنے کہا کہ پاکستان آیا تو کراچی سے چترال تک عوام کو اپنی طرف متوجہ کروں گا۔ میں نے اپنے دور حکومت میں بے پناہ ترقیاتی کام کئے ہیں انہوں نے کہا کہ اگر یہی صورتحال چلتی رہی تو آئندہ 2018 ءکے الیکشن میں نواز لیگ ہی دوبارہ الیکشن جیتے گی۔ سابق صدر جنرل (ر) پرویز مشرف نے کہا ہے کہ اب دیر ہوچکی ہے آرمی چیف کو توسیع نہیں ملے گی، لیڈر کا کام عوام کو ترقی اور خوشحالی دینا ہوتا ہے ، میری صرف کراچی نہیں پورے پاکستان پر توجہ تھی ، ایم کیو ایم تین ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے ، تحریک انصاف نے 2013میں یوتھ کو متاثر کیا تھا مگر اب اس کی مقبولیت مانند پڑگئی ،2نومبر کے دھرنے پر یوٹرن نے تحریک انصاف کی مقبولیت کو بہت نقصان پہنچایا اور اگر پانامہ کے معاملے پر کچھ نہ ہوتو پی ٹی آئی کو اور نقصان ہوگا۔ وہ اتوار کو نجی ٹی وی کو انٹرویو دے رہے تھے ۔انہوں نے کہا کہ اب دیر ہوچکی ہے آرمی چیف کو توسیع نہیں ملے گی،نوازشریف کے کسی آرمی چیف سے تعلقات اچھے نہیں رہے ، جنرل راحیل کے ساتھ نوازشریف کے تعلقات زبردست نہیں تھے ۔پرویز مشرف نے کہا کہ وطن واپسی سے متعلق ابھی کچھ نہیں کہہ سکتا مگر 2018کے انتخابات میں بھرپور شرکت کروں گا ۔ سابق صدر نے کہا کہ متحدہ بانی کا کردار پاکستانی سیاست سے ختم ہو چکا ہے ، ایم کیو ایم تین ٹکڑوں میں تقسیم ہو چکی ہے اس لئے ایم کیو ایم کا کردار سیاست سے ختم ہوگیا ہے اور پیچھے مہاجر کمیونٹی رہ گئی ہے ۔انہوں نے کہا کہ ایم کیو ایم صرف اربن سندھ کی پارٹی ہے اور اربن سندھ کی سیاست مجھے سوٹ نہیں کرتی ، ایم کیو ایم کا نام اسٹیبلشمنٹ کو بھی قبول نہیں ہے ،مہاجر کمیونٹی کو اپنے آپ کو پاکستانی کہلوانا چاہیے ۔انہون نے کہا کہ اس وقت کے چیف جسٹس سوموٹو نوٹس لے کر کیا کر رہے تھے ، میں نے محدود مدت کے لئے ایمرجنسی نافذ کی تھی ، پی ٹی آئی سے متعلق سوال کے جواب میں پرویز مشرف نے کہا کہ تحریک انصاف نے 2013میں یوتھ کو متاثر کیا تھا مگر اب اس کی مقبولیت مانند پڑگئی ،2نومبر کے دھرنے پر یوٹرن نے تحریک انصاف کی مقبولیت کو بہت نقصان پہنچایا ہے ، پانامہ کیس پر کچھ نہیں ہوا تو عمران خان کو مزید نقصان ہوگا۔ پاکستان آنے سے متعلق سوال کے جواب میں ان کا کہنا تھا کہ کراچی سے چترال تک کی عوام کی توجہ کھینچ سکتا ہوں مگر اس کے لئے مجھے پاکستان آنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ تین مرتبہ اقتدار میں آنے والی (ن) لیگ نے عوام کو خوشحالی نہیں دی ، اگر ملک اسی طرح چلتا رہا تو آئندہ بھی (ن) لیگ جیت سکتی ہے ، کالا باغ ڈیم ملک کے لئے ضروری ہے ۔ سابق صدر نے کہا کہ 2007میں میں سمجھ رہا تھا کہ مسلم لیگ (ق) جیتے گی تو پھر ہم کالا باغ ڈیم بنائیں گے مگر نتائج توقع کے برعکس نکلے ۔

کراچی ….132 افراد گرفتار23 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا گیا

کراچی ( ویب ڈیسک ) کراچی کے مختلف علاقوں میں ڈبل سواری پر پابندی کی خلاف کرنے والوں کے خلاف کریک ڈاون کے دوران 132 افراد کو گرفتار کرلیا گیا ¾ جیکسن میں جرائم پیشہ افراد کے خلاف پولیس نے سرچ آپریشن کر کے 23 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔شہر قائد کے مختلف علاقوں میں پولیس کارروائی کے دوران 132 افراد کو گرفتار کر لیا گیا۔ پولیس کے مطابق گرفتار افراد کو دفعہ 144کے تحت ڈبل سواری پر پابندی کی خلاف ورزی کرنے کے الزام میں گرفتار کیا گیا ہے۔ بیشتر گرفتاریاں درخشاں، ڈیفنس، آرام باغ، پریڈی اور اطراف کے علاقوں میں کی گئی ہیں۔ دوسری جانب جیکسن کے علاقے میں پولیس نے جرائم پیشہ افراد کی موجودگی کی اطلاع پر سرچ آپریشن کے دوران 23 مشتبہ افراد کو حراست میں لے لیا۔ پولیس کے مطابق زیر حراست افراد سے تفتیش جاری ہے۔

ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ….

اسلام آباد(خصوصی رپورٹ)سابق بھارتی وزیراعظم من موہن سنگھ کے دور میں قومی سلامتی کے مشیر کی حیثیت سے خدمات انجام دینے والے سابق سیکرٹری خارجہ شیو شنکر مینن نے وزیر دفاع منوہر پاریکر کے اس بیان پر تنقید کی ہے کہ بھارت نے جوہری ہتھیاروں کے استعمال میں پہل نہ کرنے کی پالیسی ترک کر دی ہے۔ ساتھ ہی مینن نے یہ بھی دعویٰ کیا ہے کہ پاکستان کے ساتھ ایٹمی جنگ کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ بھارتی ٹی وی چینل کو انٹرویو کے دوران شیو شنکر مینن نے کہا کہ دہشت گردوں کے حملے کے نتیجے میں پاکستان کو جوہری کارروائی کی دھمکی دینا ایسا ہی ہے جیسے توپ سے چڑیا کا شکار کرنا۔ بھارت کے اپنے عوام بھی حکومت کی اس منطق کو نہیں سمجھیں گے، عالمی برادری کی بات تو رہنے ہی دیں۔ یاد رہے کہ مینن پاکستان میں بھارتی ہائی کمشنر کی حیثیت سے بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 26/11 کے ممبئی حملوں کے بعد مجھ سے غلطی ہوئی کہ میں نے حکومت کو مشورہ دیا کہ جوابی کارروائی نہ کی جائے اور اس وقت کے وزیر خارجہ پرنب مکھرجی (موجودہ بھارتی صدر) نے بھی میری بات سے اتفاق کیا تھا۔ اگرچہ مینن نے مشورے کے جواب میں من موہن سنگھ کے رد عمل کا نہیں بتایا لیکن نتیجتا بھارت نے عسکری لحاظ سے کوئی جوابی کارروائی نہیں کی۔ شیو شنکر مینن نے کہا کہ وزیر دفاع کو جوہری پالیسی کے حوالے سے اپنی ذاتی رائے کھل کر پیش کرنے کا حق نہیں، خصوصا اس وقت جب ذاتی رائے سرکاری پالیسی سے متصادم ہو۔
شیوشنکرمینن

نیا آرمی چیف کون ؟

لاہور (سیاسی رپورٹر) اتوار کو دن بھر اسلام آباد کے علاوہ پشاور، لاہور، کوئٹہ اور کراچی میں سیاسی حلقوں بالخصوص ریٹائرڈ آرمی افسروں کے مابین یہ بحث جاری رہی کہ موجودہ آرمی چیف کا جانا تو لازمی امر نظر آتا ہے لیکن ان کا جانشین کون ہو گا اس کا اندازہ لگانا مشکل ہے سوشل میڈیا پر مختلف گروپوں میں یہ مباحثہ بہت دلچسپی سے پڑھا گیا اور اس اتفاق کو بڑی دلچسپی سے زیر بحث لایا گیا کہ نئے آرمی چیف کیلئے موزوں چاروں نام یعنی زبیر محمود حیات، اشفاق ندیم، جاوید اقبال رمدے، قمر جاوید باجوہ غرض سبھی کا تعلق ایک ہی بیج سے ہے اور سروس کے اعتبار سے یہ بیج میٹ ہیں۔ اس ضمن میں اگرچہ دو روز سے ملتان کے کور کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کا نام سب سے زیادہ زیر بحث آ رہا ہے لیکن اتوار کو دن بھر سوشل میڈیا پر یہ بحث جاری کہ اعلیٰ ترین خوبیوں کے باوجود لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کا تعلق چکوال سے بتایا جاتا ہے اور یہ تاریخ کا اتفاق ہے کہ چکوال سے کوئی جنرل آرمی چیف نہ بنا اور اکثر لوگوں بنتے بنتے رہ گئے۔ جن میں جنرل عبدالمجید ملک کا نام سرفہرست ہے۔ جنرل اشفاق ندیم کا تعلق قریشی خاندان سے ہے اور ان کا سروس ریکارڈ سب سے بہتر بتایا جاتا ہے جنرل جاوید حیات رمدے ٹوبہ ٹیک سنگھ کے رہنے والے آرائیں خاندان سے تعلق رکھتے ہیں جو بعد ازاں لاہور منتقل ہو گیا جبکہ لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باجوہ کا تعلق سرگودھا سے ہے اور یہ خاندان ایک مدت سے وہاں مقیم ہے۔ سنیارٹی میں پہلے نمبر پر آنے والے جنرل زبیر محمود حیات راولپنڈی کے اطراف کے رہنے والے ہیں اور ان کے ایک بھائی فوج میں لیفٹیننٹ جنرل ہیں تو دوسرے میجر جنرل۔ گویا اس وقت تینوں بھائی فوج کے اعلیٰ عہدوں پر فائز ہیں تاہم کہا جاتا ہے کہ انہیں چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی مقرر کیا جائے گا اور آرمی چیف کا تقرر لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم، لیفٹیننٹ جنرل قمر جاوید باوجوہ اور لیفٹیننٹ جنرل جاوید اقبال رمدے میں سے ہو گا۔ لیفٹیننٹ جنرل اشفاق ندیم کے بھائی عرفان ندیم امریکہ میں ڈاکٹر ہیں اور عمران ندیم کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ ایک نامور صحافی رہے ہیں۔ ان تینوں افراد کے مابین کون کامیاب ہو گا۔ یار دوستوں میں مذاق ہی مذاق میں شرطیں بھی لگ گئی ہیں اور سمجھا جاتا ہے کہ پیر کی صبح موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف اسلام آباد ہوں گے تاہم جلد سے جلد اگر نئے آرمی چیف کے لئے موزوں ناموں کی فہرست ملٹری سیکرٹری برانچ سے بذریعہ آرمی چیف ڈیفنس سیکرٹری کو بھیجی گئی تو یہ کام 22 نومبر سے پہلے ممکن نہیں ہو گا۔ 25,24,23 ان تین دنوں میں کسی بھی وقت وزیراعظم پاکستان نئے آرمی چیف کا اس فہرست میں انتخاب کر سکتے ہیں اور جس کے بعد صدر مملکت کی تحریری مگر آئینی اور رسمی منظوری کے بعد اعلان کر دیا جائے گا۔ 27 اور 28 دو دنوں میں سے کسی ایک دن وزیراعظم کی طرف سے جنرل راحیل شریف کی الوداعی دعوت متوقع ہے لیکن اگر ایسا ہوا تو یہ تاریخ میں ایک روایت ہو گی کیونکہ اس سے پہلے کبھی کسی وزیراعظم نے جانے والے آرمی چیف کو دعوت نہیں دی۔ بہر حال 28 نومبر کو سارا منظر نظروں سے غائب ہو جائے گا کیونکہ موجودہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف نے لاہور اپنے بعض دوستوں سے کہا ہے کہ 29 یا 30 کی رات کا کھانا وہ لاہور میں کھائیں گے۔

پاکستان کیلئے تعریفی عبارت والا سیب نکل آیا ….مقدمہ درج

نئی دہلی (خصوصی رپورٹ) بھارت میں پھلوں کی پیٹی سے پاکستان کی تعریف لکھا سیب نکل آیا۔ نجی ٹی وی کے مطابق جمنانگر میں پھل فروش کی پیٹی سے پاکستان کی تعریف والا سیب نکلا پھل فروش پاکستانی تعریف لکھا سیب لیکر پولیس کے پاس پہنچ گیا۔ بھارتی پولیس نے پرچہ کاٹ دیا۔ بھارتی پولیس نے نئی دہلی کے پھل فروشوں کو طلب کر لیا ہے۔ پولیس کا کہنا ہے تعریف والے سیب کی کھوج میں مقبوضہ کشمیر کے سپلائر تک پہنچیں گے۔
پھلوں کی پیٹی

ڈبہ پیر کی کرتوت …. جن نکالنے کے بہانے دوشیزہ سے شرمناک اقدام

قصور+ کوٹ رادھا کشن (خصوصی رپورٹ)قصور میں جعلی پیر کی جن نکالنے کے بہانے لڑکی سے زیادتی کوٹ رادھاکشن میں 7 سالہ بچے کو زیادتی کا نشانہ بنا دیا گیا۔ تفصیلات کے مطابق بلوکی کی رہائشی مریم بی بی نے تھانہ سرائے مغل پولیس کو اطلاع دی کہ ملزم اللہ دتہ ہمارے گھر جادو ٹونہ کرنیکا بہانہ بناکر سائلہ کو کمرے میں لے گیا اور زبردستی زیادتی کر ڈالی۔ پولیس نے مقدمہ درج کرکے جعلی پیر کو گرفتار کر لیا۔ کوٹ رادھا کشن ذرائع کے مطابق کوٹھی نمبر 30 کے رہائشی کا بیٹا عمر نامی شخص کے پاس دکان سے بسکٹ لینے کے لئے گیا تو وہ اسے بہلا پھسلا کر نزدیکی ہسپتال میں لے گیا جو کہ بند تھا اور اس کے ساتھ زبردستی زیادتی کرنے لگا بچے کی چیخ و پکار سن کر محلے والے اکٹھے ہوگئے تو ملزم بچے کو برہنہ حالت میں چھوڑ کر موقع سے فرار ہوگیا پولیس نے بچے کے والد کی درخواست پر مقدمہ درج کرلیا ۔

موبائل فون نے قاتل گرفتار کرا دئیے

لاہور (خصوصی رپورٹ) مغلپورہ پولیس نے ایک ماہ قبل قتل ہونے والے طارق کا معاملہ حل کر لیا۔ ایک خاتون سمیت 3افراد گرفتارکر لئے۔ ایک ماہ قبل مغلپورہ کا رہائشی مقتول طارق جو کہ موٹرسائیکلوں کی خریدوفروخت کا کاروبار کرتا تھا اچانک لاپتہ ہو گیا تھا جس پر اس کے اہل خانہ نے اغوا کا مقدمہ مغلپورہ تھانہ میں درج کروایا تھا۔ مقدمہ کے کچھ ہی دنوں کے بعد کینال نہر طارق کی تشددزدہ نعش برآمد ہوئی تھی۔ پولیس نے تفتیش کا دائرہ کار بڑھاتے ہوئے ٹیلیفونک ریکارڈ سے لوکیشن کی تعین کرتے ہوئے کارروائی کا آغاز کیا جس پر ٹریس ہونے والے ملزمان محمدعظیم‘ فاروق اور نسیم بی بی کو گرفتار کر لیا اور تفتیش کرنے پر معلوم ہوا کہ موٹرسائیکل کی فائل نہ دینے کی رنجش میں مقتول طارق کا قتل کیا گیا اور دھوکے سے اس کو اپنے گھر بلوا کر سر میں اینٹ مارنے کے بعد گلا دبا کر قتل کیا اور اس کی گاڑی پر ہی لے جا کر مغلپورہ نہر میں پھینک دیا اور اس کی گاڑی جو کہ اس کے مالک کی تھی کو پشاور میں لے جا کر ملزمان نے فروخت کر دیا۔ پولیس نے تمام ملزمان کو گرفتار کرتے ہوئے اندھے قتل کا معاملہ حل کر لیا ہے۔
قتل‘ معمہ حل

ٹرمپ پاکستان کیساتھ کیا کرنے والے ہیں …. اہم انکشاف

واشنگٹن (این این آئی) امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ پاکستان کو دہشت گری کو تقویت دینے والا ملک قرار دینے والی تجویز کے برعکس حقیقت یہ ہے کہ جنوبی ایشیائی خطے میں دہشت گردی کے خلاف جنگ میں پاکستانی کردار اور تعاون نہایت اہم ہے ۔ اپنا دوسرا اور آخری دور جنوری 2017ءمیں مکمل کر نے والی اوباما انتظامیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے خاتمے کے لیے پاکستان سے تعاون جاری رکھنے کی تجویز دی ہے ، دہشت گرد گروپوں کے خلاف مو¿ثر کارروائی کی حکمت عملی سے متعلق امریکی انتظامیہ مسلسل پاکستان سے رابطے میں ہے، ہماری اولین ترجیح دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ ہے،پاکستان سے متعلق ہماری ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ۔ پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے کا مجوزہ بل کانگریس میں ہے اس وجہ سے اس پر مزید گفتگو نہیں کی جاسکتی۔ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کو یکجا ہونے پڑےگا ،امریکا اس جنگ میں خطے کے تمام ممالک کی دلچسپی کا خواہاں ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی نے ایک انٹرویومیں کہاکہ اپنا دوسرا اور آخری دور جنوری 2017 میں مکمل کر نے والی اوباما انتظامیہ نے دہشت گردی کے خلاف جنگ کے خاتمے کے لیے پاکستان سے تعاون جاری رکھنے کی تجویز دی ہے ،کیوں کہ اوباما انتظامیہ اچھی طرح سے جانتی ہے کہ دہشت گردی کے خاتمے کے لیے پاکستان ہی سب سے بہتر آپشن ہے۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان جان کربی کا کہنا تھا کہ دہشت گرد گروپوں کے خلاف مو¿ثر کارروائی کی حکمت عملی سے متعلق امریکی انتظامیہ مسلسل پاکستان سے رابطے میں ہے، ہماری اولین ترجیح دہشت گرد گروپوں کا خاتمہ ہے،پاکستان سے متعلق ہماری ترجیحات میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی ۔اوباما انتظامیہ کی جانب سے پاکستان کو دہشت گرد ملک قرار دینے والے بل کی حمایت کرنے یا نہ کرنے والے سوال کے جواب میں ترجمان کا کہنا تھا کہ مجوزہ بل کانگریس میں ہے اس وجہ سے اس پر مزید گفتگو نہیں کی جاسکتی۔جان کربی کا کہنا تھا کہ یہ قیاس آرائی کرنا قبل از وقت ہے کہ ٹرمپ انتظامیہ اس مسئلے سے کس طرح نمٹے گی،لیکن انہیں یقین ہے کہ امریکا اس معاملے پر کوئی بھی فیصلہ کرتے وقت دہشت گردی کےخلاف مو¿ثر کارروائیوں اور علاقائی اہمیت جیسے معاملات کو نظر انداز نہیں کرے گی ۔امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہا کہ دہشت گردی کے خلاف جنگ کے لیے جنوبی ایشیائی ممالک کو یکجا ہونے پڑےگا ،امریکا اس جنگ میں خطے کے تمام ممالک کی دلچسپی کا خواہاں ہے۔ڈونلڈ ٹرمپ کی صدارتی انتخابات کے دوران پاکستان مخالف مہم کے حوالے سے جواب دیتے ہوئے امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان کا کہنا تھا کہ وہ ٹرمپ انتظامیہ کی مستقبل کی پالیسیوں سے متعلق کوئی پیش گوئی نہیں کرنا چاہتے تاہم ٹرمپ کے بیانات کی وجہ سے اسلام آباد اور امریکا کے درمیان پالیسی میں کوئی تبدیلی نہیں آئے گی۔

سعیدالزماں صدیقی بیمار …. نئے گورنر کی تلاش شروع ….

کراچی (سیاسی رپورٹر) نئے گورنر جسٹس (ر) سعید الزمان صدیقی کی صحت بدستور خراب برائی جاتی ہے۔ اگرچہ انہوں نے کچھ ضروری فائلوں پر دستخط بھی کئے۔ اہم اتنی سی مشقت سے بھی ان پر تھکن غالب آ گئی اور انہیں کچھ دیر آرام کرنا پڑا۔ اس صورت حال کے سبب سندھ کے صوبائی دارالحکومت میں ایک بار پھر قیاس آرائیاں شروع ہو گئی ہیں کہ اگر وفاقی حکومت جسٹس صاحب کو فوراً تبدیل کرنے سے ہچکچا رہی ہے اور اُمید کی جاتی ہے کہ وہ جلد صحت یاب ہو جائیں گے لیکن واقفان حال کا کہنا ہے کہ وقتی طور پر صحت یابی کے بعد بھی وہ سرکاری کاموں کو زیادہ وقت نہیں دے سکتے لہٰذا بڑی رازداری کے ساتھ ایک بار پھر نئے گورنر کی تلاش شروع کر دی گئی۔ نہال ہاشمی اگر خود کو اس دوڑ میں سب سے آگے سمجھتے ہیں جو سینئر ضرورہیں لیکن سیاسی حلقوں کا کہنا ہے کہ ابھی اتنے سینئر نہیں ہوئے کہ گورنر بنایا جا سکے۔ موجودہ پیرپگاڑا کا نام بھی نئے گورنر کے طور پر لیا جا رہا ہے۔روایت کے مطابق سندھ میں وزیراعلیٰ عام طور پر سندھی اور گورنر بالعموم اُردو سپیکنگ مہاجر منتخب کیا جاتا ہے اس لئے نئے ناموں کے ضمن میں وفاقی حکومت میں بھی زیادہ مسلم لیگ ن کی صفوں میں کوئی موزوں نام دکھائی نہیں دیتا لہٰذا مجبوراً پھر پرانے ناموں پر غور جاری ہے سول حلقے حسین ہارون کا نام لے رہے ہیں جو روزنامہ ڈان کے چیف ایگزیکٹو حمید ہارون کے بڑے بھائی ہیں اور سابق گورنر محمود ہارون اور تحریک پاکستان کے رہنما اور قائداعظم کے قریبی ساتھی حاجی سر عبداللہ ہارون کے بیٹے یوسف ہارون کے سوتیلے سعید اے ہارون کے بیٹے ہیں تاہم انتظامی اور سابق فوجی حلقوں میں جنرل معین الدین حیدر کا نام بار بار سامنے آ رہا ہے جو سابق وزیر داخلہ بھی رہے ہیں اور سندھ کے سابق گورنر بھی۔ وزیراعظم نوازشریف اپنے غیر سیاسی دوستوں کی مدد سے کوئی موزوں نام تلاش کر رہے ہیں اور بعض حلقوں میں ایک بار پھر ممتاز بھٹو کا نام لیا جا رہا ہے جو ذوالفقار علی بھٹو کے فرسٹ کزن ہیں تاہم پیپلزپارٹی کے حلقوں کو یہ نام قابل قبول نہیں۔ یوں بھی سندھی وزیراعلیٰ کے بعد سندھی گورنر قبول نہیں کیا جا سکتا۔ سابق ججوں، سابق جرنیلوں اور سابق بیورو کریٹس میں سے تلاش کا کام جاری ہے لیکن وفاقی حکومت کوئی رسک نہیں لینا چاہتی اور سو فیصد اپنے وفادار افراد سے باہر جانے کو تیار نہیں۔ یہ بات بہرحال طے ہے کہ زیادہ دنوں تک موجودہ گورنر یہ فریضہ انجام نہیں دے سکیں گے۔