All posts by Daily Khabrain

پنجاب آنےوالے اپنی جیبیں بچائیں

لاہور (لیڈی رپورٹر) مشیر اطلاعات سندھ مولابخش چانڈیو کے پیپلز پارٹی کے مرحوم لیڈر جہانگیر بدر کے اہل خانہ سے تعزیت کے فورا بعد ہی بھرپور قہقہے گونجنے لگے۔ میڈیا سے گفتگو کے دوران مولابخش چانڈیوانتہائی خوشگوار موڈ میں تھے اور کہا کہ پنجاب میں مسلم لیگ ن کی حکومت میں جو کوئی بھی آئے اپنی جیبیں بچا کر آئے میں نے اپنا پرس بھائی کو پکرا دیا ہے جس پر وہاں موجود پیپلز پارٹی کے رہنماوں اور کارکنوں نے بھرپور قہقہہ لگایا-

کنٹرول لائن کی آبادی کو محفوظ مقامات پر جانیکی ہدایت …. کشیدگی بڑھ گئی

اسلام آباد(آن لائن) کنٹرول لائن پر بھارتی جارحیت کے بعدوفاقی حکومت نے آزادکشمیر حکومت کوجنگ بندی لائن کے قریب آبادی کومحفوظ مقامات پر منتقل کرنے کامنصوبہ بنانے کی ہدایت کردی ہے۔ بھارت کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی اوردونوں ملکوں کے مابین کشیدگی بڑھنے کے بعد سویلین ہلاکتوں کوروکنے کیلئے یہ فیصلہ کیا گیاہے۔وزیراعظم ہاو¿س میں وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کے اجلاس میں یہ فیصلہ کیاگیا جس میں آزادکشمیر حکومت کے نمائندوں،سکیورٹی حکام اور وزارت آزاد کشمیر و گلگت بلتستان کے افسران نے شرکت کی۔کنٹرول لائن کے قریب سویلین آبادی کومحفوظ مقامات پر منتقل کرنے کیلیے انتظامات کیے جا رہے ہیں اورآزادکشمیرکے متعلقہ اضلاع کی مقامی حکومتوں کوہدایت کی گئی ہے کہ اس حوالے سے فوجی حکام کے ساتھ مل کرکام کریں۔آزادکشمیرحکومت کے اہم ذرائع نے بتایا کہ دوسری طرف سے جارحیت کی وجہ سے یہ غیرمعمولی اقدامات اٹھانا پڑے ہیں۔کنٹرول لائن کے قریب واقع تمام اسپتالوں کوبھی ہائی الرٹ کردیاگیا ہے۔انھوں نے بتایا کہ سویلین آبادی کونکالنے اوربچاو¿ کا منصوبہ بنایا گیاہے اورضرورت پڑی تواس پرعملدرآمدکیا جائے گا۔کنٹرول لائن کے علاقوں کیل، کوٹلی، پونچھ، راولاکوٹ،کھوئی رتہ،سماہنی، بھمبرسیکٹر،نیلم وادی، لیپاوادی اور ملحقہ علاقوں کی آبادی کومحفوظ مقامات پر منتقل کیا جائے گا۔ذرائع نے بتایا کہ عام طور پرکنٹرول لائن کے انتہائی قریب واقع آبادی کومنتقل کیا جاتا تھا لیکن اس بار بھارتی جارحیت زیادہ ہے اس لیے یہ منصوبہ بنایاگیا ہے۔

اثاثوں میں 10 کروڑ اضافہ ، ٹیکس 6 لاکھ بڑھا

اسلام آباد (آن لائن) وزیراعظم محمد نواز شریف کے اثاثوں میں 2011 ءاور 2012 ءکے درمیان دس کروڑ کا اضافہ ٹیکس صرف چھ لاکھ روپے بڑھا ‘ مریم کے اثاثے بھی ایک سال میں سات کروڑ بڑھ گئے ‘ دو سال میں صرف 36877 روپے ٹیکس دیا ۔میڈیارپورٹس کے مطابق وزیراعظم محمد نواز شریف اور مریم نواز کی جمعہ کرائی گئی ٹیکس تفصیلات میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ نواز شریف 2011 ءمیں 14 کروڑ 93 لاکھ سے زائد کے اثاثوں کے مالک تھے اور انہوںنے2011 ءمیں ایک کروڑ 49 لاکھ روپے سے زائد انکم ٹیکس اداکیا۔ 2012 ءمیں وزیراعظم کے اثاثوں میں دس کروڑ کا اضافہ ہوا ور اثاثوں کی مالیت چوبیس کروڑ انچاس لاکھ سے زائد ہوگئی جبکہ انہوں نے 2012 ءمیں ایک کروڑ چوبیس لاکھ روپے انکم ٹیکس اداکیا مریم نواز شریف 2011 میں دس کروڑ انتیس لاکھ کے اثاثوں کی مالک تھیں انہوں نے صرف 9677 روپے ٹیکس ادا کیا تھا جبکہ 2012 ءمیں ان کے اثاثوں کی مالیت سات کروڑ اضافے کے بعد سترہ کروڑ سے زائد ہوگئی اور انہوں نے 27200 روپے ٹیکس ادا کیا۔

” لائر یا لائیر “ ….

اسلام آباد(اے این این) سپریم کورٹ میں چیف جسٹس اور عوامی مسلم لیگ کے سربراہ شیخ رشید کے درمیان دلچسپ جملے کا تبادلہ ہو ا۔منگل کو پانامہ لیکس کی سماعت کے دوران شیخ رشید نے موقف اختیار کیا کہ پورا ملک انصاف کے لیے آپ کی طرف دیکھ رہا ہے ، آج قطر سے دستاویزات آئیں کل گاندھی کی طرف سے آجائے جس کی تصدیق مودی نے کی ہو۔ جس پر چیف جسٹس نے کہا کہ آپ لائر ہیں یا لائیر ہیں؟۔ آپ سیاست کے بجائے وکالت اختیار کرتے تو کامیاب رہتے۔تحریک انصاف کے وکیل حامد خان نے عدالت سے استدعا کی کہ جمع کرائی گئیں دستاویزات کے مطالعے کے لیے انہیں 48 گھنٹوں کا وقت دیا جائے۔ عدالت نے مقدمے میں مزید فریق بننے کی مختلف درخواستیں مسترد کرتے ہوئے مزید سماعت جمعرات تک ملتوی کردی۔

سندھ کابینہ میں تبدیلیاں ….اہم ترین خبر

کراچی(وقائع نگار ) پیپلز پارٹی کے کو چیئرمین و سابق صدر آصف علی زرداری نے وزیر اعلیٰ سندھ کو دبئی طلب کرلیا ہے، سندھ کابینہ میں تبدیلیوں کی قطعی منظوری دی جائے گی۔ذرائع کے مطابق سندھ کابینہ میں تبدیلیوں کے حوالے سے دبئی میں ایک اعلیٰ سطحی اجلاس آج ہورہا ہے، وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ بھی دبئی پہنچ چکے ہیں جبکہ ادی فریال تالپور اور دیگر سینئر رہنما بھی پہلے سے دبئی میں میں موجود ہیں، جبکہ کچھ رہنما آج دبئی پہنچیں گے ،وزیر اعلیٰ سندھ سید مراد علی شاہ اجلاس میں سندہ کابینہ کی کاردگی کے حوالے سے اپنی رپورٹ پیش کریں گے، جبکہ کابینہ میں ردو بدل کے حوالے سے بھی مشاورت کریں گے، ذرائع کے مطابق سندھ کابینہ میں مزید 2وزراءاور 7معاونین خصوصی شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے، اجلاس میں ان کے ناموں کو حتمی شکل دی جائے گی، زرائع نے بتایا ہے کہ سندھ کابینہ میںگڑھی یاسین شکارپور سے کامیاب ہونےوالے پی پی ایم پی اے امتیاز شیخ اور سید خورشید شاہ کے بھتیجے اویس قادر شاہ کو وزیر بنائے جانے کا امکان ہے، جبکہجن 7معاونین خصوصی کو شامل کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے ان میں نجمی عالم، فیروز جمالی، حنا دستگیر، فدا حسین مستوئی، ریاض شاہ، نادیہ گبول اور صادق میمن شامل ہیں، تمام معاونین خصوصی کو فی الحال کوئی بھی محکمہ نہیں دیا جائے گالیکن وہ سندھ سرکار کی تمام مراعاتیں حاصل کر سکیں گے، جبکہ امتیاز احمد شیخ کو وزارت داخلہ اور سید اویس قادر شاہ کو وزارت خزانہ کے قلمدان دیے جانے کا امکان ہے ، واضح رہے کہ اس وقت 18وزرائ، 4مشیر اور 16معاونین خصوصی پر مشتمل 38رکنی کابینہ کام کررہی ہے جبکہ مزید 9ارکان کی شمولیت کے بعد یہ تعداد 47ہو جائے گی ۔

مسلح افواج کو چوکس رہنے کا حکم …. صورتحال کشیدہ

اسلام آباد (این این آئی) وزیراعظم محمد نواز شریف نے کہا ہے کہ پاکستان بھارتی جارحیت پر انتہائی صبروتحمل کا مظاہرہ کر رہا ہے، ہمارے صبر کو کمزوری نہ سمجھا جائے، اقوام متحدہ بھارت کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور کشیدگی میں بلا جواز اضافے کا نوٹس لے، ہماری مسلح افواج فائر کرنے میں پہل نہیں کرتیں تاہم کسی بھی جارحیت کا ہمیشہ بھرپور انداز میں جواب دیں گی، پاکستان خطے اور اس سے باہر امن، سلامتی اور خوشحالی کے حصول کے لئے امریکہ کی نومنتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے جبکہ وزیر اعظم کی زیر صدارت اجلاس میں شرکاءکو بتایاگیا ہے کہ بھارتی افواج کی طرف سے فائرنگ کے حالیہ واقعات کے نتیجہ میں 26 شہری شہید اور 107 زخمی ہوئے منگل کو وزیراعظم محمد نوازشریف کی زیر صدارت اجلاس ہوا جس میں کنٹرول لائن کی صورتحال کا جائزہ لیا گیا اجلاس میں قومی سلامتی مشیر لیفٹیننٹ جنرل (ر) ناصر خان جنجوعہ، وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی اور دیگر سینئر حکام بھی اجلاس میں موجود تھے۔اجلاس میں مشیر خارجہ امور سرتاج عزیز نے ایل او سی کی صورتحال پر بریفنگ اور بھمبر میں سات پاکستانی فوجیوں کی شہادت پر حکومتی ردعمل سے متعلق شرکاءکو آگاہ کیا۔وزیراعظم کے مشیر نے وزیراعظم کو بھارت کی جانب سے شہری آبادی کے علاقوں کو ہدف بنا کر اندھا دھند فائرنگ کرنے اور گولہ باری کے بڑھتے ہوئے واقعات کے بارے میں آگاہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ بھارتی افواج کی طرف سے فائرنگ کے حالیہ واقعات کے نتیجہ میں 26 شہری شہید اور 107 زخمی ہوئے ہیں جن میں خواتین اور بچے شامل ہیں جو 2003ءکی سیز فائر مفاہمت اور بین الاقوامی قانون کی صریح خلاف ورزی ہے۔ وزیراعظم محمد نواز شریف نے شہداءکے خاندانوں سے دلی ہمدردی اور تعزیت کا اظہار کرتے ہوئے اس بات پر زور دیا کہ پاکستان بھارتی تشدد کے باوجود انتہائی ضبط کا مظاہرہ کر رہا ہے جسے ہماری کمزوری نہیں سمجھا جانا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کو ایسے ہتھکنڈوں سے مرعوب نہیں کیا جا سکتا اور ہم کسی بھی جارحیت کے خلاف اپنی سرزمین کے دفاع کی بھرپور صلاحیت رکھتے ہیں۔ وزیراعظم نے کہا کہ بھارتی افواج کی جانب سے لائن آف کنٹرول پر کشیدگی میں دانستہ اضافہ علاقائی امن و سلامتی کےلئے خطرہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ یہ بھارتی حکام کی جانب سے مقبوضہ کشمیر کے نہتے اور بے گناہ افراد کے خلاف بدترین نوعیت کے مظالم سے دنیا کی توجہ ہٹانے کی ناکام کوشش ہے۔ وزیراعظم نے زور دیا کہ اقوام متحدہ کو لائن آف کنٹرول پر سیز فائر کی خلاف ورزیوں اور دونوں ممالک کے درمیان کشیدگی میں بلا جواز اضافہ کا نوٹس لینا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری مسلح افواج فائر کرنے میں پہل نہیں کرتیں لیکن وہ کسی بھی جارحیت کا ہمیشہ بھرپور انداز میں جواب دیں گی۔ وزیراعظم کو امریکہ میں حالیہ صدارتی انتخابات کے تناظر میں پاک امریکہ تعلقات کے بارے میں بھی آگاہ کیا گیا۔ دوطرفہ تعلقات کو مزید تقویت دینے کے عزم کا اعادہ کرتے ہوئے وزیراعظم نے کہا کہ پاکستان اور امریکہ کے درمیان مضبوط اور سٹریٹجک شراکت داری 7 دہائیوں کے طویل عرصہ پر محیط ہے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان خطے اور اس سے باہر امن، سلامتی اور خوشحالی کے حصول کے لئے امریکہ کی نومنتخب حکومت کے ساتھ مل کر کام کرنے کا خواہاں ہے۔

آرمی چیف کا آنے والی نوجوان نسل کیلئے بڑی خوشخبری کا اعلان

راولپنڈی‘ میرانشاہ‘ وانا (نمائندہ خبریں )چیف آف آرمی سٹاف جنرل راحیل شریف نے کہاہے کہ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے فاٹا سے دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا گیا ہے ہم نے آپریشنز میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیں ،ہم اپنی سرزمین سے دہشتگردی کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے ہیں، باقی رہ جانے والے عارضی بے گھر افراد کی گھروں کوواپسی کو 2016کے اختتام سے قبل یقینی بنایا جائے،ک فوج اور حکومت قبائلی عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے کئے گئے تمام وعدوں کی تکمیل یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے،ان سے علاقے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی ، ہم اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ اور خوشحال پاکستان دیں گے ۔ منگل کو آئی ایس پی آر کے مطابق منگل کو آرمی چیف نے شمالی اور جنوبی وزیرستان ایجنسیوں کا دورہ کیا جہاں انہیں استحکام آپریشن میں پیش رفت عارضی طور پر بے گھرافراد کی واپسی اور فاٹا میں ترقیاتی کاموں کے حوالے سے بریفنگ دی گئی۔انہوں نے عارضی بے گھر افراد کی واپسی میں پیشرفت پر اطمینان کا اظہار کرتے ہوئے ان کی باعزت بروقت اور بہتر طریقے سے واپسی یقینی بنانے والے ہرشخص کی کوششوں کی تعریف کی۔انہوں نے متعلقہ افراد کو ہدایت کی کہ باقی رہ جانے والے عارضی بے گھر افراد کی واپسی کو 2016کے اختتام سے قبل یقینی بنایا جائے۔آئی ایس پی آر کے مطابق دوبارہ آبادکاری اور تعمیر نو کی کوششوں کے حصے کے طور پر دوبارہ آبادکاری کے اہم منصوبوں کا افتتاح بھی کیا گیا،84کلومیٹر بنوں میرانشاہ،غلام خان روڈ جس میں یو ایس ایڈ نے فنڈنگ کی تھی اور ایف ڈبلیو او نے اسے تعمیر کیا تھا اسے بھی کھولا گیا،افغانستان سے مختصر ترین تجارتی روٹ ہوگا جس کے ذریعے بنوں اور غلام خان بارڈر پوسٹ کے درمیان فاصلہ 6گھنٹے سے کم ہو کر1.5گھنٹے رہ جائے گا،اس روڈ کے ساتھ افغانستان کیلئے 705کلومیٹر طویل اسٹریٹجک سنٹرل ٹریڈ کوریڈور بھی مکمل کرلیا گیا ہے،جہاں سے سرحد سے وسطی ایشیاءتک ہرقسم کی نقل و حرکت ہوسکے گی۔چیف آف آرمی سٹاف نے جدید یونس خان سپورٹس اسٹیڈیم کا افتتاح بھی کیا جوشائقین سے بھرپور تھا۔آرمی چیف نے فاٹا الیون اور یونس خان الیون کے درمیان ہونے والا افتتاحی میچ بھی دیکھا۔اس دوران آرمی چیف نے اس امید کا اظہار کیا کہ فاٹا یوتھ کا ٹیلنٹ سامنے آئے گا کیونکہ اس سے انہیں کھیلوں اور تعلیم کی سہولیات میسر ہوں گی جبکہ اس موقع پر قبائلی عمائدین کے جرگہ سے خطاب کرتے ہوئے جنرل راحیل شریف نے کہا کہ آپریشن ضرب عضب کے ذریعے فاٹا سے دہشتگردوں کے نیٹ ورکس کا خاتمہ کردیا گیا ہے ہم نے آپریشنز میں شاندار کامیابیاں حاصل کی ہیںاور ہم اپنی سرزمین سے دہشتگردی کو مکمل طور پر ختم کرنے کے مقصد کے حصول کے قریب پہنچ گئے ہیں،قبائلی عوام کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے آرمی چیف نے ان کی علاقے کے امن و استحکام کیلئے کوششیں کرنے والی سیکیورٹی فورسز کی حمایت و تعاون کی بھی تعریف کی۔اس دوران آرمی چیف نے قبائلیوں کو یہ یقین دہانی کرائی کہ پاک فوج اور حکومت قبائلی عوام کی سماجی و اقتصادی ترقی کیلئے کئے گئے تمام وعدوں کی تکمیل یقینی بنانے کیلئے پرعزم ہے،ان سے علاقے میں ترقی کی نئی راہیں کھلیں گی۔انہوں نے کہاکہ ہم اپنی آنے والی نسلوں کو محفوظ اور خوشحال پاکستان دیں گے جبکہ قبائلی عمائدین نے علاقے کو دہشتگردوں سے پاک کرنے وہاں امن لانے اور تعمیر نو کے معیاری کام کو یقینی بنانے پر آرمی چیف کا شکریہ ادا کیا۔قبل ازیں جنرل راحیل شریف اور ان کی اہلیہ نے جنوبی وزیرستان کا دورہ بھی کیا اور چک مالائے میں کھلنے والا نیا آرمی پبلک سکول دیکھا اوروہاں بچوں کے ساتھ کچھ وقت گزارا۔اس موقع پر اپنے خطاب میں آرمی چیف نے فیکلٹی اور طلباءکی اس علاقے میں معیاری تعلیم کے فروغ کیلئے کوششوں کی تعریف کی۔آرمی چیف نے اپنے بچوں کو سکول بھیجنے میں دلچسپی پر مقامی لوگوں کی بھی تعریف کی اور کہا کہ صرف تعلیم ہی ہماری آنے والی نسلوں کو ترقی و خوشحالی کی راہ پر گامزن کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔آئی ایس پی آر کے مطابق میرانشاہ کے دورہ کے موقع پر بیگم راحیل شریف نے علاقے کی مقامی خواتین کے ساتھ ملاقاتیں کیں اور ان کی قربانیوں کو سراہا جبکہ دوبارہ آبادکاری سے متعلق ان کے مسائل بھی سنے۔قبل ازیں کور کمانڈر پشاور لیفٹیننٹ جنرل ہدایت الرحمان نے علاقے میں امن پر آرمی چیف جنرل راحیل شریف کا استقبال کیا۔

عمران خان بڑی مشکل میں ….سپریم کورٹ نے ایک ہفتے کی مہلت دیدی

اسلام آباد (این این آئی) سپریم کورٹ نے آف شورکمپنیوں سے متعلق تحقیقات کیلئے مسلم لیگ ن کے رہنما حنیف عباسی کی درخواست پر چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کو جواب داخل کرانے کےلئے 2 ہفتوں کی مہلت دیدی ہے۔ چیف جسٹس پاکستان انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں سپریم کورٹ کے 3 رکنی بنچ نے مسلم لیگ (ن) کے رہنما حنیف عباسی کی پی ٹی آئی کے چیئرمین عمران خان کی آف شور کمپنیوں کی تحقیقات سے متعلق درخواست پر سماعت کی۔ دونوں فریقین کی جانب سے جواب داخل کرانے کے لیے مہلت طلب کی گئی جسے عدالت نے منظور کر لیا۔ درخواست میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ اس درخواست کو پاناما لیکس سے متعلق دیگر درخواستوں کے ساتھ یکجا کر کے لارجر بنچ میں سماعت کی جائے۔ نجی ٹی وی کے مطابق دوسری جانب جہانگیر ترین نے اپنے وکیل سکندر بشیر کے توسط سے سپریم کورٹ میں جواب جمع کرا دیا، وکیل نے جواب میں بتایا کہ جہانگیر ترین کی اپنی کوئی آف شور کمپنی نہیں نہ پاناما لیکس میں نام آیا ، ان کے بچوں کی آف شور کمپنی ہے اور ٹیکس ریٹرن میں اسکا ذکر کیا جاتا ہے ۔ جہانگیر ترین نے جواب میں کہا کہ ان کے خلاف درخواست ردعمل میں دائر کی گئی، کبھی کوئی ٹیکس چوری نہیں کیا ، ٹیکس سے متعلق ٹرائل کورٹ ان کے حق میں فیصلہ دے چکی ہے ، ان کے خلاف لگے الزامات بے بنیاد ہیں، درخواست خارج کی جائے ۔ عدالت نے کہا کہ عمران خان کے جواب کی روح کی روشنی میں کیس کو لارجر بینچ میں سننے کا فیصلہ کریں گے ۔ کیس کی سماعت ایک ہفتے کیلئے ملتوی کردی گئی ۔حنیف عباسی نے بعد ازاں میڈیا سے گفتگو میں کہا کہ عدالت نے عمران خان کو تلاشی دینے کےلئے کہا مگر انہوں نے عدالت کو تلاشی دینے سے انکار کر دیا ہے۔ مسلم لیگی رہنما نے کہا کہ عدالت کا کہنا تھا کہ آف شور کمپنیوں کی صورت میں کیس پاناما کیس کے ساتھ ملا دیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ میں قوم کے سامنے عمران خان کی مالی کرپشن ثابت کرکے رہوں گا، پی ٹی آئی سربراہ ٹیکس چوری اور دیگر بدعنوانیوں میں ملوث رہے۔

پاک کیویزکرائسٹ چرچ ٹیسٹ کا میدان کل لگے گا

کرائسٹ چرچ(آئی این پی )پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین دوٹیسٹ میچوں کی سیریز کا پہلا میچ(کل)جمعرات سے کرائسٹ چرچ میں شروع ہوگا،میچ سے قبل پاکستانی ٹیم کی کھیل کے تینوں شعبوں میں سخت پریکٹس جاری ہے،پاکستان کے نئے بالنگ کوچ اظہر محمود نے بالروں کو باﺅنسی وکٹوں پر بالنگ کے گر سکھائے،پاکستان اور نیوزی لینڈ کے مابین اب تک 53ٹیسٹ میچ کھیلے جاچکے ہیں،جن میں پاکستان کو کیویز پر واضح برتری حاصل ہے۔55 ٹیسٹ میچوں میں سے پاکستان نے 24اور میزبان نیوزی لینڈ صرف 8میچوں میں فتح حاصل کرسکاہے جبکہ 21بغیر کسی نتیجے کے ختم ہوئے،دوسری جانب پاکستانی کرکٹ ٹیم کو کرائسٹ چرچ کرکٹ گراﺅنڈ پر بھی میزبان پر برتری حاصل ہے۔،دونوں ٹیموں کے مابین کرائسٹ چرچ میں پانچ ٹیسٹ کھیلے جاچکے ہیں جن میں پاکستان نے 2اور میزبان نے 1ٹیسٹ میچ میں فتح حاصل کی ۔جبکہ 2ٹیسٹ میچ بغیر کسی نتیجہ ختم ہوئے،دوسری جانب پاکستانی ہیڈ کوچ مکی آرتھر نیوزی لیند کے خلاف سیریز میں شاندار کارکردگی کیلئے پرعزم ہیں۔ہیڈکوچ مکی آرتھر کا کہنا ہے کہ ٹیم نیوزی لینڈ کے خلاف ٹیسٹ سیریز میں شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرے گی۔

لندن فلیٹس کہاں سے خریدے گئے….؟اہم ملکی شہزادے کے خط سے ہلچل مچ گئی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک، این این آئی) سپریم کورٹ میں پاناما لیکس کے مقدمے کی سماعت کے دوران وزیر اعظم کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے جمع کروائی گئی دستاویزات میں قطر کے شاہی خاندان کے رکن حمد جاسم کی جانب سے ایک خط عدالت میں پیش کیا ہے جس کے مطابق شریف خاندان نے 1980 میں الثانی گروپ میں ریئل اسٹیٹ میں جو سرمایہ کاری کی تھی اس سے لندن میں بعد میں چار فلیٹ خریدے گئے تھے۔منگل کو چیف جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں پانچ رکنی لارجر بنچ نے جب پاناما لیکس کے بارے میں درخواستوں پر سماعت شروع کی تو مریم، حسین اور حسن نواز کے نئے وکیل اکرم شیخ نے عدالت سے استدعا کی کہ وہ ایک ایسا خط پیش کرنا چاہتے ہیں جو محض عدالت کے لیے ہے۔انھوں نے کہا کہ اگر عدالت مناسب سمجھے تو اسے عام نہ کیا جائے لیکن جب قطر کے سابق وزیر اعظم اور شہزادے حمد جاسم بن جابر الثانی کی جانب سے لکھا گیا یہ خط عدالت کے سامنے رکھا گیا تو فوراً ججوں نے اس پر سوال اٹھانا شروع کر دیئے۔ حمد جاسم نے اپنے خط میں کہا تھا کہ ان کے والد کے مرحوم میاں محمد شریف کے ساتھ دیرینہ کاروباری مراسم تھے جو ان کے بڑے بھائی کے ذریعے چلایا جا رہا تھا۔ان کا کہنا تھا کہ دونوں خاندانوں کے درمیان آج بھی ذاتی تعلقات ہیں۔ حمد جاسم نے لکھا ہے کہ ’انہیں بتایا گیا کہ 1980 میں میاں محمد شریف نے الثانی خاندان کے قطر میں جائیداد کے کاروبار میں سرمایہ کاری کی خواہش ظاہر کی۔ میری دانست کے مطابق اس وقت دبئی میں کاروبار کے فروخت سے ایک کروڑ بیس لاکھ درہم دیے۔‘چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے جواب میں کہا کہ جب یہ خط ریکارڈ پر آئے گا تو خود بخود عام ہو جائے گا۔ انہوں نے دریافت کیا کہ آیا قطر کی یہ شخصیت بطور گواہ عدالت میں پیش ہوسکیں گے؟ تو اکرم شیخ نے کہا کہ وہ اس بابت کچھ نہیں کہہ سکتے ہیں۔جسٹس آصف سعید کھوسہ نے خط پڑھتے ہی پوچھا کہ اس میں تو ساری سنی سنائی باتیں ہیں کہ میرے باپ کا تعلق تھا، میں نے سنا ہے وغیرہ۔ ا±ن کا اکرم شیخ سے سوال تھا کہ اس کے علاوہ آپ کے پاس کیا کچھ نہیں؟ ’آپ کا منی ٹریل کہاں ہے؟‘چیف جسٹس نے کہا کہ جب اس مقدمے کی باقاعدہ سماعت ہوگی تو اس کی صحت کے بارے میں فیصلہ اس وقت کیا جائے گا۔ ’یہ دستاویز فی الحال قبل از وقت ہے۔ بنچ نے اکرم شیخ سے یہ بھی کہا کہ یہ خط سنی سنائی بات پر مبنی ہے اور یہ خط پیش کر کے ‘آپ خود پھنس جائیں گے۔’قطری شہزادے کا مزید کہنا تھا کہ پارک لین، لندن میں ایون فیلڈ ہاو¿س میں فلیٹ نمبر 17، 17 اے، فلیٹ 16 اور 16 اے دو آف شور کمپنیوں کے نام پر رجسٹرڈ تھیں اور ان کے سرٹیفیکیٹ قطر میں رکھے گئے تھے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ ’مجھے یاد ہے کہ اپنی حیات کے دوران میاں محمد شریف نے وصیت کی تھی کہ ان کی سرمایہ کاری اور اور جائیداد کے کاروبار کا منافع پوتے حسین نواز شریف کو ملے گا۔ اس مقدمے میں اس قطری خط کو کافی اہم قرار دیا جا رہا ہے جو ان لندن فلیٹس کے بارے میں رقوم کہاں سے آئیں کا بظاہر جواب ہے۔حمد جاسم کا کہنا تھا کہ 2006 میں الثانی گروپ اور حسین نواز کے درمیان اکاو¿نٹس کو حتمی شکل دی گئی جس کے بعد ان فلیٹوں کے سرٹیفیکٹ حسین کے حوالے کر دیئے تھے۔ اس بارے میں دوحا میں ریکارڈ موجود ہے۔‘سماعت کے آغاز میں جسٹس عظمت سعید نے پاکستان تحریک انصاف کے وکیل پر برہم ہوتے ہوئے کہا کہ جو دستاویزات عدالت میں جمع کرائے گئے ہیں یہ اخباری تراشے ہیں جو شواہد کے طور پر قابل قبول نہیں جو 6600 صفحات جمع کروائے گئے ہیں 1982 سے لے کر اس سے تو آپ نے بات پھیلا دی ہے۔‘چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہا ہے کہ فریقین کی جمع کروائی گئی دستاویزات سے لگتا ہے کہ وہ نہیں چاہتے کہ سپریم کورٹ خود فیصلہ کرے اور اس کے لیے کمیشن بنایا جائے۔ حامد خان کو متوجہ کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ’شاید آپ نے یہ چھ سو صفحات نہ پڑھے ہوں لیکن ہم نے پڑھے ہیں۔ ہم کوئی کمپوٹر نہیں کہ ایک طرف سے چھ سو اور دوسری جانب سے سولہ سو صفحات ڈال دیں اور نتیجہ نکل آئے گا۔ درخواست گزار ایڈووکیٹ طارق اسد نے سماعت کے دوران عدالت سے کہا کہ یہ کیس صرف پاناما لیکس تک محدود نہ رکھا جائے بلکہ اس کا دائرہ وسیع کر کے تمام حال اور ماضی کے پارلیمنٹیرینز کو بھی شامل کیا جائے۔ چیف جسٹس کی جانب سے اس کی مخالفت پر انھوں نے کہا کہ اگر عدالت عظمیٰ سمجھتی ہے کہ تمام پارلیمنٹیرینز کو شامل کرنے سے اس کا دائرہ بہت وسیع ہو جائے گا تو پھر چند افراد کو شامل کیا جائے جیسے کہ سابق صدر پرویز مشرف۔چیف جسٹس نے کہا کہ اگر آپ چاہتے ہیں کہ 1947 سے اب تک کی تحقیقات کی جائیں تو عدالت کچھ بھی نہیں کر سکے گی۔ ’ہم محض مےفیئر فلیٹس فلیٹس کے معاملے کی بنیاد تک پہنچنا چاہتے ہیں۔ انھوں نے کہا کہ عدالت کا یہ ایک ٹیسٹ کیس ہے اور عدالت کسی نتیجے پر پہنچنا چاہتی ہے۔ اپنے ریماکس میں چیف جسٹس نے مزید کہا کہ محسوس ہوتا ہے کہ عدالت کو شاید پانامہ لیکس کی تفتیش کے لیے خصوصی سیل بنانا پڑے۔ ’ہم تحقیقاتی ادارہ نہیں ہیں اور اگر نیب، ایف آئی اے اور ایف بی آر کچھ نہیں کر رہی تو ہم بھی کچھ نہیں کرسکتے ہیں۔ تحریکِ انصاف کے وکیل حامد خان نے عدالت سے درخواست کی کہ انھیں سرکاری دستاویزات وقت پر نہیں ملی ہیں لہٰذا مشاہدے کے لیے 48 گھنٹے کا وقت دیا جائے اس پر عدالت نے مقدمے کی سماعت 17 نومبر تک ملتوی کر دی۔ سپریم کورٹ آف پاکستان نے پاناما لیکس معاملہ پر پی ٹی آئی کی جانب سے جمع کرائے گئے دستاویزی ثبوتوں کو الف لیلیٰ کی کہانیاں قرار دیتے ہوئے کہاہے کہ درخواست گزار نے سچ کو خود ہی دفن کر دیا ہے۔ اخبارات کے تراشے کوئی ثبوت نہیں ہوتے ¾ پی ٹی آئی کی دستاویزات کا کیس سے تعلق ہی نہیں ہے۔ الف لیلیٰ کی کہانیوں پر ہمارا وقت کیوں ضائع کیا ؟ اخبار ایک دن خبر ہوتا ہے اگلے روز اس میں پکوڑے فروخت ہوتے ہیں ¾ اخبار میں آجائے اللہ دتہ نے اللہ رکھا کو قتل کر دیا ہے تو کیا ہم اللہ دتہ کو پھانسی دیں دینگے ¾ ہزاروں صفحات پر مشتمل دستاویزات جمع کرائی گئی ہیں ہم انسان ہیں کمپیوٹر نہیں ¾ اتنے صفحات کیوں جمع کرائے گئے جن کا سر ہے نہ پیر ¾کمیشن اتنے صفحات کا جائزہ لینے میں پڑ گیا تو چھ ماہ میں رپورٹ نہیں آئےگی ¾ کرپشن کے معاملات کی تحقیقات کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ¾پرویز مشرف یا کسی اے بی سی نے کرپشن کی ہے تو متعلقہ عدالتیں کھلی ہیں ¾عمران خان کی درخواست چار فلیٹس تک محدود ہے اس لیے پہلے سنیں گے جبکہ وزیر اعظم محمد نواز شریف کے بچوں کے وکیل اکرم شیخ نے عدالت میں دستاویزات پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سے کوئی پیسہ باہر نہیں گیا ¾میاں محمد شریف نے راشد المکتوم کی مدد سے دبئی میں بزنس شروع کیا۔ منگل کو سپریم کورٹ آف پاکستان میں پاناما لیکس کے معاملے پر وزیراعظم کےخلاف پاکستان تحریک انصاف ¾ جماعت اسلامی ¾ عوامی مسلم لیگ ¾جمہوری وطن پارٹی اور طارق اسد ایڈووکیٹ کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت چیف جسٹس مسٹر جسٹس انور ظہیر جمالی کی سربراہی میں جسٹس آصف سعید کھوسہ ¾جسٹس امیرہانی مسلم ¾جسٹس عظمت سعید شیخ اور جسٹس اعجاز الحسن پر مشتمل 5 رکنی لارجر بنچ نے کی ۔ وزیر اعظم محمد نواز شریف کے بچوں کی جانب سے اکرم شیخ عدالت میں پیش ہوئے۔ سماعت شروع ہوئی تو عدالت میں درخواست گزار طارق اسد ایڈووکیٹ نے سپریم کورٹ کی گزشتہ سماعت کا حکم پڑھا۔ طارق اسد نے کہاکہ مقدمہ تیزرفتاری سے چلانے میں انصاف کے تقاضے پورے نہیں ہوں گے جس پر چیف جسٹس نے ریمارکس دیئے کہ آپ کے جواب سے لگتا ہے کہ آپ مقدمے کا فیصلہ نہیں چاہتے ¾ یہ ہمارا کام ہے ¾ انصاف کے تقاضے پورے ہوں گے ۔درخواست گزار طارق اسد نے کہا کہ یہ بڑا مقدمہ ہے ¾دباﺅ کے تحت جلد نہیں نمٹانا چاہیے چیف جسٹس انور ظہیر جمالی نے کہاکہ ایسا لگتا ہے آپ درخواست گزار نہیں نواز شریف کے وکیل ہیں ¾آپ یہ چاہتے ہیں عدالت جلد فیصلہ نہ کرے ¾اتنی جلد بازی نہیں ہو گی کہ کسی کے ساتھ ناانصافی ہو ۔ یہ درخواست بھی آئی ہے کہ 1948 سے بدعنوانی کے معاملے کی سماعت کی جائے ¾اس طرح تو یہ معاملہ کبھی ختم نہیں ہو گا ¾ ہمارے سامنے جو کیس لایا گیا وہ بہت محدود تھا ۔چیف جسٹس نے کہاکہ ایک درخواست میں 1947 سے احتساب کی استدعا کی گئی ہے ¾ 700 صفحات ایک طرف سے ¾ دوسری جانب سے 1600 صفحات جمع کرائے گئے ہیں ہم کوئی کمپیوٹر تو نہیں ایک منٹ میں صفحات کو اسکین کرلیں۔انہوںنے کہاکہ کرپشن کے معاملات کی تحقیقات کرنا سپریم کورٹ کا کام نہیں ¾اگر 800 افراد کی تحقیقات کرنے لگے تو 20سال تک یہ کام ختم نہیں ہو گا۔