گروپ ایڈیٹر ایکسپریس ایاز خان کا کہنا ہے کہ بشریٰ بی بی کی بھی ضمانت ہو گئی تھی، عمران خان کی بھی ہونی تھی اس میں کوئی ایسا ایشو تھا ہی نہیں ، رولا صرف ٹائمنگ کا ہوتا ہے، ٹائمنگ وہی بنی کہ ادھر علی امین گنڈاپور ملاقات کیلیے اڈیالہ جیل پہنچے ہیں ادھر یہ خبریں چلنا شروع ہو گئیں۔
ایکسپریس نیوز کے پروگرام ایکسپرٹس سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ میرے قائد کے مقدمات جس وقت ختم ہونا شروع ہوئے تھے اس وقت مسلم لیگ(ن) ایک ہی بات کرتی تھی کہ یہ سارے مقدمات میرٹ پر ختم ہو رہے ہیں آج یہی الفاظ آپ کو پی ٹی آئی والوں کے منہ سے نکلتے ہوئے نظر آ رہے ہیں کہ یہ فیصلے میرٹ پر ہو رہے ہیں۔
تجزیہ کار فیصل حسین نے کہا کہ پہلے بھی ہم نے بات کی تھی کہ اسٹیبلشمنٹ کے ساتھ کسی بھی سیاسی جماعت کی ڈیل ہوتی ہے تو کسی فائیو اسٹار ہوٹل میں معاہدے پر دستخط نہیں ہوتے، اشاروں سے سامنے آنے والے واقعات سے اور منظر نامے سے ہم نے نتیجہ اخذ کرنا ہوتا ہے کہ ان کے درمیان چیزیں ڈیل کی طرف بڑھ رہی ہیں، ڈیل ہو گئی ہے، معاملات بہتری کی طرف بڑھ رہے ہیں۔
تجزیہ کار عامر الیاس رانا نے کہا کہ ڈھیل، ڈیل اور جو کچھ انڈر اسٹینڈنگ ہے تو پہلا مرحلہ یہ ہو گا کہ آپ پشاور چلے جائیں گے، بنی گالہ چلے جائیں گے یا آپ کو زمان پارک میں منتقل کر دیا جائے ابھی تو وہ نہیں ہے یہ ضمانت کا کیس ہے جو روٹین میں ہوا ہے، ضمانت ملنی تھی مل گئی۔
ہمیشہ سے اعلیٰ عدالتیں ضمانتیں دیتی آئی ہیں،بالکل ٹھیک بات ہے کہ ان کے وکلا نے ایک اچھا کیس لڑا ضمانت کا بنتا تھا ڈیلے ہو چکا ہوا تھا۔ اب خان صاحب پر وہ کیس موجود ہے جس میں یاسمین راشد اور شاہ محمود قریشی جیل میں موجود ہیں باقی نام آپ چھوڑ دیں۔
تجزیہ کار نوید حسین نے کہا کہ عمران خان کو جن مقدمات میں سزائیں سنائی گئی تھیں ان میں ضمانت ملتی ہے تو حکومت کی طرف سے ایک ہی بیانیہ سامنے آتا ہے، ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی اور بہنوں کو رہا کیا گیا تو اس بیانیے کو فروغ دیا گیا کہ ان کی رہائی ڈیل کا نتیجہ ہے، ڈیل تو اس وقت ہو جب کیس کا کوئی لیگل میرٹ ہو۔
الیکشن سے پہلے عمران خان کو سزائیں دی گئی تھیں جب ان کو لیگل میرٹ پر دیکھا گیا تو عدالت نے وہ تمام سزائیں عدالت نے اٹھا کر پھینک دیں۔
تجزیہ کار محمد الیاس نے کہا کہ حکومت تو بیٹھ کر دیکھ رہی ہے کہ کیا معاملات چل رہے ہیں اور کس طرح چل رہے ہیں حکومت کی جانب سے یہ بات بھی کھل کر نہیں کی جا رہی کہ مذاکرات کے لیے ان کی کون سی ٹیم ہے، کس طرح کس سے کر رہی ہے، ایسی چیز نہیں ہے جو ہے جوبھی ہے وہ دیکھ رہے ہیں، پی ٹی آئی جو بھی کر رہی ہے بیک ڈور کر رہی ہے جس طرح بھی کر رہی ہے وہ کر رہی ہے، اعتبار والوں سے،جن پر ان کو اعتبار ہے کہ اسی مسلے کا جو حل ہے وہ اسی میں ہے۔