All posts by Khabrain News

شاہد خاقان عباسی کا برطانوی اخبار ڈیلی میل کے معافی مانگنے کا خیرمقدم

راولپنڈی: (ویب ڈیسک) مسلم لیگ ن کے سینئر رہنما اور سابق وزیراعظم شاہد خاقان عباسی نے برطانوی اخبار ڈیلی میل کے معافی مانگنے کا خیرمقدم کیا اور کہا کہ جھوٹ پر جھوٹ بولنے پر عوام عمران خان کی مذمت کرے۔
سابق وزیر اعظم شاہد خاقان عباسی نے کہا کہ ثابت ہوا کہ عمران خان جھوٹا ہے، شہباز شریف نے کرپشن نہیں کی، جھوٹا افسانہ گھڑا گیا، ثابت ہوا کہ وزیراعظم کا اختیار جھوٹ پھیلانے کے لئے استعمال ہوا۔
سینئر مسلم لیگی رہنما کا کہنا تھا کہ ثابت ہوا کہ عمران خان نے اپنی چوریاں چھپانے کے لئے دوسروں کو چور چور کہا، علماء بتائیں جھوٹا شخص لیڈر ہوسکا ہے، بہتان اور تہمت لگانے والے کی کیا سزا ہے ؟، بائیس سال سے عمران خان صرف جھوٹ بول رہا ہے۔

کار سرکار میں مداخلت کا کیس: عمران خان کی عبوری ضمانت میں توسیع

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) الیکشن کمیشن کے فیصلے کے بعد احتجاجی مظاہرے اور کار سرکار میں مداخلت کے کیس میں عمران خان کی عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک توسیع کر دی گئی ہے۔
اسلام آباد کی انسداد دہشت گردی عدالت میں خصوصی عدالت کے جج راجہ جواد عباس حسن نے کیس کی سماعت کی، عمران خان کے وکیل بابر اعوان عدالت میں پیش ہوئے۔
دوران سماعت وکیل بابر اعوان نے سابق وزیر اعظم کی حاضری سے آج استثنیٰ کی درخواست کی اور کہا کہ عمران خان لاہور میں ہیں، پیش نہیں ہو سکیں گے، اس لئے آج حاضری سے استثنیٰ کی اجازت دی جائے۔
بعدازاں عدالت نے چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کی آج حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور کرتے ہوئے عبوری ضمانت میں 19 دسمبر تک توسیع کر دی۔
یاد رہے کہ سابق وزیراعظم عمران خان کے خلاف الیکشن کمیشن فیصلے کے بعد احتجاجی مظاہرے اور کار سرکار میں مداخلت کا مقدمہ تھانہ سنگجانی میں درج ہے۔

ملتان ٹیسٹ: انگلینڈ کی آدھی ٹیم پویلین لوٹ گئی، ابرار احمد کے 5 شکار

ملتان: (ویب ڈیسک) ملتان ٹیسٹ میں انگلینڈ نے پاکستان کیخلاف دوسرے ٹیسٹ کے پہلے روز کھانے کے وقفے تک 5 وکٹوں کے نقصان پر 180 رنز بنا لیے۔
ملتان کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے جارہے میچ میں قومی ٹیم کیلئے ڈیبیو کرنے والے ابرار احمد نے انگلش ٹیم کے 5 کھلاڑیوں کو پویلین کی راہ دیکھائی، زیک کرولی 19، بین ڈکٹ63، اولی پوپ 60، جو روٹ 8، ہیری بروک 9 رنز بناکر آؤٹ ہوئے۔

عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں، مولانا فضل الرحمان

کوئٹہ: (ویب ڈیسک) سربراہ جے یو آئی (ف) مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنا چاہتے ہیں، کوئی ملک آئین و قانون کے بغیر نہیں چل سکتا، آئین و قانون کی روشنی میں عدالتیں انصاف کے فیصلے کرتی ہیں۔
بلوچستان ہائیکورٹ بار سے خطاب میں مولانا فضل الرحمان نے کہا آئین کے بنیادی ڈھانچے کا پہلا ستون اسلام ہے، آئین کا دوسرا ستون جمہوریت اور تیسرا پارلیمنٹ ہے جبکہ چوتھا ستون وفاقی نظام کہلاتا ہے، ملکی نظام میں آئین کے دائرہ کار سے تجاوز کرنا عدم توازن پیدا کرتا ہے، کوئی بھی ادارہ اپنے اختیارات سے تجاوز کرے تو ایسی صورتحال پیدا ہوتی ہے۔
مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ ہمیں چاہیے کہ آئین کے دیے ہوئے اصولوں اور دائرہ کار میں رہتے ہوئے اپنے فرائض پورے کریں، تمام عالمی ادارے ترقی پذیر ممالک کو کنٹرول کرتے ہیں، ملکوں کو کمزور کرنا اور وہاں اپنے پنجے گاڑھنا ان کا کام ہے، پاکستان بھی ان ہی ممالک کی فہرست میں آتا ہے۔
سربراہ جے یو آئی (ف) نے کہا کہ ہمارے ملک میں ہونے والی قانون سازی نے شریعت کی حدود کو پامال کر دیا ہے، پاکستان کا ہر قانون قرآن و سنت کے مطابق ہونا چاہیے لیکن یہاں اس کے برعکس ہو رہا ہے، عالمی ادارے ہمیں اقتصادی طور پر کمزور کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔

سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں: وزیراعظم

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) وزیراعظم شہبازشریف نے کہا ہے کہ سیلاب متاثرین کی بحالی کیلئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہے ہیں۔
مائیکرو بلاگنگ ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں وزیر اعظم نے کہا کہ رواں موسم سرما میں بے گھر لوگوں کو چھت فراہم کرنا ایک بہت بڑا چیلنج ہے، سپارس اور مینزیز ایوی ایشن گروپس کی طرف سے ٹانک میں سیلاب متاثرین کے لیے 100 گھروں کے عطیہ پر مشکور ہوں۔
اپنے پیغام میں وزیراعظم کا کہنا تھا کہ وقت گزرنے کے ساتھ ساتھ سیلاب متاثرین کی مشکلات میں مزید اضافہ ہوتا جا رہا ہے، حکومت سیلاب متاثرین کی بحالی اور موسم سرما میں چھتوں کی فراہمی کے لئے ترجیحی بنیادوں پر کام کر رہی ہے۔
شہباز شریف نے مزید کہا کہ مخیر حضرات سے گزارش ہے کہ بڑھ چڑھ کر حکومت کا ساتھ دیں، ہمیں اس مشکل وقت میں اپنے بہن بھائیوں، بچوں اور بزرگوں کو قطعا اکیلا نہیں چوڑنا۔

ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کا چارج سنبھال لیا

کراچی: (ویب ڈیسک) ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے ایڈمنسٹریٹر کراچی کا چارج سنبھال، کے ایم سی بلڈنگ پہنچنے پر افسروں نے ان کا استقبال کیا۔
ڈاکٹر سید سیف الرحمان نے عہدہ سنبھالنے کے بعد مختلف محکمہ جاتی سربراہان سے ملاقات کی، اس موقع پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کے ایم سی کے زیر انتظام سڑکوں کی بحالی میری پہلی ترجیح ہے، کراچی میں پارکوں کی حالت بہتر بنائیں گے، گرین بیلٹ درست کریں گے۔
ایڈمنسٹریٹر کراچی کا کہنا تھا کہ فٹ پاتھ سے فوری طور پر تجاوزات کا خاتمہ کیا جائے، ہسپتالوں کی بہتری کیلئے بھی اقدامات کئے جائیں گے، انہوں نے کہا کہ سابق ایڈمنسٹریٹر مرتضیٰ وہاب نے شہر کی بہترین خدمت کی، ان کے تعمیراتی کاموں کے تسلسل کو برقرار رکھا جائے گا۔

صحافیوں پر الزام تراشی، گالم گلوچ پر پی ٹی آئی کو معافی مانگنی چاہیے: شیری رحمان

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) رہنما پاکستان پیپلز پارٹی و سینیٹر شیری رحمان نے کہا ہے کہ تحریک انصاف کو صحافیوں پر الزام تراشی اور گالم گلوچ کرنے پر معافی مانگنی چاہیے۔
سماجی روابط کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر جاری پیغام میں سینیٹر شیری رحمان نے کہا کہ جب توشہ خانہ کے تحائف اور گھڑیوں پر خبریں آنے لگیں تو تحریک انصاف نے نہ صرف ان خبروں کو جھٹلایا بلکہ صحافیوں پر پیسے لینے کے الزامات بھی لگائے۔
شیری رحمان نے کہا کہ اب ایک کے بعد ایک ثبوت عوام کے سامنے آ رہا ہے، تحریک انصاف کے پاس ثبوت کے ساتھ خبروں کی تردید کرنے کا پورا حق تھا لیکن ان کے پاس دوسروں پر لفافہ صحافی اور غداری کے الزام لگانے کا کوئی حق نہیں تھا، تحریک انصاف کو کم از کم اب صحافیوں پر الزام تراشی اور گالم گلوچ کرنے پر ان سے معافی مانگنی چاہیے۔
سینیٹر کا مزید کہنا تھا کہ تاخیر سے ہی سہی لیکن سچ ہمیشہ سامنے آتا ہے اور جھوٹ ہمیشہ بے نقاب ہوتا ہے، عمران خان اور تحریک انصاف اپنے ہی بیانیہ کے بوجھ تلے دب چکے ہیں۔

اعظم سواتی بری، بلوچستان ہائیکورٹ کا صوبے میں درج مقدمات ختم کرنے کا حکم

کوئٹہ: (ویب ڈیسک) بلوچستان ہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں درج تمام ایف آئی آرز ختم کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔
سینیٹر اعظم سواتی کے خلاف درج مقدمات کے خلاف درخواست پر سماعت بلوچستان ہائیکورٹ میں ہوئی، اعظم سواتی کے بیٹے نے اپنے والد کےخلاف مقدمات ختم کرنے کی درخواست دائرکی تھی۔
اعظم سواتی کے خلاف کچلاک، حب، ژوب، سمیت پانچ علاقوں میں ایف آئی آرز درج تھیں اور بلوچستان پولیس اعظم سواتی کو اسلام آباد سے گرفتار کر کے کوئٹہ لے آئی تھی، دو روز قبل بلوچستان ہائیکورٹ نے اعظم سواتی کے خلاف صوبے میں مزید مقدمات درج نہ کرنے کا حکم دیا تھا۔
آج کی سماعت میں بلوچستان ہائیکورٹ نے ایک ہی کیس میں 5 ایف آئی آرز درج کرنے پر پولیس کی سرزنش کی، جسٹس ہاشم کاکڑ کا ریمارکس میں کہنا تھا کہ پولیس کی وجہ سے عدلیہ کی بھی ساکھ متاثر ہوتی ہے۔
جسٹس کاکڑ نے استفسار کیا کہ آئی جی بلوچستان پولیس تو خود بیرسٹر ہیں کیا ان کو ایف آئی آرز کا علم ہے، پولیس نے جواب دیتے ہوئے کہا کہ نہیں، آئی جی پولیس کو مقدمات کا علم نہیں ہے، جس پر جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ ایک بندے نے پولیس کے ایس ایچ او پر ویڈیو بنائی کہ وہ منشیات عام کر رہا ہے، اس پر تو ایف آئی آر نہیں کٹی، اگر یہ مجسٹریٹ ریمانڈ نہ دیتا تو یہ ڈارمہ نہ ہوتا۔
عدالت نے تفتیشی سے استفسار کیا کہ آپ نے اعظم سواتی سے کیا انویسٹی گیشن کرنی ہے، کتنے دن کا پولیس نے ریمانڈ لیا اور کیا مزید بھی ریمانڈ چاہئے؟ جس پر تفتیشی افسر نے جواب دیا کہ مجسٹریٹ سے 3 دن کا ریمانڈ اور کوئٹہ سے 5 دن کا ریمانڈ ملا، مزید ریمانڈ درکار ہے۔
جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ اعظم سواتی نے ٹوئٹ کردیا ہے جو کہنا تھا کہہ دیا اور کیا انویسٹی گیشن ہے؟ کسی اور کی جنگ میں اپنا منہ کیوں کالا کرتے ہو، جسٹس ہاشم کاکڑ نے ریمارکس دئیے کہ جو ریمانڈ دیا گیا وہ کس بنیاد پر دیا، اعظم سواتی کے مزید ریمانڈ کی ضرورت نہیں، جہاں تقریر ہوئی وہاں ایک ایف آئی آر نہیں اور یہاں آپ نے 5 ایف آئی آرز کر دی ہیں۔
سماعت کے اختتام پر بلوچستان ہائی کورٹ نے سینیٹر اعظم سواتی پر درج تمام مقدمات ختم کرتے ہوئے بری کرنے کا حکم دے دیا۔

ثناء اللہ نوتیزئی قتل: کامیاب مذاکرات کے بعد پاک ایران آر سی ڈی شاہراہ بحال

چاغی: (ویب ڈیسک) نوجوان ثناء اللہ نوتیزئی کے قتل کیخلاف احتجاج کرتے ہوئے لواحقین نے دالبندین میں پاک ایران آر سی ڈی شاہراہ بند کر دی، بعدازاں پولیس سے کامیاب مذاکرات کے بعد مظاہرین نے شاہراہ کو کھول دیا۔
تفصیلات کے مطابق ثناء اللہ نوتیزئی کو گزشتہ شب دالبندین میں قتل کیا گیا تھا جس کے خلاف لواحقین اور مقامی افراد کی بڑی تعداد گزشتہ رات سے احتجاج کر رہے ہیں۔
مقتول کے لواحقین کی جانب سے جاری احتجاج کے باعث پاکستان کو ایران سے ملانے والی شاہراہ بند ہے جس سے گاڑیوں کی قطاریں لگ گئیں۔
لواحقین نے احتجاج کے دوران مطالبہ کیا ہے کہ قتل میں نامزد 5 افراد کو جلد گرفتار کیا جائے، جب تک ملزمان گرفتار نہیں ہوتے احتجاج ختم نہیں کریں گے، حکومت پاکستان ضلع چاغی میں اپنی رٹ یقینی بنائے۔
بعدازاں لواحقین نے ڈپٹی کمشنر اور ایس پی چاغی سے کامیاب مذاکرات کے بعد احتجاج ختم کر دیا اور پاک ایران شاہراہ بحال کر دی ہے۔

پولیس اور عدلیہ ملک کے کرپٹ ترین ادارے، ٹرانس پیرنسی

اسلام آباد: (ویب ڈیسک) ٹرانس پیرنسی انٹرنیشنل پاکستان نے قومی سطح پر کرپشن کے تاثر کے حوالے سے اپنی سالانہ رپورٹ ’’نیشنل کرپشن پرسیپشن سروے‘‘ (این سی پی ایس) 2022ء جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ پولیس ملک کا کرپٹ ترین ادارہ ہے جبکہ دوسرے نمبر پر ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ کا شعبہ جبکہ تیسرے نمبر پر عدلیہ کرپٹ ترین ادارہ ہے جبکہ 2021ء کے مقابلے میں دیکھا جائے تو تعلیم کا شعبہ چوتھے نمبر پر کرپٹ ادارہ بتایا گیا ہے۔
این سی پی ایس 2022ء آج جمعہ کو علی الصباح ایک بجے جاری کی گئی۔ رپورٹ میں نیب سمیت انسداد کرپشن اداروں پر بھی عدم اعتماد کا اظہار کیا گیا ہے۔
قومی سطح پر، عوام کی اکثریت نے بتایا ہے کہ انسداد کرپشن کے اداروں کا کرپشن کی روک تھام میں کردار غیر موثر ہے۔
اس سروے رپورٹ کے اہم نکات ذیل میں پیش کیے جا رہے ہیں: 1) پولیس بدستور کرپٹ ترین شعبہ ہے۔ ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ دوسرا اور عدلیہ تیسرا کرپٹ ترین ادارہ ہے جبکہ تعلیم کا شعبہ گزشتہ این سی پی ایس 2021ء کے اعداد و شمار کے لحاظ سے ترقی کرکے اب چوتھے نمبر پر آ چکا ہے۔
صوبائی لحاظ سے اعداد وشمار دیکھیں تو سندھ میں تعلیم کرپٹ ترین شعبہ ہے، پولیس دوسرے، ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ تیسرے نمبر پر ہے۔ پنجاب میں پولیس کرپٹ ترین شعبہ ہے، ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ دوسرے نمبر پر جبکہ عدلیہ تیسرے نمبر پر ہے۔
خیبرپختونخوا (کے پی) میں عدلیہ سب سے کرپٹ ترین شعبہ ہے، جبکہ ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ دوسرے اور پولیس تیسرے نمبر پر کرپٹ ترین ادارہ ہے۔
بلوچستان میں ٹینڈرنگ اور کنٹریکٹ پہلے نمبر پر کرپٹ ترین ادارہ ہے، جبکہ پولیس دوسرے اور عدلیہ تیسرے نمبر پر ہے۔ 2) قومی سطح پر دیکھا جائے تو پاکستانیوں کی اکثریتی 45؍ فیصد تعداد کے مطابق اینٹی کرپشن اداروں کا کردار کرپشن کے خاتمے کے معاملے میں موثر نہیں ہے۔
سندھ میں 35؍ فیصد افراد کا کہنا ہے کہ نیب کا کردار موثر ہے۔ پنجاب میں 31؍ فیصد جبکہ کے پی میں 61؍ فیصد اور بلوچستان میں 58؍ فیصد افراد کا کنہا ہے کہ انسداد کرپشن کا کوئی ادارہ پاکستان میں کرپشن کے خاتمے کے معاملے میں موثر نہیں ہے۔ 3) پاکستانیوں کا بدستور یہ ماننا ہے کہ خدمات کی فراہمی (سروس ڈلیوری) میں کرپشن بہت زیادہ ہے۔
شہریوں کے مطابق، پبلک سروس کے تین سب سے کرپٹ ادارے، جن کیلئے عوام کو رشوتیں دینا پڑتی ہیں، روڈز (چالیس فیصد)، بجلی کی مسلسل فراہمی (28؍ فیصد) اور پینے کے صاف پانی تک رسائی (17؍ فیصد) ہے۔ سندھ، پنجاب اور بلوچستان میں عوام سمجھتے ہیں کہ سروس ڈلیوری کے شعبے میں سڑکوں کی مرمت کا شعبہ سب سے زیادہ کرپشن کا شکار ہے۔
خیبر پختونخوا میں عوام کی اکثریت (47؍ فیصد) سمجھتے ہیں کہ بجلی کی مسلسل فراہمی کے معاملے میں سروس ڈلیوری سب سے ز یادہ کرپشن کا شکار ہے۔ 4) این سی پی ایس 2022ء کے مطابق، کرپشن کی تین بڑی وجوہات یہ ہیں: کرپشن کے مقدمات کا تاخیر سے فیصلہ (31 فیصد)، حکومتوں کی جانب سے ریاستی اداروں کو اپنے ذاتی فائدوں کیلئے استعمال کرنا (26 فیصد) اور حکومت کی نا اہلی (19؍ فیصد)۔ سندھ میں 43؍ فیصد جبکہ پنجاب میں 29؍ فیصد شہری سمجھتے ہیں کہ حکومتوں کی جانب سے ریاستی اداروں کو ذاتی فائدوں کیلئے استعمال کرنا ملک میں کرپشن کی سب سے بڑی وجہ ہے۔
جبکہ کے پی کے 43؍ فیصد اور بلوچستان کے 32؍ فیصد عوام سمجھتے ہیں کہ کرپشن کےمقدمات کا تاخیر سے فیصلہ ملک میں کرپشن کی بڑی وجہ ہے۔
جہاں تک کرپشن سے نمٹنے کی بات ہے تو قومی سطح پر 33؍ فیصد عوام کہتے ہیں کہ کرپشن پر عمر قید کی سزا دینا چاہئے، 28؍ فیصد پاکستانی کہتے ہیں کہ تمام سرکاری ملازمین، سیاست دانوں، فوجیوں، ججوں وغیرہ کو چاہئے کہ وہ اپنے اثاثہ جات عوام کے سامنے رکھیں جبکہ 25؍ فیصد عوام کا کہنا ہے کہ کرپشن کیسز کی سماعت نیب، ایف آئی اے اور اینٹی کرپشن کورٹس میں روزانہ بنیادوں پر ہونا چاہئے اور ان کا فیصلہ 6؍ ماہ میں سنا دینا چاہئے۔
پنجاب میں 32؍ فیصد عوام جبکہ کے پی میں 38؍ فیصد عوام سمجھتے ہیں کہ کرپشن پر عمر قید کی سزا دینا چاہئے تاکہ کرپشن کی روک تھام ہو سکے۔ بلوچستان میں 33؍ فیصد عوام کا کہنا ہے کہ کرپشن کی روک تھام کیلئے حکومت کو چاہئے کہ فوری طور پر سرکاری ملازمین، سیاست دانوں، ملٹری افسران، ججوں وغیرہ کو پابند کرے کہ وہ اپنے اثاثے عوام کے سامنے پیش کریں۔ 6) سروے میں 2022ء کے تباہ کن سیلاب اور فنڈز کے استعمال اور سیلاب سے نمٹنے کی کوششوں میں شفافیت اور احتساب کے معاملے پر بھی روشنی ڈالی گئی ہے۔
قومی سطح پر 62؍ فیصد عوام کا خیال ہے کہ حالیہ سیلاب کے دوران مقامی این جی اوز کا کردار موثر اور بہتر رہا۔ 7) پاکستانیوں کی ایک بڑی تعداد سمجھتی ہے کہ حالیہ سیلاب کے بعد فنڈز / امداد شفاف انداز سے تقسیم نہیں کی گئی۔ پاکستانیوں کی 60؍ فیصد تعداد سمجھتی ہے کہ سیلاب کے دوران ڈونیشن اور این جی اوز کے ریلیف آپریشنز سے جڑی سرگرمیاں شفاف ہونا چاہئیں۔
عوام کی ایک بہت بڑی تعداد 88؍ فیصد کی رائے تھی کہ ڈونیشن (امدادی رقوم) اور این جی اوز کی جانب سے کیے جانے والے اخراجات کے حوالے سے تفصیلات عوام کیلئے ان کی ویب سائٹس پر موجود ہونا چاہئیں۔ 8) عوام کی ایک بڑی تعداد 77؍ فیصد سمجھتی ہے کہ سرکاری اداروں سے رائٹ ٹوُ انفارمیشن قانون کے تحت معلومات کا حصول مشکل ہے۔
صوبائی لحاظ سے دیکھیں تو سندھ میں 87؍ فیصد، پنجاب میں 83؍ فیصد کے پی میں 71؍ فیصد جبکہ بلوچستان میں 68؍ فیصد عوام کو سرکاری اداروں سے معلومات کے حصول میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ 9) عوام کی اکثریت 64؍ فیصد کا کہنا ہے کہ پاکستان نے 12؍ مئی 2019ء کو آئی ایم ایف سے کیے معاہدے سے فائدہ نہیں اٹھایا۔ 10) قومی سطح پر 54؍ فیصد عوام کا خیال ہے کہ نیوز چینلز پر ہونے والی صحافت متعصبانہ ہے۔