لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی اور تجزیہ کار خالد چودھری نے کہا ہے کہ دو تین سال میں تجزیہ کاروں کی نئی کھیپ میڈیا پر آئی ہے یہ ریٹائرڈ لوگ دنیا کے ہر موضوع پر بات کرتے نظر آتے ہیں۔ پاکستان دنیا سے الگ ہو کر نہیں چل سکتا ایسا کرے گا تو دباﺅ تو آئے گا۔ ہمیں اپنی پالیسیوں پر بھی نظر ثانی کرنا ہو گی کہ ایسا کچھ نہ ہو جائے کہ پابندیاں لگ جائیں۔ گھاس کھانے کے دعوے کرنا آسان کھانا مشکل ہے۔ امریکہ یقینا پاکستان پر دباﺅ برھائے گا تاہم اسے بڑی حکمت عملی سے ختم کرنا ہو گا بڑھکیں لگانے سے کچھ نہ ہو گا۔ ہمیں پہلے اپنے گھر کی صفائی کرنا ہو گی پھر کسی سے لڑنے کا سوچ سکتے ہیں۔ دھرنے میں اور بعد میں جو کچھ ہوا وہ حکومت کی نہیں ریاست کی ناکامی ہے۔ سعودی عرب جو نوازشریف کو سرور پیلس میں ٹھہراتا تھا اب اس کی کرپشن کی گواہی دے رہا ہے یہ بات بڑی اہم ہے۔ بجلی بلوں نے درمیانے طبقہ اور غریب کو تباہ کر دیا ہے۔ دیہی علاقوں اور چھوٹے شہروں میں لوڈ شیڈنگ جاری ہے۔ کالم نگار زاہد سعید بدر نے کہا کہ تاریخ گواہ ہے کہ امریکہ نے ہمیشہ پاکستان کے ساتھ ہاتھ کیا ہے۔ امریکی صدر نے نیا ٹرمپی ورلڈ آرڈر دنیا پر نافذ کر دیا ہے۔ امریکہ سے تعلقات کے نتائج پاکستان آج بھگت رہا ہے۔ امریکہ کے لئے پاکستان کا سی پیک ہصم کرنا مشکل ہو رہا ہے۔ ایسا تاثر بن رہا ہے کہ احتساب سمیت یہ کام پری پلان ہو رہا ہے ایسا تاثر نہیں ہونا چاہئے۔ ملک کے حالات خطرناک ہوتے جا رہے ہیں بلوچستان میںبھی حالات ٹھیک نہیں ہیں۔ نوازشریف نے آر یا پار والا فارمولا اپنا لیا ہے۔ حکومت جب بھی لوڈ شیڈنگ ختم کرنے کا اعلان کرتی ہے لوڈ شیڈنگ مزید بڑھ جاتی ہے۔ یہ بھی مسئلہ ہے کہ 12 گھنٹے لوڈ شیڈنگ کے باوجود بجلی کا بل اتنا زیاد ہے تو اگر 24 گھنٹے بجلی استعمال کی گئی تو بل کتنا آئے گا۔ عمران خان شادی کر رہا ہے تو اچھا ہے۔ سینئر تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا کہ پاکستان پر دباﺅ بڑھانا امریکی پالیسی ہے، پاکستان کو حقیقت پسندی سے ان کے ساتھ بات کرنی چاہئے۔ ٹرمپ نے اپنے گرد ریٹائرڈ جرنیل اکٹھے کر لئے ہیں۔ پاک چین بڑھتے تعلقات امریکہ کو پسند نہیں وہ بھارت کو یہاں کا ٹھیکیدار بنانا چاہتا ہے۔ افغانستان دہشتگردوں کا بیس کیمپ بن چکا ہے۔ پاکستان نے دہشتگردی کے خلاف جو قربانیاں دی ہیں امریکہ پہلے انہیں تو تسلیم کرے آرمی چیف ٹھیک کہتے ہیں کہ ”نو ڈو مور“ وزیراعظم کو بھی ایسی ہی بات کرنی چاہئے ورنہ امریکہ ہمیں مزید دباتا چلا جائے گا۔ اب جو امریکی وزیردفاع آیا ہے وہ بھی ”ڈومور“ کہے گا۔ نوازشریف اپنے خلاف ریفرنسز کو اکٹھا کرنے کی درخواست صرف تاخیر کیلئے دے رہے ہیں۔ نوازشریف کی کوشش ہے کہ انہیں کرپشن پر سزا نہ ہو، توہین عدالت پر جیل جانا منظور ہے بلکہ یہ ڈر ہے کہ توہین عدالت لگوانے کیلئے کہیں کسی جج کو تھپڑ نہ مار دیں۔ بجلی کی قیمت حد سے بڑھ چکی ہے لوڈ شیڈنگ بارے حکومت کے بیان پر یقین نہیں کیا جا سکتا۔ عمران خان کو اب شادی بارے نہیں سوچنا چاہئے پہلے بھی شادی سے ان کا گراف نیچے آیا تھا۔ سینئر کالم نگار جاوید کاہلوں نے کہا کہ امریکی وزیر دفاع کا دورہ بڑا اہم ہے وہ نئی امریکی پالیسی لے کر آئے ہیں۔ امریکہ نے افغانستان پر حملہ کرنے کیلئے 9/11 کا ڈرامہ رچایا تھا، اب افغانستان میں ناکامی کے بعد سارا بوجھ پاکستان پر لادنا چاہتا ہے۔ دنیا بھر میں جہاں کہیں کرپشن کی بات ہو رہی ہے نااہل وزیراعظم کا نام ضرور آتا ہے، اب سعودی عرب میں بھی ان کی جائیدادیں سامنے آ رہی ہیں۔ لوڈ شیڈنگ کے دوران آنے والا بجلی بل کمر توڑ دینے والا ہوتا ہے۔ لوڈ شیڈنگ ختم ہو گئی تو پھر بجلی بل ہمارا کیا کریں گے یہ سوچ کر ڈر لگتا ہے۔ قوموں کی ترقی کی جانب لے جانے والے لیڈروں کی ازدواجی زندگی عموماً ناکام ہوتی ہے۔ عمران خان شادی کرنا چاہتے ہیں تو ضرور کریں کسی کو کیا اعتراض ہو سکتا ہے۔
Tag Archives: colam nigar
فوج نے قوم کو بحران سے نکالا اسکا کردار قابل تعریف
لاہور(مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی رحمت علی رازی نے کہا ہے کہ نوازشریف کو اس حالت تک پہنچانے میں کردار اداکرے والے عرفان صدیقی کے عزیزجسٹس نے جوزبان استعمال کی وہ عدلیہ کی نہیں نواز کی زبان تھی، جج صاحب کو ایسی بات کرتے ہوئے اپنی اور عدلیہ کی عزت کا ہی خیال رکھ لیناچاہئے تھا، فوج نے بڑی توجہ کیساتھ ملک کو انتشار سے بچایاہے، دھرنے کے باعث عوام مشکل میں تھی اور حکومت مکمل بے بس ہوچکی تھی، ایسے حالات میں حسن توجہ سے کام لینے والے ادارے کو خراج تحسین پیش کرنے کی بجائے ان ڈکٹیشن زدہ زبان استعمال کی جارہی ہے، حکومت سیاسی طور پر مکمل ناکام ہوچکی ہے ، یہ پیاز اور جوتے دونوں کھا رہی ہے ، وزیراعظم خاقان عباسی اپنے عہدے سے مذاق کررہے ہیں اور جو انہیں لکھ کردیاجاتا ہے بول دیتے ہیں، جن لوگوں نے ڈان لیکس والی خبر چلائی تھی وہی ختم نبوت ترمیم کے بھی پیچھے ہیں، سندھ کی سیاست میں جی ڈی اے کے بڑے جلسے نے ہلچل پیداکی ہے ، عمران خان بھی وہاں فعال ہیں، پیپلزپارٹی کو سیاسی طور پر نقصان ہوگا، سینئرصحافی امجد اقبال نے کہا کہ فوج دھرنا اٹھانے یا گولی چلانے کیلئے نہیں بلکہ ضمانتی کے طور پر گئی ، فوج کو عوام کے جان و مال کی حفاظت اور فساد کی صورت میں صرف گولی چلاسکتی ہے ، عدلیہ کو جذباتی ریمارکس نہیں دینے چاہئیں، صرف فیصلے اور ان پر عملدرآمد کرانا چاہئے، حکومت نے دھرنے کے معاملے میں فوج سے رابطہ کیا اور فوج نے جو کیا ملک و قوم کے مفاد میں کیا، اس میں کسی کی جیت یا ہار نہیں ہے ، فوج آج بھی ایسا ادارہ ہے جس پر پاکستانی عوام آنکھیں بند کرکے اعتماد کرتے ہیں، دھرنے والوں میں بھی دو گروپ سامنے آگئے ہیں، یہ الیکشن سے پہلے سیاسی نادانیاں ہوتی ہیں، حکومت کو لوگوں کو منانااور فنڈز دینا پڑتے ہیں، خمت نبوت ترمیم کے وقت تمام جماعتوں کے نمائندے موجودتھے اس لئے صرف ن لیگ کو نشانہ بنانا درست نہیں ہے، تحریک انصاف اندرون سندھ کام کررہی ہے ، جے یو آئی (ف) بھی متحرک ہے، جی ڈی اے ایک بڑا جلسہ کرنے میں کامیاب رہی، پیپلزپارٹی کیلئے بڑی الارمنگ صورتحال ہے ، فوج کی ملک و قوم کیلئے قربانیوں پر خراج تحسین پیش کرنا چاہئے، سینئر تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا کہ ن لیگ کی قیادت میں یاتو عقل نہیں ہے یا پھر کسی کی بات نہیں سنتے ، اپنے ہی لوگوں کی زندگیاں خطرے میں ڈال دی ہیں، صرف یہی کہتے نظر آتے ہیں کہ زاہد حامد کا کوئی قصور نہیں تو پھر جسکا قصور ہے اسے سامنے لائیں، طے شدہ معاملے کو چھیڑنے کی ضرورت کیاتھی، ملک میں یہ تاثر ہے کہ حکومت نام کی کوئی چیز نہیں ہے ، جس حکومت کا وزیر داخلہ یہ کہے کہ عدلیہ اور انتظامیہ نے آپریشن کیا اس کے عہدے پر بیٹھے رہنے کا کیا جواز بنتا ہے ، احسن اقبال کی عقل پر حیرت ہوتی ہے ، پیپلزپارٹی عوام کی توقعات پر پورا اترنے میں یکسر ناکام رہی ہے ، زرداری کے آنے کے بعد تو عام ورک کی کوئی حیثیت ہی نہیں رہی، بدقسمتی ہے کہ کرپشن کلچر یہاں پروان چڑھ چکا ہے ، جس میں سیاسی و مذہبی سب رہنما شامل ہیں، فوج کی پاکستانی بڑی عزت کرتے ہیں ، ہر جوان کی خواہش ہوتی ہے کہ شہادت حاصل کرے ، تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ جسٹس صدیقی نے جو ریمارکس دیئے میڈیا پر ڈسکس ہورہے ہیں، عوام کی رائے ہے کہ جج صاحب نے اپنے حفظ مراتب سے تجاوز کیا ہے ، دھرنے کا معاملہ بخیر و خوبی نمٹانے پر فوج کو خراج تحسین پیش کرنے کی بجائے بعض عناصر کی جانب سے حدف تنقید بنایاجارہاہے، ن لیگ میں دراڑیں واضح نظر آنے لگی ہیں، بہاولنگر میں 3لیگی ایم این اے عالم داد لالیکا ، طاہر بشیر چیمہ اور اصغر شاہ ن لیگ کو چھوڑ چکے ہیں، نارووال میں یہ صورتحال ہے کہ احسن اقبال شاید اس بار الیکشن کمیشن بھی نہ کرسکیں، پیپلزپارٹی نے سندھ میں جو کریشن کی ہے اس کی شاید دیگر صوبوں میں مثال نہیں ملتی، گرینڈ ڈیمو کریٹک الائنس ایک بڑا جلسہ کرنے میں کامیاب رہا، سندھی عوام کو اپنے نمائندے سوچ سمجھ کر منتخب کرنے چاہیں جو ان کے مسائل حل کرسکیں، بدقسمتی سے پاک فوج بارے بعض عناصر بڑی بے سروپا باتیں کرتے ہیں ، قوم کو اس پر کان نہیں دھرنے چاہئیں، رپورٹ کے مطابق بھارتی فوج اس وقت تاریخ کے بدترین مورال پر ہے جس کی وجہ ذات پات کا نظام، عوامی سہولیات غیر معیاری رکھنا ہے ، ایمرجنسی پر سستی بڑھ رہی ہے خودکشیاں بڑھ رہی ہیں ، افسرا و ماتحت میں مارپیٹ عام ہوچکی ہے ۔
حدیبیہ کیس کی سماعت سے معذرت ،جسٹس کھوسہ کا باوقار فیصلہ
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ جسٹس کھوسہ نے حدیبیہ کیس کے بینچ سے نکلنے کا بڑا باوقار اور مناسب فیصلہ کیا۔ جسٹس کھوسہ کا بیان ایک طرح سے رجسٹرار آفس پر چارج ہے ایسا لگتا ہے کہ جیسے رجسٹرار آفس سے ناجانے کتنی غلطیاں کی جاتی ہونگی۔ جاتی عمرا اجلاس میں ن لیگ نے اہم فیصلے کئے، الیکشن کمیشن اور شریف خاندان کیخلاف کیسز کی کمپین بارے فیصلے ہوئے۔ ماڈل ٹاﺅن کیس ایک پیچیدہ معاملہ بن چکا ہے۔ عدالت کو واضح احکامات دینے چاہی¾ں کہ نجفی رپورٹ پبلک کی جائے، اگر حکومت رپورٹ جاری نہیں کرتی تو عدالت کے پاس بھی کاپی موجود ہے وہ بھی رپورٹ جاری کرسکتی ہے۔ پیپلزپارٹی کی ذوالفقار علی بھٹو، بینظیر بھٹو اور مرتضیٰ بھٹو کا مجرم سمجھتا ہوں۔ سینئر صحافی امجد اقبال نے کہا کہ موجودہ حالات میں جب لیگی رہنما عدالتوں کے خلاف بیانات دے رہے ہیں جسٹس کھوسہ نے اچھا فیصلہ کیا ہے۔ شواہد کی بنیاد پر فیصلہ ہونا چاہیے کہ حدیبیہ کیس کھولا جائے یا نہیں۔ الیکشن کمپین شروع ہوچکی ہے۔ اگلے ماہ یہ مزید تیزی پکڑ لے گی ن لیگ نے جارحانہ پالیسی اختیار کرنے کا فیصلہ کرلیا ہے۔ جاتی عمرہ میں دوطرح کی رائے کوئی ایک مفاہمت اور دوسری جارحانہ راستہ اپنانے کی تھی۔ ن لیگ کی بقا جارحانہ پالیسی اختیار کرنے میں ہے کیونکہ الیکشن قریب ہیں۔ نوازشریف اپنے خلاف کیسز کا دفاع کر پاتے تو سیاسی میدان میں انہیں نقصان ہوگا جس سے بچنے کیلئے محاذ آرائی کی جارہی ہے۔ ماڈل ٹاﺅن سانحہ رپورٹ جاری کرنے کا اختیار حکومت کا ہے۔ مسائل تب کھڑے ہوتے ہیں جب ریاستی ادارے ایک دوسرے سے آگے بڑھنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اداروں کا ایک دوسرے کے اختیارات چھیننا بھی آئین سے بالا اقدام ہے۔ سینئر تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا کہ جسٹس کھوسہ حدیبیہ کیس کھولنے کا فیصلہ پہلے ہی دے چکے تھے اس لئے انہوں نے مناسب سمجھا اور بنچ چھوڑ دیا، بروقت اور اچھا فیصلہ کیا، اس طرح کی اچھی روایات قائم ہونی چاہئیں لاہور ہائیکورٹ نے حدیبیہ کیس پر پہلے جو فیصلہ دیا وہ تکنیکی بنیاد پر تھا اور غلط تھا۔ احتساب کا نظام مختلف لوگوں کیلئے مختلف نظر آتا ہے۔ ن لیگ کی حکومت ہے اس کی عدالت سے لڑائی کا کوئی جواز نہیں بنتا۔ سپیکر قومی اسمبلی اجلاس بلانے کا پابند ہے لیکن اجلاس نہیں بلایا جا رہا جس کی وجہ یہ ہے کہ ان کے ارکان اسے چھوڑ چکے ہیں لیگی اجلاس میں یہ بات بھی ہوئی کہ بھاگے ارکان کو کیسے واپس لایا جائے۔ لیگی ارکان نوازشریف کی محاذ آرائی پالیسی کے باعث ہی بھاگے ہیں۔ حکومت نجفی رپورٹ اس لئے پبلک نہیں کرنا چاہتی کیونکہ حکومتی رہنماﺅں کے نام سامنے آنے کا خدشہ ہے جس سے نیا پنڈورا بکس کھل جائے گا سینئر صحافی طاہر ملک نے کہا کہ ملک میں عجیب و غریب نظام چل رہا ہے۔ عدالت جونہی کسی کے خلاف فیصلہ دیتی ہے وہ فوری بیمار پڑ جاتا ہے۔ اسمبلی میں ختم نبوت حلف تبدیل کرنے کا ذمہ دار آج تک سامنے نہیں آ سکا۔ رجسٹرار سپریم کورٹ فیصلہ پڑھے بغیر بنچ تشکیل دے دیتا ہے۔ ادارے ناکام ہو چکے ہیں، جگ ہنسائی کا سبب بن رہے ہیں۔ حدیبیہ کیس پر نیب نے پہلے اپیل کیوں نہ کی اور جو اس کا ذمہ دار ہے اس کے خلاف کارروائی کیوں نہ ہوئی نوازشریف ابھی تک پارٹی کو بچانے میں کامیاب رہے ہیں۔ پاکستان دنیا کی واحد ریاست ہے جہاں ادارے ایک دوسرے سے ہی نبرد آزما ہیں۔ ایماندار لیڈر شپ اور اداروں کے اپنی حدود میں رہ کر کام کرنے تک حالات بہتر نہیں ہو سکتے۔ صرف عدلیہ نظام کو ٹھیک نہیں کر سکتی اس طرح کا تاثر قائم کرنے والے غلط ہیں ماڈل ٹاﺅن میں 14 افراد قتل ہوئے آج تک ذمہ دار ہی سامنے نہیں لائے جا سکے۔ انصاف میں تاخیر انصاف کا قتل ہے۔
دنیا میں کہیں بھی کرپٹ عناصر کو قبول نہیں کیا جاتا
لاہور ( مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ” کالم نگار “ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف دانشور ڈاکٹر مہدی حسن نے کہا ہے کہ ابھی تو پانامہ لیکس کا ہی کوئی نتیجہ سامنے نہیں آیا، نوازشریف کو بھی پانامہ پر نہیں نکالاگیا، اب پیراڈائز لیکس آگئی ہیں، ایسی لیکس آتی رہتی ہیں، ایک چیز واضح ہوگئی ہے کہ اب مختلف ملکوں اور قوموں میں کرپٹ عناصر کو قبول نہیں کیا جارہا، ہمیں سوچنا ہوگا کہ دیگر جمہوری ممالک میں کرپٹ حکمرانوں کے ساتھ کیا سلوک کیا گیا اور یہاں کیا ہورہاہے، نیب پانامہ لیکس میں سامنے آنے والے دیگر ناموں کے کیسز نہیں کھولے گا ، جو بھی یہ کہت اہے کہ میں پاکستانی نہیں اس کی شہریت ختم کردینی چاہئے، سعودی عرب میں کرپشن کے علاقہ طاقت حاصل کرنے کی بھی لڑائی ہے ، سندھ میں پیپلزپارٹی نہیں بلکہ بھٹو خاندان کو عوام سپورٹ کرتی ہے، آصف زرداری کو بالکل بھی پیپلزپارٹی کا ممبر نہیں سمجھتا، ان کا پارٹی سے وہ تعلق بھی نہیں ہے جو ایک عام ورکر کا ہے، پارٹی انہیں محترمہ شہید سے شادی کی وجہ سے مل گئی ، بینظیر بھٹو کے دور سیاست میں زرداری سیاست نہیں کرتے تھے، معروف تجزیہ کار سجاد بخاری نے کہا کہ پاناہ کیس پہ فیصلہ تو آچکا ہے تاہم ہمارے یہاں تو رنگے ہاتھوں پکڑے جانے والے بھی جرم نہیں مانتے ، آہستہ آہستہ ان لیکس سے بھی لوگ مایوس ہوتے جائیںگے، مریم نواز کی باتوں کو سچ صرف وہ مانتے ہیں جن کے شریف خاندان سے مفادات وابستہ ہیں، یہ بات جھوٹ ہے کہ حسن و حسین نواز پاکستانی نہیں ہیں، لوٹ مار کرنی ہو تو پاکستانی ہوتے ہیں اور اگر سوال پوچھا جائے تو کہتے ہیں کہ ہم پاکستانی نہیں ہیں، دنیا بھر میں کرپشن کے خلاف ہوا چل پڑی ہے، سعودی شہزادے بھی قابو میں آگئے ہیں، پاکستانی عوام تبدیلی چاہتے ہیں ، سندھ میں لوگ حکمرانوں سے بیزار ہوچکے ہیں، اب عمران نے جرا¾ت کی ہے اور وہاں جلسے کئے ہیں تو لوگ جمع ہوئے ہیں، عوام پیپلزپارٹی اور ن لیگ کے مک مکا کو خوب سمجھتے ہیں، محترمہ بینظیر بھٹو نے اس بار زرداری کیلئے پارٹی میں کوئی جگہ نہیں رکھی تھی ، آصف زرداری نے وقت سے پہلے بلاول کو سیاست میں لاکر ان کے سیاسی مستقبل سے کھلواڑ کیا ہے ، سینئر صحافی رحمت علی رازی نے کہا کہ نیب اگر اپنے کام میںمخلص ہوتا تو پانامہ میں دیگر آنیوالے ناموں سے بھی پوچھ گچھ کی جاتی، سوئزرلینڈ کے بنکوں میں جو اربوں کھربوں ڈالر کی ناجائز دولت پڑی ہے اس کی تفصیلات بھی سامنے آنے والی ہیں، جمہوری ممالک میں تو پانامہ لیکس ّنے کے بعد بہت سے لوگوں نے استعفیٰ دیدیا ، ہمارے یہاں ڈھیٹ بن کر کہتے ہیں کہ ”کیوں نکالا کیسے نکالا“ ، احتساب کا سلسلہ چل نکلا تو ملک ٹریک پر آجائیگا، مریم نواز نے نوازشریف کی سیاست کو سخت نقصان پہنچایا ہے ، پیپلزپارٹی اور ن لیگ آج بھی اندر سے ایک ہیں، بلاول بھٹو کے جلسے کامیاب ہورہے تھے ، زرداری نے جان بوجھ کر اسے پھر پیچھے کردیا ہے ، عمران خان نے جنوبی پنجاب اور سندھ میں کامیاب جلسے کئے ہیں، خیبرپختونخوا میں پولیس اور صحت کے شعبہ میں کمال بہتری لائی گئی ہے ، سموگ کے بارے میں حکمرانوں کو شور ہی نہیں کہ یہ آلودگی کیا بلا ہے ، سینئر تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ پیراڈائز لیکس میں سابق وزیراعظم شوکت عزیز کا نام آیا ہے جنہوں نے بطور وزیرخزانہ اور وزیراعظم اپنے اثاثوں میں اسے ڈکلیئر نہ کیا تھا ، پانامہ لیکس میں بعض میڈیا ٹایگون ، جمز سیاستدانوں او رکئی خاندانوں کا نام آیا لیکن نوازشریف کے علاوہ کسی سے پوچھا تک نہ گیا، نیب نے ابتک صرف معمولی سرکار ی ملازمین کے خلاف ہی کارروائی کی ہے ، دنیا میں پانامہ لیکس سامنے آنے کے بعد کئی سربراہ مملکت مستعفیٰ ہوگئے ، تاہم پاکستان میں اس حوالے سے کوئی نتیجہ خیز اقدام ابھی تک سامنے نہیں آسکا، مریم نواز اب بھی پورے اعتماد کیساتھ نئے جھوٹ بول رہی ہیں، عمران خان کے سندھ میں کامیاب جلسوں نے خطرے کی گھنٹی بجادی ہے ، ہمارے یہاں وزیر ماحولیات لگایاجاتا ہے اس کا اس شعبہ سے دور کا بھی واسطہ نہیں ہوتا، شہر میں کارخانوں فیکٹریوں میں لکڑی یا گیس کے بجائے پلاسٹک جلایاجاتا ہے کوڑا کرکٹ جلایاجارہاہے ، درختوں کی بڑے پیمانے پر کٹائی ہوچکی ہے ، حکمرانوں کو اس مسئلہ پر سنجیدگی سے توجہ دینا ہوگی، ورنہ آنیوالے وقت میں یہ خوفناک شکل اختیار کرتا جائیگا۔
امریکہ کو انسانی حقوق کی پروا نہیں اپنے مفاد کیلئے رویے بدلتا ہے
لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”کالم نگار“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی توصیف احمد خان نے کہا ہے کہ امریکی صدر ٹرمپ نے پاکستان بارے دوچار تعریفی جملے بول دیئے ہیں تو اس پر بغلیں نہیں بجانی چاہئیں، امریکہ صرف اپنے مفادات کے تحت رویوں کی برف پگھلاتا اور جماتا ہے اس کے لئے اخلاقیات، انسانی حقوق یا عالمی قوانین کی کوئی حیثیت نہیں ہے۔ پاکستان امریکہ کے گلے کی ہڈی بن چکا ہے جسے وہ نگل سکتا ہے نہ اگل سکتا ہے۔ بھاری قرضے بہت بڑا مسئلہ بن چکے ہیں لوٹ مار ہر دور میں ہوئی ہے، زرداری کے دل میں ملک کا درد جاگ ہی گیا ہے تو خود سے قربانی کیوں شروع نہیں کرتے۔ احتساب عدالت میں جو کھیل کھیلا گیا طے شدہ تھا۔ آگے مزید ڈرامے بھی ہوں گے جن کا مقصد صرف اور صرف کیسز کو تاخیر کا شکار کرانا ہے اور فرد جرم عائد ہونے سے بچنا ہے۔ نوازشریف کو بچنے کی امید نظر آئی تو تبھی واپس آئیں گے۔ اس وقت این آر او نہیں ہو سکتا۔ جماعت اسلامی نے ہمیشہ لاہور سے ن لیگ کا ووٹ لیا ہے۔ ایم ایم اے کی بحالی کی کوشش دو تین سال سے جاری تھی۔ معروف صحافی امجد اقبال نے کہا کہ امریکی جوڑے کا بازیاب کرایا جانا خوش آئند ہے تاہم پاک امریکہ تعلقات میں برف پوری طرح نہیں پگھلی ہے۔ ملک کے حالات متقاضی ہیں کہ معاشی ایمرجنسی نافذ کی جائے۔ ہمیں زرداری کی نہیں بلکہ ان کی بات کو سننا چاہئے، چار سال میں اتنے قرضے لئے گئے جتنے پچھلے تمام ادوار میں نہیں لئے گئے، معاشی ایمرجنسی کیا ہونی چاہئے اس بارے کہوں گا کہ آرمی چیف کی تقریر میں بھی معاشی ایمرجنسی کے خدوخال نمایاں ہیں۔ عدالت میں جو کچھ ہوا افسوسناک ہے لیکن ایسے ڈرامے مزید نہیں چلیں گے۔ عدالت سکیورٹی کے لئے رینجرز یا فوج کو بھی بلا سکتی ہے۔ موجودہ وقت میں کسی صورت این آر او نہیں ہو سکتا صرف کیسز کو مختلف حربوں سے تاخیر کا شکار کرایا جا رہا ہے کوشش ہو رہی ہے کہ نیب پر دباﺅ بڑھایا جائے ثبوت غائب ہو جائیں۔ ایم ایم اے اتحادد ہو یا کوئی بھی سیاسی اتحاد صرف نظریہ ضرورت کے تحت بنتا ہے اس وقت کئی جماعتیں مذہب کے نام پر انتخابی کمپئن کر رہی ہیں۔ معروف صحافی خالد چودھری نے کہا کہ امریکی جوڑے کا حقانی نیٹ ورک سے بازیاب کرایا جانا تشویشناک ہے۔ امریکہ بھی تو الزام لگاتا ہے کہ حقانی گروپ پاکستان میں فعال ہے۔ یہ بڑا سنجیدہ معاملہ ہے۔ صدر ٹرمپ کی پاکستان کے حوالے سے گفتگو کو چند جملوں پر نظر انداز کرنا درست نہیں ہے۔ جتنے قرضے 66 سال میں لئے گئے ان سے زیادہ 4 سال میں لئے گئے میڈیا یہ بات کیوں نہیں کرتا۔ قرضوں سے پتہ نہیں چل جاتا کہ کون بڑا کرپٹ ہے اب بھی حکومت ن لیگ کی ہے لیکن یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ نواز شریف تھا تو جیسے شہد اور دودھ کی نہریں بہہ رہی تھیں ان کو ہٹایا گیا تو یہ حالات ہو گئے۔ احتساب عدالت میں سارا ڈرامہ جان بوجھ کر کیا گیا یہ سپریم کورٹ حملہ کا ہی ایک تسلسل تھا۔ لیگی حکومت خود جمہوریت کی سب سے بڑی دشمن بن چکی ہے۔ این آر او ہو سکتا ہے کیونکہ ہمیشہ ہوتا آیا ہے۔ کیا عدالتوں نے نوازشریف کی سزا 10 سال بعد معاف نہیں کر دی تھی۔ تاریخ گواہ ہے کہ پاکستانی قوم نے کبھی مذہبی جماعتوں کو ووٹ نہیں دیا۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا کہ امریکی وفد کا دورہ بڑا اہم ہے۔ امریکی جوڑا جو بازیاب ہوا اس میں مرد کینیڈین شہری جوشوا ہے جس کی دوسری بیوی ساتھ تھی جوشوا کا ایک گراﺅنڈ یہ ہے کہ اس کی پہلی بیوی کا نام زینب خضر تھا جو عمر خضر کی بہن تھی عمر خضر اس وقت گوانتاناموبے جیل میں ہے زینب کی موت کے بعد جوشوا نے دوسری شادی کی تو کیا اس کے پہلے کے تمام روابط ختم ہو گئے تھے، امریکی اداروں نے جوشوا کا بیک گراﺅنڈ کیوں نہ بتایا۔ ملک کو کنگال کرنے میں زرداری بھی نواز کے ساتھ پیش پیش رہے انیس بیس کا ہی فرق ہو سکتا ہے۔ احتساب عدالت میں جو ڈرامہ رچایا گیا شاید اس کے لئے پچھلی بار رینجرز کے آنے پر شور مچایا گیا تھا۔ اب این آر او نہیں ہو سکتا۔ ایم ایم اے کا دوبارہ اتحاد اہم ہے، جماعت اسلامی اب تحریک انصاف کے ساتھ چلنا مشکل پا رہی ہے۔