اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کی جانب سے حال ہی میں منظور کیا گیا الیکشن ایکٹ 2017 (انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017) تا حکم ثانی معطل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے وفاق سے قادیانیوں سے متعلق 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے خلاف مولانا اللہ وسایا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔جس پر منگل کو سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تاحکم ثانی الیکشن ایکٹ 2017 معطل کردیا۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کے فیصلے کی مخالفت کی، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سر پر ہے ایکٹ کی معطلی سے افراتفری پھیل جائے گی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد الیکشن ایکٹ 2017میں مبینہ طور پر ختم نبوت کی شقوں سے متعلق ہونے والی ترامیم کو بحال کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ختم نبوت کا معاملہ ہے اسے ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017میں ختم نبوت سے متعلق ختم کئے گئے 8قوانین بحال کردیئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت سے متعلق ختم کیے گئے 8 قوانین بحال کر دیئے۔ نئے ایکٹ کی شق 241 کو معطل کر کے وفاق کو نوٹس جاری کر دیا۔ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سربمہر رپورٹ بھی طلب کرلی۔درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 241 کے تحت ملک میں رائج 8 انتخابی قوانین منسوخ کئے گئے ہیں۔ اس طرح سابقہ قوانین میں سے ختم نبوت سے متعلق شقیں بھی منسوخ ہوگئی ہیں، یہ اقدام آئین پاکستان سے متصادم ہے کیونکہ آئین پاکستان بنیادی انسانی حقوق اور اسلامی تعلیمات کے خلاف کسی کو بھی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا معاملہ ہے۔ چاہے آسمان بھی گر جائے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ فاضل عدالت نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 241 کے تحت ختم کئے گئے 8 سابقہ انتخابی قوانین کو بحال کر دیا۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں واضح کیا کہ نئے ایکٹ کے سیکشن 241 کے تحت پورے کے پورے قوانین ختم کرنا آئین سے متصادم ہوگا، اس لئے الیکشن ایکٹ 2017ءمیں ختم نبوت سے متعلق پرانی شقیں بحال کی جا رہی ہیں۔ الیکشن ایکٹ کی باقی شقوں پر اس حکمنامے کا اطلاق نہیں ہو گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ختم نبوت کے جن آٹھ قوانین کو بحال کیا ہے ان میں الیکٹورل رولز ایکٹ 1974ئ، حلقہ بندی ایکٹ 1974ء، سینیٹ الیکشن ایکٹ 1975ئ، عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ئ، الیکشن کمیشن آرڈر 2002ئ، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ئ، کنڈکٹ آف جنرل الیکشن آرڈر 2002ء، پولیٹکل پارٹیز آرڈر 2002ءاور انتخابی نشانات الاٹ کرنے کا آرڈر 2002ء شامل ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017ءکی باقی شقوں پر حکمنامے کا اطلاق نہیں ہو گا۔