Tag Archives: parliment

عام انتخابات ملتوی ہو جائینگے ۔۔۔پیشنگوئی سے سیاستدانوں میںہلچل

خیرپور (مانیٹرنگ ڈیسک) پیپلزپارٹی کے رہنما اور صوبائی وزیر منظور وسان نے پیشنگوئی کی ہے کہ موجودہ حکومت اپنی مدت پوری نہیں کرے گی اور عام انتخابات ملتوی ہو جائیں گے، منظور وسان نے کہا کہ میاں نوازشریف ہمیشہ جمہوریت کے خلاف رہے ہیں ،ماضی میں 2 بار پیپلزپارٹی کی حکومت گرائی،ان کا کہناتھا کہ پیپلزپارٹی نے نوازشریف کی طرح گندی زبان استعمال نہیں کی ،نااہلی پر سابق وزیراعظم کا احتجاج سمجھ سے بالاتر ہے۔صوبائی وزیر سندھ نے کہا کہ چیئرمین تحریک انصاف عمران خان کا مستقبل الیکشن سے ہے،جب انتخابات ہی نہیں ہوں گے تو عمران خان کا مستقبل کیسا؟۔ان کا کہناتھا کہ سینٹ کے انتخابات کرانا نوازشریف کے بس کی بات نہیں،صدر ن لیگ نے ملک میں انارکی پھیلائی ہے۔

بالآخر حکومت نے گھٹنے ٹیک دیئے

اسلام آباد ( مانیٹرنگ ڈیسک) اسلام آباد ہائیکورٹ نے حکومت کی جانب سے حال ہی میں منظور کیا گیا الیکشن ایکٹ 2017 (انتخابی اصلاحات ایکٹ 2017) تا حکم ثانی معطل کرنے کا حکم جاری کرتے ہوئے وفاق سے قادیانیوں سے متعلق 14 روز میں جواب طلب کرلیا۔الیکشن ایکٹ 2017 میں ترمیم کے خلاف مولانا اللہ وسایا نے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی تھی۔جس پر منگل کو سماعت کرتے ہوئے اسلام آباد ہائیکورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے تاحکم ثانی الیکشن ایکٹ 2017 معطل کردیا۔اس موقع پر ڈپٹی اٹارنی جنرل نے عدالت کے فیصلے کی مخالفت کی، ان کا کہنا تھا کہ الیکشن سر پر ہے ایکٹ کی معطلی سے افراتفری پھیل جائے گی۔ عدالت نے دلائل سننے کے بعد الیکشن ایکٹ 2017میں مبینہ طور پر ختم نبوت کی شقوں سے متعلق ہونے والی ترامیم کو بحال کرنے کا حکم دیا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ختم نبوت کا معاملہ ہے اسے ایسے نہیں چھوڑ سکتے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017میں ختم نبوت سے متعلق ختم کئے گئے 8قوانین بحال کردیئے۔ اسلام آباد ہائی کورٹ نے الیکشن ایکٹ 2017 میں ختم نبوت سے متعلق ختم کیے گئے 8 قوانین بحال کر دیئے۔ نئے ایکٹ کی شق 241 کو معطل کر کے وفاق کو نوٹس جاری کر دیا۔ راجہ ظفر الحق کمیٹی کی سربمہر رپورٹ بھی طلب کرلی۔درخواست گزار کے وکیل حافظ عرفات ایڈوکیٹ نے دلائل دیتے ہوئے بتایا کہ الیکشن ایکٹ 2017 کی شق 241 کے تحت ملک میں رائج 8 انتخابی قوانین منسوخ کئے گئے ہیں۔ اس طرح سابقہ قوانین میں سے ختم نبوت سے متعلق شقیں بھی منسوخ ہوگئی ہیں، یہ اقدام آئین پاکستان سے متصادم ہے کیونکہ آئین پاکستان بنیادی انسانی حقوق اور اسلامی تعلیمات کے خلاف کسی کو بھی قانون سازی کی اجازت نہیں دیتا جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیئے کہ ختم نبوت ہمارے ایمان کا معاملہ ہے۔ چاہے آسمان بھی گر جائے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔ فاضل عدالت نے الیکشن ایکٹ 2017 کے سیکشن 241 کے تحت ختم کئے گئے 8 سابقہ انتخابی قوانین کو بحال کر دیا۔ عدالت نے اپنے تحریری فیصلے میں واضح کیا کہ نئے ایکٹ کے سیکشن 241 کے تحت پورے کے پورے قوانین ختم کرنا آئین سے متصادم ہوگا، اس لئے الیکشن ایکٹ 2017ءمیں ختم نبوت سے متعلق پرانی شقیں بحال کی جا رہی ہیں۔ الیکشن ایکٹ کی باقی شقوں پر اس حکمنامے کا اطلاق نہیں ہو گا۔اسلام آباد ہائیکورٹ نے ختم نبوت کے جن آٹھ قوانین کو بحال کیا ہے ان میں الیکٹورل رولز ایکٹ 1974ئ، حلقہ بندی ایکٹ 1974ء، سینیٹ الیکشن ایکٹ 1975ئ، عوامی نمائندگی ایکٹ 1976ئ، الیکشن کمیشن آرڈر 2002ئ، پولیٹیکل پارٹیز آرڈر 2002ئ، کنڈکٹ آف جنرل الیکشن آرڈر 2002ء، پولیٹکل پارٹیز آرڈر 2002ءاور انتخابی نشانات الاٹ کرنے کا آرڈر 2002ء شامل ہیں۔ الیکشن ایکٹ 2017ءکی باقی شقوں پر حکمنامے کا اطلاق نہیں ہو گا۔

 

رکن اسمبلی کا انوکھا احتجاج…. حیران کن انداز میں فرار

نئی دہلی (ویب ڈیسک)بھارتی ریاست تری پورہ میں رکن قومی اسمبلی نے سپیکر کے جانبدارانہ رویے پر انوکھا احتجاج ریکارڈ کرا دیا ، سپیکر ڈائس پر پڑا گرز اٹھا کر اسمبلی سے باہر دوڑ لگا دی ۔بھارتی میڈیا کے مطابق تری پور ہ میں سپیکر کے جانبدارانہ رویے سے ستائے رکن اسمبلی نے حوصلہ ہار دیا اور سپیکر کا گرز اٹھا کر اسمبلی سے فرار ہو گیا ، احتجاجی رکن اسمبلی کو سیکورٹی اہلکاروں نے پکڑنے کی کوشش کی مگر وہ کسی کے ہاتھ نہ آیا اور گرز اٹھا کر اسمبلی دروازے سے بجلی کی طرح باہر نکل گیا ۔واقعے کے بعد سیکورٹی اہلکاروں اور اسمبلی میں موجود دیگر ارکان اس سارے منظر سے خوف لطف اندوز بھی ہوئے جبکہ سپیکر نے بھی احتجاجی رکن کو روکنے کی بہت کوشش کی مگر اس نے آ دیکھا نہ تا اور گرز اٹھا کر فرار ہو گیا ۔

پاکستانی پارلیمنٹ پر پارلیمنٹ کے اندر سے حملہ…. کھلبلی مچ گئی

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ نے قومی اسمبلی کے اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا عوام ووٹ کے ذریعے ایوان میں بھیجتے ہیں اور پارلیمنٹ بڑا مقدس ایوان ہے۔ ایوان میں کہے ایک ایک لفظ کی اہمیت ہوتی ہے کیونکہ ایوان آئین بناتا ہے اور اس سے ادارے جنم لیتے ہیں۔ ان کا مزید کہنا تھا مقدس ایوان کو بچانے کیلئے اپوزیشن نے اہم کردار ادا کیا۔ اس وقت ہمیں طعنے دیئے گئے اور میری ذات پر حملے کیے گئے۔ مسلم لیگ ن کی حکومت تیزی سے مقبولیت کھو رہی ہے۔ اسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق نے خورشید شاہ کو پاناما کیس کے معاملے پر بات کرنے سے گریز کرنے کی ہدایت اور کہا پاناما کا معاملہ عدالت میں ہے۔ اس پر اپوزیشن لیڈر نے کہا پارلیمنٹ سپریم ہے جو عدالت سے زیادہ مقدس ہے۔ خورشید شاہ نے کہا وزیراعظم کا پارلیمنٹ میں اپنی تقریر کو سیاسی قرار دینا افسوسناک ہے۔ اس کا مطلب کیا ہے کہ کیا سیاست جھوٹ ہے؟۔ سیاست خدمت اور عبادت ہے جبکہ سیاست کو جھوٹ سمجھنے والے آمریت کی سوچ رکھتے ہیں۔ انہوں نے اپنے خطاب میں کہا منتخب وزیراعظم کی سوچوں کا مظہر سیاست اور پارلیمنٹ ہوتی ہے۔ پارلیمنٹ میں وزیراعظم کے بیان کو جھوٹ قرار دینا ایوان کی توہین ہے۔ ماضی میں آمروں سے لڑتے رہے ہیں اور خون کی ضرورت پڑی تو دیا۔ جیلوں میں جان پڑا تو گئے لیکن ایوان کے تقدس کو پامال نہیں ہونے دیا۔ جب ایوان کا لیڈر جھوٹ بولے تو ایوان کی حیثیت کیا رہ جاتی ہے؟۔ حکمران عوام سے جھوٹ بولے تو وہ سوالیہ نشان میں آ جاتا ہے۔ انہوں نے کہا پارلیمنٹ پر ایوان کے اندر سے حملہ ہوا ہے۔ چیف جسٹس ہمارا نہیں پورے پاکستان کا ہے متنازع نہ بنائیں۔ میں چیف جسٹس پر انگلی نہیں اٹھا سکتا لیکن لوگوں کی سوچ بتا رہا ہوں۔ اپوزیشن لیڈر نے کہا ایک وقت تھا وزیر اعظم کے پیچھے لوگ چھپتے تھے آج وزیراعظم قطری شہزادے کے خط کے پیچھے چھپ رہے ہیں۔ خورشید شاہ نے کہا جمہوریت کیلئے ہم نے دشمنیاں بھی بھلا دیں اور پارلیمنٹ کے استحکام اور ایوان کی توقیر کیلئے سیاست کی۔ دبئی والے کی زبان کاٹ دی گئی جبکہ بے نظیر بھٹو شہید کیلئے زمین تنگ کر دی گئی اور انہیں باہر جانا پڑا۔ آصف زرداری جیل کاٹتے رہے لیکن پیپلز پارٹی نے مشکل میں مسلم لیگ ن کا ہاتھ تھاما۔ جن کیلئے اتنا کچھ کیا وہ کہتے ہیں پارلیمنٹ میں بیان سیاسی تھا۔ سب سے زیادہ خسارے میں تو پیپلز پارٹی کو بنایا جا رہا ہے۔ کوئی فرینڈلی اپوزیشن کا طعنہ دیتا ہے کوئی کہتا ہے یہ ملے ہوئے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا وکیل خود نہیں بولتا کلائنٹ کی زبان بولتا ہے۔ اگر آپ نے بات نہیں کی تو بتائیں وکیل نے عدالت میں جھوٹ بولا۔ اتنے دن گزر گئے عدالت میں جو بولا گیا اس کی تردید نہیں کی گئی۔ اس کا مطلب ہے جو عدالت میں بولا گیا وہ حقیقت ہے۔