Tag Archives: islamabad-high-court

فیض آباد دھرنا بارے کیس کی سماعت ،اسلام آباد ہائیکورٹ ”معاہدہ“ سے غیر مطمئن ،”ایک بھی شق قانونی نہیں “ریمارکس

اسلام آباد(ویب ڈیسک) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیے ہیں کہ فیض آباد دھرنے کے خاتمے کے لئے کئے گئے معاہدے کی ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں اور جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے۔فیض آباد دھرنے کے خلاف مذہبی جماعت کے دھرنے کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواستوں کی سماعت جاری ہے۔سماعت کے دوران اٹارنی جنرل اشتر اوصاف نے عدالت کو بتایا کہ دھرنا کیس اب از خود نوٹس کیس بن گیا ہے اور سپریم کورٹ میں مقدمے کی سماعت ہورہی ہے، ہم سب کو بہتری کے لئے اپنا حصہ ڈالنا ہے اگر ہم اپنا حصہ نہیں ڈالیں گے تو کوتاہی کریں گے، تھوڑا وقت دیا جائے ایک مفصل رپورٹ پیش کردی جائے گی۔اس موقع پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ آپ کی باتوں کا سسٹم پر اثر ہوا، نہ جانے کیسی کیسی باتیں نبی سے منسوب کی گئیں، سپریم کورٹ کے احترام کو ملحوظ خاطر رکھتے ہوئے حکم پاس نہیں کریں گے۔وکیل درخواست گزار نے کہا کہ سپریم کورٹ میں مختلف کیس چل رہا ہے اور ہمارا کیس مختلف ہے، میرے موکل کو اٹھایا گیا اور مارا گیا جب کہ دہشت گردوں کو لفافے دیے گئے جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ ہم سے زیادہ حقائق آپ کو نہیں پتا۔جسٹس شوکت صدیقی نے اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ جو معاہدہ ہوا اس کی قانونی حیثیت دیکھنی ہے، اس کو معاہدہ کہنا زیادتی ہے جس میں ایک شق بھی قانون کے مطابق نہیں۔

معزز جج نے کہا کہ جو معاہدہ ہوا اس کی کاپی پارلیمنٹ کے مشترکہ سیشن میں بھیجی جائے یا پھر وفاقی حکومت اس معاہدے پر ثالثوں کے ساتھ بیٹھ کر ڈسکس کرے، آپ خود کہتے ہیں کہ پارلیمنٹ بالادست ہے، عدالت پارلیمنٹ کی بالادستی تسلیم کرتے ہوئے معاملہ بھیج رہی ہے۔

اٹارنی جنرل نے کہا کہ آپ کے سامنے راجا ظفر الحق کی رپورٹ بھی پیش کردی جائے گی۔

جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ زخمی میں ہوا ہوں ریاست کو کیا حق ہے میری جگہ راضی نامہ کرے ، جس پولیس کو مارا گیا کیا وہ ریاست کا حصہ نہیں، اسلام آباد پولیس کو 4 ماہ کی اضافی تنخواہ دینی چاہیے، پولیس کا ازالہ نہیں کیا جاتا تو مقدمہ نہیں ختم ہونے دوں گا۔

فوج کی ثالثی کا کردار قابل قبول نہیں،آرمی اپنے آئینی کردار میں رہے، جن فوجیوں کو سیاست کا شوق ہے وہ ۔۔۔۔۔۔۔۔چیف جسٹس برہم

اسلام آباد (ویب ڈیسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے فیض آباد دھرنے کے خلاف درخواستوں پر سماعت کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عدالت نے مظاہرین سے معاہدے کا نہیں بلکہ فیض ا?باد خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے فیض ا?باد دھرنے کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کی۔گزشتہ سماعت پر عدالت نے فیض آباد دھرنا پریڈ گراو¿نڈ منتقل کرنے کے لئے انتظامیہ کو 3 دن کی مہلت دیتے ہوئے وزیرداخلہ احسن اقبال کو توہین عدالت کا نوٹس جاری کیا تھا۔مہلت ختم ہونے پر اسلام آباد ہائیکورٹ نے آج دوبارہ سماعت کی تو وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال عدالت کے طلب کرنے پر پیش ہوئے۔اس موقع پر چیف کمشنر نے عدالت کو بتایا کہ دھرنا مظاہرین سے معاہدہ طے پاگیا اور ہائیکورٹ کے فیصلے پر عملدرآمد کردیا جائے گا جس پر جسٹس شوکت صدیقی نے ریمارکس دیے کہ عدالت نے معاہدے کا نہیں فیض ا?باد کو دھرنا مظاہرین سے خالی کرانے کا حکم دیا تھا۔ معزز جج نے استفسار کیا کہ دھرنا مظاہرین سے ہونے والا معاہدہ پڑھ کر سنائیں جس پر عدالت کو بتایا گیا کہ راجا ظفرالحق رپورٹ 30 روز میں منظرعام پر لائی جائے گی۔اس موقع پر وزیرداخلہ احسن اقبال نے کہا کہ قومی قیادت کے اتفاق سے معاہدہ کیا گیا اور وہ ثالث نہیں گواہ کے طور پر شامل ہوئے۔وزیرداخلہ احسن اقبال نے عدالت کو بتایا کہ دھرنا ختم ہونے والا ہے اور کچھ دیر میں پریس کانفرنس بھی ہوگی جس پر عدالت نے سوال کیا کہ اس کی کیا ضمانت ہے جس پر وزیر داخلہ نے بتایا کہ دھرنے والوں نے اس حوالے سے لکھ کردیا ہے۔فاضل جج نے ریمارکس دیے کہ آرمی اپنے آئینی کردار میں رہے، جن فوجیوں کو سیاست کا شوق ہے وہ ریٹائرمنٹ لے کر سیاست میں آئیں۔جسٹس شوکت صدیقی نے سوال کیا کہ قوم کے ساتھ یہ تماشا کب تک چلتا رہے گا، اپنے ملک کے ادارے اپنی ریاست کے خلاف کام کر رہے ہیں، آپریشن ردالفساد کدھر گیا، یہاں کسی کو فساد نظر نہیں آیا، دھرنے والوں نے ججز کو گالیاں دیں، معافی کی شق معاہدے میں کیوں نہیں۔فاضل جج نے مزید استفسار کیا کہ دہشت گردی ایکٹ کے تحت درج مقدمات ختم کرکے معافی کیسے دی جائے گی۔جسٹس شوکت صدیقی نے وزیر داخلہ کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ فوج آپ کی ہدایات پر عمل کرنے کی پابند ہے، آپ نے کوئی کام نہیں کیا، دھرنے والوں کے سامنے سرنڈر کیا ہے اور کیا معاہدے میں آپ نے کوئی اپنی ایک بھی بات منوائی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ یہ خود اس بات کا ثبوت ہے کہ مظاہرین کے پیچھے یہ لوگ ہیں جس پر احسن اقبال نے کہا کہ یہ تو مظاہرین ہی بتا سکتے ہیں میں کیسے بتا سکتا ہوں۔کمرہ عدالت میں موجود نمائندہ آئی ایس آئی نے عدالت کو بتایا کہ سوشل میڈیا پر جو رپورٹس ا?ئیں وہ غیر تصدیق شدہ ہیں اس لئے عدالت سوشل میڈیا پر کمنٹ نہ کرے۔ نمائندے نے کہا کہ صورتحال کنٹرول کرنے کے دو ہی راستے تھے، پرامن طریقہ یا پرتشدد طریقہ، جب عدالت کا حکم ملا تو پھر پرامن راستے کا انتخاب کیا۔اس موقع پر جسٹس شوکت صدیقی نے کہا کہ آپ انتظامیہ کا حصہ ہیں، ا?پ ثالث کیسے بن گئے، ا?پ کو گولی چلانے کا حکم نہیں دیا، پہلے وارننگ دینی تھی، بات نہ ماننے پر فورس استعمال کرنی تھی۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے کہا کہ بیرونی جارحیت ہوئی تو فوج کے لئے خون بھی حاضر ہے، 1965 کی جنگ میں ہم نے جھولی پھیلا کر افواج کے لئے چندے جمع کیے اور اب بھی ملک کو کوئی خطرہ ہوا تو افواج کے شانہ بشانہ ہوں گے۔ معزز جج نے مزید کہا کہ فوج ہمارا فخر ہے اور اس میں ہمارے باپ، بیٹے اور بھائی شامل ہیں لیکن فوج کی ثالثی کا کردار قابل قبول نہیں اور فوج کو اپنا کردار ا?ئینی حدود میں ادا کرنا چاہیے۔عدالت نے حکومت اور دھرنا مظاہرین کے درمیان معاہدے کی کاپی آج ہی عدالت میں جمع کرانے کا حکم دیتے ہوئے سماعت پیر 4 دسمبر تک ملتوی کردی۔

غیر ملکی فیڈنگ کس کس نے کی ؟؟پی ٹی آئی کو عدالت نے اہم حکم دیدیا

اسلام آباد (کرائم رپورٹر) اسلام آباد ہائی کورٹ نے تحریک انصاف کو غیر ملکی فنڈنگ کے ذرائع الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کا حکم دیدیا ہے۔ جمعرات کو اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج جسٹس محسن اختر کیانی نے الیکشن کمیشن کو غیر ملکی فنڈنگ کیس کی کارروائی سے روکنے کی درخواست پر سماعت کی۔عدالت نے فریقین کے دلائل سننے کے بعد حکم دیا کہ تحریک انصاف الیکشن کمیشن کو 2 ہفتوں میں فارن فنڈنگ سے متعلق تفصیلات فراہم کرے۔سماعت کے دوران تحریک انصاف کے وکیل بیرسٹر انور منصور نے موقف اختیار کیا کہ الیکشن کمیشن اپنے دائرہ اختیار سے تجاوز کر رہا ہے جب کہ الیکشن کمیشن نہ عدالت ہے اور نہ ہی ٹریبونل۔دلائل کے دوران تحریک انصاف کے وکیل نے کہا کہ الیکشن کمیشن کے یکم اپریل کے حکم پر فارن فنڈنگ کی تفصیلات دینے کو تیار ہیں تاہم فنڈز کی دستاویزات کسی دوسری پارٹی کو دینے کا حکم نہیں دیا جاسکتا۔بیرسٹر انور منصور نے عدالت سے استدعا کی کہ الیکشن کمیشن کو پابند بنایا جائے کہ فارن فنڈنگ کی دستاویزات اکبر ایس بابر یا کسی اور کو فراہم نہ کی جائیں۔اس موقع پر پی ٹی آئی کے منحرف رہنما اکبر ایس بابر کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ آئین کے تحت ہر سیاسی جماعت اپنے فنڈز کے ذرائع بتانے کی پابند ہے اور کوئی بھی شہری الیکشن کمیشن سے کسی بھی جماعت کے فنڈز ذرائع پوچھ سکتا ہے۔عدالت نے فریقین کے دلائل مکمل ہونے کے بعد تحریک انصاف کو غیر ملکی فنڈنگ کی تفصیلات الیکشن کمیشن کو فراہم کرنے کا حکم دیا۔عدالت نے الیکشن کمیشن کو بھی ہدایت کی کہ فارن فنڈنگ کی دستاویزات درخواست گزار اکبر ایس بابر یا کسی اور کو نہ دی جائیں۔خیال رہے کہ تحریک انصاف کی غیرملکی فنڈنگ سے متعلق الیکشن کمیشن میں منحرف رہنما اکبر ایس بابر کی درخواست زیر سماعت ہے جبکہ الیکشن کمیشن کو درخواست پر سماعت سے روکنے کے لئے تحریک انصاف نے اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا ہے کہ ہمارے پاس یہ اختیار ہے کہ معلوم کرسکیں کہ کسی بھی جماعت کی فنڈنگ کے ذرائع ممنوع ہیں یا نہیں۔ اسلام آباد ہائی کورٹ کے باہر میڈیا سے بات چیت کرتے ہوئے الیکشن کمیشن کے وکیل کا کہنا تھا کہ آج ہائی کورٹ نے فیصلہ دیا ہے کہ تحریک انصاف دو ہفتوں کے اندر اپنے فنڈز کے ذرائع الیکشن کمیشن کو فراہم کرے یہ ہمارے مو¿قف کی دلیل ہے کہ ہمیں یہ اختیار حاصل ہے کہ ہم کسی بھی جماعت کے ذرائع آمدن معلوم کرسکتے ہیں۔وکیل الیکشن کمیشن نے کہا کہ ہم دو بار یہ فیصلہ کرچکے ہیں کہ ہمارے پاس یہ اختیار ہے کہ کسی بھی سیاسی جماعت کے فنڈز کے ذرائع معلوم کرسکتے ہیں اور یہ بھی معلوم کرسکتے ہیں کہ فنڈز ممنوعہ ذرائع سے حاصل ہوئے یا آمدن کے ذرائع جائز تھے۔

اِن ویب سائٹس کو فوری بند کردو،حکم نامہ جاری

اسلام آباد (نیوز ایجنسیاں) اسلام آباد ہائی کورٹ کے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے گستاخانہ مواد کی حامل تمام ویب سائٹس کو فوری بند کرنے کا حکم دیا ہے ۔ سوشل میڈیا پر قوم کی عزت و ناموس بیچی جا رہی ہے سےکرٹری آئی ٹی ، چیئرمین پی ٹی اے ، سےکرٹری انفارمیشن کو اگر خفیہ اداروں کی معاونت درکار ہے تو وہ حاصل کریں ۔ سارا متنازعہ مواد وزیر اعظم بھجوایا جائے معاملہ کی حساسیت سے وزیر اعظم کو آگاہ کیا جائے ۔ اعلیٰ ترین سطح پر معاملہ کو دیکھا جائے ۔ اگر ضرورت پڑی تو وزیر اعظم کو بھی بلا¶ں گا کےونکہ یہ ایسا مسئلہ ہے جس پر پوری قوم کو اٹھنا ہو گا اور تمام عدلیہ کو اس کا نوٹس لینا ہو گا ۔ جمعرات کو جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے سوشل میڈیا پر مقدس ہستیوں کے خلاف گستاخانہ مواد کی اشاعت کے خلاف دائر درخواست کی سماعت کی ۔ جسٹس شوکت عزیز صدیقی کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر پارلیمان خاموش ہے کسی کا کوئی ریفرنس نظر نہیں آیا ۔ پاکستان کے جتنے مسائل ہیں وہ اتنے اہم نہیں جتنا یہ مسئلہ اہم ہے اس کی طرف کوئی توجہ نہیں دی رہا جو کہ اےک حیران کن بات ہے ۔ جسٹس شوکت صدےقی نے وزےر اعظم کا حلف نامہ بھی عدالت مےں پڑھ کر سناےا جسٹس شوکت عزیز نے افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس وقت کسی کی طرف سے کوئی رد عمل نہےں آیا کسی کو کوئی ٹینشن نہےں ۔ لوگوں کو پتہ نہےں ےہ سب دےکھ کر نےند کےسے آ جاتی ہے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سارا مواد وزےراعظم کو بھےجا جائے تاکہ انہےں معاملہ کی حساسےت کا پتہ چلے ۔ ان کا کہنا تھا کہ ےہ صرف شوکت عزےز صدےقی کا مسئلہ نہےں ۔ اس پر پوری پاکستان کی عدلےہ کام کرے گی جبکہ سےکرٹری داخلہ کا کہنا تھا کہ گزشتہ روز کےس کی سماعت کے بعد ہم نے اجلاس منعقد کےا اور فےصلہ کےا کہ گستاخانہ پےجز اپ لوڈ کرنے والوں کے خلاف مقدمات درج کرےں گے جبکہ چےئرمےن پی ٹی اے کا کہنا تھا کہ چھ پےجز بلاک کر دئےے گئے ہےں جبکہ جسٹس شوکت صدےقی نے طلب کرنے کے باوجود سےکرٹری آئی ٹی اور سےکرٹری انفارمےشن کے پےش نہ ہونے پر برہمی کا اظہار کےا اور انہےں اےک گھنٹہ مےں پےش ہونے کا حکم دےا ۔ جسٹس شوکت صدےقی کا کہنا تھا کہ اگر دونوں سےکرٹری پےش نہ ہوئے تو ان کے وارنٹ جاری کئے جائےں گے جس کے بعد دونوں سےکرٹری عدالت مےں پےش ہو گئے ۔ جسٹس شوکت صدےقی کا کہنا تھا کہ سارا متنازعہ مواد وزےر اعظم کو بھجوا دےا جائے معاملہ کی حساسےت سے وزےر اعظم کو آگاہ کےا جائے اعلیٰ ترےن سطح پر معاملہ کو دےکھا جائے ۔ جسٹس شوکت صدےقی کا کہنا تھا کہ اس معاملہ پر وزےر اعظم کو بھی بلانا پڑا تو بلائےں گے،ان کا کہنا تھا کہ معاملہ پر اعلیٰ سطح پر اےکشن ہونا چاہےے ۔ ان کا کہنا تھا کہ سوشل مےڈےا پر قوم کی عزت و ناموس بےچی جا رہی ہے ۔ وزارت داخلہ ، آئی ٹی اور دےگر متعلقہ ادارے اپنی ذمہ داری پوری کرےں ۔ عدالت نے گستاخانہ مواد کی وےب سائٹس فوری بلاک کرنے کا حکم دےا ہے ۔ چےئرمےن پی ٹی اے کی جانب سے پےش کی گئی رپورٹ پڑھ کر جسٹس شوکت صدےقی اےک مرتبہ پھر آبدےدہ ہو گئے ان کا کہنا تھا کہ الےکٹرانک مےڈےا پر بھی فحاشی پھےلی ہوئی ہے پہلے فےملی کے ساتھ چےنل دےکھتے تھے اب اشتہار بھی نہےں دےکھ سکتے ۔ جسٹس شوکت صدےقی کا کہنا تھا کہ سےکرٹری آئی ٹی ، چےئرمےن پی ٹی اے اور سےکرٹری انفارمےشن کو اگر خفےہ اداروں کی معاونت درکار ہے تو وہ بھی حاصل کرےں ۔ مجھے اس معاملہ پر سنجےدہ رپورٹ چاہےے سب سے بڑا مسئلہ ےہی ہے تمام اداروں کو اس پر نوٹس لےنا ہو گا۔ ان کا کہنا تھا کہ پارلےمان اس پر خاموش ہے ان کی طرف سے کوئی بھی رد عمل سامنے نہےں آ رہا ۔ ان کا کہنا تھا کہ اگر ضرورت پڑی تو وزےر اعظم کو بھی بلا¶ں گا کےونکہ ےہ اےسا مسئلہ ہے جس پر پوری قوم کو اٹھنا ہوگا اور تمام عدلےہ کو اس پر نوٹس لےنا پڑے گا ۔ عدالت نے کےس کی مزےد سماعت پےر تک ملتوی کر دی جبکہ اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم پر تھانہ رمنا مےں اےس اےچ او ارشاد ابڑو کی مدعےت مےں گستاخانہ مواد کے حوالہ سے نا معلوم افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لےا گےا ہے ۔ مقدمہ مےں توہےن رسالت کی دفعات شامل ہےں ۔ مقدمہ کی تفتےش پولےس اور اےف آئی اے مشترکہ طور پر کرےں گی ۔ تفتےشی عمل مےں پی ٹی اے سے بھی معاونت حاصل کی جائے گی جبکہ متنازعہ وےب سائٹ پےج کا رےکارڈ حاصل کرنے کے لےے اےف آئی اے نے فےس بک انتظامےہ سے رابطہ کر لےا ہے ۔ سےکرٹری داخلہ نے اےف آئی اے سائبر کرائم ونگ کو معاملہ کی تحقےقات کے لےے خصوصی ٹاسک دے دےا ہے پولےس ، اےف آئی اے اور پی ٹی اے نے پےش رفت سے متعلق کارکردگی رپورٹ تےار کر لی ہے ۔

آئی جی اسلام آباد پولیس سمیت دیگر فریقین کو 31اکتوبر کو طلب کر لیا

اسلام آباد (ویب ڈیسک) اسلام آبادہائیکورٹ نے پاکستان تحریک انصاف کے کارکنان کو ہراساں اور پکڑ دھکڑ کرنے سے روک دیا۔ گرفتار کارکنان کی فہرست بھی طلب کرلی۔آئی جی اسلام آباد پولیس سمیت دیگر فریقین کو 31اکتوبر کو طلب کر لیاگیا۔ تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائیکورٹ کے جج جسٹس شوکت عزیز نے پی ٹی آئی کارکنان کی گرفتاری کے خلاف درخواست کی سماعت کی ۔ پولیس کو پی ٹی آئی کارکنان کو ہراساں اور پکڑ دھکڑ روکنے کا حکم دیدیا ہے جبکہ شہر بھر سے کنٹینر کو بھی فوری طور پرہٹانے کا حکم دے دیا گیا ہے۔عدالت نے جمعرات کی شب گرفتارکئے گئے کارکنان کی فہرست بھی طلب کرلی ہے۔ گرفتاریوں بارے عدالت نے ریمارکس دئیے کہ گرفتار کارکنان نے کس قانون کی خلاف ورزی کی، بتایا جائے۔ دوران سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے استفسار کیا کہ پرامن احتجاج کریں گے یا اسلام آباد بند کریں گے؟آپ کے احتجاج اور اظہار رائے کو تسلیم کرتے ہوئے فیصلہ دیا، آپ نے عدالت کو ہی مورد الزام ٹھہرایا،آپ عدالت کے حکم کو مانیں گے یا نہیں؟ وکلاءنے یقین دہانی کروائی کے قانون کی حکمرانی کے لیے احتجاج کر رہے ہیں اور عدالت کے حکم کو من وعن تسلیم کریں گے۔ڈپٹی اٹارنی جنرل کو مخاطب کرتے ہوئے جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دئیے کہ عدالت کو اپنے حکم پر عملدرآمد کروانا آتا ہے،عدالت نے ایک بار پھر واضح کیا کہ کوئی کنٹینرز نہ لگائیں،کوئی پکڑدھکڑ نہ کریں،اگر کوئی جرم کرتا ہے۔۔قانون کی خلاف ورزی کرتا ہے تو مقدمہ درج کر کے کارروائی کریں،عدالت نے پھر کہا کہ اسلام آبا د کو نہ پی ٹی آئی بند کرے گی نہ حکومت۔عدالت نے آئی جی اسلام آباد اور چیف کمشنر کو ہدایات جاری کیں کہ گرفتار افراد کی فہرستیں پیش کریں اور یہ بھی بتائیں کہ ان افراد کو کن مقدمات میں گرفتار کیا گیا،ضلعی انتظامیہ سڑکیں بلاک نہیں کرے گی اور قانون کے دائرہ میں رہتے ہوئے کام کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے مزید سماعت اکتیس اکتوبر تک ملتوی کر دی۔واضح رہے کہ گزشتہ شب اسلام آباد کے سیکٹر ای الیون میں تحریک انصاف کے یوتھ کنونشن پر پولیس نے دھاوا بول دیاتھا اور درجنوں کارکنان کو گرفتار کر لیا گیا تھا ۔جس پر تحریک انصاف کے رہنماو¿ں نے ہائیکورٹ اسلام آبادسے رجوع کر لیا۔ تحریک انصاف کے رہنماو¿ ں نے عدالت سے یہ بھی استدعا کی تھی کہ جسٹس شوکت عزیزصدیقی کو سماعت کیلئے مقررنہ کیا جائے۔

اسلام آباد ہائی کورٹ کا اہم حکم جاری ….تھر تھلی مچ گئی

اسلام آباد(ویب ڈ یسک)اسلام آباد ہائی کورٹ نے حکومت اور تحریک انصاف کو 2 نومبر کو وفاقی دارالحکومت بند کرنے سے روک دیا۔تفصیلات کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ میں 2 نومبر کو اسلام آباد بند کرنے سے متعلق 4 شہریوں کی جانب سے دائر درخواستوں کی سماعت جسٹس شوکت عزیز صدیقی پر مشتمل سنگل بنچ نے کی۔ اس موقع پر سیکرٹری داخلہ، کمشنر اسلام آباد اور آئی جی اسلام آباد سمیت متعلقہ حکام عدالت میں پیش ہوئے۔جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ حکومت 2 نومبر کو اسلام آباد بند نہیں کرے گی، سڑکوں پر کوئی کنٹینر نہیں لگے گا اور اسکول و اسپتال کھلے رہیں گے۔ اس کے علاوہ جسٹس شوکت عزیز نے تحریک انصاف کے مظاہرے کے لئے بھی پریڈ گراو¿نڈ مختص کر کے نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا۔اس موقع پر پیمرا نے عمران خان اور پی ٹی آئی کے دیگر رہنماو¿ں کی جانب سے اسلام آباد بند کرنے کے حوالے سے تقاریر کی ویڈیو بھی عدالت میں پیش کیں جس پر جسٹس شوکت عزیز صدیقی نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ امپائر، تھرڈ امپائر اور ریزرو امپائر صرف پاکستان کی عدالتیں ہیں، کرکٹ میں رگبی کے اصول نہیں لگیں گے. عدالت نے عمران خان کو بھی نوٹس جاری کرتے ہوئے ذاتی طور پر پیش ہونے کا حکم دیتے ہوئے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ وہ چیرمن تحریک انصاف حکومتی مشینری کو جام کرنا چاہتے ہیں۔