دبئی(ویب ڈیسک) مایہ ناز آل راو¿نڈر شاہد آفریدی کی تباہ کن بولنگ کے نتیجے میں پاکستان سپر لیگ کے 22ویں میچ میں کراچی کنگز نے ملتان سلطانز کو 63 رنز سے شکست دے دی۔دبئی انٹرنیشنل کرکٹ اسٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں ملتان کی ٹیم کراچی کے 189 رنز ہدف کا تعاقب کررہی تھی تاہم آفریدی نے مڈل اوورز میں تین اہم وکٹیں گرادیں جس کے باعث میچ پر کراچی کا غلبہ ہوگیا۔ملتان سلطانز نے اپنی اننگز کا آغاز جارحانہ انداز میں کیا تاہم 18 کے انفرادی اسکور پر کمار سنگاکارا عرفان جونیئر کی گیند پر آو¿ٹ ہوگئے۔دوسرے آو¿ٹ ہونے والے بلے باز صہیب مقصود تھے جو عثمان شنواری کی بال پر بابر اعظم کو کیچ دے بیٹھے۔ انہوں نے 11 رنز بنائے۔احمد شہزاد عماد وسیم کی گیند پر کریز سے نکل کر جارحانہ اسٹروک کھیلنا چاہتے تھے تاہم وکٹ کیپر محمد رضوان نے انہیں اسٹمپ کردیا۔
Tag Archives: karachi
کراچی: صوبائی وزیر اور اہلیہ کی پراسرار ہلاکت، گولیوں سے چھلنی لاشیں گھر سے برآمد
کراچی(ویب ڈیسک) ڈیفنس کے علاقے میں گھر سے صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی اور اہلیہ کی لاشیں ملی ہیں۔کراچی کے علاقے ڈیفنس کے ایک گھر سے صوبائی وزیر میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں ملی ہیں۔ صوبائی وزیر کے پرائیوٹ سیکریٹری اللہ ورایو نے تصدیق کی ہے کہ میر ہزار خان بجارانی مردہ حالت میں پائے گئے ہیں۔ میر ہزار خان بجارانی کی موت کی وجہ تاحال معلوم نہیں ہوسکی ہے اور معاملے کی تحقیقات کے لئے پولیس جائے وقوعہ پر پہنچ گئی ہے۔ پیپلز پارٹی کے رہنما اور وزرا بھی میر ہزار خان بجارانی کے گھر پہنچ رہے ہیں۔میر ہزار خان بجارانی کا تعلق کرم پور تعلقہ تنگوانی ضلع کشمور کندھ کوٹ سے تھا۔ مرحوم پی ایس 16 جیکب آباد سے رکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے تھے اور سندھ کے وزیر پلاننگ اینڈ ڈیولپمنٹ تھے۔ میر ہزار خان بجارانیصوبائی وزیر کے خاندانی ذرائع نے واقعے کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ میر ہزار خان جارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں ڈیفنس فیز 5، خیابان شہباز میں واقع ان کے گھر سے برآمد ہوئیں، لاشوں پر گولیوں کے نشانات پائے گئے ہیں۔تاہم ابھی تک اس بات کی تصدیق نہیں ہوسکی کہ فائرنگ گھر میں سے ہی کسی نے کی یا کوئی باہر سے آیا۔
اہلخانہ کے قریبی ذرائع کے مطابق دن 12 بجے کے قریب صوبائی وزیر کے کمرے کا دروازہ کھٹکھٹایا گیا، تاہم نہ کھلنے پر دروازہ توڑا گیا، جہاں میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ کی لاشیں موجود تھیں۔میر ہزار خان بجارانی کے صاحبزادے رکن قومی اسمبلی میر شبیر بجارانی کو اس واقعے کی اطلاع بلاول ہاو¿س میں ملی، جو وہاں سینیٹ انتخابات کے ٹکٹ کے سلسلے میں انٹرویو کے لیے موجود تھے۔اس سے قبل ایس پی کلفٹن نے بتایا تھا کہ مددگار 15 پر اطلاع موصول ہوئی کہ ڈیفنس میں واقع ایک گھر میں 2 لاشیں موجود ہیں۔جس کے بعد پولیس نے پہنچ کر جائے وقوع کو سیل کرکے شواہد اکٹھے کرنے کا کام شروع کردیا۔محکمہ انسداد دہشت گردی (سی ٹی ڈی ) کے انچارج راجہ عمر خطاب نے بتایا ہے کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رازق کی لاشیں بیڈ روم سے متصل اسٹڈی روم سے ملیں، میر ہزار خان کی کنپٹی پر گولی لگی ہے۔انہوں نے بتایا کہ جائے وقوع سے ایک 30 بور کی پستول ملی ہے جب کہ 4 گولیوں کے ایسے خول ملے جوکسی کو نہ?ں لگیں۔ذرائع کا کہنا ہے کہ ایک گولی اب بھی جائے وقوع سے برا?مد ہونے والی پستول کے چیمبر میں پھنسی ہوئی ہے۔ذرائع کے مطابق فریحہ رزاق کی لاش زمین پر جبکہ میر ہزار خان بجارانی کی لاش صوفے پر پائی گئی جبکہ دونوں کو ایک ایک گولی لگی ہے۔واقعے کی اطلاع ملتے ہی وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ اور وزیر داخلہ سندھ سہیل انور سیال بھی دیگر وزرائ کے ہمراہ میر ہزار خان بجارانی کے گھر پہنچ گئے۔پاکستان پیپلز پارٹی نے میز ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ فریحہ رزاق کی اچانک موت پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے تین روزہ سوگ کا اعلان کیا اور تمام سیاسی سرگرمیاں معطل کردی گئیں۔سابق صدر آصف علی زرداری کی صاحبزادی ا?صفہ بھٹو زرداری نے اپنے ٹوئٹر پیغام میں کہا کہ انہیں یہ افسوس ناک خبر سن کر شدید دھچکا لگا ہے۔پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی نفیسہ شاہ نے بھی واقعے پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے اسے میر ہزار خان بجارانی کے خاندان اور پیپلز پارٹی کے لیے سانحہ قرار دیا ہے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے بھی اپنے پیغام میں واقعے پر دکھ اور افسوس کا اظہار کیا۔ پاکستان تحریک انصاف کے رہنما ڈاکٹر عارف علوی نے اپنے پیغام میں کہا کہ میر ہزار خان بجارانی اور ان کی اہلیہ ان کے قریبی دوست تھے۔عارف علوی نے بتایا کہ میر ہزار خان بجارانی سے ان کی ا?خری ملاقات پیر کے روز ہوئی تھی جبکہ فریحہ رزاق ہفتے کے روز ان کے گھر ظہرانے پر آئی تھیں۔میر ہزار خان بجارانی کون تھے؟کراچی کےعلاقے ڈیفنس میں مردہ حالت میں پائے گئے صوبائی وزیر پلاننگ اینڈ ڈویلمپنٹ میر ہزار خان بجرانی پیپلزپارٹی کے سینئر جیالے تھے۔ان کا تعلق کشمور کےعلاقے کرم پور سے تھا، 2013کے عام انتخابات میں وہ پی ایسی 16جیکب آباد سےرکن سندھ اسمبلی منتخب ہوئے۔وہ 1990 سے 1993 اور 1997 سے 2013 تک رکن قومی اسمبلی رہے۔میر ہزار خان 1974 سے 1977 تک رکن سندھ اسمبلی رہے، وہ چار مرتبہ رکن قومی اسمبلی،تین بار رکن سندھ اسمبلی اور 1988میں بنیظیر بھٹو کی کابینہ کا حصہ ہونے کے ساتھ سینٹر بھی رہ چکے ہیں۔وہ 1990 میں پہلی بار جیکب آباد کے این اے 157 سے رکن قومی اسمبلی منتخب ہوئے اور ان کےپاس مختلف وزارتوں کے بھی قلمدان رہے۔پیپلز پارٹی کے مختلف ادوار میں وہ دفاع، ریلوے، تعلیم اور صحت،صنعت و پیداوار کے وفاقی اور صوبائی وزیر رہے۔2007اور2013میں بھی میر ہزار خان بجارانی سندھ کابینہ میں شامل رہے۔دوسری جانب میر ہزار خان بجارانی کی اہلیہ فریحہ رزاق شعبہ صحافت سے وابستہ تھیں اور صحافتی حلقوں میں بھی مقبول تھیں۔فریحہ رزاق دو بار 2002اور2007میں خواتین کی مخصوص نشست پر رکن سندھ اسمبلی رہ چکی ہیںوزیر تعلیم اور وزیر صنعت و پیداوار بھی رہ چکے ہیں۔
کراچی والوں کیلئے بڑی خوشخبری…اعلان ہو گیا
اسلام آباد(خصوصی رپورٹ) کراچی کے لئے بجلی کے نرخوں میں ساڑھے تین روپے فی یونٹ کمی کردی گئی ہے اور بجلی کے نرخ سات سال کے لئے مقرر کیے گئے ہیں جبکہ کے الیکٹرک کو صارفین سے بینک چارجز اور میٹر رینٹ وصول کرنے سے روک دیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نیپرا نے کے الیکٹرک کے لئے 7 سال کے لئے ملٹی ٹیرف کا فیصلہ سنا دیا ہے یہ ٹیرف 2016 سے 2023 تک ہوگا۔ یہ فیصلہ کے الیکٹرک کے صارفین کے تحفظ کو مدنظر رکھ کر کیا گیا ہے۔ اتھارٹی نے موجودہ ٹیرف جو کہ 15 روپے 57 پیسے فی یونٹ ہے کو کم کر کے 12 روپے 7 پیسے کر دیا ہے اور کے الیکٹرک کے اس حوالے سے 16 روپے 23 پیسے کے دعوی کو مسترد کر دیا ہے۔ نیپرا نے اس سلسلہ میں بجلی کی پیداوار ڈسٹری بیوشن اور ٹرانسمیشن کو بہتر بنانے کے لئے کے الیکٹرک کو 237.6 ارب روپے کی سرمایہ کاری کرنے کا پابند بھی کیا ہے۔ کے الیکٹرک نے نرخوں کو دس برس کے لئے مقرر کرنے کی استدعا کی تھی تاہم اتھارٹی نے اس کو تسلیم نہیں کیا اور سات برس کے عرصے کو قابل قبول قرار دیا۔ نیپرا نے ٹیرف اور کاسٹ کو تین حصوں، پیداوار، تقسیم اور ترسیل پر مشتمل ٹکڑوں میں تقسیم کیا ہے۔ اس سلسلے میں کے الیکٹرک کو پابند کیا گیا ہے کہ وہ بجلی کی پیداوار میں 48 اعشاریہ ایک ارب روپے، تقسیم پر 69 اعشاریہ 4 ارب روپے، ترسیل پر 115 اعشاریہ 7 ارب اور دیگر اخراجات پر 4 اعشاریہ دو ارب روپے کی سرمایہ کاری سات سال کے عرصے میں کرے۔ اتھارٹی نے کے الیکٹرک کو ماہانہ بلوں کے ذریعے صارفین سے بینک چارجز وصول کرنےکی اجازت دینے سے بھی انکار کر دیا ہے اور ہدایت کی ہے کہ صارفین کو ان کے بلوں کے ذریعے ان کے سکیورٹی ڈپازٹ پر سود ادا کیا جائے، مزید براں کے الیکٹرک کو اس کے موجودہ اور نئے صارفین سے میٹر کا کرایہ وصول کرنے سے بھی روک دیا گیا ہے۔ کے الیکٹرک کو یہ ہدایت بھی کی گئی ہے کہ وہ فوری طور پر ان صارفین سے بجلی استعمال کرنے کے وقت (ٹائم آف یوز، ٹی او یو)کے ریٹ سے بل بھیجنے کا آغاز کرے جن کے ہاں ٹی او یو میٹر نصب کیے جاچکے ہیں اور 31 دسمبر 2017 تک جن صارفین کے لئے پانچ کلوواٹ یا زائد لوڈ کی منظوری دی جاچکی ہے ان تمام صارفین کو ٹی او یو میٹرز فراہم کیے جائیں جبکہ مستقبل میں تمام نئے صارفین کو جن کے لئے پانچ کلوواٹ یا زائد لوڈ کی منظوری دی جاچکی ہے انہیں مذکورہ میٹرز ٹی او یو میٹرنگ کی سہولت کے ساتھ فراہم کیے جائیں۔نئے کنکشن کے چارجز اتھارٹی الگ سے ہونے والی کاروائی میں طے کرے گی اور اس وقت تک کے الیکٹرک کو ہدایت کی گئی ہے کہ وہ متوقع صارفین سے نئے کنکشن چارجز دیگر DISCOs کے مطابق وصول کریں۔ اتھارٹی نے 2002 میں کے الیکٹرک کو کئی برسوں پر محیط (ملٹی ایئر)ٹیرف کی اجازت دی تھی، 2005 میں کے الیکٹرک کی نجکاری کے بعد ملٹی ایئر (Multiyear) ٹیرف کو 2012 میں ختم ہونا تھا تاہم کے الیکٹرک کی نئی انتظامیہ کی جانب سے وزارت پانی و بجلی کے ساتھ ترمیم شدہ عملدرآمد کے معاہدے پر دستخط کے بعد 2009 میں کے الیکٹرک ٹیرف میں مخصوص ترامیم کے لئے ٹیرف پٹیشن فائل کی۔ ان مجوزہ ترامیم پر فیصلہ کرتے ہوئے اتھارٹی نے آئندہ سات برس یعنی جون 2016 تک کے لئے ملٹی ایئر ٹیرف میں توسیع کردی۔ مذکورہ بالا ٹیرف کی مدت ختم ہونے پر کے الیکٹرک نے 31 مارچ 2016 کو ایک درخواست دائر کی جس میں دس برس کے لئے انٹی گریٹیڈ ملٹی ایئر ٹیرف کی استدعا کی گئی تھی۔
چائے والے ارشد کے بعد اب حاضر ہے کراچی پراٹھے والا ….چیف سلیکٹر انضمام الحق نے طلب کر لیا
کراچی( ویب ڈیسک ) ارشدچائے میکر کے بعد پراٹھا ماسٹر حنان خان کی قسمت بھی جاگ اٹھی ،حنان خان کو پاکستان نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کرلیا گیا ۔ تفصیلات کے مطابق کراچی کی دکان پر پراٹھے لگانے والے کے حنان خان کی قسمت بھی جاگ اٹھی ہے جبکہ ان کوپی ایس ایل کی ٹیم کوئٹہ گلیڈایٹرز میں بھی شامل کیا جاچکا ہے اور پاکستان کرکٹ ٹیم کے چیف سلیکٹر انضمام الحق نے بھی حنان خان کے ٹیلنٹ کو سراہا۔ حنان خان اچکزئی کو پریکٹس کیلئے نیشنل کرکٹ اکیڈمی میں طلب کرلیا گیا ہے ۔دریں اثناءحنان خان نے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ جب انہیں بورڈ کی طرف سے فون کال آئی تو انہیں پہلے تو یقین نہیں آیا لیکن پھر اللہ کا شکر ادا کیا کہ میری قسمت جاگ اٹھی ہے ۔انہوں نے کہاکہ میں پاکستان کیلئے کھیلوں گا اور ملک و قوم کا نام روشن کروں گا ، انہوں نے کہاکہ پریکٹس کیلئے نیشنل کرکٹ اکیڈیمی میں مجھے بلایا گیا ہے اور جلد وہاں جا رہا ہوں
کراچی کا علاقہ ملیر میدان جنگ بن گیا
شہر قائد میں دہشتگرد پھر متحرک ….متعدد افراد ہلاک
شہر قائد ایک بار پھر دہشتگردوں کے نشانے پر ہے۔ 30 منٹ میں فائرنگ کے 3 مختلف واقعات میں 5 افراد جاں بحق ہو گئے۔کراچی کے علاقے لسبیلہ میں نامعلوم افراد نے نماز کے بعد مسجد سے نکلنے والے 3 افراد پر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں 2 افراد موقع پر ہی جاں بحق ہوگئے جب کہ تیسرے شخص کو قریبی اسپتال پہنچا دیا گیا۔ نئی کراچی کے قریب شفیق موڑ پربھی موٹرسائیکل پر سوار نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 3 افراد جاں بحق ہوگئے۔ حیدری میں بھی 40 سالہ عبدالرحمان کو نامعلوم افرد نے فائرنگ کرکے قتل کردیا۔دوسری جانب ترجمان اہلسنت والجماعت کا کہنا ہے کہ شفیق موڑ پرفائرنگ سےجاں بحق افراد ہمارے کارکن تھے جن میں سے ایک شخص کی شناخت عثمان حیدری کےنام سے ہوئی۔ وزیراعلیٰ سندھ مراد علی شاہ نے شہر میں فائرنگ کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے آئی جی سندھ سے رپورٹ طلب کرلی۔آئی جی سندھ اے ڈی خواجہ نے کہا ہے کہ فائرنگ واقعات میں ایک ہی گروہ ملوث ہونے کے شواہد ملے ہیں جنہیں جلد ہی گرفت میں لایا جائے گا اور ملزموں کے خلاف فوری بروقت ایکشن یقینی بنایا جائے۔ شفیق موڑ کے قریب فائرنگ کے نتیجے میں تین افراد جاں بحق ہوئے۔ پولیس کے مطابق، لاشوں کو اسپتال مننتقل کر دیا گیا ہے۔ جائے وقوعہ سے 9 ایم ایم پستول کے 6 خول بھی ملے ہیں۔ جاں بحق افراد کی شناخت یعقوب، شاہد اور عثمان کے ناموں سے ہوئی ہے۔ تینوں افراد مذہبی جماعت کی ریلی میں شرکت کیلئے جا رہے تھے۔فائرنگ کا دوسرا واقعہ پیٹل پاڑا میں پیش آیا جہاں دو افراد کو سروں پر گولیاں ماری گئیں جس کے نتیجے میں وہ موقع پر ہی دم توڑ گئے۔فائرنگ کا تیسرا واقعہ حیدری کے علاقے میں پیش آیا جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس کے مطابق، زخمی افراد کو اسپتال منتقل کیا گیا جہاں ان میں سے شفیق الرحمان نامی شخص زخموں کی تاب نہ لاتے ہوئے جاں بحق ہو گیا جبکہ باقی دو کی حالت نازک بتائی جاتی ہے۔دوسری جانب، وزیر اعلیٰ سندھ نے فائرنگ کے واقعات کا نوٹس لیتے ہوئے ایڈیشنل آئی جی سے فوری طور پر رپورٹ طلب کر لی ہے۔ وزیر اعلیٰ نے ایڈیشنل آئی جی کو ہدایت کی ہے کہ ملزمان کو جلد از جلد گرفتار کیا جائے۔
کراچی میں بدامنی کون پھیلا رہا ہے ،ایم کیو ایم پاکستان نے سب بتا دیا
کراچی (نیو زڈیسک)کراچی میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ میئر اور ڈپٹی میئر کے خلاف سارش کی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی زیادتیوں کا سلسلہ بند کرے اور شہری علاقوں کے نمائندوں کی آواز پر کان دھرا جائے۔ سندھ میں 2 لاکھ سے زائد نوکریاں بانٹی گئیں لیکن شہری علاقوں کو محروم رکھا گیا، جعلی ڈومیسائل کے ذریعے نوکریاں پیچی گئیں، نوکریوں کے معاملے پر وائٹ پیپز لا رہے اور اس حوالے سے ہر فورم پر آواز اٹھائیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت کی پالیسی معتصبانہ ہے جب کہ شہر میں موجودہ بد امنی کی صورت حال کے پیچھے بھی پیپلز پارٹی کے با اثر افراد کا ہاتھ ہے۔خواجہ اظہار الحسن کا کہنا تھا کہ ہمارے منتخب نمائندوں کو کام سے روکا جا رہا ہے، میئر اور ڈپٹی میئر کے خلاف سارش کی جا رہی ہے، پیپلز پارٹی زیادتیوں کا سلسلہ بند کرے اور شہری علاقوں کے نمائندوں کی آواز پر کان دھرا جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ پرویز مشرف کا دور پیپلز پارٹی کے دور سے بہت اچھا تھا اور ہمیں پیپلز پارٹی کی حرکتوں کی وجہ سے پرویز مشرف کے دور کو اچھا کہنا پڑتا ہے، ماضی میں پیپلز پارٹی کی حرکتوں کی وجہ سے 2 بار حکومت برطرف ہوئی، وزیر بلدیات صاحب پرویز مشرف کو برا بھلا مت کہیں ان کے پیپلز پارٹی پر بہت احسانات ہیں۔
کراچی میں ملنے والا اسلحہ کس کیخلاف استعمال ہونا تھا ؟گورنر سندھ کے سنسنی خیز انکشافات
کراچی(نیوز ڈیسک) گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ سانحہ بلدیہ فیکٹری سمیت کسی بھی کیس کے ملزم کو نہیں چھوڑیں گے،کراچی کا امن خراب کرنے والوں سے سختی سے نمٹیں گے۔ڈی جی رینجرزاورآئی جی سندھ جس نے جرم کیا اسے چوراہے پر لٹکائیں۔گورنر سندھ ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا ہے کہ عزیز آباد میں گھر سے ملنے والا اسلحہ چھری کانٹا نہیں تھے بلکہ یہ فوج سے لڑنے کے لئے خریدا گیا تھا، اس کی خریداری میں کراچی کی ایک سیاسی جماعت کی تنظیمی کمیٹی کا نام سامنے آیا ہے۔کراچی میں ڈاو¿ یونیورسٹی آف ہیلتھ سائنسز کے اوجھا کیمپس کے دورے کے بعد میڈیا سے بات کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ 12مئی 2007 کو قتل وغارت گری میں ملوث افراد کو چوراہے پر لٹکائیں گے، وہ کراچی میں جاری آپریشن کی تکمیل کا وقت تو نہیں دے سکتے لیکن وہ وعدہ کرتے ہیں کہ پوری دیانتداری سے اسے منطقی انجام تک پہنچائیں گے، عزیز آباد میں گھر سے ملنے والا اسلحہ چھری کانٹا نہیں تھے، پتا لگا چکے ہیں کہ اسلحہ کب اور کہاں سے خریدا گیا، یہ اسلحہ فوج سے لڑنے کے لئے خریدا گیا تھا، اس کی خریداری میں کچھ سیاسی ذمہ دار شامل ہیں اور اس میں کراچی کی ایک سیاسی جماعت کی تنظیمی کمیٹی کا نام سامنے آیا ہے۔اس سے قبل کراچی میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عشرت العباد نے کہا کہ وہ 14سال سے سندھ کے گورنر ہیں اوراس دوران انہوں نے مختلف حکومتوں کے ساتھ کام کیا ، مصطفیٰ کمال نے کراچی کے لئے کچھ نہیں کیا، نعمت اللہ خان نے بطور ناظم انتہائی محنت کی ، نعمت اللہ کے بعد آنے والی شہری حکومت نے مایوس کیا، جس رفتار سے نعمت اللہ نے کام کیا دوسری شہری حکومت اسے برقرار نہ رکھ سکی۔ کراچی کے موجودہ ڈپٹی مئیر ارشد وہرہ کا تعلق اچھے خاندان سے ہے اور ہم ان کی بھرپور مدد کریں گے۔کراچی میں ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے گورنر سندھ نے کہا کہ کوئی شک میں نہ رہے کہ جرائم پیشہ بچے گا،بلدیہ فیکٹری میں 300آدمی جلانے والوںکو بھی حساب دینا ہوگا،بلدیہ فیکٹری میں انسانوں کوجلانےوالوں کوسزاملے گی،پھانسی لگے گی،غریبوں کوجلانے کے بعد ان کے لواحقین کامعاوضہ کھانےوالے بھی نہیں بچیں گے،ہر غلط کام کا حساب ہوگا۔
مصطفیٰ کمال کا نام لیے بغیر گورنر سندھ نے ان کے دور کا حوالے دیتے ہوئے کہا کہ شہر میں ایک عرصے تک ترقیاتی کام رکے رہے، ترقیاتی کام میں تاخیرکی وجہ کرپشن اورنااہلی بھی ہے، سابقہ بلدیاتی دور میں ہونے والی کرپشن کو اس مثال سے دیکھا جاسکتاہے کہ 2009 میں شارع فیصل پر ایک برج 35کروڑروپے کی لاگت سے بنایا گیا اور 2012 میں پیپلز پارٹی نے ایک ایسا ہی برج صرف 28 کروڑ روپےکی لاگت سے بنایا۔
ڈاکٹرعشرت العباد کا کہنا تھا کہ وزیر اعلیٰ سندھ شہر اور صوبےکی ترقی کے لئے دن رات کام کررہے ہیں، کراچی کو پانی کی فراہمی کے منصوبے کے تھری اور کے فور 2004 اور 2005 میں منظور ہوئے لیکن ان پر کام شروع نہ ہوسکا۔ ایف ڈبلیو او کے فور کا منصوبہ 2 سال میں مکمل کرے گی، اس منصوبے کی تکمیل سے شہر کو 260 ملین گیلن پانی اضافی ملے گا۔ لیاری ایکسپریس وے پر مئی 2008 میں کام شروع ہوا لیکن یہ 2016 تک مکمل نہیں ہوسکا، اب اس منصوبے پر دوبارہ کام شروع ہوا ہے، اس کا سہرا بھی وزیر اعلیٰ سندھ کو جاتا ہے۔
کراچی میں امن و امان کے حوالے سے گورنر سندھ نے کہا کہ شہر میں 80 فیصد جرائم پر قابو پالیا، 20 فیصد بچ جانے والے چھوٹے، بڑے اور کم درجے کے جرائم پیشہ افراد کے خلاف کارروائی جاری ہے، کراچی میں امن کے قیام کا سہرا ڈی جی رینجرز اورآئی جی سندھ اے ڈی خواجہ کو جاتا ہے، رینجرز بڑے پیشہ وارانہ طریقے سے کام کررہی ہے۔ کوئی شک میں نہ رہے کہ جرائم پیشہ بچے گا اور مجرموں کو کراچی سے ختم کرکے چھوڑیں گے، مجرموں کو پکڑا جائے گا اور چوراہوں پر لٹکایا جائےگا۔
ڈاکٹر عشرت العباد نے کہا کہ کوئی بھتا خور، کرمنل، دہشت گرد اورگن رنر سیاسی ڈھول اٹھا کر نہیں بچے گا، کرمنل نیوکراچی کی پرچون کی دکان پر ہو یا پاپوش میں اسے پکڑاجائےگا۔ کوئی اس چکر میں نہ رہے کہ اسے سپورٹ مل رہی ہے، ڈرامے بہت دیکھ لئے اب کوئی سیاسی دھول میں نہیں چھپ سکتا، پوش علاقے میں سیاسی دکان کھول کر بیٹھنے والوں کے گھر سے مجرموں کو بھی پکڑیں گے۔ ان کا کہنا تھا کہ بلدیہ فیکٹری میں 300آدمی جلانے والوں کو بھی حساب دینا ہوگااور غریبوں کو زندہ جلانے کے بعد ان کے لواحقین کا معاوضہ کھانے والے بھی نہیں بچیں گے، چائنا کٹنگ کرنے والوں کوبھی قطعی بخشا نہیں جائے گا اور اگر ہم نے غلط حساب کیا تو اللہ ہمیں بھی سزا دے گا۔