اسلام آباد‘لاہور (نیااخبار رپورٹ) مذہبی جماعتوں نے فیض آباد انٹر چینج پردھرنا ختم کرنے سے متعلق عدالتی حکم ماننے سے انکا رکرتے ہوئے کہا ہے کہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے، ا س سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ نے دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنا دینے والے افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا تھا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق اسلام آباد ہائی کورٹ نے وفاقی دارالحکومت اور راولپنڈی کے سنگم پر واقع فیض آباد انٹر چینج پر دو مذہبی جماعتوں کی جانب سے دھرنا دینے والے افراد کو اپنا احتجاج ختم کرنے کا حکم دیا ہے تاہم مذہبی جماعتوں نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا ہے۔عدالت کا کہنا ہے کہ نیکی کے کام کو اگر غلط انداز سے کیا جائے تو یہ عمل بھی غلط ہی ہو گا۔فیض آباد پر دھرنا دینے والی جماعتوں نے اسلام آباد ہائی کورٹ کے حکم کے باوجود دھرنا ختم کرنے سے انکار کردیا ہے۔ان جماعتوں کے رہنماوں کا کہنا ہے کہ وہ مقدمات سے گھبرانے والے نہیں ہیں اور جب تک وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کو ان کے عہدے سے نہیں ہٹایا جاتا اس وقت تک دھرنا جاری رکھیں گے۔اس سے قبل اسلام آباد ہائی کورٹ کے جج شوکت عزیز صدیقی نے سیاسی اور دینی جماعت لبیک یا رسول اللہ کی طرف سے دائر کی جانے والی درخواست کی سماعت کی۔اس درخواست میں انتخابی اصلاحات میں رکن پارلیمان کے لیے حلف میں ختم نبوت کے بارے میں ترمیم کو چیلنج کیا گیا تھا جو کہ پاکستان میں غیر مسلم قرار دیے جانے والی احمدی برادری سے متعلق ہے۔اس آئینی ترمیم کے مسودے میں احمدیوں کے بارے میں مبینہ طور پر کچھ تبدیلی کی گئی تھی تاہم بروقت نشاندہی ہونے پر اس کو ٹھیک کر کے مذکورہ اقلیتی برادری کے سٹیٹیس کو بحال رکھا گیا تھا۔ حکومت اس معاملے کو کلیریکل غلطی قرار دے رہی ہے۔