Tag Archives: pakistan parliament

حلف میں ترمیم کی واپسی کا فیصلہ

اسلام آباد (خبر نگار خصوصی) حکومت اور اپوزیشن نے انتخابی اصلاحات بل کی منظوری کے دوران کاغذات نامزدگی فارم کے حلف نامے میں ہونے والی تبدیلی کو دوبارہ اصل شکل میں لانے پر اتفاق کیا ہے جبکہ پاکستان تحریک انصاف نے مطالبہ کیا ہے کہ ترمیم لانا ہی ہے تو شق 203کو بھی ختم کریں۔ اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی زیر صدارت پارلیمانی رہنماﺅں کے اجلاس ہوا جس میں شیخ صلاح الدین، اکرم درانی، شاہ محمود قریشی، امیرزمان اور دیگر پارلیمانی لیڈر شریک ہوئے۔ الیکشن بل میں امیدواروں کے حلف نامے میں الفاظ کی تبدیلی سے پیدا صورتحال پر غور کیا گیا، اجلاس میں سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈران نے فیصلہ کیا کہ کاغذات نامزدگی میں حلف نامے کو اس کی اصل شکل میں لایا جائےگا۔اجلاس کے بعداسپیکر قومی اسمبلی ایاز صادق اور پارلیمانی رہنماﺅں نے میڈیا سے بات چیت کے دور ان بتایا کہ حکومت اور اپوزیشن نے حلف نامہ اصل شکل میں واپس لانے کے لئے ترمیمی بل پراتفاق کیا ہے ۔سپیکر قومی اسمبلی نے کہا کہ گزشتہ دو دن سے انتخابی اصلاحات بل 2017ءمیں حلف کے معاملے پر بحث ہو رہی ہے، گزشتہ روز میری طبیعت ناساز تھی، آج جب ایوان میں آیا تو اس حوالے سے سوچا کہ سب کو مل بیٹھ کر لائحہ عمل بنانا چاہئے۔ قومی اسمبلی کے اجلاس کے دوران اعلان کیا کہ تمام پارلیمانی لیڈرز 11 بجے میرے چیمبر میں آئیں تاکہ جو غلطی ہوئی ہے اس کو درست کیا جاسکے۔ سپیکر ایاز صادق نے کہا کہ یہ ایک ٹیکنیکل غلطی تھی، میں تمام پارلیمانی لیڈرز کا شکر گزار ہوں سب نے سر جوڑ کر معاملے کا حل نکالنے کی کوشش کی۔ حلف نامے کو اصل صورت میں بحال کیا جائےگا اور آج قومی اسمبلی کے اجلاس میں اس حوالے سے ترمیمی بل ایوان سے منظور کرایا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ جب بھی غلطی کا احساس ہو اس کی اصلاح کرنی چاہئے۔ میڈیا سے بات کرتے ہوئے وزیر قانون زاہد حامد کا کہنا تھا کہ حلف نامے کو اس کی اصل شکل میں بحال کریں گے جس پر کسی کو اعتراض نہیں ہوگا۔زاہد حامد کے مطابق قومی اسمبلی کے آج ہونے والے اجلاس کے دوران ترمیمی بل پیش کریں گے اور پرانے حلف نامے کو دوبارہ کاغذات نامزدگی کا حصہ بنائیں گے۔وفاقی وزیر قانون و انصاف زاہد حامد نے کہاکہ متفقہ طور پر ایک ترمیم کرنے کا فیصلہ ہوا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کا مشکور ہوں کہ انہوں نے اتفاق کیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ ڈیکلریشن رول، سیاسی جماعتوں، ختم نبوت، بانی پاکستان کے وژن کے حوالے سے لفظ بہ لفظ، جو ایکٹ پاس کیا ہے، اس میں سابقہ ایکٹ والے الفاظ دوبارہ شامل کئے جائیں گے اور اس قانون کو پہلے والی صورت میں بحال کر دیں گے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ اس طرح کلاز 7 سی اور 7 بی جو مارشل لاءکے دور میں رہی تھیں، اس پر بھی اعتراض آیا ہے، اس کو بھی دوبارہ بحال کر دیا جائے گاتحریک انصاف کے رہنماشاہ محمود قریشی نے کہا کہ الیکشن بل میں ترمیم کرکے حلف نامے کو اصل حالت میں بحال کیا جائے گا۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ بڑا حساس ¾ جذباتی اور اہم مسئلہ ہے۔کاغذات نامزدگی کو اصل شکل پر لانے کا فیصلہ ہوا ہے ،اتفاق کیا ہے کہ بدھ کو انتخابی اصلاحات بل میں ایک ترمیم کی جائے گی، میں نے تجویز دی ہے کہ شق 203 پر بھی نظرثانی کی جائے بدھ کو معمول کی کارروائی معطل کر کے ترمیم پیش کی جائے گی۔رہنما پیپلزپارٹی نوید قمر نے کہا کہ حکومت نے اپنی غلطی تسلیم کر لی ہے، تمام پارلیمانی جماعتوں نے معاملہ حل ہونے پر اطمینان کا اظہار کیا۔ اس موقع پر پارلیمانی لیڈر جمعیت علمائے اسلام (ف) و وفاقی وزیر اکرم خان درانی نے کہا کہ گزشتہ دو دنوں سے ملک میں بے چینی پائی جا رہی تھی، یہ بڑا حساس مسئلہ تھا، میں نے گزشتہ روز ایوان میں ڈپٹی سپیکر کے سامنے بات کی کہ یہ معاملہ بڑا پیچیدہ ہے، اس پر تمام سیاسی جماعتوں کے پارلیمانی لیڈرز سے بات کی جائے اور اس حوالے سے تاخیر نہ کی جائے۔ وفاقی وزیر نے کہا کہ آج اچھے انداز سے اس مسئلہ کا حل نکالا گیا، کلاز سیون سی اور بی بڑا حساس مسئلہ ہے۔ اکرم خان درانی نے کہا کہ جے یو آئی (ف) نے عوام میں تشویش کے حوالے سے آج میڈیا کو دعوت دی تھی، تمام جماعتوں اور حکومت کا شکریہ ادا کرتے ہیں کہ مسئلہ کی حساسیت و نزاکت کو دیکھتے ہوئے اس کا حل نکالا گیا۔ میڈیا جس طرح حرف بہ حرف اس مسئلہ کو سامنے لایا ہے، اسی انداز میں ایوان میں بھی اسے پاس کیا جائے گا، اس سے بڑے نقصان کا خدشہ تھا اس لئے ہم نے سپیکر کے سامنے بات رکھی۔ انہوں نے کہا کہ اس غلطی کی انکوائری کی جائے گی، جس انداز میں اس کو لایا گیا ہے، غلطی کرنے والے ذمہ داروں کیخلاف ایکشن ہوگا۔ اس موقع پر ایم کیو ایم پاکستان کے رکن قومی اسمبلی شیخ صلاح الدین نے کہا کہ اس بل کے حوالے سے بڑا ایشو سامنے آیا، سپیکر قومی اسمبلی نے تمام پارلیمانی پارٹیوں کو بلا کر متفقہ طور پر فارم نامزدگی کے حوالے سے فیصلہ کیا ہے کہ اس کو دوبارہ اسی شکل میں بحال کیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے میڈیا نے بہت اچھا کردار ادا کیا۔ آج میڈیا اس بات پر یقین کرے کہ اس کو دوبارہ پہلے والی شکل میں بحال کیا جائے گا۔ جماعت اسلامی کے قومی اسمبلی میں ڈپٹی پارلیمانی لیڈر صاحبزادہ یعقوب خان نے کہا کہ میڈیا کے شکر گذار ہیں کہ اس پیچیدہ معاملہ کو سامنے لایا گیا۔ بل پاس کرتے وقت جماعت اسلامی نے پانچ ترامیم لائی تھیں، ان پر غور نہیں کیا گیا، ان کے مطابق پرانا فارم نامزدگی بحال ہو جاتا، اس طرح کلاس سیون سی اور بی بھی بحال ہو جاتیں۔ انہوں نے کہا کہ ایک حساس نوعیت کے معاملے کو حکومت اور اپوزیشن نے حل کرلیا ہے۔ عوامی نیشنل پارٹی کے قومی اسمبلی میں پارلیمانی لیڈر حاجی غلام احمد بلور نے کہا کہ تمام پارلیمانی رہنماﺅں نے پرانے فارم کو بحال کرنے کے بارے میں متفقہ طور پر فیصلہ کیا ہے، انتخابی اصلاحات کے بل کے موقع پر ہماری ترمیم ہلڑ بازی کی وجہ سے نہ ہو سکی، میں تمام جماعتوں کا مشکور ہوں جنہوں نے اس معاملہ پر اتفاق کیا ہے۔ شاہ محمود قریشی نے کہا کہ یہ حساس اور جذباتی مسئلہ ہے پورے ملک میں ہلچل سی مچ گئی ہے، اپوزیشن نے اس مسئلے کی نشاندہی کی اور اسے اسمبلی میں اٹھایا۔انہوں نے کہا کہ آج اتفاق ہوا ہے کہ ارکان کے کاغذات نامزدگی میں حلف نامہ کے فارم کو اصل شکل میں بحال کیا جائے گا۔سب نے اتفاق کیا ہے کہ آج الیکشن ایکٹ2017میں ترمیم کی جائے گی۔اور اسے پرانی شکل میں بحال کیا جائے گا۔انہوں نے کہا کہ ہم نے پارلیمانی لیڈر سے درخواست کی کہ جہاں بہتری کے لیے اصلاح کررہے ہیں وہاں شق2003کے کلاز پر بھی نظرثانی کی جائے وہ بھی متنازعہ ہے وکلاہ ہڑتال پر ہیں۔سب نے کہا ہے کہ 203کلاز آئین سے متصادم ہے یہ عدالتوں میں چیلنج ہوجائے گی، مگر حکومت نے بات نہیں سنی پورے اچھے قانون کو 203نے متنازع بنا دیا۔ شاہ محمو د نے کہا کہ وکلاءنے ہڑتال کی کال دی ہے اپوزیشن مکمل طور پر شق 203کے خلاف آواز اٹھارہی ہے کہ اس پر بھی نظر ثانی کرلیں،انہوں نے کہا کہ کیا ن لیگ کے پاس کوئی ایسی شخصیت نہیں جس کو پارٹی کا صدر بنا سکے،نئے پارٹی صدر کے طورپر شہباز شریف کا نام تجویز کیا گیا کیا آپ ان پر اعتماد نہیں کرسکتے وہ آپ کے اپنے نہیں ہیں۔

 

”نئے وزیر اعظم کیلئے نام فائنل“

اسلام آباد(مانیٹرنگ ڈیسک) نجی ٹی وی چینل رپورٹ کے مطابق نواز شریف کے نا اہل ہونے کے بعد وزیر اعظم ہائوس میں ہنگامی اور اہم ترین اجلاس جاری ہے جس میں پی ایم ایل این کے آئندہ کے وزیر اعظم کے حوالے سے مشاورت جاری ہے۔نواز شریف کی جانبسے شاہد خاقان عباسی اور سردار ایاز صادق کا نام وزارت عظمیٰ کیلئے دیا گیا ہے اور اس پر حتمی فیصلہ کیا جا رہا ہے۔ (ن) لیگ کے اہم رہنما اور وفاقی وزرا اس وقت وزیر اعظم ہائوس میں موجود ہیں۔ قبل ازیں وزیر اعظم ہائوس پہنچنے والے وفاقی وزیر داخلہ چوہدرینثار عین سپریم کورٹ کے فیصلے کے وقت وزیر ہائوس سے پنجاب ہائوس کیلئے روانہ ہو گئے۔مزید برآںمیڈیا رپورٹ کے مطابق نواز شریف اور ان کے خاندان کے تمام افراد کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا حکم دیدیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق نواز شریف کے سپریم کورٹ سے نا اہل ہونے کے بعد حکم جاری کیا ہے کہ شریف خاندان کےتمام افراد کا نام ای سی ایل میں ڈال دیا جائے تا کہ ان میں سے کوئی بیرون ملک نہ جا سکے۔ مسلم لیگ نون کے اہم راہنماءاور وفاقی وزیردفاع خواجہ محمد آصف دودن سے ملک سے باہر ہیں اور نیویارک میں ایک دوست کی رہائش گاہ پر مقیم ہیں -مسلم لیگ نون کی میڈیا ٹیم کے اہم رکن طلال چوہدری کے بارے میں بھی کہا جارہا ہے کہ وہ بھی دو دن پہلے ملک سے باہر چلے گئے تھے اسی طرح کئی دیگر وزراءاور اراکین اسمبلی بھی بیرون ملک چلے گئے ہیں -مسلم لیگ نون کے قریب سمجھے جانے والے کئی بیوروکریٹس‘وزراءاور اراکین پارلیمنٹ نے اپنے خاندان پچھلے ہفتے بیرون ممالک بجھوادیئے تھے-

پارلیمنٹ میں اپوزیشن کا کیا کام ہوتا ہے…. اسپیکر قومی اسمبلی کا اہم اعلان

لاہور(ویب ڈیسک)سپےکر قومی اسمبلی سردار اےاز صادق نے کہا ہے کہ اپوزےشن کا کام پار لےمنٹ مےں شور مچانا نہےں اےشوز پر بات کرنا ہے ‘ عمران خان بالغ ہے بچے نہےں انکو کوئی مشورہ نہےں دوں گا انکو زبر دستی قومی اسمبلی نہےں لاسکتا ‘پےپلزپارٹی کے مطالبات پر پار لےمنٹ مےں بات ہو سکتی تو قومی اسمبلی کو فورم انکے لےے حاضرہےں حکومت اور پےپلزپارٹی مےں مذاکرات ہی ہوں گے ‘ پر وےز مشرف کو فوج کو متنازعہ نہےں بنانا چاہےے انکا کوئی سےاسی مستقبل نہےں ‘مےں فوج اور سپر ےم کورٹ کو غےر متنازعہ دےکھ رہا ہوں سب ادارے اپنی آئےنی حدود مےں رہ کر کام کر رہے ہےں اور کرتےں رہےں گے ‘اگلا الےکشن کار کردگی کی بنےاد پر ہوگا اور عوام اپنے ووٹ کی طاقت سے فےصلہ کر ےں گے ‘چوہدری نثار کا ملک مےں دہشت گردی کے خاتمے مےں اہم کردار ہےں وہ باکردار سےاستدان ہےں ‘جسٹس قاضی عےسیٰ کی رپورٹ او ر چوہدری نثار کا موقف مختلف ہے اب فےصلہ سپر ےم کورٹ ہی ہوگا ۔گزشتہ روز یہاں کر سمس کا کےک کاٹنے کی اےک تقر ےب کے بعد مےڈےا سے گفتگو مےں سپےکر قومی اسمبلی نے کہا کہ پر وےز مشرف اور انکی جماعت کو2013مےں عوام نے ووٹ دےئے وہ سب کے سامنے ہےں مےں انکو سےاست کے حوالے سے کوئی مشورہ نہےں دوں گا مگر مےں سمجھتا ہوں کہ انکا پاکستان کی سےاست مےں کوئی مستقبل نہےں ۔ اےک سوال کے جواب مےں سپےکر قومی اسمبلی نے کہاکہ ہمےں اےک دوسرے کی عزت کر نی چاہےے اور کسی بھی سےاسی لےڈر کو اےسی بات نہےں کر نی چاہےے جس سے بعد مےں کسی شر مندگی کا سامنا کر نا پڑ ے جہاں تک اپوزےشن کا تعلق ہے تو ان کاکام ہے وہ پار لےمنٹ سمےت دےگر فورمز پر اےشوز پر بات کر ےں انکو پار لےمنٹ مےں اےشوز پر بات کرنی چاہےے شور نہےں مچانا چاہےے اور تحر ےک انصاف نے پار لےمنٹ مےں آنا ہے تو قواعد کے مطابق چلےں کسی کو اےوان کے وقت کا ضےاع نہےں کر نا چاہےے صرف عوامی اور ملکی معاملات پر ہی بات کر نی چاہےے ۔ انہوں نے کہا کہ مجھے نہےں پتہ پےپلزپارٹی27دسمبرکو کےسے احتجاج کا اعلان کر نے جا رہی ہے۔ اگر ان کے مطالبات مےں کسی معاملے پر پار لےمنٹ مےں بات ہوسکتی ہے تواس کےلئے قومی اسمبلی حاضرہے۔اےک سوال کے جواب مےں سپےکر قومی اسمبلی نے کہا کہ جسٹس قاضی عےسیٰ کی رپورٹ او ر چوہدری نثار کا موقف مختلف ہے اب فےصلہ سپر ےم کورٹ ہی کاہوگا قاضی عےسیٰ کی رپورٹ کے مطابق چوہدری نثار علی خان پر کوئی دباﺅ نہےں چوہدری نثارجو اندر سے و ہی باہر سے ہےں ۔وہ خود وزےر اعظم کو بھی جسٹس قاضی عےسیٰ کی رپورٹ کے بعد استعفیٰ کی پےشکش کر چکے ہےں اب رپورٹ کے بعد معاملہ سپر ےم کورٹ مےں چلے گا تو وہاں سپرےم کورٹ چوہدری نثار علی خان ےا انکے وکلاءکو بلائےں گے تو وہ ضرور جائےں گے اور وہاں جاکر اپنا موقف دےں گے معاملہ سپر ےم کورٹ مےں ہے۔ اس لےے اس پر مزےد بات نہےں کر نی چاہےے۔

قومی اسمبلی کے اجلاس میں ایک بار پھر ہنگامہ آرائی …. نو نو کے نعرے لگائے گئے

اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں 2 گھنٹے 17 منٹ کی تاخیر سے شروع ہوا جس سے اظہار خیال کرتے ہوئے تحریک انصاف کے رہنما شاہ محمود قریشی نے ایک بار پھر ایوان میں پاناما لیکس کا مسئلہ اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ پاناما کیس سپریم کورٹ میں ہے جس کے جنوری تک نتائج نکلنے کی امید ہے تاہم تحریک انصاف یہ مقدمہ پارلیمنٹ میں بھی لے آئی ہے اور ہم اپنا مو¿قف سپریم کورٹ میں بھی پیش کریں گے۔شاہ محمود قریشی نے کہا کہ کیس میں قطری شہزاد کا خط بھی زیر بحث لایا گیا ہے جس پر قوم اور کورٹ میں بحث ہورہی ہے اس لیے خط کے بعد پیدا ہونے والے ابہام کو دور کرنے کے لیے وزیراعظم کی وضاحت ضروری ہے کیونکہ ان کی جانب سے سامنے آنے والے دو مختلف بیانات کی وضاحت چاہتے ہیں، جب تک وزیراعظم ایوان میں وضاحت نہیں کرتے ہماری تسلی نہیں ہوگی، عمران خان کی طرف سے مطالبہ کرتا ہوں کہ وزیراعظم آئیں اور سچ بتائیں۔