Tag Archives: PMLN

وہ ہی ہو گیا جس کا ڈر تھا ،بڑے بڑے ناموں سمیت مسلم لیگ ن کے 96ارکان اسمبلی ”اُڑن چھو “

اسلام آباد(ویب ڈیسک)96ن لیگی رکن اسمبلی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے، 25مخمصے کا شکار ہیں، ن لیگ کے باغی دھڑے کی قیادت سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی کرینگے جبکہ وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ ان کے دست راست کے طور پر معاملات چلائیں گے، تفصیلات کے مطابق نجی ٹی وی کے پروگرا م میں اینکرنے انکشاف کیا ہے کہ ن لیگ کے 96رکن اسمبلی پارٹی چھوڑنے کا فیصلہ کر چکے ہیں جبکہ 25بھی تیار ہیں۔ اینکر کاکہنا تھا کہ اس وقت ن لیگ کی قیادت بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور ان ارکان اسمبلی کو پولیس اور دیگر ذرائع سے ڈرایا دھمکایا جا رہا ہے۔ ن لیگ کے اس بڑے باغی دھڑے کی قیادت مستقبل میں سابق وزیراعظم میر ظفر اللہ جمالی کرتے نظر آئیں گے اور ان کے دست راست کے طور پر وفاقی وزیر ریاض پیرزادہ معاملات چلائیں گے۔

مسلم لیگ (ن) نے پاناما نظرثانی کیس کا تفصیلی فیصلہ مسترد کردیا

پاکستان (ویب ڈسک )مسلم لیگ (ن) کی جانب سے جاری کردہ اعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ فیصلہ عدالتی زبان کے معیار پر پورانہیں اترتا، فیصلے کے ذریعے ماتحت عدالتوں پراثر انداز ہونے کی کوشش کی گئی، نوازشریف کے بارے میں توہین اور تضحیک کے الفاظ عدالت کے لیے باعث فخر نہیں، فیصلہ اول تا آخر بغض، عناد، غصے اور اشتعال کی افسوس ناک مثال ہےاعلامیہ میں کہا گیا ہے کہ عدلیہ جیسے مقدس ادارے کے لیے نواز شریف کی جدوجہد تاریخ کاحصہ ہے، رہبری کرنے والوں نے ہی پاکستان اور ملک کو ایٹمی قوت بنایا تاہم سوال رہبری کانہیں منصفی کاہے جب کہ قافلے کیوں لٹے بچہ بچہ جانتاہے، قافلے لٹنے کی وجہ رہزنوں کے ہاتھوں پر بیعت ہے،راہزنوں کو جواز فراہم کرنے کے لیے نظریہ ضرورت ایجاد کیے گئے تاہم رہبر تو پیشیاں بھگت رہے ہیں بتایا جائے راہزن کہاں ہےاعلامیے میں فیصلے میں لکھے گئے شعر میں ایک لفظ کی تبدیلی کے بعد کہا گیا  کہ ’’ادھر ادھر کی نہ بات کر یہ بتاکہ قافلہ کیوں لٹا، مجھے راہزنوں سے گلہ نہیں تیری منصفی کا سوال ہے‘‘۔

ن لیگ کے اندر پریشر گروپ بنانے کی تیاریاں

اسلام آباد(آن لائن)حکمران جماعت کے چند سیاسی رہنماﺅں کی باوقار اور قومی اداروں کیخلاف ہرزہ سرائی روکنے کیلئے مسلم لیگ(ن) کے اندر بھی پریشر گروپ بنانے کی تیاریاں شروع کردی گئی ہیں، جلسوں ، کانفرنسوں و دیگراجتماعات میں اداروں پر تنقید کرنیوالے لیگی رہنماﺅں کے خطاب کے دوران کارکنان اداروں کے حق میں نعرے کے سلوگن کیساتھ زبانی حملہ آور ہوں گے،موجودہ پلان کی وزیراعلیٰ شہبازشریف توثیق کریں گے۔مسلم لیگ (ن) کے ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ حکمران جماعت میں چند ایسے سیاسی رہنما جو کہ قومی اداروں کیخلاف نہ صرف قوم کو اکسا رہے ہیں بلکہ ان اداروں کیخلاف نازیبا گفتگو بھی سرعام کررہے ہیں ، اس ہرزہ سرائی کے بعد مسلم لیگ (ن) کے مہذب حلقوں میں کافی بے چینی پائی جارہی ہے ۔ ذرائع کے مطابق لاہور میں ہونیوالے ایک اجلاس میں مسلم لیگ (ن) کے چند سینئر رہنماﺅں نے شہبازشریف سے برملا اظہاربھی کیا کہ اگر یہ روش پارٹی کے اندر جاری رہی تو پھر ان کا ساتھ رہنا بہت مشکل ہو جائے گا۔مسلم لیگ کے ذرائع کے مطابق پارٹی کے سینئر رہنماﺅں کی مشاورت کے بعد ایک پریشر گروپ بھی تشکیل دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے کہ آئندہ کسی بھی اجلاس ، جلسے یا کانفرنسز میں مسلم لیگ (ن) کی جانب سے اگر اداروں پر الزامات کی بوچھاڑ ہوتی ہے تو ان کی نہ صرف نفی ہونی چاہیے بلکہ اسی محفل میں ہی اداروں کے حق میں آواز لگائی جائے تاکہ وہ رہنما آئندہ عوامی اجتماعات یا کسی کانفرنس میں ایسی بات کرنے سے اجتناب کریں۔ تاہم پلان کو حتمی ترتیب دینے کیلئے وزیراعلیٰ شہبازشریف سے توثیق لینا باقی ہے اور ذرائع نے بتایا کہ اس بات کے بھی قوی امکانات ہیں کہ شہبازشریف اس پلان کو رد کردیں۔

”استعفے تیار “تہلکہ خیز خبر نے لیگی حلقوں میں کھلبلی مچا دی

اسلام آباد (خصوصی رپورٹ) حکمران جماعت کے منتخب اراکین اسمبلی میں شدید بے چینی کی فضا بڑھتی جارہی ہے اور وہ استعفے دینے پر غور کر رہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان میں پنجاب کے 28اضلاع سے تعلق رکھنے والے ارکان قومی اسمبلی کی بڑی تعداد شامل ہے۔ انہیں آئندہ الیکشن میں مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر الیکشن جیتنا محال لگ رہا ہے۔ پنجاب سے تعلق رکھنے والے ایک سینئر رکن پارلیمنٹ نے کہا کہ (ن) لیگ کی قیادت کی طرف سے فوج اور عدلیہ کے خلاف جاری مسلسل مہم کی موجودگی میں مسلم لیگ (ن) کی ٹکٹ پر الیکشن جیتنا ممکن نہ ہو گا‘ لہٰذا پنجاب ارکان کی بڑی تعداد نے باہم مل کر فیصلہ کیا ہے کہ وہ عبوری حکومت کے قیام سے پہلے اسمبلی سے استعفے دے کر اپنی لاتعلقی کا اعلان کریں گے اور آئندہ الیکشن آزاد امیدوار کے طور پر لڑ کر ایک مضبوط گروپ کی شکل میں اسمبلی میں جائیں گے۔

35ارکان اسمبلی باغی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ن لیگ کے 55ارکان قومی اسمبلی لیگی قیادت کی پالیسیوں سے نالاں، درجن سے زائد ارکان نے چوہدری شجاعت سے رابطہ کرلیا، یہ انکشاف سینئر صحافی نے نجی ٹی وی پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کیا، انہوں نے کہا کہ حکومت کی پالیسیوں خصوصاً ختم نبوت کے معاملے کے بعد بڑی تعداد میں حکومتی ایم این ایز تنگ آچکے ہیں، درجن سے زائد ارکان اسمبلی نے ق لیگ کے سربراہ چوہدری شجاعت سے رابطہ کیا ہے ۔

 

ن لیگ میں دھڑے بندی کرنیوالوں کی فہرست موصول

اسلام آباد (آن لائن)سابق وزیراعظم میاں محمد نواز شریف کو پارٹی میں دھڑے بندی کرنیوالوں کی فہرست موصول ہو گئی ہے جس پر انہوں نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹاسک دیا ہے کہ تمام ارکان اسمبلی سے فرداً فرداً ملاقات کر کے انکے مسائل اور شکایات کا فوری ازالہ کریں۔ نواز شریف نے وزیراعظم سے کہا ہے کہ زیادہ ناراض ارکان کی ان سے فون پر بات کرائی جائے۔ وزیراعلیٰ پنجاب نے پارٹی سب دھڑے بندی سے متعلق نواز شریف کے خدشات کی تصدیق کر دی ہے۔ مسلم لیگ ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ وزیراعلیٰ پنجاب شہباز شریف نے لندن میں نواز شریف کو بتایا ہے کہ اگر انہیں پارٹی صدارت کا عہدہ نہ دیا گیا تو پھر پارٹی کو سنبھالنا مشکل ہو جائے گا۔ شہباز شریف نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ مریم نواز کے ہاتھ میں پارٹی کی باگ دوڑ چلی گئیتو پھر پارٹی کو 10سال تک نہیں سنبھالا جا سکتا ہے۔ جس پر نواز شریف نےد ھڑے بندی کرنیوالے رہنما¶ں سے متعلق شہباز شریف کو ایک فہرست بھی دی ہے کہ 20کے قریب لوگ ہیں جو کہ پارٹی میں مسائل پیدا کرنے کے لئے کوشاں ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ نواز شریف نے شہباز شریف کو ایک بار پھرمیٹھی گولی دیدی ہے۔ جس میں انہوں نے کہا کہ انکے خلاف عدلاتی فیصلے پر جب تک نظر ثانی اپیل کا فیصلہ نہیں آ جاتا اس وقت تک کوئی مستقل صدر بنانے کا وہ ارادہ نہیں رکھتے ہیں۔ ذرائع کے مطابق نواز شریف نے وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کو ٹاسک دیا ہے کہ وہ ناراض رہنما¶ں سمیت تمام لیگی ارکان سے فرداً فرداً ملیں اور انکے تمام مسائل و شکایات سنیں اگر کوئی زیادہ شکایات رکھتا ہے تو پھر براہ راست ان سے بذریعہ فون بات کروائی جائے۔ مسلم لیگ کے ایک ناراض رہنما نے بتایا کہ حلقہ این اے120کے الیکشن کے بعد پارٹی 2حصوں میں تقسیم ہو جائیگی اور ایک طاقت ور گروپ سمانے آنے والا ہے۔ انہوں نے وثوق سے بات کی ہے کہ ممکن ہے کہ بیگم کلثوم نواز کو اپنی اپرٹی ہی شکست سے دوچار کرے کیونکہ ناراض لیگی ارکان اپنا اثر و رسوخ استعمال کر رہے ہیں۔

ن لیگ مذہبی جماعتوں کی حمایت سے محروم؟

لاہور(رپورٹ ملک مبار ک سے)سابق وزیراعظم کی نااہلی کے باوجود لاہور کے حلقہ این اے 120 میں تین بڑی برادریوں کا رجحان ابھی بھی ن لیگ کی طرف ہے جبکہ نوجوان اور پڑھے لکھے طبقہ پی ٹی آئی کو سپورٹ کررہا ہے، حلقہ مشہور علاقوں میں لکشمی چوک، گوالمنڈی، فوڈسٹریٹ، میو ہسپتال اور گنگارام کے اطراف کی آبادیاں شامل ہیں۔ تفصیلات کے مطابق نوازشریف کی نااہلی کے بعد لاہور کا حلقہ این اے 120 ملک بھر میں بہت اہمیت اختیار کرگیا ہے۔ 2013ءکا الیکشن نوازشریف نے بھاری اکثریت چالیس ہزار ووٹوں کی لیڈ سے جیتا تھا۔ حلقہ این اے 120 شملہ پہاڑی کے ساتھ ایبٹ آباد روڈ سے شروع ہوتا ہے جس میں مشہور علاقے لکشمی چوک ، لاہور ہوٹل، گوالمنڈی، فوڈسٹریٹ ، میوہسپتال اور گنگارام ہسپتال کے گردونواح کی آبادیاں ، مزنگ نیو مزنگ لارنس روڈ، مال روڈ اور گورنر روڈ شامل ہیں۔اس حلقہ میں کوئی پوش ایریا نہیں اکثر علاقے مسائل کا شکار ہیں ، باغ جناح اور چڑیا گھر بھی اسی حلقے میں آتا ہے، حلقہ میں سب سے زیادہ تعداد کشمیریوں کی ہے جس کے بعد آرائیں اور پھر شیخ برادری ہے باقی تمام برادریوں کے ووٹ ہیں لیکن ان کی تعداد بہت کم ہے۔ کشمیری برادری کا تعلق اور ہمدردی مسلم لیگ ن سے ہے جن میں سے کچھ کشمیریوںکی نوازشریف سے رشتہ داری بھی ہے، ابھی چند دن قبل کشمیری وزیر اعظم راجہ فاروق حیدراسی انتخابی مہم کے سلسلے مینں لاہور آئے تھے اور اپنی کشمیر ی برادری سے ملاقاتیں بھی کیں کشمیریوں نے ان کو کلثوم نواز کی حمایت کی بھر پور یقین دھانی کرائی ہے آرائیں اور شیخ برادری کے لوگ بھی ن لیگ کو سپورٹ کررہے ہیں ۔ حلقہ میں پڑھے لکھے افراد اور نوجوان پاکستان تحریک انصاف کو پسند کرتے ہیں۔ حلقہ میں کل ووٹرز کی تعداد تین لاکھ اکیس ہزار چھ سو 35ہے جن میں ایک لاکھ انہتر ہزار پانچ سو پانچ مردجبکہ ایک لاکھ بیالیس ہزار ایک سو اٹھائیس ووٹ خواتین ہیں۔ حلقہ میں پی ٹی آئی کی امیدوار ڈاکٹر یاسمین راشدحلقے میں بھر پور انتخابی مہم چلا رہی ہیں ڈور ٹو ڈور جارہی ہیں ۔ پیپلزپارٹی نے اپنا امیدوار فیصل میر کو نامزکیا ہوا ہے اور بھر پور انتخابی مہم چلا رہے ہیں جس میں مرکزی رہنما اور سنٹرل صدر پنجاب قمرالزمان کائرہ بھی فیصل میر کےلئے بھر پور کمپین کر رہے ہیں پیپلز پارٹی آرائیں برادری کی حمایت حاصل کرنے کےلئے لاہور کے صدر عزیز الرحمن چن کو ذمہ داری دی گئی ہے پارٹی ذرائع کے مطابق عزیز الرحمن چن کا آرائیں براداری سے گہرا تعلق ہے اور پارٹی این اے 120کےلئے عزیرالرحمن چن کو امیدوار فائنل کیا تھا لیکن عزیز الرحمن چن نے الیکشن میں حصہ لینے سے معزرت کر لی تھی اب ہ آرائیں برادری کی حمایت کےلئے بھر پور کردار ادا کر رہے ہیں ۔ حلقہ میں تین بڑی پارٹیوں کے علاوہ جماعت اسلامی ، جے یو آئی ، جے یوپی سمیت مذہبی حلقوں کے ووٹرز کی تعداد بھی اچھی خاصی ہے مگر خیال کیاجارہا ہے کہ کچھ مذہی حلقے ممتازقادری کو پھانسی کی سزاد دیئے جانے کے بعد اب وہ ن لیگ کو ووٹ نہیں دیں گے۔

ن لیگ 15روز کے اندر ٹوٹ جائیگی

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) 15 دن کے اندر ن لیگ ٹوٹنے جا رہی ہے۔ 140 کے قریب ارکان اسمبلی نے الگ دھڑا بنا لیا۔ جلد اپنا اجلاس بلائیں گے۔ یہ انکشاف سینئر صحافی نے نجی ٹی وی پروگرام میں کیا۔ انہوں نے کہا کہ ن لیگ میں ایک بڑا گروپ بن چکا ہے؟ شریف خاندان کی پالیسیوں سے نالاں ہے۔ ارکان اے قومی و صوبائی اسمبلی‘سنیٹرز اور پارٹی عہدیداروں پر مشتمل یہ گروپ جلد اپنا الگ اجلاس طلب کرنے والا ہے۔
اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) ایفیڈرین کیس میں حنیف عباسی اور ان کے خاندان کے تمام اکاﺅنٹس منجمد کر دئیے گئے۔ صدر ممنون حسین نواز شریف کے کہنے پر قطعی استعفیٰ نہیں دینگے۔ ڈیل معاملہ میں ایڈوانس لے کر 4 ارب روپے لندن بھیج دئیے گئے۔ پختون انقلابی کے صاحبزادوں کے انڈونیشیا میں ٹاور ہیں۔ یہ انکشافات سینئر تجزیہ کار نے نجی ٹی وی پروگرام میں کئے۔ انہوں نے کہا کہ وزیر دفاع خرم دستگیر چودھری نثار کے ساتھ کھڑے ہوگئے ہیں ابھی مزید نام سامنے آئینگے۔ شریف سلطنت گر رہی ہے، صرف شریف فیملی نہیں باقی سب کا بھی کڑا احتساب ہوگا۔ 100فیصد یقین سے کہہ رہا ہوں کہ نواز شریف کے کہنے پر صدر ممنون حسین کبھی استعفیٰ نہیں دینگے۔ متحدہ نے ڈیل کے تحت ن کو وقت دیا اب پیکیج ملنے سے پہلے ہی ایڈوانس لیکر 4 ارب روپے سے زائد لندن بھجوائے گئے ہیں۔ منی ٹریل بھی مل گئی ہے جس میں اسحاق ڈار کے بیٹوں سمیت کئی نام سامنے آ رہے ہیں۔ سوئٹزر لینڈ کے صرف ایک بنک میں پاکستانیوں کے 200 ارب ڈالر موجود ہیں جبکہ دنیا بھر میں اندازاً 1500 سے 2000 ارب ڈالر لوٹا ہوا پیسہ باہر کے بنکوں اور بڑی بڑی جائیدادوں کی شکل میں موجود ہے، تمام ملک اس حوالے سے تعاون کو تیار ہیں، ورلڈ بنک کا ایک پروگرام ہی لوٹی ہوئی دولت بارے ہے وہ بھی مکمل تعاون کرینگے تو پاکستانی قوم کی لوٹی ہوئی رقم واپس لائی جانی چاہیے۔ نواز شریف اور آصف زرداری کے دکھ سانجھے ہیں طریقہ واردات البتہ مختلف ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے انکشاف کیا کہ خدائی خدمت گاری اپنی جگہ ہے مگر ہم تو پوچھیں گے کہ انڈونیشیا میں پختون پارٹی کے ایک بڑے انقلابی کے بیٹوں کے ٹاورز کیسے بنے ہیں۔

52نئے سینٹر کا انتخاب ،کس کو واضح اکثریت ملیگی

راولپنڈی (خصوصی رپورٹ)مارچ میں 52نئے سینٹرز کے انتخاب کے بعد واضح طور پر حکمران جماعت مسلم لیگ (ن) کو سینٹ میں اکثریت حاصل ہو جائیں گی۔ سینٹ کے آئندہ متوقع چیئرمین راجہ ظفرالحق ہو سکتے ہیں۔ 104سنیٹروں میں سے 52سنیٹرز اپنی 6سالہ مدت مکمل کر کے 12مارچ 2018ءکو ریٹائر ہو جائیں گے۔ ان ریٹائر ہونے والوں میں سب سے زیادہ سنیٹرز پیپلزپارٹی کے ہوں گے جن کی تعداد 19ہو گی اور پیپلزپارٹی سینٹ میں اپنی اکثریت سے محروم ہو جائے گی۔ آئندہ پیپلزپارٹی کے 6سنیٹرز ایوان میں آ سکیں گے۔ قائد حزب اختلاف پیپلزپارٹی کا ہو گا جبکہ ریٹائر ہونے والے سنیٹر میں مسلم لیگ کے سنیٹرز کی تعداد 8اور نئے منتخب ہونے والوں کی تعداد 10سے زائد ہو سکتی ہے جس کے بعد مسلم لیگ (ن) کو سینٹ میں اکثریت حاصل ہو جائے گی تاہم سینٹ سے مسلم لیگ (ق) کی نمائندگی ختم ہو جائے گی۔ عوامی نیشنل پارٹی کے 6میں سے 5سنیٹرز ریٹائر ہو جائیں گے۔ ایم کیو ایم اور فاٹا کے 8‘ 8میں سے 4‘ 4سنیٹرز‘ جمعیت علماءاسلام (ف) کے 5میں سے 3سنیٹر ریٹائر ہوں گے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے دونوں ہی سنیٹر ریٹائر ہو جائیں گے۔ مسلم لیگ فنکشنل اور پاکستان تحریک انصاف کا ایک، ایک سینیٹر ریٹائر ہونگے جبکہ ایک آزاد سینیٹر محسن لغاری بھی ریٹائر ہونیوالوں میں شامل ہونگے ان 52 ریٹائر ہونیوالوں میں پی پی پی کے 28 میں سے 19 سینیٹرز میں چیئرمین رضا ربانی، اعتزاز احسن ، فرحت اللہ بابر، تاج حیدر، کریم احمد، خواجہ عثمان سیف اللہ، احمد حسن ، سیف بنگش، محمد یوسف، مختاراحمد دھامڑہ عاجز، نوابزادہ یوسف اللہ مگسی، سردار فتح حسنی، روزی خان کاکڑ، خالدہ پروین، روبینہ خالد، سحر کامران اور اقیلتی سینیٹر ہری رام شامل ہونگے ، بابراعوان پہلے ہی مستعفی ہوکر پی ٹی آئی جوائن کرچکے ہیں جن کی نشست پر مسلم لیگ (ن) کے آصف کرمانی کامیاب ہوچکے ہیں جبکہ سینیٹر سعید غنی کے ایم پی اے منتخب ہوجانے پر اب ان کی نشست پر سابق خاتون ایم این اے فوزیہ وہاب(مرحومہ) کے صاحبزادے مرتضی وہاب کو منتخب کرایا جائیگا پیپلزپارٹی کے ٹکٹ پر دوبارہ سینیٹر منتخب ہونیوالوں میں رضا ربانی ، فرحت اللہ بابر، سعید غنی ، اعتزاز احسن اور ہر رام سمیت روبینہ خالد شامل ہوسکتے ہیں ۔مسلم لیگ ن کے ریٹائر ہونیوالوں میں وفاقی وزیرخزانہ اسحاق ڈار بھی شامل ہیں جبکہ بزرگ رہنما ایم حمزہ، نثار محمد خان، ذوالفقار کھوسہ، ظفر اللہ ڈھانڈلہ، سعود مجید، نزہت صادق اور اقلیتی رہنما کامران مائیکل شامل ہیں اسحاق ڈار دوبارہ منتخب ہوسکتے ہیں تاہم ذوالفقار کھوسہ کوٹکٹ ملنے کے امکانات بہت کم ہیں اقلیتی کامران مائیکل سمیت نزہت صادق سعود مجید علاوہ نئے 6سے 8 سینیٹر منتخب ہوجائینگے دیگر ریٹائر ہونیوالوں میں عوامی نیشنل پارٹی کے 5سنیٹرز ہیں جن میں الیاس بلور‘ شاہی سید‘ باز محمد خان ‘ داﺅد اچکزئی اور خاتون زاہدہ خان شامل ہیں۔ مسلم لیگ (ق) کے چاروں سنیٹر ریٹائر ہونے والوں میں شامل ہیں جن میں مشاہد حسین سید‘ کامل علی آغا‘ سعیدالحسن مندوخیل اور روبینہ عرفان شامل ہیں۔ اب مسلم لیگ (ق) کا کوئی بھی نیا سنیٹر منتخب نہیں ہو سکے گا تاہم مشاہد حسین سید کو مسلم لیگ (ن) کا ٹکٹ ملنے کا قوی امکان ہے۔ ایم کیو ایم کے کل 8سنیٹرز میں 4ریٹائر ہوں گے جن میں کرنل (ر) طاہر مشہدی‘ مولانا تنویرالحق تھانوی‘ محمد فروغ نسیم اور خاتون سنیٹر نسرین جلیل شامل ہیں۔ ایم کیو ایم کے مذکورہ ریٹائر ہونے والوں میں سے طاہر مشہدی‘ فروغ نسیم اور نسرین جلیل کے پھر منتخب ہونے کے قوی امکانات ہیں۔ جمعیت علماءاسلام (ف) کے ریٹائر ہونے والے 3سنیٹرز میں حافظ حمداللہ‘ طلحہ محمود اور مفتی عبدالستار شامل ہیں‘ ان میں سے طلحہ محمود کے پھر منتخب ہونے کا قوی امکان ہے۔ بلوچستان نیشنل پارٹی عوامی کے دونوں اسراراللہ زہری اور خاتون سنیٹر نسیمہ احسان ریٹائر ہو جائیں گے جبکہ مسلم لیگ فنکشنل کے واحد سنیٹر مظفر حسین شاہ اور تحریک انصاف کے اعظم سواتی ریٹائر ہوں گے اور قوی امکان ہے کہ دونوں پھر سنیٹر منتخب ہو جائیں گے جبکہ فاٹا سے 4ریٹائر ہونے والے سنیٹرز میں ہدایت اللہ‘ بلال الرحمن‘ ملک نجم الحسن اور محمد صالح شاہ شامل ہیں۔
سنیٹر

شریف خاندان کی مشکلات میں ایک اور اضافہ ،ن لیگ باغی گروپ بارے تازہ ترین خبر

اسلام آباد (مانیٹرنگ ڈیسک) مسلم لیگ(ن) میں باغی ہونے کی تیاریاں شروع ہوگئی ہیں، جماعت میں تین دھڑے بندیوں کی خبریں گردش میں ہیں۔ نجی ٹی وی کے مطابق وزیراعظم کی ممکنہ نااہلی کے باعث مسلم لیگ (ن) میں بغاوت عروج پر پہنچ گئی ہے۔ مسلم لیگ (ن) کو توڑ کر باغی رہنماوں پر مشتمل متحدہ مسلم لیگ بنانے کی تیاریاں آخری مراحل میں ہیں۔ ایک باغی گروپ مسلم لیگ نواز سے شریف خاندان کے تمام افراد اور قریبی ساتھیوں کو نکالنے کے حق میں ہے۔ جبکہ دوسرے گروپ کے 3 درجن اراکین اسمبلی کے تحریک انصاف سے بھی رابطے ہیں ذرائع کے مطابق ان رہنماوں نے تحریک انصاف میں شمولیت کیلئے رضامندی بھی ظاہر کی ہے۔ جبکہ مسلم لیگ (ن) کا ایک گروپ وزیراعظم کی نااہلی کے بعد پارٹی کی قیادت پر شہباز شریف کے ساتھ چلنے کے حق میں ہے۔