کوئٹہ (خصوصی رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف نے پولیس ٹریننگ کالج پر حملے کے بعد گورنر ہاﺅس بلوچستان میں اعلیٰ سطح کے اجلاس کی صدارت کی۔ اجلاس میں بالخصوص کوئٹہ اور بالعموم بلوچستان کو دہشت گردوں کے حملوں سے بچانے کیلئے نئی سٹریٹجی پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ غیرملکی فنڈنگ سے چلنے والے گروپوں اور نیٹ ورکس کی کارروائیوں کی زد کے آنے کے خطرے سے دوچار عوام کو تحفظ دینے کیلئے راہیں اور طریقے تلاش کرنے کیلئے فوجی اور سول اعلیٰ قیادت نے مل بیٹھ کر غور کیا۔ وزیراعلیٰ بلوچستان، آرمی چیف جنرل راحیل شریف، وزیر داخلہ چودھری نثار علی خان، گورنر بلوچستان، ڈائریکٹر جنرل آئی ایس پی جنرل رضوان اختر، لیفٹیننٹ جنرل عامر ریاض کمانڈر سدرن کمانڈ، ڈائریکٹر جنرل انٹیلی جنس میجر جنرل ذکی اور ڈی جی ایم او، انسپکٹر جنرل فرنٹیئر کانسٹیبلری بھی اجلاس میں شریک تھے۔ آئی جی ایف سی اور آئی ایس آئی کے مقامی کمانڈر نے شرکاءکو گزشتہ رات ہونے والے حملے کے بارے میں آگاہ کیا۔ فورسز کی مزاحمت کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ انہوں نے ایف سی اور فوج کے لائٹ کمانڈ و یونٹ کے مشترکہ آپریشن کلین اپ کے بارے میں بھی آگاہ کیا۔ آئی ایس آئی کمانڈر برگیڈیئر خالد فرید نے اجلاس کو بتایا پولیس ٹریننگ کالج کے ہاسٹل پر حملے کا منصوبہ نئی دہلی میں تیار کیا گیا اور افغانستان میں ”را“ کے نیٹ ورک کے سپرد کیا گیا۔ یہ منصوبہ افغانستان میں لشکر جھنگوی کے حوالے کیا گیا جس نے کوئٹہ میں اس پر عمل کیا۔ انہوں نے کہا کہ حالیہ دہشت گرد حملوں کی کڑی افغان این ڈی ایس سے ملتی ہے۔ این ڈی ایس سپین بولدک میں تربیتی کیمپ چلا رہی ہے۔اسلام آباد ‘کوئٹہ (خصوصی رپورٹ) وزیراعظم نوازشریف کی زیرصدارت کوئٹہ میں امن و امان کی صورتحال پر اجلاس ہوا جس میں اعلیٰ عسکری و سیاسی قیادت نے شرکت کی۔ اجلاس کے شرکاءکو کوئٹہ حملے پر بریفنگ دی گئی۔ اجلاس کے شرکاءنے کوئٹہ میں دہشت گرد حملے کی شدید الفاظ میں مذمت کی۔ اجلاس کے شرکاءنے دہشت گردی کیخلاف جنگ کو جاری رکھنے کے عزم کا اظہار کیا۔ اعلیٰ سیاسی و عسکری قیادت نے بھارت و افغانستان کیساتھ خارجہ سطح پر معاملہ اٹھانے کا فیصلہ کیا جبکہ وزیراعظم میاں محمد نوازشریف نے کوئٹہ کو محفوظ شہر بنانے بارے کے منصبوے پر عملدرآمد نہ ہونے پر سخت برہمی کا اظہار کرتے ہوئے نیشنل ایکشن پلان پر ہر صورت عمل کرنے کی ہدایت کی اور یقین دہانی کرائی وہ اس معاملے کو افغانستا ن کے ساتھ اعلیٰ سطح پر اٹھائیں گے۔ کوئٹہ گورنر ہاﺅس میں اعلیٰ سطح اجلاس کی صدارت کرتے ہوئے وزیر اعظم نے کہا نیشنل ایکشن پلان پر عملدرآمد سے ہی کوئٹہ کو سیف سٹی بنایا جا سکتا ہے۔ وزیر اعظم نے کوئٹہ کو سیف سٹی بنانے کے لیے کیمروں کی تنصیب کے منصوبے پرعملدرآمد نہ ہونے پر شدید ناراضگی کا اظہار کرتے ہوئے وزیراعلیٰ بلوچستان سے پوچھ گچھ بھی کی جبکہ انہوں نے اس بات پر تشویش کا اظہار کیا جب اداروں کو علم تھا دہشت گردی کا بڑا واقعہ ہو سکتا ہے تو اس کی روک تھام کے لیے ٹھوس اقدامات کیوں نہ اٹھائے گئے۔ اجلاس کے دوران شرکاءکو بریفنگ دیتے ہوئے بتایا گیا حملے کے دوران دہشت گردوں کا مسلسل افغانستان میں رابطہ تھا۔ وزیر اعظم کا کہنا تھا پولیس ٹریننگ کالج پر جن دہشت گردوں نے حملہ کیا انہیں معاف نہیں کیا جائے گا اور انہیں قرار واقعی سزا دی جائے گی۔انہوں نے اس طرح کے حملوں سے بچنے کے لیے صوبے میں قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان کوآرڈینیشن کو مضبوط کرنے پر بھی زور دیا۔
سیاسی‘ عسکری قیادت