لاہور(ویب ڈیسک ) نیب نے پنجاب پولیس میں گھپلوں میں ملوث افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کر دیا ہے۔سیاست دانوں اور بیوروکریٹس کے بعد پنجاب پولیس بھی نیب کے ریڈار پرآگئی ہے اور نیب نے گھپلوں میں ملوث پنجاب پولیس کے کرپٹ افسران کے خلاف تحقیقات کا آغاز کردیا ہے، اس حوالے سے نیب لاہور کی جانب سے آئی جی پنجاب کو لکھا گیا ہے جس میں سازوسامان کی خریداری کی تفصیلات اور ملوث افسران کی تفصیلات طلب کی گئی ہیں۔ نیب ذرائع کا کہنا ہے کہ آئی جی پنجاب کو مکمل ریکارڈ کی فراہمی کے لئے متعدد مراسلے لکھے جا چکے ہیں لیکن پنجاب پولیس نے تاحال مکمل ریکارڈ فراہم نہیں کیا اس لئے نیب نے فیصلہ کیا ہے کہ نئے آئی جی پنجاب کو بھی مراسلہ بھیجا جائے۔نیب لاہور نے ایس ایس پی عبد الرب چوہدری کی انکوائری رپورٹ کی بنیاد پر پنجاب پولیس میں 2012 سے 2015 کے دوران بلٹ پروف اور سردیوں کے جیکٹس کی خریداری کی چھان بین، ڈولفن ہیلمٹس، ہتھکڑیوں, چھتریوں اور اینٹی رائٹس فورس کے سامان کی خریداری میں مبینہ گھپلوں اور پولیس افسران نے کرپشن کے ذریعے ہاوسنگ سوسائٹی میں گھر اور بنگلے بنانے کی تحقیقات شروع کردی ہے جب کہ آئی جی پنجاب آفس میں تعینات رجسٹرار اور اور اسسٹنٹ ڈائریکٹر کی مبینہ کرپشن کے شواہد جمع کرلیے گئے ہیں۔
Tag Archives: Punjab-Police
پنجاب پولیس کے نجی ٹارچر سیل ، تھانوں سے باہر ہی مک مکا
لاہور(خصوصی رپورٹ) صوبائی دارالحکومت سمیت مختلف اضلاع میں پولیس کی سرپرستی میں چلنے والے 2023 نجی ٹارچر سیلز کا انکشاف ہوا ہے جن میں 4 برس کے دوران پولیس کی تھرڈ ڈگری سے 16بے گناہ افراد ہلاک ہوئے ، متعدد افراد کو ہمیشہ کیلئے معذور کردیا گیا جبکہ اغوا ،دہشت گردی،پولیس مقابلے ،اغوا برائے تاوان ،قتل ،بھتہ خوری ،جیسی سنگین وارداتوں میں مطلوب 31 خطرناک اشتہاری ٹارچر سیلز سے پولیس کی مبینہ ملی بھگت سے فرار ہوئے ۔ آئی جی پنجاب عار ف نواز کو بھجوائی گئی رپورٹ میں لکھا گیا ہے کہ لاہور ،ساہیوال ،اوکاڑہ ،ملتان ،فیصل آباد ،ٹوبہ ٹیک سنگھ ،چنیوٹ ،گوجرانولہ ،شیخوپورہ،راولپنڈی ،جہلم ،چیچہ وطنی اوردیگر اضلاع میں پولیس افسروں نے غیر قانونی نجی ٹارچر سیل قائم کررکھے ہیں جن میں بے گناہ شہریوں کو بھی رکھا جاتا اور ورثاسے تاوان وصول کیا جاتا ہے ۔ پولیس نے کئی بے گناہ شہریوں پر رولر پھیرے ،الٹا لٹکا کر چھترول کی ،ڈرل مشین سے جسم پر سوراخ کئے جس سے چار سا لوں کے دوران 16 ہلاکتیں رونما ہوئیں، ایسے واقعات کے بعد پولیس افسروں و اہلکاروں کے خلاف مقدمات بھی درج کئے گئے جو ابھی تک زیر التوا ہیں کچھ مقدمات کے مدعیوں کو ڈرایا دھمکایا بھی جاتا رہا۔ انویسٹی گیشن رپورٹ کے مطابق تھانہ گرین ٹاﺅن کے سابق ایس ایچ او میاں افضل اور ساتھی پولیس اہلکاروں نے اوکاڑہ سے سابق فوجی ارشد اور ضیا اللہ کو اٹھایا اور 5 لاکھ رقم طلب کی۔رقم نہ ملنے پر پولیس تشدد سے ضیا اللہ ہلاک ہوگیاجبکہ ارشد معذور ہو گیا۔تھانہ لوئر مال کے سابق ایس ایچ او نوید اعظم نے آٹ فال روڈ کے رہائشی سعادت کو ڈکیتی کے شبہ میں گھر سے اغوا کیا اور وحشیانہ تشدد سے اسے مار ڈالا۔ سابق ایس ایچ او ملت پارک آصف کمانڈو نے رانجھا روڈ کے رہائشی دو بھائیوں کو گھر سے اغوا کیا دونوں پر رولرپھیرے گئے جس سے دونوں بھائی رضوان بھٹی اور ناصر بھٹی معذورہوگئے ۔رپورٹ کے مطابق بے گناہ شہریوں کی موت کے ذمہ دار متعدد پولیس افسر و اہلکار ابھی تک پرکشش سیٹوں پر تعینات ہیں ۔
آئی جی پنجاب کی تعیناتی بارے اہم خبر ۔۔
لاہور (خصوصی رپورٹ) آئی جی پنجاب کی تعیناتی کا معاملہ حل‘ گورنر پنجاب نے آرڈیننس جاری کر دیا۔ گورنر سیکرٹریٹ کے ذرائع کے مطابق آرڈر 2002کے تحت آئی جی پنجاب کی تعیناتی نیشنل سیفٹی کمیشن کے تحت ہوتی تھی۔ اس معاملہ کو اپوزیشن جماعتوں کی جانب سے عدالت عالیہ میں چیلنج بھی کیا گیا۔ ذرائع کے مطابق گورنر پنجاب محمدرفیق رجوانہ کی جانب سے جاری آرڈیننس کی روشنی میں آئی جی پنجاب کی تعیناتی میں نیشنل سیفٹی کمیشن کا رول ختم کر دیا گیا ہے اور اب آئی جی پنجاب کی تعیناتی کا حق حکومت پنجاب کے پاس آ گیا ہے۔ نئے آرڈیننس کا اطلاق فوری ہو گا۔
آئی جی پنجاب تعیناتی
کالی وردی کا 59سالہ سفر ختم….پنجاب پولیس اہلکاروں بارے اہم خبر
لاہور(ویب ڈیسک)پنجاب پولیس کے آئی جی مشتاق سکھیر سمیت تمام اہلکاروں نے زیتون رنگ کی وردی زیب تن کرلی جبکہ کالی وردی کا59 سالہ سفر ختم ہوگیا۔میڈیا رپورٹس کے مطابق پاکستان بننے کے کچھ سالوں بعد سے سیاہ شرٹ اور خاکی پینٹ پنجاب پولیس کا یونیفارم تھا۔ 59 سال بعد کالی وردی ختم، پنجاب پولیس کے اہلکاروں نے نئی یونیفارم پہن لی ۔ سیاہ شرٹ اور خاکی پینٹ کی جگہ زیتون رنگ کی نئی وردی نے لے لی۔ لاہور پولیس کو بیالیس ہزار کے قریب وردیاں فراہم کر دی گئی ہیں۔ اہلکار نئی وردی کو زیادہ عمدہ اور آرام دہ قرار دیتے ہیں جبکہ عوام امید رکھتے کہ وردی کے ساتھ پولیس کا روایتی کلچر بھی تبدیل ہو گا۔
پنجاب پولیس کی الٹی گنگا
سرگودھا(ویب ڈیسک) پولیس کی الٹی گنگا چھاتی کی پیمائش کی بجائے پہلے دوڑ لگانی ہو گی۔ انگریز کے بنائے ہوئے قانون کو پس پشت ڈالتے ہوئے محکمہ پولیس پنجاب نے الٹی گنگا چلانے کی مہم شروع کرتے ہوئے چھاتی سے پہلے دوڑ کرائی جائے گی، اس کے بعد چھاتی کی پیمائش ہو گی۔ جو پولیس ایکٹ 1935ءکے سریحاً خلاف ہے۔