اسلام آباد (ویب ڈیسک) سینئر سیاستدان و مرکزی رہنما پیپلز پارٹی قمر زمان کائرہ نے انکشاف کیا ہے کہ ریلی کا شو کر وایا جا رہا ہے کہ نواز شریف کے ساتھ ریلی میں لاکھوں لوگ ہیں لیکن حقیقت میں ہزاروں بھی نہیں‘ فرض کریں اگر لاکھوں لوگ بھی ہوں تو کیا فرق پڑے گا؟ ان کی سزا ختم تو نہیں ہونی‘ ان کے ریفرنسز ختم تو نہیں ہوں گے۔ نواز شریف صرف پاور شو کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ نواز شریف نے کبھی پارلیمنٹ کو مضبوط نہیں کیا۔ اگر انہوں نے پارلیمنٹ کو مضبوط کیا ہوتا تو آج انہیں یہ دن نہ دیکھنا پڑتا۔ قمر زمان کائرہ نے کہا کہ اب جب نواز شریف خود پھنس چکے ہیں تو وہ یہ کہہ رہے ہیں کہ آریٹکل 62 اور 63 ختم ہو چانا چاہئے‘ 1999 میں جب نواز شریف کی حکومت ختم ہوگئی تھی تو ان کی اہلیہ کلثوم نواز باہر نکلی تھیں‘ اس وقت وہ نوابزادہ نصر اللہ کے پاس بھی گئیں کہ نواز شریف کی جان بچائی جائے‘ اور ملک میں جمہوریت بحال کی جائے‘ اس وقت کلثوم نواز کی درخواست پر نوابزادہ نصر اللہ اور تمام جماعتیں نواز شریف کی جان بچانے کیلئے کوشش کرنے لگیں۔ تو نواز شریف نے راتوں رات معاہدہ لکھا اور بال بچوں سمیت باہر فرار ہوگئے‘ اس وقت نوابزادہ نصر اللہ نے نواز شریف کے بارے میں ایک جملہ کہا تھا کہ زندگی میں بڑی سیاست کی ہے‘ پہلی دفعہ کسی کاروباری پر اعتماد کیا تھا‘ آج پتہ چلا ہے کہ کاروباری اور سیاستدان میں فرق کیا ہوتا ہے؟ نواز شریف ایک کاروباری آدمی تھا اسلئے نقصان دیکھ کر معاہدہ کر کے نکل گیا۔