Tag Archives: zia

پاکستان چین سے مطالبہ کرے کہ وہ روہنگیا مسلمانوں کا قتل عام فوراََ بند کرائے:ضیاشاہد

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ اگر چین سے ایک فون ہو جائے تو برما کے معاملات فوری ٹھیک ہو جائیں گے۔ یہ فون اسی طرح موثر ہو گا جس طرح امریکی صدر کا پرویز مشرف پر ہوا تھا۔ جلسے جلوسوں اور شور مچانے سے کچھ نہیں ہو گا۔ مطالبہ کرتا ہوں کہ حکومت پاکستان اور عوام چین سے درخواست کریں کہ مظلوم مسلمانوں کا قتل عام بند کر دے۔ چین کی پالیسی یہ ہے کہ وہاں پر دوسرا گوادر بنا دیا ہے۔ پھر برما کے ذریعے پوری دنیا سے روابط رکھنا چاہتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ چین کا ایک علاقہ ہے جہاں مسلمانوں کی اکثریت تھی، وہاں انتہا پسندی شروع ہو گئی تھی جو مسلمانو ںکا قصور ہے جس پر چائنہ نے سخت ایکشن لیا کیونکہ وہاں مغربی جمہوریت نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ سراج الحق برما سفارتخانے میں صرف ایک یادداشت جمع کرانا چاہتے تھے۔ وزیر داخلہ احسن اقبال کی پولیس نے جماعت اسلامی کے کارکنوں کو کنٹینر پر چڑھ کر مارا حالانکہ خود ان کی والدہ جماعت اسلامی میں تھیں اگر وہ زندہ ہوتی تو آج ان کے کان ضرور کھینچتیں۔ انہوں نے کہا کہ میانمار سرکاری نام ہے اصل نام برما ہے۔ اسے برطانیہ سے 1948ءمیں آزادی ملی۔ وہاں برمی مسلم لیگ کے نام سے ایک جماعت بنی جس میں مسلمانوں کی تعداد کم تھی، پھر وہاں فسادات ہوئے۔ 1968ءخونی انقلاب آیا اور فوج نے قبضہ کر لیا۔ برما میں 5 کروڑ آبادی پر 5 لاکھ فوج ہے۔ یہ مستقل آرمی نہیں بلکہ اسرائیل کی طرح ایک نیشنل آرمی ہے۔ 2011ءتک فوجی حکومتیں رہیں پھر ہیومن رائٹس کی ایک چیمپئن خاتون آنگ سانگ سوچی نے جمہوری حکومت قائم کی۔ یہ زرداری دور میں پاکستان بھی آئی تھیں۔ اس وقت ان کو نوبل پرائز ملنے کی وجہ سے بڑا اچھا سمجھا جاتا تھا کہ انہوں نے برما میں امن قائم کر دیا لیکن اب تو اس کو کالی دیوی کا نام دونگا۔ کچھ مسلمانوں نے ایک تحریک چلائی ہے جس میں غیر مسلم بھی شامل ہیں کہ آنگ سانگ سوچی سے نوبل پرائز واپس لیا جائے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں صرف ایک ملک چین ہے جو برما میں مظلوم مسلمانوں کا قتل عام روک سکتا ہے۔ یہ بات ہمارے حکمران بھی جانتےے ہیں انہیں سرکاری سطح پر بات کرنی چاہئے۔ مرحوم دوست قاضی حسین احمد نے مجھ سے کہا تھا کہ ان کو حکومت پاکستان سے اسلام آباد بلا کر کہا کہ جماعت اسلامی اور مذہبی جماعتیں برما کے خلاف احتجاج کرتی ہیں جس پر چین کو اعتراض ہے وہ ہمارا بہترین دوست ہے لہٰذا آپ براہ کرم وہاں کی انتہا پسند تنظیموں کو سپورٹ نہ کریں۔ چین کو آج بھی یہ شکایت ہو گی۔ انہوں نے کہا کہ پانامہ فیصلے پر نظرثانی اپیل کی سماعت کے لئے 3 کے بجائے 5 رکنی بنچ ہونی چاہئے۔ چیف جسٹس آف پاکستان چند روز سے بہت زبردست تقاریر کر رہے ہیں۔ بہت سے لوگوں نے مجھ سے کہا کہ پانامہ فیصلے اور چیف جسٹس ثاقب نثار کی تقاریر میں تضاد ہے۔ شبہ ہوتا ہے کہ جیسے وہ نظرثانی اپیل کے حق میں ہیں۔ تجزیہ کار مکرم خان نے کہا ہے کہ چین برما میں مسلمانوں کی انتہا پسندی سے پریشان ہے، جس کی وجہ سے مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ وہ وہاں پر ایک روڈ بنا رہا ہے۔ وہاں آمریت نما جمہوریت ہے۔ برما کو غریب ملک سمجھا جاتا ہے لیکن وہ گیس و تیل کی نعمتوں سے مالا مال ہے۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ نے 6 سال قبل برما میں مظلوم مسلمانوں پر مظالم ڈھانے کا سلسلہ شروع کیا تھا تا کہ اسے چائنہ کے چنگل سے نکالا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ برما میں دو طرح کے مسلمان ہیں۔ ایک ARFA تنظیم کا وہاں تصور پایا جاتا ہے۔ جس کے ساتھ تعلق ہونے کے شبے پر مسلمانوں کو قتل کر دیا جاتا ہے۔ چین نے اپنے ہی ملک میں مسلمانوں کی اکثریت والے علاقے میں انتہا پسندی کی وجہ سے وہاں مسلمانوں پر پابندیاں لگا دی تھیں، ان کا طرز زندگی بدل دیا تھا۔ جسٹس (ر) وجیہہ الدین نے کہا ہے کہ سپریم کورٹ کی پانامہ فیصلے پر نظر ثانی اپیل کی سماعت کیلئے 3 رکنی بنچ غلط ہے۔ قانون کے مطابق وہی 5 رکنی بنچ ہونی چاہئے تھی جس نے فیصلہ سنایا تھا۔ نون لیگ روز اول سے کہتی رہی کہ 3 رکنی بنچ کا معاملہ تھا۔ 5 رکنی ججز کیوں بیٹھے؟ اب عجیب و غریب صورتحال ہے انہوں نے خود استدعا کی ہے کہ معاملہ 5 ججز کے پاس جانا چاہئے۔ انہوں نے مزید کہا کہ فیصلہ دینے والے بنچ نے ہی اصولی طور پر نظرثانی کی اپیل کی سماعت کرنا ہوتی ہے۔ چیف جسٹس نے 3 ججز کی بنچ کیسے بنائی اس پر میرا اعتراض ہے۔ یہ بات اور اچانک نون لیگ کا 5 رکنی بنچ کی استدعا کرنا، ہضم نہیں ہو رہا۔

عدالتی فیصلے کے بعد،وزیر اعظم عہدہ چھوڑ دیں ،گھر بھیجنے کا انتظار نہ کریں

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ محمود خان اچکزئی کو اپنی کتاب میں بلوچی گاندھی لکھا ہوا ہے۔ پہلے ان کے والد اور اب ان کی بھی رائے ساری دنیا سے الگ ہوتی ہے۔ ان پر نوازشات کی بارش ہے اس لئے نوازشریف اچھے ہیں۔ یہ بات درست ہے کہ نوازشریف مقبول ہیں، ملک کی بڑی سیاسی جماعت کے صدر اور وزیراعظم ہیں۔ کہتے رہتے ہیں کہ ان کا دامن صاف ہے، استعفیٰ نہیں دوں گا لیکن میڈیا پر ان کے خلاف تقریریں اور سنگین الزام لگتے ہیں۔ جے آئی ٹی رپورٹ بڑا الزام ہے۔ رانا ثناءاللہ کہتے ہیں کہ الزامات کی دھرناﺅں سے تشکیل شروع ہوئی۔ خواجہ سعد رفیق جوش تقریر میں والد کے قتل کا الزام بھول گئے اور اچانک کہہ دیا کہ بھٹو کا جوڈیشل قتل ہوا تھا۔ سپریم کورٹ نے بڑی زیادتی کی۔ سیاستدان وقت کے ساتھ بدلتے رہتے ہیں ان کی باتوں کو سنجیدہ نہیں لینا چاہئے۔ اگر بھٹو کا جوڈیشل قتل ہوا تھا تو جنہوں نے کیس چلایا، مری میں نظر بند کیا، قتل کے مقدمے میں گرفتار کیا اس ضیاءالحق کا کیا کردار ہے۔ نوازشریف ضیاءالحق کے سیاسی وارث ہیں۔ انہی کے دور میں ان کی سیاست پروان چڑھی۔ انہوں نے کہا کہ خورشید شاہ اور نوازشریف میں کوئی فرق نہیں۔ خورشید شاہ پر بھی کرپشن کے کئی مقدمات ہیں۔ جب ان کی حکومت ختم ہوئی تو انہوں نے نوازشریف سے درخواست کی تھی کہ وزارت حج میں ان کا قریبی عزیز ہے ان کو نہ چھیڑا جائے۔ انہوں نے کہا کہ کلثوم نواز کو وزیراعظم بنانے کے حوالے سے گزشتہ روز خبریں نے خبر شائع کی تھی جسے الیکٹرانک و سوشل میڈیا نے بھی اٹھایا ہے۔ نوازشریف اپنی فیملی سے باہر کم ہی کسی پر اعتماد کرتے ہیں۔ ان کی نظر میں اس وقت کلثوم نواز سے زیادہ قابل اعتماد کوئی نہیں۔ اگر کلثوم نواز وزیراعظم بنتی ہیں تونوازشریف ہی وزیراعظم ہوں گے۔ کلثوم نواز کے خلاف خاندان یا پارٹی میں کسی کو کوئی شکایت نہیں ہے۔ کلثوم نواز کو جنرل سیٹ پر الیکشن لڑنا پڑے گا وہ مخصوص نشست پر نہیں آ سکتیں کیونکہ مخصوص نشستوں پر متبادل ناموں کی لسٹ پہلے ہی الیکشن کمیشن کو دے دی جاتی ہے۔ کلثوم نواز کو جنرل سیٹ پر انتخابات لڑ کر وزیراعظم بننے میں 3 ماہ کا وقت لگے گا۔ حمزہ شہباز قانونی طور پر بہتر انتخاب ہے۔ اگر شہباز شریف کو وزیراعظم بنائیں گے تو پنجاب میں بہترین وزیراعلیٰ کے لئے کوئی دکھائی نہیں دیتا۔ اگر پنجاب میں کوئی کمزور وزیراعلیٰ ہو گا تو مرکز میں بھی حکومت نہیں چل سکے گی۔انہوں نے کہا کہ بھارت میں ایک تصور قائم کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کہ نوازشریف اچھے آدھی ہیں، مودی سے بھی تعلقات بہتر ہیں لیکن دونوں ممالک کے درمیان پاک آرمی تعلقات کو بہتر نہیں ہونے دیتی۔ بھارت کلبھوشن کے معاملے میں بھی نوازشریف کو کلین چٹ دیتے ہوئے پاک فوج کو ذمہ دار سمجھتا ہے۔ ”را“ اور حکومتی فنڈ سے چلنے والے 2 ٹی وی چینل بلوچستان کو اکسانے اور مقبوضہ میں کشمیریوں کو دبانے میں لگے ہوئے ہیں جبکہ ان دونوں سمیت انڈیا کا میڈیا بھی نوازشریف کی بھرپور حمایت کر رہا ہے۔ پیپلزپارٹی کے رہنما تاج حیدر نے کہا ہے کہ وزیراعظم کے استعفے کا مطالبہ شروع دن سے کر رہے ہیں۔ عدالت کا فیصلہ آئے گا تو وزیراعظم کو گھر بھیجا جائے گا، بہتر ہے کہ وہ خود ہی چلے جائیں۔ شریف خاندان کی کرپشن سے متعلق بچے بچے کو علم تھا۔ جے اؑٓئی ٹی نے جو ثبوت مہیا کئے ہیں اس میں نئی باتیں سامنے آئی ہیں۔ وہم و گمان میں بھی نہیں تھا کہ یہ اس حد تک جا سکتے ہیں۔ ووٹ کی اکثریت سے ہی کسی وزیراعظم کو شہادت کا رتبہ نصب ہوا جبکہ اسی ووٹ کی اکثریت سے ہی کسی دوسرے وزیراعظم کی دنیا میں ذلت ہوئی۔ نوازشریف کو ملک و جمہوریت کے لئے، معاشی بحران سے بچنے کیلئے نمائشی دلیری نہیں دکھانی چاہئے۔ تحریک انصاف کے رہنما نعیم الحق نے کہا ہے کہ عدالت کے فیصلے کے بعد جو بھی ہونا ہے آئین کے مطابق ہونا چاہئے۔ آئندہ انتخابات و پارلیمان کے کردار سے متعلق کسی غیر آئینی اقدام کی حمایت نہیں کریں گے۔ نوازشریف خود اور ان کے ہمنوا ان کے ذاتی ملازم کی حیثیت سے ایسے بیانات دے رہے ہیں کہ نظام درہم برہم ہو جائے۔ نون لیگ اس وقت ”ہم تو ڈوبے ہیں صنم تم کو بھی لے ڈوبیں گے“ والی حرکتیں کر رہی ہے۔ پی ٹی آئی انہی خدشات کی طرف توجہ دلا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ عمران خان کو نااہل قرار دینے کے کوئی اثرات نظر نہیں آتے۔ سابق سیکرٹری جنرل الیکشن کمیشن کنور دلشاد نے کہا ہے کہ وزیراعظم کا مفاد پرست ٹولہ کلثوم نواز کو مخصوص نشست پر لانے کا مشورہ دے رہا ہے۔ خواتین کی مخصوص نشستوں پر کوئی خاتون وزیراعظم نہیں بن سکتی۔ نون لیگ کی الیکشن کمیشن کو مخصوص نشستوں پر متبادل ناموں کی فراہم کردہ لسٹ پوری ہو چکی ہے اس لئے کلثوم نواز کو مخصوص نشست پر لایا جا سکتا ہے لیکن پھر وزیراعظم نہیں بنایا جا سکتا۔ حمزہ شہباز قومی اسمبلی کے رکن ہیں ان کو فوری وزیراعظم کے عہدے پر لایا جا سکتا ہے جبکہ شہباز شریف یا کلثوم نواز کو وزیراعظم بنانے کیلئے انتخابات میں 50 دن درکار ہوں گے۔

نامور اخبار نویس ،دبنگ صحافی ضیا شاہد کی کتاب ”پاکستان کیخلاف سازش ‘ ‘کی تقریب رونمائی جمعتہ المبارک آواری ہوٹل کراچی میں ہوگی

کراچی (خصوصی رپورٹ) 7جولائی 2017بروز جمعة المبارک کی شام آواری ٹاور کراچی میں ضیا شاہد کی کتاب پاکستان کے خلاف سازش کی تقریب رونمائی منعقد ہوگی جس میں نمایاں صحافیوں کے علاوہ قلمکار بھی شرکت کریں گے۔