لاہور(شوبز ڈیسک ) پاکستانی فلم میکر نے اچھی فلمیں بنا کر ثابت کردیا کہ اگر انھیں وسائل دیے جائیں تو مایوس نہیں کریں گے، پروجیکٹ کا انتخاب سوچ سمجھ کر کرتی ہوں۔سینما آنرز کو بھی بحالی کے سفر میں اپنا مثبت کردار ادا کرنا چاہیے۔ان خیالات کے اظہار اداکارہ عائشہ خان نے اپنے ایک انٹرویو میں کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ فلم مقبول اور فاسٹ میڈیم ہے جس کا ہالی ووڈ اور بالی ووڈ بھرپور فائدہ اٹھا تے ہوئے کلچر کو پروموٹ کر رہے ہیں۔ وہ کمرشل سینما کے جدید تقاضوںکو مدنظر رکھتے ہوئے ہر موضوع پر کامیاب فلمیں بنا رہے ہیں۔ ہمارے فلم میکر بھی فلم اور سینما انڈسٹری کو بین الاقوامی مارکیٹ سے ہم آہنگ کرنے کے لیے کوشاں ہیں۔ان کی کاوشوں کو باکس آفس پر بالی ووڈ کے مقابلے میں اچھا رسپانس مل رہا ہے ، مگر سینما انڈسٹری کے کرتا دھرتاافرادکی طرف سے وہ تعاون نہیں مل رہا ، جس کی انھیں اشد ضرورت ہے۔ سینما مالکان کا یہ حق ہے کہ وہ منافع کمائیں مگر جب کوئی پاکستانی فلم ریلیز ہو تو زیادہ شوز دیں تاکہ فلم میکنگ میں سرمایہ کاری کا رحجان بڑھے۔مستقبل کے حوالے سے اگر دیکھا جائے تویہ سینما مالکان کے لیے گھاٹے کاسودا ثابت نہیں ہوگا، جب سے پاک بھارت کشیدگی کے باعث بالی ووڈ فلموں کی نمائش پر پابندی لگ چکی ہے۔جس سے سینما ہالز ویرانی کا منظر پیش کرنے لگے ہیں، اس میں اگر لوکل جتنی زیادہ فلمیں بنیں گئیں تو اس طرح غیر ملکی فلموں کی پابندی سے انھیں نقصان نہیں اٹھانا پڑے گا۔قیام پاکستان کے بعد پاکستان فلم انڈسٹری کا ایک سنہری دور تھا جس میں ہمارے پاس پڑھے لکھے اور باصلاحیت ڈائریکٹر ، تکنیکار ، رائٹر ، نغمہ نگار ، فنکار، موسیقار اور گلوکار تھے جنہوں نے کم وسائل کے باوجود بالی ووڈ کو ٹف ٹائم دیا۔ ایک سوال کے جواب میں انھوں نے کہا کہ فلم بینوں کے مثبت رسپانس نے پاکستانی فلم اور سینما انڈسٹری کو نئی زندگی دی ہے۔ اگر یہ اپنی فلموں کو پسند نہ کرتے تو شاید فلم انڈسٹری کی بحالی خواب ہی رہ جاتی۔