لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل ۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل مقبول پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ن لیگ کا پارٹی الیکشن کرانے کا اعلان خوش آئند ہے۔ بدقسمتی سے ہمارے ہاں جمہوریت کا راگ الاپنے والی سیاسی جماعتوں کے اپنے اندر کوئی جمہوری اقدار نظر نہیں آتی۔ سیاسی جماعتوں میں قومی ایشوز پر سنجیدگی سے کوئی بات ہوتی ہے نہ ہی کسی رکن کو اختلاف رائے کی اجازت دی جاتی ہے۔ اسی طرح کے رویے کی وجہ موروثی سیاست ہے۔ پہلے ایک شخصیت بنائی جاتی ہے جو عام طور پر آرمی کی نرسری سے نکلتی ہے پھر اس کو پروان چڑھایا جاتا ہے اور پھر اقتدار اس کی نسل در نسل کو منتقل کیا جاتا ہے۔ پیپلزپارٹی، ن لیگ، اے این پی، جے یو آئی پاکستان، اچکزئی پارٹی سب ایک ہی لائن میں کھڑی نظر آتی ہیں۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ کتنے ادوار گزر گئے کئی حکومتیں آئی اور چلی گئیں لیکن یہ دور میں صرف ایک ہی راگ الاپا گیا کہ بجلی چوری ہوتی ہے اب کوئی آسمان سے اترے گا اور بجلی چوری روکے گا۔ اس حوالے سے تمام حکومتوں کی کارکردگی شرمناک نظر آتی ہے۔ واپڈا والوں نے تو ایک بار اشتہار دے دیا تھا کہ کنڈے لگا کر بجلی چوری کرنے والے رجسٹریشن کرا لیں انہیں 50 فیصد تک رعایت دی جائے گی، توانائی اہم ترین شعبہ ہے لیکن اس میں آج تک ایک فیصد بھی نظم و نسق قائم نہیں ہو سکا اور کرپشن بجلی چوری ویسے ہی جاری ہے۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و بربریت جاری ہے 12 سالہ معصوم بچے کو مار ڈالا اور پھر اس کے جنازے میں شامل افراد پر بھی شیلنگ کی گئی۔ اقوام متحدہ صرف ایک فراڈ ہے۔ عالمی طاقتوں کی لونڈی ہے۔ یہ کیسی عالمی تنظیم ہے جو ایک فیکٹ فائنڈنگ مشن تک بھیجنے سے معذور ہے ایسے علاقوں میں جہاں انسانیت کی تذلیل ہو رہی ہے۔ پاکستان عشروں سے چیخ رہا ہے متعدد بار یو این میں قراردادیں ثبوت پیش کئے گئے لیکن کسی کے کان پر جوں تک نہ رینگی۔ امریکہ نے یو این کی اجازت کے بغیر محض الزام لگا کر عراق کو برباد کر دیا اور اس بربادی کے بعد یو این کمیٹی نے رپورٹ دی کہ وہاں کوئی کیمیائی ہتھیار نہیں تھا۔ پاکستان میں تمام سیاسی جماعتیں آپس کے جھگڑے ختم کریں ہم ایک نیوکلیئر پاور ہیں اور چھوٹے ایٹمی ہتھیار بھی رکھتے ہیں۔ ہمارے حکمران معذرت خواہانہ رویہ چھوڑ کر بھارت کی آنکھ میں آنکھ ڈال کر بات کریں اور اسے دھمکی دیں کہ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم بند کرے اور فوج کو شہری علاقوں سے نکالے۔ بھارت کو 24 گھنٹے کا نوٹس دیں کہ فوری اپنی فوجیں وادی سے نکالے۔ مقبوضہ کشمیر میں ظلم و ستم تو جاری تھے اب یہ بھی خبر سامنے آئی ہے کہ مسلسل کرفیو کے نتیجہ میں قحط سالی کا خطرہ بھی سامنے آ گیا ہے۔ مقبوضہ کشمیر میں کھلے عام انسانی حقوق کی تذلیل جاری ہے لیکن تمام مسلم ممالک، او آئی سی، عالمی تنظیمیں سب نے چپ سادھ رکھی ہے۔ مشیر خارجہ سرتاج عزیز سے اپیل کرتا ہوں کہ وزارت خارجہ آفس کو صرف بیان بازی کی حد تک محدود نہ کریں۔ آرمی چیف سے بھی درخواست ہے کہ سرحدوں کی حفاظت کریں، اندرونی دہشتگردوں کی سرکوبی ضرور کریں لیکن کیا ہم کشمیر میں ظلم و ستم پر صرف ہاتھ پر ہاتھ دھرے بیٹھے رہیں گے۔ پاکستانکو انتہا پسند مودی حکومت کو دو ٹوک کہنا چاہئے کہ فوج کو چھاﺅنیوں تک محدود کرو اگر تم بیگناہ کشمیریوں کو شہید کرو گے تو ہم تم سے لڑیں گے۔ کیا کشمیر میں کربلا کا منظر نہیں ہے۔ بچوں بوڑھوں عورتوں کو ظلم و ستم کا نشانہ نہیں بنایا جا رہا۔ کاش آج ہمیں ذوالفقار علی بھٹو اور شاہ فیصل جیسے رہنما میسر ہوتے۔ ذوالفقار علی بھٹو سے لاکھ اختلاف سہی لیکن وہ خارجہ امور میں کمال رکھتے تھے۔ ہمیں آج ایک ان جیسے زبردست وزیرخارجہ کی ضرورت ہے۔ نوازشریف کو فوری باصلاحیت وزیرخارجہ تلاش کرنا چاہئے جو دنیا کے سامنے ہمارے کیس رکھے اور بات کرنے کا اہل ہو۔ سینئر تجزیہ کار نے کہا کہ چیئرمین بلاول بھٹو کے الطاف انکل بارے بیان کے بعد پیپلزپارٹی کے رہنما بڑی مشکل میں ہیں کہ کل تک تو انہوں نے اسے غدار قرار دینے کیلئے اسمبلی میں قرارداد پیش کی اب نئی بات سامنے آ گئی ہے۔ کراچی کے سیاسی حلقوں میں بحث شروع ہو گئی ہے! کیا فاروق ستار الطاف حسین سے معافی مانگ لیں گے اور متحدہ پھر سے ایک ہو جائے گی۔ بلاول کے الطاف بارے جملے کہ وہ آج بھی کراچی کی بڑی طاقت ہیں تو پھر فاروق ستار کیا بیچ رہے ہیں پاک سرزمین کی کیا اہمیت باقی ہے۔ سعودی عرب کی فوج کا یمن میں جنازے پر بمباری کرنا انتہائی افسوسناک امر ہے۔ یہ کہاں کا اسلام ہے۔ کس بنیاد پر جنازے پر بمباری کی گئی۔ لندن سے ”خبریں“ کے نمائندہ وجاہت علی خان نے پروگرام میں گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلاول بھٹو کا الطاف حسین کو انکل کہنے کا شاخسانہ لندن سے پھوٹا ہے چند روز قبل پارلیمنٹ ہاﺅس کے کمیٹی روم میں پاکستان کے ایک نجی ٹی وی چینل کا افتتاح ہوا جس میں آصف زرداری بطور مہمان خصوصی شریک ہوئے۔ اس تقریب میں ایم کیو ایم لندن کے رہنما محمد انور بھی شریک تھے جنہوں نے آصف زرداری سے ملاقات کی اور درخواست کی کہ کوئی تو ہمارے لئے بھی چند جملے بول دے۔ بلاول بھٹو کی الطاف کیلئے پھوٹنے والی محبت اسی ملاقات کا نتیجہ ہے۔ مصدقہ اطلاع ہے کہ شیخ رشید یا چودھری سرور کی ڈاکٹر طاہر القادری سے کوئی ملاقات طے نہیں تھی۔ جو منہاج القرآن لندن دفتر سے اطلاع ملی ہے کہ عمران خان تو انہیں ساتھ شامل ہی نہیں کرنا چاہتے اس لئے سرد مہری اختیار کی گئی۔ شیخ رشید اور چودھری سرور نے طاہرالقادری سے ملاقات کی کوئی کوشش نہیں کی۔