تازہ تر ین

قیاس آرئیاں ختم, جنرل راحیل شریف 29نومبر کو گھر چلے جائیں گے

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں کے چیف ایڈیٹر اور سینئر صحافی ضیا شاہد نے کہا ہے کہ آرمی چیف جنرل راحیل شریف کی مدت ملازمت میں توسیع نہیں ہو گی۔ نہ ہی کوئی سینئر موسٹ جرنیل نیا آرمی چیف ہو گا۔ یہ ان کی اطلاعات ہیں البتہ آخری فیصلہ تو وزیراعظم نوازشریف نے ہی کرنا ہے۔ چینل 5 کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ضیا شاہد کے ساتھ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ان کی اطلاعات کے مطابق گزشتہ چند ہفتوں سے یہ طے پا چکا ہے کہ آرمی چیف کو توسیع نہیں دی جائے گی اور انہیں 29 نومبر عزت و احترام کے ساتھ گھر بھیج دیا جائے گا۔ انہوں نے کہا کہ قومی اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ دوبار کہہ چکے ہیں فوج کا اگلا سربراہ سینئر موسٹ ہونا چاہئے۔ لیکن ایسا نہیں ہو رہا بلکہ کسی چوتھے یا پانچویں نمبر کے جرنیل کو پروموشن دے کر آرمی چیف بنایا جائے گا۔ کیونکہ فوج میں دونوں روایات موجود ہیں کہ سینئر کو بھی اور جونیئر کو بھی پروموشن دے کر آرمی چیف لگایا جا سکتا ہے اور حکومت کو اس کا اختیار حاصل ہے۔ سینئر صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا کہ فوج کو جنگ لڑتے ہوئے پاک افغان خارجہ پالیسی میں فری ہینڈ دیا گیا تھا لیکن ان کی اطلاعات کے مطابق اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ وزگارخارجہ کو زیادہ پاور فل بنایا جائے گا۔ فوج کو احترام سے مشورہ دیا جائے گا کہ وہ کسی بھی پالیسی سے خود کو الگ رکھے۔ یہ ایک بڑی تعبدیلی ملک میں آنے والی ہے۔ جنرل راحیل شریف کے جانے کے بعد اس کی نشانیاں سامنے آنا شروع ہو جائیں گی۔ ملکی اندرونی سٹراچر میں بہت بڑی تبدیلیاں آنے والی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ امریکہ میں سی آئی اے خارجہ امور کے معاملات میں بہت زیادہ کردار ادا کرتی ہے جبکہ بھارت میں بھی 70 سے 80 فیصد فوج کردار ادا کرتی ہے۔ اب دیکھنا یہ ہے کہ پاکستان کتنے فیصد خارجی معاملات میں فوج کو کردار ادا کرنے کا کہا جائے گا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ یہ ان کی معلومات ہیں جو ضروری نہیں کہ سو فیصد درست ہوں، کوئی نئی چیز بھی سامنے آ سکتی ہے۔ بلاول بھٹو زرداری کے بانی ایم کیو ایم کو انکل کہنے اور کراچی کی بڑی سیاسی قوت کے بیان پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ ان کی جمعرات کو صبح پیپلزپارٹی دور کے ایک وفاقی وزیر سے ملاقات ہوئی جنہوں نے تسلیم کیا بلاول بھٹو زرداری کے ان بیانات سے پی پی پی کو پنجاب میں بہت نقصان ہوا ہے۔ سندھ اسمبلی کے 10 ایم پی اے سے بھی پوچھا کہ آپ نے چند روز قبل تو اسمبلی کے فلور پر بانی ایم کیو ایم کو غدار کہا اور ان پر مقدمات چلانے کا مطالبہ کیا تو اب آپ کے چیئرمین کا یہ بیان کیسے؟ انہوں نے جواب دیا کہ وہ اپنے چیئرمین کے سامنے بات نہیں کر سکتے البتہ وہ کافی پریشان دکھائی دے رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ بانی ایم کیو ایم کے خلاف برطانیہ میں منی لانڈرنگ کے علاوہ بھی عمران فاروق قتل کیس سمیت جتنے بھی مقدمات ہیں وہ ختم ہو جائیں گے اور کوئی سزا نہیں ہو گی برطانیہ نے بانی ایم کیو ایم کو مدت سے پناہ دے رکھی ہے۔ اور وہ انہیں آﺅٹ آف دی وے سپورٹ کرتا ہے۔ جب تک بانی ایم کیو ایم کے ساتھ برطانیہ کے خفیہ ایجنسی ایم ون سکس m16 ہے انہیں کچھ نہیں ہو سکتا۔ جس دن M16 نے ہاتھ اٹھا لیا پھر یہ ان کو جیلوں میں ڈالیں گے۔ برطانیہ کا قانون ڈونگ ہے، برطانیہ میں بانی ایم کیو ایم کو کبھی سزا نہیں مل سکتی۔ برطانیہ نے مدت سے بلوچستان کے سلیمان داﺅد کو بلوچستان توڑنے اور الگ ریاست بنانے کی سازش کرنے والے ہربیار مری کو اور بانی متحدہ کو سیاسی پناہ دے رکھی ہے۔ اورنج لائن ٹرین منصوبے پر سپریم کورٹ کے ریمارکس پر طلال چودھری کے بیان کہ ”یہ ہمارے متعلق نہیں کہا گیا ریفرنس ٹو دی کنٹیکس جا کر پتہ کریں“ کہ جواب میں ضیا شاہد نے کہا کہ میرے خیال سے طلال چودھری کی بات مان لینی چاہئے۔ وہ حکومتی پارٹی کے ایم این اے بھی ہیں اور ان کے ترجمان بھی بہت اچھے ہیں۔ سپریم کورٹ نے بادشاہت یا بیڈ گورننس جیسے جتنے بھی الزامات لگائے ہیں میرے خیال میں یہ کسی کنڈن نیوین کنٹری میں کسی پر لگائے ہیں۔ اگر ادھر سے کسی کو لینا ہے تو ملا یہ، بھوٹان یا نیپال پر لگائے۔ ہمارے سپریم کورٹ کا دائرہ کار باہر بھی تو جاتا ہے اور جانا بھی چاہئے۔ انہوں نے یہ پاکستان کے بارے میں نہیں کہا۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک عالمی خواب ہے کہ کراچی کو فری پورٹ ہانگ کانگ کی طرح بنایاجائے جس پر کسی کنسوریشین کا قبضہ ہو۔ برطانیہ کی بھی اس میں کافی دلچسپ ہے۔انہوں نے کہا کہ ساری حکومتوں اور سیاسی جماعتوں کا یہ موقف ہے کہ کراچی بڑی طاقت ہے۔ یہ بڑی طاقت اب چار حصوں میں تقسیم ہو چکی ہے۔ ایک بانی گروپ، حقیقی، دوسرا مصطفی کمال کا، تیسرا فاروق ستار کا اور چوتھا لندن میں بیٹھی ہوئی ایم کیو ایم۔ کسی نے بھی کبھی یہ نہیں سوچا تھا کہ کراچی میں ایم کیو ایم کے دفاتر گرانے کیلئے بلڈوزر استعمال کئے جائیں گے۔ نہ ہی کسی نے کبھی یہ سوچا تھا کہ متحدہ کا ووٹ کم ہو گا۔ قومی سلامتی اجلاس کی خبر شائع کرنے والے صحافی کے معاملے پر چودھری نثار کی جانب سے سی پی این ای اور اے پی این ایس کے وفود کو دعوت دینے کے اقدام کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ دونوں تنظیمیں اپنا موقف دے چکی ہیں اب آج کی ملاقات میں حکومت کی بات سنیں گے۔ انہوں نے کہا کہ دنیا میں روایت ہے کہ صحافی سے اس کا ذرائع نہیں پوچھا جا سکتا۔ انہوں نے کہا کہ حیرت کی بات ہے کہ صحافی کے معاملے آئی ایس پی آر نے خود بیان جاری کرنے کے بجائے ایک نجی ٹی وی سے اپنا بیان چلوایا۔ جس میں کہا گیا کہ انہوں نے کسی صحافی کا نام ای سی ایل میں ڈالنے کا نہیں کہا تھا بلکہ مطالبہ کیا تھا کہ اتنی حساس میٹنگ کی خبر باہر کیسے گئی۔ خبر لیک کرنے والے کا پتہ چلایا جائے تا کہ آئندہ ایسا نہ ہو۔ انہوں نے اپنی خبر میں یہ بھی چلوایا تھا کہ خبر کو توڑ مروڑ کر پیش کیا گیا۔ ضیا شاہد نے سی پیک منصوبے پر اپنی رائے دیتے ہوئے کہا کہ اس معاملے پر چائنہ میں تشویش پائی جاتی ہے۔ ان کی خواہش ہے کہ سی پیک منصوبے کے مکمل ہونے تک جنرل راحیل شریف کو توسیع دی جائے۔ ضیا شاہد نے کہا کہ ایک ملاقات میں خود ایاز صادق نے ان سے کہا تھا کہ چین دوست کافی پریشان ہیں، وہ 36 ارب روپے ایک اور 8 ارب روپے ریلوے پر سرمایہ کاری کر رہے ہیں۔ ایاز صادق کا کہنا تھا کہ چین پاکستان میں بے تحاشہ سرمایہ کاری کرنا چاہتا ہے۔ لیکن وہ پاکستان میں سیاسی جماعتوں کے آپس میں لڑائی جھگڑوں سے پریشان ہے۔ چائنہ کہتا ہے کہ پاکستانی سیاسی لیڈر سی پیک منصوبے پر ہمدردانہ رائے کے ساتھ شکایات بھی رکھتے ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain