تازہ تر ین

لڑکیوں کو پھانسنے کا خوفناک سکینڈل

لاہور (خصوصی رپورٹ) پاکستانی معاشرے کے بہت سارے المیوں میں سے ایک خوفناک اور قابل افسوس المیہ یہ بھی ہے کہ یہاں مختلف شعبوں میں ورکنگ ویمن کو وہ عزت اور توقیر نہیں دی جاتی جس کی وہ مستحق ہوتی ہیں بلکہا ن خواتین کو جنسی ہراسمنٹ سمیت مختلف مسائل کا سامنا کرنا پڑتا ہے جس کی وجہ سے وہ کام کی مشقت کے ساتھ ساتھ ذہنی کرب سے بھی دوچار رہتی ہیں۔ خواتین کو دفاتر یا مختلف اداروں میں کام کے دوران تحفظ فراہم کرنے کے لئے حکومتی پالیسیوں اور قانون پر خاطر خواہ عملدرآمد نہ ہونے سے اپنی عزت اور ناموس کی حفاظت دشوار ہوتی جارہی ہے۔ غربت‘ بے روزگاری اور مہنگائی کے ہاتھوں پسنے والے متوسط طبقہ کی گھریو لڑکیاں جب اپنے ماں باپ کا سہارا بننے کے لئے اپنے گھروں کی کفالت کا سپنا آنکھوں میں سجائے گھروں سے باہر قدم نکالتی ہیں تو خون آشام درندے ایسی پریشان حال لڑکیوں کی مجبوریوں سے فائدہ اٹھانے کے لئے اپنے پنجے گاڑھے منتظر ہوتے ہیں جو نوکری دلانے کا جھانسہ دے کر اور ان کے گھر کے حالات ٹھیک کرنے کے دعوے رکے ان سادہ لوح لڑکیوں کو زیادتی کا نشانہ بنا کر رفوچکر ہوجاتے ہیں۔ کئی لڑکیاں اپنی بدنامی کے ڈر سے کسی پر یہ بات آشکار ہی نہیں کرتیں کہ وہ اپنے گھروں کی کفالت کی ذمہ داری لے کر چاردیواری سے نکلنے والی کس اذیت سے دوچار اور کس کرب سے گزر رہی ہیں۔ ایسے متعدد واقعات رپورٹ ہی نہیں ہوتے اور اگر معاملہ تھانہ کچہری تک پہنچ ہی جائے تو یہ بااثر ملزمان متاثرہ لڑکیوں کو ڈرادھمکا کے اپنے حق میں بیان دلوا کر بری ہوجاتے ہیں۔ ایسا ہی ایک گروہ گزشتہ دنوں منظرعام پر آیا جب شبیراحمد‘ علی رضا وغیرہ پر مشتمل اس گروہ نے (ش) کو نوکری دلانے کا جھانسہ دے کر تھانہ شاہ رکن عالم کے علاقے میں واقع جناح پارک کے پاس بلوایا اور وہاں سے اسے کار میں بٹھا کر آفس دکھانے کا بہانہ بنا کر بہاولپور بائی پاس کی طرف لے گئے وہاں اسے کار میں ہی زیادتی کا نشانہ بنایا اور اس کی ویڈیو بنا کر اسے اپنے ساتھ کا کام کرنے پر مجبور کرنا شروع کردیا۔ ملزمان کی ہوس کی آگ ٹھنڈی نہ ہوئی اور انہوں نے ایک اور لڑکی (ن) کو کال کرکے اسے فوری طور پر ملنے کا کہا اور اسے نوکری ملنے کی خوشخبری سنائی اور (ش) کو بطور کمپنی منیجر (ن) سے موبائل فون پر بات کروائی اور اسے کہا کہ کمپنی منیجر نے واپس چلے جانا ہے اس لئے فوری طور پر آکر ملے اور اپنی ملازمت کا لیٹر وصول کرے۔ (ش) سے بات کرنے کے بعد (ن) مطمئن ہوگئی اور وہ ان سے ملنے کے لئے خون آشام بھیڑیوں کے بتائے ہوئے ایڈریس پر پہنچ گئی‘ جسے ملزمان نے کار میں بٹھایا اور تھانہ بی زیڈ کے علاقے میں واقع ابراہیم سٹی کی طرف لے گئے اور ویرانہ میں موقع ملتے ہی (ن) سے زیادتی کی کوشش کرنے لگے۔ (ن) کی قسمت اچھی تھی کہ تھانہ بی زیڈ پولیس کی گشت کرنے والی موبائل وہاں سے گزری اور کار میں لڑکی کی چیخ و پکار پر انہوں نے رک کر وجہ جاننی چاہی۔ جس پر انکشاف ہوا کہ ملزمان شبیراحمد اور علی رضا لڑکیوں کو نوکری کا جھانسہ دے کر ان کی عزت سے کھیلتے ہیں۔ تھانہ بی زیڈ پولیس نے ملزم شبیر احمد کو موقع سے کار سمیت حراست میں لے لیا جبکہ ملزم علی رضا فرار ہونے میں کامیاب ہوگیا۔ تھانہ بی زیڈ پولیس نے ملزمان کے خلاف مقدمہ درج کرکے دوسرے ملزم کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارنے شروع کئے ہوئے ہیں جبکہ تھانہ شاہ رکن عالم میں جناح پارک کے باہرسے لے جائی جانے والی (ش) کے اغوا اور زیادتی کا مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ یہاں یہ امر قابل ذکر ہے کہ ملزمان کی زیادتی کا نشانہ بننے والی (ش) نے اپنی بدنامی کے ڈر سے مدعیہ بننے سے انکار کردیا۔ جس بنا پر تھانہ بی زیڈ پولیس کے اے ایس آئی مظفر خان کی مدعیت میں تھانہ شاہ رکن عالم میں ملزمان شبیراحمد اور علی رضا کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا ہے۔ اس حوالے سے رابطے کرنے پر ایس پی گلگشت علی مردان کھوسہ نے بتایا کہ ملزم علی رضا کا اصل نام خال ہے جس کی گرفتاری کے لئے چھاپے مارے جارہے ہیں۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain