تازہ تر ین

”پاکستان میں ترکی کے 50 1 سکول بند کرنا درست نہیں ، انتظامیہ ، سلیبس اور استاد تبدیل کر دیں “ معروف صحافی ، تجزیہ کار ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) خبریں گروپ کے چیف ایڈیٹر، سینئر صحافی و تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ ترکی کے صدر کی آمد سے بہت خوشی ہوئی۔ کیا ہی اچھا ہوتا کہ وزیراعظم تمام سیاسی جماعتوں کے سربراہان اور صوبوں کی قیادت کے ساتھ مل کر طیب اردوان کو ویلکم کرتے۔ شہبازشریف کے علاوہ ترک صدر کے استقبال کیلئے کسی دوسرے صوبے کا سربراہ نہیں تھا۔ یہ حکومت کی کمزوری ہے۔ چینل ۵ کے تجزیوں و تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ ہم دنیا کو یہ پیغام دے رہے ہیں کہ ہم آپس میں متحد نہیں ہیں۔ پاکستان کے اختلافات سرحدوں کے اندر رہنے چاہئیں۔ جب بھی کوئی دوست ملک کا سربراہ پاکستان آئے تو تمام جماعتوں اور صوبوں کو مل کر استقبال کرنا چاہئے تا کہ دنیا میں اچھا پیغام جائے۔ عمران خان کے حوالے سے لکھا تھا کہ وہ ترک صدر کی آمد کے موقع پر جوائنٹ سیشن کا بائیکاٹ نہ کریں۔ وفاق کی ساری اکائیوں کو وفاقی حکومت کے ساتھ ہونا چاہئے تا کہ ملک میں انتشار کی عدم موجودگی ثابت ہو۔ سی پیک منصوبے کے افتتاح کے وقت بھی وزیراعظم نوازشریف صرف مولانا فضل الرحمان کو بغل میں لے کر پہنچ گئے، کیا یہ بہتر نہ ہوتا کہ وہاں صوبوں کے سربراہان، سینٹ چیئرمین رضا ربانی، اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کو بھی اعتماد میں لے کر وہاں جاتے۔ چین کی قیادت میں اس بات پر خاصی تشویش پائی جاتی ہے کہ سی پیک پر پاکستان کی تمام سیاسی جماعتیں ایک پیج پر نہیں ہیں۔ چین ہمارا بہترین دوست ہے اعتماد میں لینے کی ضرورت ہے۔ بھارت میں ہمارے ملک سے زیادہ اختلافات پائے جاتے ہیں۔ لیکن انہوں نے یونائیٹڈ نیشن ککے سامنے کبھی واویلا نہیں مچایا۔ حکومت اس کی ذمہ دار ہے کہ جب کسی دوست ملک کا سربراہ یہاں آتا ہے تو وہ تمام سیاسی جماعتوں اور صوبوں کو اکٹھا کیوں نہیں کرتی۔ ترکی کے صدر آئے تو بھی صرف حکومت ملی، چین کے صدر نے آنا تھا تو دھرنے کی وجہ سے اسے دورے کی تاریخ مو¿خر کرنا پڑی۔ انہوں نے کہا کہ ہمارے ہاں برطانیہ سے آئی ہوئی جمہوریت ہے، چین جمہوریت کے بغیر ترقی کر رہا ہے۔ چین نے ثابت کیا کہ جمہوریت ہی ترقی کا واحد راستہ نہیں ہے، متبادل سیاسی نظام بھی موجود ہے۔ ترکی کے اشتراک سے ملک میں صفائی کے لئے ایک ادارہ قائم ہوا، میٹرو بس چلی اور اب اورنج ٹرین بن رہی ہے لیکن یہ سارے منصوبے حکومتی سطح پر ہیں۔ ترکی اگر پاکستان سے لانگ لائف دوستی چاہتا ہے تو اسے پاکستان کے نجی اداروں سے اور عوام سے رابطے میں رہنا چاہئے۔ انہوں نے کہا کہ چین بھی ہمارا بہترین دوست ہے لیکن اس کے باوجود اگر ان کی ہمارے ساتھ 1 بلین ڈالر کی تجارت ہے تو بھارت کے ساتھ 17 بلین ڈالر کی ہے۔ چین کہتا ہے کہ ہم سے آپ پرنٹنگ یونٹ خریدتے نہیں۔ مشینری امریکہ سے منگواتے ہیں، پلیٹیں جاپان سے اور سیاہی چار، پانچ ممالک سے منگواتے ہیں تو تجارت کیسے بڑھے گی۔ ترکی کے پاکستان میں 150 سکول بند کرنے کے سوال پر ضیا شاہد نے کہا کہ یہ غلط ہے۔ بند کرنے کے بجائے نظام تبدیل کر دیتے، سلیبس تبدیل کر دیتے سکولوں کو بند کر دینا کسی مسئلے کا حل نہیں۔ بچوں کو کچھ گھول کر پلانے سے کوئی بات ان کے دماغ میں نہیں بٹھائی جا سکتی۔ پانامہ لیکس پر بات کرتے ہوئے ضیا شاہد نے کہا کہ دونوں فریقین کو اپنی بحث مختصر رکھنی چاہئے تا کہ عدالت کا وقت بچایا جا سکے۔ وزیراعظم اور ان کے بچے اگر پہلے ہی وکلاءسے مشاورت کر لیتے کہ عدالت میں یہ بیان دینا ہے تو نوبت یہاں تک نہ آتی، شریف فیملی کے بیانات میں تضادات سے معاملہ اور الجھتا جائے گا۔ پاکستان کے ارے اہم مقدمات میں عدالت نے فوٹو سیشن ہی کرانا ہوتا ہے۔ باقی معلومات حکومت باہر ہی طے کر لیتی ہے۔ سابق گورنر سندھ کے حوالے سے ضیا شاہد نے کہا کہ پاک سرزمین پارٹی کے سربراہ مصطفی کمال کی بات سچ ثابت ہوئی کہ عشرت العباد عہدے سے اترنے کے بعد 2 گھنٹے بھی پاکستان میں نہیں رہیں گے اور یہی ہوا۔


اہم خبریں





   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain