لاہور (خصوصی رپورٹ) بلدیاتی اداروں کے سربراہی کے انتخابات کیلئے مسلم لیگ (ن) سے تعلق رکھنے والے وفاقی و صوبائی وزرائ، اراکین پارلیمنٹ اور بااثر سیاسی خاندانوں کے افراد نے جوڑ توڑ کا سلسلہ تیز کر دیا ہے۔ بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں کے انتخابی نتائج کے بعد ان بڑے سیاسی گھرانوں کے افراد نے زیادہ سے زیادہ منتخب بلدیاتی نمائندوں کو اپنے گروپوں میں شامل کرنے کے ساتھ ساتھ پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے میئر، چیئرمین ضلع کونسل کے عہدوں کے لیے پارٹی ٹکٹ کے حصول کے لیے رابطے تیز کر دیئے ہیں۔ بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں کے انتخابات کے بعد 19 اضلاع میں مسلم لیگ (ن) کے امیدواروں کے درمیان ہی اصل مقابلہ متوقع ہے جبکہ بلدیاتی عظمیٰ لاہور سمیت صوبے کی 12 میونسپل کارپوریشنوں کے میئرز کا تعلق بھی مسلم لیگ (ن) سے ہوگا لیکن پانچ میونسپل کارپوریشنوں کی میئرشپ کے لیے مسلم لیگ (ن) کی سیاسی شخصیات کے رشتہ دار امیدوارورں کے درمیان سخت مقابلے متوقع ہیں۔ وزیراعظم نواز شریف نے امیدواروں کے ناموں پر مشاورت کے لیے اگلے ہفتے لاہور میں اجلاس طلب کرلیا ہے۔ اجلاس میں میئروں اور ضلع کونسلوں کے چیئرمینوں کے متحارب گروپوں کے امیدواروں کی تجاویز اور آراءسننے کے بعد اتفاق رائے سے بڑے بلدیاتی اداروں کے سربراہوں کے ناموں کو فائنل کیا جائے گا۔ ضلع کونسل قصور کی چیئرمینی کے لیے رانا سکندر حیات مسلم لیگ (ن) کے متفقہ امیدوار ہوں گے۔ ان کے مقابلے میں ملک رشید احمد خان نے اپنا امیدوار سامنے لانے کا فیصلہ کیا تھا مگر رانا محمد حیات خان گروپ کے بلدیاتی اداروں کی مخصوص نشستوں میں واضح اکثریت ہے اور سپیکر رانا محمد اقبال خان نے قصور کے ملک خاندان کو رانا سکندر حیات کے مقابلے میں اپنا امیدوار سامنے نہ لانے پر راضی کرلیا ہے اور اب رانا سکندر حیات کی کامیابی کے امکانات روشن ہیں۔ رانا سکندر حیات کے والد رانا محمد حیات خان اور چچا رانا محمد اسحاق خان قومی اسمبلی کے رکن اور سپیکر رانا اقبال خان قریبی عزیز ہیں۔ رانا خاندان کا 1985ءسے میاں خاندان سے گہرا سیاسی تعلق ہے۔ پنجاب کے چار اضلاع رحیم یار خان، میانوالی، بھکر، پاکپتن میں مسلم لیگ (ن) کے اراکین کی دھڑے بندیوں کے باعث حکمران جماعت کو اپنے امیدواروں کی کامیابی کے لئے بڑے جتن کرنا پڑیں گے۔ ضلع رحیم یارخان کے دیہی علاقوں میں پیپلزپارٹی جنوبی پنجاب کے صدر سابق گورنر مخدوم احمد محمود کے گروپ کو برتری حاصل ہے جبکہ شہری علاقوں میں مسلم لیگ ن کو واضح کامیابی ملی ہے۔ ضلع کونسل رحیم یارخان کی چیئرمین شپ کے لئے مخدوم احمد محمود کے صاحبزادے کی پوزیشن مستحکم ہے۔ ضلع کونسل کی مخصوص نشستوں کے انتخاب میں مخدوم احمد محمود گروپ نے 14 اور چودھری منیر گروپ کو 11 نشستیں ملی ہیں۔ چودھری منیر معروف بین الاقوامی کاروباری شخصیت ہیں جن کی میاں خاندان سے قریبی رشتہ داری ہے۔ انہوں نے مخدوم خسرو بختیار اور دیگر اراکین سے مل کر پیپلیزپارٹی میانوالی قریشیاں خاندان کی اہم شخصیت کو بھی مل کر پیپلزپارٹی میانوالی قریشیاں خاندان کی اہم شخصیت کو بھی مسلم لیگ ن میں شامل کرنے پر آمادہ کرلیا تھا مگر مخدوم احمد محمود نے میانوالی قریشیاں بھونگ اور رحیم آباد کے سیاسی خاندان کے مقابلے میں مخصوص نشستوں پر واضح برتری حاصل کرکے مسلم لیگ ن کے ضلع کونسل رحیم یارخان کی چیئرمین شپ کا حصول مشکل بنا دیا ہے تاہم میونسپل کمیٹی رحیم یار خان میں سابق ڈپٹی سپیکر قومی اسمبلی چودھری جعفر اقبال اور رکن قومی اسمبلی میاں امتیاز نے باہمی تعاون سے مسلم لیگ ن کی کامیابی میں کلیدی کردار ادا کیا۔ ضلع کونسل پاکستان کی چیئرمین شپ کے لئے بھی مسلم لیگ ن کو اپنے امیدواروں کی کامیابی کے بڑے پاپڑ بیلنا پڑیں گے۔ مسلم لیگ ن میں دھڑے بندیوں اور پی ٹی آئی مسلم لیگ ق اور پیپلزپارٹی کے درمیان باہمی تعاون سے ضلع کونسل پاکستان کے نتائج حیران کن ہوں گے۔ مسلم یگ ن کے رانا‘ ڈوگر اور ارائیں خاندانوں کے افراد کے درمیان سکھیرا خاندان کے پنجاب پولیس کے اعلیٰ افسر کے قریبی رشتہ دار کو چیئرمین ضلع کونسل بنانے کیلئے رابطے ہیں۔ اس طرح میانوالی ضلع کونسل کی چیئرمین شپ کیلئے مسلم لیگ ن اور پاکستان تحریک انصاف کے درمیان زبردست جوڑے پڑے گا۔ اس ضلع میں پرانے روکھڑی خاندان کے گل حمید خان روکھڑی اور علی حیدر نوناری امیدوار کی کامیابی اور ناکامی میں کلیدی کردار ادا کرسکتے ہیں۔