تازہ تر ین

پانی بند کرنے کی دھمکی کے بعد سرتاج عزیز کس منہ سے بھارت جا رہے ہیں ، نامور اخبار نویس ضیا شاہد کی چینل ۵ کے پروگرام میں گفتگو

لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل۵ کے تجزیوں اور تبصروں پر مشتمل پروگرام ”ضیا شاہد کے ساتھ“ میں گفتگو کرتے ہوئے معروف صحافی اور تجزیہ کار ضیا شاہد نے کہا ہے کہ پارلیمنٹ میں ارکان اسمبلی کی حاضری ہی بتاتی ہے کہ یہ کتنے سنجیدہ لوگ ہیں میری تجویز ہے کہ ان کی تنخواہوں میں ڈبل ٹرپل مزید اضافہ کر دیا جائے شاید پھر ہی یہ پارلیمنٹ میں حاضر ہو جائیں۔ وزیر دفاع خواجہ آصف کے بیان سے قطعی متفق نہیں ہوں پاکستان کے عوام میں سخت تشویش پائی جاتی ہے وہ سمجھتے ہیں کہ پاکستان کو بھارت کے حملوں کا موثر جواب دینا چاہئے۔ بھارت ہماری پٹائی کر رہا ہے پانی تک بند کرنے کی دھمکیاں دے دیا ہے جبکہ ہمارے مشیر خارجہ ان باتوں کو معمول سمجھ کر صرف زبانی احتجاج یہ اکتفا کئے ہوئے ہیں قوم بھارت کے معاملے پر بڑی مضطرب ہے۔ وزارت خارجہ کے تمام افراد کو طاقت کے انجکشن لگانے کی ضرورت ہے تا کہ ان کی کمزور آواز میں ہی تھوڑی سختی اا جائے ورنہ ان کی من من سے کسی پر کیا خاک اثر ہو گا۔ پاکستان کی تاریخ میں ذوالفقار علی بھٹو جیسا دبنگ پرجوش اور پراعتماد وزیرخارجہ نہیں آیا۔ ہمارے وزارت خارجہ افسران کے منہ سے تو آواز تک نہیں نکلتی یہ لوگ بھارت کو ناراض نہیں کرنا چاہتے جبکہ بھارت پاکستان سے مذاکراتکیلئے تیار نہیں ہے سارک کانفرنس کا بائیکاٹ کیا اور ہمارے مشیر خارجہ ایک اجلاس میں شرکت کیلئے بھارت جا رہے ہیں۔ دیرینہ دشمن ہمارے بچوں خواتین کو مار رہا ہے۔ ایمبولینس اور بسوں پر حملے کر رہا ہے تو مشیر خارجہ کس منہ سے بھارت جا رہے ہیں، انہیں کیا حق حاصل ہے کہ ان حالات میں بھی بھارت جائیں وہ پہلے اپنے عوام کو تو جواب دیں۔ میرے نزدیک جب تک بھارت اپنی مذموم کارروائیاں بند نہیں کرتا اس وقت تک مشیر خارجہ کو بھارت جا کر مذاکرات کرنے کا کوئی حق حاصل نہیں ہے۔ سینئر صحافی نے کہا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان دس ہزار بار بھی مذاکرات کر لیں بھارت کبھی بھی مسئلہ کشمیر اور پانی کے مسئلہ پر بات نہیں کرے گا۔ مجید نظامی مرحوم کہا کرتے تھے کہ مسئلہ کشمیر پر جنگ ہو یا نہ ہو پانی کے مسئلہ پر دونوں ملکوں میں جنگ ضرور ہو گی۔ میں نے سپریم کورٹ میں رٹ دائر کر رکھی ہے جس میں عدالت سے استدعا کی گئی ہے کہ صوبوں کو پابند کیا جائے کہ وہ مل بیٹھ کر دریاﺅں پر ڈیم بنانے پر اتفاق کریں۔ خورشید قصوری کی بات سے اتفاق نہیں کرتا کہ مولا جٹ والی زبان استعمال نہیں کی جا سکتی اگر ایسی بات ہے تو جنرل راحیل شریف نے جو بھارت کو دلیرانہ جواب دیا ہے انہیں ایسا بیان دینے کی کیا ضرورت تھی۔ سینئر تجزیہ کار نے خواجہ سراﺅں پر پابندی کے سعودی حکومت کے فیصلے کو غلط قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر کوئی پیدائشی طور پر خواجہ سرا ہے تو اس میں اس کا کیا قصور ہے۔ سعودی حکومت اس بنیاد پر کہ کسی شخص میں جسمانی طور پر کوئی کمی ہے کو سعودیہ جانے اور حج و عمرہ کی سعادت سے نہیں روک سکتی اور وہ ایسا کر بھی نہیں سکے گی۔ سابق وزیرخارجہ خورشید قصوری نے کہا کہ مودی کے بیان پر کہوں گا کہ ”کیا پدی اور کیا پدی کا شوربہ“ انتہائی فضول اور مضحکہ خیز بیان دیا۔ اتنے بڑے ملک کے سربراہ کا ایسی گھٹیا گفتگو کرنا افسوسناک ہے۔ مودی یو پی اور پنجاب کے الیکشن جیتنے کیلئے اپنے عوام کو ورغلا رہا ہے۔ ایک بات حتمی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر جنگ ہو نہ ہو پانی پر جنگ ضرور ہو گی۔ امریکی سینٹ نے بھی یہ بات کہی ہے۔ مودی بھارتی عوام کی اکثریت کی ترجمانی نہیں کرتا۔ پاکستان اور بھارت ایٹمی طاقتیں ہیں جنگ کی صورت میں کوئی ایک نہیں بچے گا۔ خورشید قصوری نے کہا کہ بھارت کبھی بھی جنگ نہیں کرے گا کیونکہ اس صورت میں مسئلہ کشمیر عالمی مسئلہ بن کر ابھرے گا جو بھارت کسی صورت نہیں چاہے گا۔ پانی کے مسئلہ پر تو دو رائے ہو ہی نہیں سکتی کیونکہ یہ زندگی اور موت کا مسئلہ ہے۔ اور کوئی مرنا نہیں چاہتا۔ پاکستان اور بھارت میں بات چیت صرف برابری کی سطح پر ہو سکتی ہے۔ وزارت خارجہ وہی بات کرتی ہے جو اوپر سے ہدایت آتی ہے۔ خارجہ افسران صرف اس ڈپلومیٹک زبان میں تبدیل کر دیتے ہیں۔ فارن منسٹری زومعنی بات کرنے کی ماہر ہوتی ہے کیونکہ اسے پتہ ہوتا ہے کہ اس کے سننے والے فارن آفسز ہی ہیں۔ سخت بات ضرور کی جاتی ہے لیکن مولا جٹ والی زبان استعمال نہیں کی جا سکتی۔ ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا نے کہا کہ بھارت کے خلاف سفارتی محاذپر مکمل طور پر سرگرم ہیں۔ ایل او سی اور ورکنگ باﺅنڈری پر بھرپور جوبی کارروائیاں جاری ہیں۔ بھارت مقبوضہ کشمیر میں جاری اپنے ظلم و ستم پر پردہ ڈالنے کیلئے ایسی حرکتیں کر رہا ہے۔ وہ ہمیں الجھانا چاہتا ہے ہمیں بھارت کے اصل مقاصد کو سمجھنا ہو گا تبھی ہم اس پر دباﺅ ڈال سکیں گے۔ ہمیں دیکھنا ہو گا کہ کشمیر کے مسئلہ پر دنیا بھر میں آوازیں اٹھ رہی ہیں کہیں ایسا تو نہیں کہ بھارت عالمی برادری کو پوچھ گچھ کے ڈر سے اشتعال انگیزی کر رہا ہے۔ بھارت کو تمام مظالم کا حساب دینا ہو گا۔ سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہو گی۔ بھارت اتنا طاقتور نہیں ہے کہ جو چاہے کرتا پھرے اور کوئی پوچھنے والا نہ ہو۔ پاکستان کی عوام بالکل بھی خوفزدہ نہیں ہے۔ خطے میں بڑی تبدیلیاں آ رہی ہیں پاکستان ٹھیک سمت بڑھ رہا ہے۔ ہم پر کسی قسم کا بیرونی دباﺅ نہیں ہے۔


اہم خبریں





دلچسپ و عجیب
   پاکستان       انٹر نیشنل          کھیل         شوبز          بزنس          سائنس و ٹیکنالوجی         دلچسپ و عجیب         صحت        کالم     
Copyright © 2021 All Rights Reserved Dailykhabrain