کہتے ہیں کہ ہر بڑے آدمی کے پیچھے کسی نہ کسی عورت کا ہاتھ ہوتا ہے یہ کہاوت اداکار ندیم پر سو فیصد صادق آتی ہے۔ نذیر بیگ المعروف ندیم سابق مشرقی پاکستان میں فلمی کیرئیر کے چکر میں تھے اور ہدایتکار احتشام سے تعلق بن گیا، فلم سے ہٹ کر احتشام نے ندیم کو کچھ انتظامی ذمہ داریاں سونپ رکھی تھیں۔ ہدایتکار احتشام نے جب ایک فلم بنائی تو اس میں بنگال کے کسی اداکار کو ہیرو لیا مگر جب اس اداکار نے ڈیٹس دینے کے معاملے میں احتشام کو خراب کیا تو ان کی بیٹی فرزانہ نے باپ سے کہا کہ نذیر بیگ کو بطور ہیرو چیک کریں ان میں اداکاری کی خاصی صلاحیتیں ہیں۔ ہدایتکار احتشام جو اپنی بیٹی فرزانہ سے بہت پیار کرتے تھے‘ وہ بیٹی کی بات ٹال نہ سکے او رانہوں نے ندیم کو بنگالی اداکارہ شبانہ کے ساتھ کاسٹ کرلیا اور اس پہلی فلم نے نہ صرف مشرقی بلکہ مغربی پاکستان میں بھی مقبولیت کے نئے ریکارڈ قائم کئے‘ اس فلم کا ایک مشہور گانا آج بھی زبان زد عام ہے۔
کبھی تو تم کو یاد آئیں گی وہ بہاریں وہ سماں
جھکے جھکے بادتوں کے پیچھے ملے تھے ہم تو جہاں جہاں
یہ گانا بشیر احمد اور شہناز بیگم نے گایا اور ندیم اور شبانہ پر پکچرائز ہوا۔ قارئین یاد رہے اس فلم کا نام چکوری تھا جس کی اصل تخلیق کار فرزانہ کو ہی سمجھنا چاہئے جو بعد میں اداکار ندیم کی دلہن بن گئیں۔