اسلام آباد(ویب ڈیسک)قومی اسمبلی کا اجلاس اسپیکر ایاز صادق کی سربراہی میں ہوا جس سے اظہار خیال کرتے ہوئے شاہ محمود قریشی نے ایاز صادق کو اسپیکر کہنے سے انکار کرتے ہوئے ان کا نام لے کر مخاطب کیا جس پر ایاز صادق نے کہا کہ ان چیزوں سے عزت کم نہیں ہوتی۔شاہ محمود قریشی جب ایوان میں اظہار خیال کرنے لگے تو اس دوران (ن) لیگی ارکان نے شور شرابہ شروع کردیا، وزیر مملکت عابد شیر علی اور جمشید دستی نے شاہ محمود قریشی کی تقریر کے دوران شور شرابہ کیا جس پر اسپیکر نے انہیں خاموش رہنے کی ہدایت کی۔شاہ محمود کی تقریر کے دوران وزیر ریلوے خواجہ سعد رفیق کی جانب سے دخل اندازی کی گئی جس پر شاہ محمود قریشی نے برہمی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سعد رفیق نے گزشتہ روز ہمارے لوگوں کو غنڈہ کہا جس پر ان سے معافی مانگنے کا مطالبہ کرتا ہوں۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں کل بھی غنڈہ کہا گیا آج بھی د±ہرا یا گیا، سعد رفیق کو بلائیں مجھے اور غنڈوں کو باہر پھینک دیں کیونکہ ایوان میں غنڈوں کا کوئی کام نہیں، سعد رفیق کو اپنے الفاظ واپس لینے ہوں گے اور معزز ممبران سے معافی مانگنی ہوگی اگر نہیں مانگی تو ایوان میں بات نہیں کرسکیں گے۔شاہ محمود قریشی نے وزیراعظم نوازشریف سے مطالبہ کیا کہ پاناما لیکس پر ایوان میں کی گئی تقریر اور سپریم کورٹ میں جمع کرائے گئے جواب کی قومی اسمبلی آکر وضاحت کریں کیونکہ وزیراعظم کی تقریر اور ان کے سپریم کورٹ میں جواب میں تضاد ہے، لہٰذا وزیراعظم آکر صفائی دیں کہ انہوں نے جو کچھ ایوان میں کہا وہ من و عن درست تھا اور قطری شہزادے کا خط بے معنی تھا، وہ ہم سے غلطی ہوئی۔ انہوں نے کہا کہ اگر وزیراعظم ایوان میں آکر وضاحت کردیں تو معاملے آگے بڑھے گا اور ایوان چلتا رہے گا۔