نیویارک (ویب ڈیسک )امریکی سائنسدانوں نے ایک ایسی کم خرچ کاغذی بیٹری بنالی ہے جسے نہ صرف تہہ کیا جاسکتا ہے بلکہ وہ گندے پانی میں موجود جرثوموں سے بجلی بنانے کی صلاحیت بھی رکھتی ہے۔کاغذی بیٹریوں کا خیال کوئی نیا نہیں لیکن اب تک بنائی جانے والی تجرباتی کاغذی بیٹریاں بھی بہت مہنگی ثابت ہوئی ہیں اور اسی وجہ سے اب تک ان کا تجارتی پیمانے پر استعمال شروع نہیں ہوسکا ہے لیکن اس اچھوتی بیٹری کی تفصیل کے مطابق اسے پسماندہ علاقوں میں طبی سینسرز کو بجلی فراہم کرنے کے لیے استعمال کیا جاسکتا ہے تاہم مزید امکانات پر بھی غور کیا جاسکتا ہے۔یہ نئی کاغذی بیٹری جو کسی موٹے سیاہ کاغذ کی طرح دکھائی دیتی ہے، نیویارک میں واقع بنج ہیمپٹن یونیورسٹی کے چینی نڑاد سائنسدان نے ایجاد کی ہے اور ان کا کہنا ہے کہ اگرچہ اس بیٹری کا ہر خانہ معمولی سی بجلی پیدا کرتا ہے لیکن ایسے درجنوں خانوں کو آپس میں جوڑ کر خاصی مناسب بجلی بنائی جاسکتی ہے جو طبی تشخیص میں استعمال ہونے والے سینسرز کےلئے کافی رہے گی۔سائنسدان کے مطابق دوسری کاغذی بیٹریوں کے برعکس یہ نہ صرف گندے پانی میں موجود جرثوموں (بیکٹیریا) سے بلکہ ہنگامی حالات میں آنکھوں سے بہنے والے آنسوو¿ں سے بھی بجلی پیدا کرسکتی ہے۔