رنگ گورا ہونا ہرگز خوبصورتی کی علامت نہیں بلکہ چہرے پر قدرتی چمک و شادابی حسن کو چارچاند ضرور لگا دیتی ہے لیکن آج 95فیصد خواتین جن میں کم عمر لڑکیوں سے لے کر 45 سال کی خواتین بھی رنگ گورا کرنے والی کریمیں استعمال کررہی ہیں۔ 5دنوں میں چہرہ چاند سا‘ رنگ گورا جیسے دودھ جیسے دعوے کرنے والی اس وقت مارکیٹ میں ایک ہزار سے زائد کریمیں فروخت ہورہی ہیں اور خواتین ان کا استعمال کررہی ہیں۔ وقتی طور پر تو ان کا چہرہ گورا ہوجاتا ہے لیکن جیسے ہی اس کریم کا استعمال کرنا بند کردیا جائے تو چہرے کی پہلے والی شادابی بھی چلی جاتی ہے اور خواتین کا چہرہ خراب ہوجاتا ہے۔
اشتہاری اور نائٹ کریموں کے استعمال اور ان کے اثرات کے حوالے سے جب ماہر امراض جلد ڈاکٹر نجم جمشید سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے ”خبریں“ سے گفتگو کرتے ہوئے کہاکہ اشتہاری کریموں کے بے تحاشا نقصان ہیں۔ خواتین کو یہ نہیں پتہ ہوتاکہ ان کریموں میں کیا کچھ ڈالا ہوا ہوتا ہے۔ یہ سچ ہے کہ وقتی طور پر ان کریموں کے استعمال سے رنگ گورا ہوتا ہے لیکن چار سے 6ہفتے کے بعد ہی چہرے پر دانے‘ پورا چہرہ سرخ ہوجانا‘ چہرے پر بال آنا شروع ہوجاتے ہےں اور چہرے پر جو جھلی سی بنی ہوتی ہے وہ پتلی ہوجاتی ہے اور سورج کی شعاعیں سکن پر چہرے پر پڑتی ہیں تو وہ نقصان دہ ثابت ہوتی ہے۔
انہوں نے مزید کہاکہ ان کریمز کے استعمال سے چہرے پر کیل دانے (Pimples) نکل آتے ہیں جسے Steroid Acne کہتے ہیں۔ ان کریموں کے استعمال سے جلد بہت پتلی ہوجاتی ہے۔ جلد پتلی ہوجانے کی وجہ سے جلد کی سرخ رگیں نظر آنے لگتی ہیں جو بہت بھدی لگتی ہیں۔ جلد پر ضرورت سے زیادہ سرخی آجاتی ہے اور خارش شروع ہوجاتی ہے۔ اس ضمن میں جب ماہر بیوٹیشن سیدہ مہوش سے رابطہ کیا گیا تو انہوں نے کہاکہ خواتین کو جنون کی حد تک رنگ گورا کرنے کا شوق ہوتا ہے لیکن گورا رنگ خوبصورتی کی علامت ہرگز نہیں ہے۔ شفاف اور چمکتا چہرہ ہی اصل خوبصورتی ہے رنگ چاہے سانولا بھی ہو۔ اگر شفاف اور تروتازہ یعنی فریش ہوتو آنکھوں کو بھلا لگتا ہے لیکن خواتین نائٹ کریمیں استعمال کرتی ہیں اور افسوس کہ بیوٹی پارلرز والیاں بھی اکثر اپنے کلائنٹ بڑھانے کےلئے مکسچر کریمیں بنادیتی ہیں جو وقتی فائدہ تو دیتی ہیں لیکن بعد میں یعنی دیرپا استعمال سے ان کے نقصانات زیادہ ہوتے ہیں۔ خواتین کو چاہیے کہ جلد کو تروتازہ رکھنے کےلئے پانی بہت زیادہ پئیں۔ سبزیوں اور پھلوں کا استعمال زیادہ کریں۔