لاہور (مانیٹرنگ ڈیسک) چینل فائیو کے پروگرام ٹی ایٹ فائیو میں میزبان آمنہ ملک سے گفتگو کرتے ہوئے معروف اداکارہ بہار بیگم نے کہا کہ جب میں طالب علم تھی تو آرمی میں شمولیت کا شوق تھا لیکن پھر ایک دم سے ایسا ہوا کہ میں شوبز میںآگئی اور ہیروئن بن گئی میں نے تو کبھی سکول میںپلے بھی نہیں کیا تھا۔ انہوں نے کہا میں نے بہت سی فلموں میںکام کیا اداکار وہ ہوتا ہے جو ہر طرح کے کردار میںخود کو ڈھال لے انہوں نے بتایا فلم سہیلی میں میں نے کام کرنے سے انکار کیا تو مجھے کہا گیا آپ پہلے سکرپٹ پڑھ لیں اس کے بعد فیصلہ کریں اس فلم میں مجھے نرس کا کردار ملا تھا جوکہ سب سے اہم ترین کردار تھا اور وہ میری زندگی کا بہترین کردار تھا۔ اداکار شاہد نے بتایا کہ میں تو بہت شرمیلا تھا بس حادثاتی طور پر اداکاری کے شعبے میں آگیا ہمارے ایک فیملی فرینڈ تھے جو ایک رسالے کے ایڈیٹر تھے ایک دن انہوں نے کہا پروڈیوسرنے مجے ٹائم دے دیا ہے لکشمی چوک میں ایک ہوٹل کنگ سرکل کے نام سے ہوتا تھا جتنے بھی رائٹر اور ڈائریکٹر تھے وہاں بیٹھتے تھے وہاں میری ان سے ملاقات ہوئی انہوں نے مجھے کہا ہم آپکو فلموں میں لیں گے میں کافی حیران ہوا پہلی بار انہوں نے مجھے ڈائیلاگ بولنے کودیا تو مجھ سے ڈائیلاگ تک نہیں بولا گیا۔ انہوں نے بتایا جس زمانے میں میں فلموں میں آیا اس وقت پہلے فلم کا سکرپٹ بنتا تھا اس کے بعد میوزک پھر فنکار کا انتخاب ہوتا تھا سفارش بالکل نہیں تھی سب اپنے کام کے ساتھ مخلص تھے کردار اسی اداکار کو دیا جاتا تھا جو اس کردار کے لئے مناسب ہوتا تھا انہوں نے بتایا حکومت نے کبھی ہمارا ساتھ نہیںدیا سنسر بورڈ میںایسے لوگ ہیں جن کے جی میں جو آتا ہے کاٹ دیتے ہیں۔