کراچی (ویب ڈیسک) چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس میاںثاقب نثار نے کہا ہے کہ عدلیہ کسی دباﺅ کے بغیر فیصلہ کرنے کی پابند ہے۔ہماری بنیادی ذمہ داری ہے جلد اور فوری انصاف فراہم کریں۔ ہر سائل کا حق ہے کہ اسے انصاف ملے ، بنیادی حقوق پر عملدرآمد کرانا بھی عدلیہ کا فرض ہے۔ آئین نے عدلیہ کو اختیار دیا ہے کہ انتظامیہ کو اختیارات کے تجاوز سے روکے۔ تفصیلات کے مطابق کراچی میںسارک ممالک کی لاءکانفرنس کی 25ویںسالگرہ کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے چیف جسٹس آف پاکستان میاںثاقب نثارنے کہاہے کہ سارک ممالک کوایک جیسے مسائل کاسامنا ہے جنوبی ایشیاءکے ممالک کامستقبل انصاف کی فراہمی سے ہی ممکن ہے ہم ہمسائے ممالک کے ساتھ پرامن طورپررہناچاہتے ہیں سارک ممالک کی تاریخ ہزاروںسال پرانی اورشاندار ہے، سارک ممالک کوکئی ایک جیسے مسائل کاسامنہ ہے خطے میںغربت سے جنم لینے والے مسائل نے بری طرح جکڑاہواہے جنوبی ایشیاءکے ممالک کامستقبل انصاف کی فراہمی سے ہی ممکن ہے ہمیںانصاف کی فراہمی کے لیے ضروری اقدامات کرنے چاہیئے عدلیہ کوآئین نے حق دیاہے کہ وہ انتظامیہ کواختیارات کے ناجائزاستعمال سے روکے انصاف ہرسائل کابنیادی حق ہے ،عدلیہ کوبغیرکسی دباﺅکے تحت فیصلے کرنے چاہیئے فیصلہ ایساہوناچاہیئے کہ کسی بھی فریق کی جانب جھکاﺅنظرنہ آئے انہوںنے کہا کہ بنیادی حقوق پرعمل درآمدکروانابھی عدلیہ کی ذمہ داری ہے انہوںنے کہا کہ مقدمات کاغیرضروری التواروکنے کے لیے بھی اقدامات کرنے چاہیئے۔چیف جسٹس سپریم کورٹ جسٹس ثاقب نثار کا مزید کہنا تھا کہ حال ہی میں سپریم کورٹ نے معصوم طیبہ پر تشدد کا نوٹس لیا ہے جس پر ہونے والی ناانصافی کو میڈیا نے نمایاں کیا تھا۔ ہماری بنیادی ذمہ داری ہے جلد اور فوری انصاف فراہم کریں اور مقدمات کے غیر ضروری التوائ سے بچنے کی کوشش کرنی چاہئیے۔انہوں نے کہا کہ انصاف کی فراہمی کیلئے بھی ٹیکنالوجی کا سہارا لینا ضروری ہو گیا ہے اور انصاف کا ہونا نظر بھی آنا چاہئیے۔فیصلے ایسے ہونے چاہئیں کہ کسی فریق کی جانب سے جھکاﺅ نظر نہ آئے، چیف جسٹس نے کہا کہ میڈیانے معاشرے میںہونے والی نہ انصافیوںکے بہتراندازمیںنمایا ں کیا ہے جس کی وجہ سے عدالت نے کئی مقدمات میںازخودنوٹس لیاچیف جسٹس پاکستان نے کہا کہ سانحہ کوئٹہ اوردیگرواقعات سے ظاہرہوتاہے کہ عدالتوںپردباﺅڈالنے کی کوشش کی گئی ہے انہوںنے کہا کہ سابق چیف جسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم نے کسی دباﺅمیںآئے بغیرعدلیہ کی تاریخ میںکئی اہم فیصلے کئے تھے ۔انہوںنے تقریب میںمدعوکرنے پرشکریہ اداکرتے ہوئے سارک ممالک سے شرکت کرنے والے ججوںوکلاءاوردیگرکوخش آمدیدکہتے ہوئے کہا کہ قائد اعظم نے فرمایاتھاکہ ہم پرامن لوگ ہیںاسی لیے ہم تمام ہمسایہ ممالک کے ساتھ پرامن رہناچاہتے ہیںتقریب سے سارک ممالک سے آئے ہوئے دیگرمہمانوںنے بھی خطاب کیا۔کانفرنس کاانعقادجسٹس نسیم حسن شاہ مرحوم کی یاد میںلیکچرسے ہوا۔اس موقع پرسارک لاءکے صدرمحمودمانڈی والے نے سارک لاءکی کامیابیوںکواجاگرکرتے ہوئے بتایاکہ کس طرح 25سالوںسے خطے کی وکلاءبرادری سارک لاءکے تحت ایک دوسرے کے ساتھ تعاون کررہی ہے ۔سارک لاءکے صدرنے مزیدکہا کہ سارک کے ناقدین عام طورپرسارک کانفرنس کوغیرموثربات چیت کامرکزقراردیتے ہیںاورعام طورپرتعطل کیلئے پاکستان اوربھارت کے تنازع کوذمہ دارٹھہراتے ہیں۔سارک لوگوںکے درمیان باہمی تعاون کے حوالے نہایت کامیاب تنظیم ہے اورسارک لاءکانفرنس اس بات کی عکاسی ہے جہاںججز،وکلاء،قانونی ماہرین تعلیم اورقانون کے طلباءایک ہی پلیٹ پراپنی قابلیت اورتجربات شیئرکرنے کے لیے جمع ہوتے ہیں،تقریب میںجسٹس آصف سعیدخان کھوسہ اورچیف جسٹس آف سری لنکا،کے سری پوون نے بھی خطاب کیاجبکہ کلیدی مقرربھارتی سپریم کورٹ کے ایڈوکیٹ کے کے وینوگوپال نے غربت انسانی حقوق کی ایک سنگین خلاف خلاف ورزی ،کے موضوع پردستاویزپیش کیں۔